Blog
Books
Search Hadith

بعض دلوں سے امانت اور ایمان کا اٹھا لیا جانا اور فتنوں کا دلوں پر ڈالا جانا

Chapter: The disappearance of honesty and faith from some hearts and the appearance of fitnah in some hearts

5 Hadiths Found

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، وَوَكِيعٌ، ح، وَحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ زَيْدِ بْنِ وَهْبٍ، عَنْ حُذَيْفَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدِيثَيْنِ قَدْ رَأَيْتُ أَحَدَهُمَا، وَأَنَا أَنْتَظِرُ الْآخَرَ حَدَّثَنَا: «أَنَّ الْأَمَانَةَ نَزَلَتْ فِي جَذْرِ قُلُوبِ الرِّجَالِ، ثُمَّ نَزَلَ الْقُرْآنُ، فَعَلِمُوا مِنَ الْقُرْآنِ، وَعَلِمُوا مِنَ السُّنَّةِ»، ثُمَّ حَدَّثَنَا عَنْ رَفْعِ الْأَمَانَةِ قَالَ: يَنَامُ الرَّجُلُ النَّوْمَةَ فَتُقْبَضُ الْأَمَانَةُ مِنْ قَلْبِهِ [ص:127]، فَيَظَلُّ أَثَرُهَا مِثْلَ الْوَكْتِ، ثُمَّ يَنَامُ النَّوْمَةَ فَتُقْبَضُ الْأَمَانَةُ مِنْ قَلْبِهِ، فَيَظَلُّ أَثَرُهَا مِثْلَ الْمَجْلِ كَجَمْرٍ دَحْرَجْتَهُ عَلَى رِجْلِكَ فَنَفِطَ، فَتَرَاهُ مُنْتَبِرًا وَلَيْسَ فِيهِ شَيْءٌ - ثُمَّ أَخَذَ حَصًى فَدَحْرَجَهُ عَلَى رِجْلِهِ - فَيُصْبِحُ النَّاسُ يَتَبَايَعُونَ لَا يَكَادُ أَحَدٌ يُؤَدِّي الْأَمَانَةَ حَتَّى يُقَالَ: إِنَّ فِي بَنِي فُلَانٍ رَجُلًا أَمِينًا، حَتَّى يُقَالَ لِلرَّجُلِ: مَا أَجْلَدَهُ مَا أَظْرَفَهُ مَا أَعْقَلَهُ وَمَا فِي قَلْبِهِ مِثْقَالُ حَبَّةٍ مِنْ خَرْدَلٍ مِنْ إِيمَانٍ وَلَقَدْ أَتَى عَلَيَّ زَمَانٌ وَمَا أُبَالِي أَيَّكُمْ بَايَعْتُ، لَئِنْ كَانَ مُسْلِمًا لَيَرُدَّنَّهُ عَلَيَّ دِينُهُ، وَلَئِنْ كَانَ نَصْرَانِيًّا أَوْ يَهُودِيًّا لَيَرُدَّنَّهُ عَلَيَّ سَاعِيهِ، وَأَمَّا الْيَوْمَ فَمَا كُنْتُ لِأُبَايِعَ مِنْكُمْ إِلَّا فُلَانًا وَفُلَانًا

ابو معاویہ اور وکیع نے اعمش سے حدیث سنائی ، انہوں نے زید بن وہب سے اور انہوں نے حضرت حذیفہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : رسو ل اللہ ﷺ نے ہمیں دو باتیں بتائیں ، ایک تو میں دیکھ چکا ہوں اور دوسری کا انتظار کر رہا ہوں ، آپ نے ہمیں بتایا : ’’امانت لوگوں کے دلوں کے نہاں خانے میں اتری ، پھر قرآن اترا ، انہوں نے قرآن سے سیکھا اور سنت سے جانا ۔ ‘ ‘ پھر آپﷺ نے ہمیں امانت اٹھالیے جانے کے بارے میں بتایا ، آپ نے فرمایا : ’’ آدمی ایک بار سوئے گا تو اس کے دل میں امانت سمیٹ لی جائے گی اور اس کا نشان پھیکے رنگ کی طرح رہ جائے گا ، پھر وہ ایک نیند لے گا تو ( بقیہ ) امانت اس کے دل سے سمیٹ لی جائے گی اور اس کا نشان ایک آبلے کی طرح رہ جائے گا جیسے تم انگارے کو اپنے پاؤں پر لڑھکاؤ تو ( وہ حصہ ) پھول جاتا ہے اور تم اسے ابھرا ہوا دیکھتے ہو ، حالانکہ اس کے اندر کچھ نہیں ہوتا ۔ ‘ ‘ پھر آپ نے ایک کنکری لی اور اسے اپنے پاؤں پر لڑھکایا ۔ ’’پھر لوگ خرید و فروخت کریں گے لیکن کوئی بھی پوری طرح امانت کی ادائیگی نہ کرے گا یہاں تک کہ جائے گا : ’’فلاں خاندان میں ایک آدمی امانت دار ہے ۔ نوبت یہاں تک پہنچے گی کہ کسی آدمی کے بارے میں کہا جائے گا ، وہ کس قدر مضبوط ہے ، کتنا لائق ہے ، کیسا عقل مند ہے ! جبکہ اس کے دل میں رائے کے دانے کے برابر ( بھی ) ایمان نہ ہو گا ۔ ‘ ‘ ( پھر حذیفہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نے کہا : ) مجھ پر ایک دو گزرا ، مجھے پروا نہیں تھی کہ میں تم سے کس کے ساتھ لین دین کروں ، اگر وہ مسلمان ہے تو اس کا دین اس کو میرے پا س واپس لے آئے گا اور اگر وہ یہودی یا عیسائی ہے تو اس کا حاکم اس کو میرے پاس لے آئے گا لیکن آج میں فلاں اور فلاں کے سوا تم میں سے کسی کے ساتھ لین دین نہیں کر سکتا ۔

Hudhaifa reported: The Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) narrated to us two ahadith. I have seen one (crystallized into reality), and I am waiting for the other. He told us: Trustworthiness descended in the innermost (root) of the hearts of people. Then the Qur'an was revealed and they learnt from the Qur'an and they learnt from the Sunnah. Then he (the Holy Prophet) told us about the removal of trustworthiness. He said: The man would have a wink of sleep and trustworthiness would be taken away from his heart leaving the impression of a faint mark. He would again sleep and trustworthiness would be taken away from his heart leaving an impression of a blister, as if you rolled down an ember on your foot and it was vesicled. He would see a swelling having nothing in it. He (the Holy Prophet) then took up a pebble and rolled it down over his foot and (said): The people would enter into transactions amongst one another and hardly a person would be left who would return (things) entrusted to him. (And there would be so much paucity of honest persons) till it would be said: There in such a such tribe is a trustworthy man. And they would also say about a person: How prudent he is, how broad-minded he is and how intelligent he is, whereas in his heart there would not be faith even to the weight of a mustard seed. I have passed through a time in which I did not care with whom amongst you I entered into a transaction, for if he were a Muslim his faith would compel him to discharge his obligations to me and it he were a Christian or a Jew, the ruler would compel him to discharge his obligations to me. But today I would not enter into a transaction with you except so and so.

Haidth Number: 367
( اعمش کےدوسرے شاگردوں ) عبد اللہ بن نمیر ، وکیع اور عیسیٰ بن یونس نے بھی اسی سند کے ساتھ مذکورہ بالا حدیث بیان کی ۔

This hadith has been transmitted by another chain of transmitters: Ibn Numair, Waki', Ishaq b. Ibrahim, 'Isa b. Yunus on the authority of A'mash.

Haidth Number: 368

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللهِ بْنِ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ، يَعْنِي سُلَيْمَانَ بْنَ حَيَّانَ، عَنْ سَعْدِ بْنِ طَارِقٍ، عَنْ رِبْعِيٍّ، عَنْ حُذَيْفَةَ، قَالَ: كُنَّا عِنْدَ عُمَرَ، فَقَالَ: أَيُّكُمْ سَمِعَ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَذْكُرُ الْفِتَنَ؟ فَقَالَ قوْمٌ: نَحْنُ سَمِعْنَاهُ، فَقَالَ: لَعَلَّكُمْ تَعْنُونَ فِتْنَةَ الرَّجُلِ فِي أَهْلِهِ وَجَارِهِ؟ قَالُوا: أَجَلْ، قَالَ: تِلْكَ تُكَفِّرُهَا الصَّلَاةُ وَالصِّيَامُ وَالصَّدَقَةُ، وَلَكِنْ أَيُّكُمْ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَذْكُرُ الَّتِي تَمُوجُ مَوْجَ الْبَحْرِ؟ قَالَ حُذَيْفَةُ: فَأَسْكَتَ الْقَوْمُ، فَقُلْتُ: أَنَا، قَالَ: أَنْتَ لِلَّهِ أَبُوكَ قَالَ حُذَيْفَةُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «تُعْرَضُ الْفِتَنُ عَلَى الْقُلُوبِ كَالْحَصِيرِ عُودًا عُودًا، فَأَيُّ قَلْبٍ أُشْرِبَهَا، نُكِتَ فِيهِ نُكْتَةٌ سَوْدَاءُ، وَأَيُّ قَلْبٍ أَنْكَرَهَا، نُكِتَ فِيهِ نُكْتَةٌ بَيْضَاءُ [ص:129]، حَتَّى تَصِيرَ عَلَى قَلْبَيْنِ، عَلَى أَبْيَضَ مِثْلِ الصَّفَا فَلَا تَضُرُّهُ فِتْنَةٌ مَا دَامَتِ السَّمَاوَاتُ وَالْأَرْضُ، وَالْآخَرُ أَسْوَدُ مُرْبَادًّا كَالْكُوزِ، مُجَخِّيًا لَا يَعْرِفُ مَعْرُوفًا، وَلَا يُنْكِرُ مُنْكَرًا، إِلَّا مَا أُشْرِبَ مِنْ هَوَاهُ»، قَالَ حُذَيْفَةُ: وَحَدَّثْتُهُ، «أَنَّ بَيْنَكَ وَبَيْنَهَا بَابًا مُغْلَقًا يُوشِكُ أَنْ يُكْسَرَ»، قَالَ عُمَرُ: أَكَسْرًا لَا أَبَا لَكَ؟ فَلَوْ أَنَّهُ فُتِحَ لَعَلَّهُ كَانَ يُعَادُ، قُلْتُ: «لَا بَلْ يُكْسَرُ»، وَحَدَّثْتُهُ «أَنَّ ذَلِكَ الْبَابَ رَجُلٌ يُقْتَلُ أَوْ يَمُوتُ حَدِيثًا لَيْسَ بِالْأَغَالِيطِ» قَالَ أَبُو خَالِدٍ: فَقُلْتُ لِسَعْدٍ: يَا أَبَا مَالِكٍ، مَا أَسْوَدُ مُرْبَادٌّ؟ قَالَ: «شِدَّةُ الْبَيَاضِ فِي سَوَادٍ»، قَالَ: قُلْتُ: فَمَا الْكُوزُ مُجَخِّيًا؟ قَالَ: «مَنْكُوسًا»،

ابو خالد سلیمان بن حیان نے سعد بن طارق سے حدیث سنائی ، انہوں نے ربعی سے اور انہوں نے حضرت حذیفہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت کی ، انہوں نےکہا : ہم حضرت عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ کےپاس تھے ، انہوں نے پوچھا : تم میں سے کس نے رسول اللہ ﷺ کو فتنوں کا ذکر کرتے ہوئے سنا؟ کچھ لوگوں نے جواب دیا : ہم نے یہ ذکر سنا ۔ حضرت عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نے فرمایا : شاید تم و ہ آزمائش مراد لے رہے ہو جو آدمی کو اس کے اہل ، مال اور پڑوسی ( کے بارے ) میں پیش آتی ہے ؟ انہوں نے کہا : جی ہاں ۔ حضرت عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نے کہا : اس فتنے ( اہل ، مال اور پڑوسی کے متعلق امور میں سرزد ہونے والی کوتاہیوں ) کا کفارہ نماز ، روزہ اور صدقہ بن جاتے ہیں ۔ لیکن تم میں سے کس نے رسول اللہ ﷺ سے اس فتنے کا ذکر سنا ے جو سمندر کی طرح موجزن ہو گا؟ حذیفہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نے کہا : اس پر سب لوگ خاموش ہو گئے تو میں نے کہا : میں نے ( سنا ہے ۔ ) حضرت عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نے کہا : تو نے ، تیرا باپ اللہ ہی کا ( بندہ ) ہے ( کہ اسے تم سا بیٹا عطا ہوا ۔ ) حذیفہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نے کہا : میں نے رسول اللہ ﷺ سےسنا ، آپ فرما رہے تھے : ’’فتنے دلوں پر ڈالیں جائیں گے ، چٹائی ( کی بنتی ) کی طرح تنکا تنکا ( ایک ایک ) کر کے اور جو دل ان سے سیراب کر دیا گیا ( اس نے ان کو قبول کر لیا اور اپنے اندر بسا لیا ) ، اس میں ایک سیاہ نقطہ پڑ جائے گا اور جس دل میں ان کو رد کر دیا اس میں سفید نقطہ پڑ جائے گا یہاں تک کہ دل دو طرح کے ہو جائیں گے : ( ایک دل ) سفید ، چکنے پتھر کے مانند ہو جائے گا ، جب تک آسمان و زمین قائم رہیں گے ، کوئی فتنہ اس کو نقصان نہیں پہنچائے گا ۔ دوسرا کالا مٹیالے رنگ کا اوندھے لوٹے کے مانند ( جس پر پانی کی بوند بھی نہیں ٹکتی ) جو نہ کسی نیکی کو پہچانے کا اور نہ کسی برائی سے انکار کرے گا ، سوائے اس بات کے جس کی خواہش سے وہ ( دل ) لبریز ہو گا ۔ ‘ ‘ حذیفہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نے کہا : میں نےعمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے بیان کیا کہ آپ کے اور ان فتنوں کے درمیان بند دروازے ہے ، قریب ہے کہ اسے توڑ دیا جائے گا؟ اگر اسے کھول دیا گیا تو ممکن ہے کہ اسے دوبارہ بند کیا جاسکے ۔ میں نے کہا : نہیں ! بلکہ توڑ دیا جائے گا ۔ اور میں نے انہیں بتا دیا : وہ دروازہ آدمی ہے جسے قتل کر دیا جائے گا یا فوت ہو جائے گا ۔ ( حذیفہ نے کہا : میں نے انہیں ) حدیث ( سنائی کوئی ) ، مغالطے میں ڈالنے والی باتیں نہیں ۔ ابو خالدنے کہا : میں نے سعد سے پوچھا : ابو مالک !أسودمرباداً سے کیا مراد ہے ؟ انہوں نے کہا : کالے رنگ میں شدید سفیدی ( مٹیالے رنگ ۔ ) کہا : میں نے پوچھا : الکوز مجخیاسے کیا مراد ہے ؟ انہوں نے کہا : الٹا کیا ہوا کوزہ ۔

It is narrated on the authority of Hudhaifa: We were sitting in the company of Umar and he said: Who amongst you has heard the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) talking about the turmoil? Some people said: It is we who heard it. Upon this be remarked: Perhaps by turmoil you presume the unrest of man in regard to his household or neighbour, they replied: Yes. He ('Umar) observed: Such (an unrest) would be done away with by prayer, fasting and charity. But who amongst you has heard from the Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) describing that turmoil which would come like the wave of the ocean. Hudhaifa said: The people hushed into silence, I replied: It is I. He ('Umar) said: Ye, well, your father was also very pious. Hudhaifa said: I heard the Messenger of Allah (may peace be, upon him ) observing: Temptations will be presented to men's hearts as reed mat is woven stick by stick and any heart which is impregnated by them will have a black mark put into it, but any heart which rejects them will have a white mark put in it. The result is that there will become two types of hearts: one white like a white stone which will not be harmed by any turmoil or temptation, so long as the heavens and the earth endure; and the other black and dust-coloured like a vessel which is upset, not recognizing what is good or rejecting what is abominable, but being impregnated with passion. Hudhaifa said: I narrated to him ('Umar): There is between you and that (turmoil) a closed door, but there is every likelihood of its being broken. 'Umar said: Would it be broken? You have, been rendered fatherless. Had it been opened, it would have been perhaps closed also. I said: No, it would be broken, and I narrated to him: Verily that door implies a person who would be killed or die. There is no mistake in this hadith. Abu Khalid narrated: I said to Sa'd, O Abu Malik, what do you mean by the term Aswad Murbadda ? He replied: High degree of whiteness in blackness. I said: What is meant by Alkoozu Mujakhiyyan ? He replied: A vessel turned upside down.

Haidth Number: 369
مروان فزاری نے کہا : ہمیں ابو مالک اشجعی نے حضرت ربعی سے حدیث سنائی ، انہوں نےکہا : جب حذیفہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ حضرت عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ کی مجلس سے آئے تو بیٹھ کر ہمیں باتیں سنانے لگے اور کہا : کل جب میں امیر المومنین کی مجلس میں بیٹھا تو انہوں نے اپنے رفقاء سے پوچھا : تم میں سے کس نے فتنوں کے بارے میں رسو ل اللہ ﷺ کا فرمان یاد رکھا ہواہے ؟....... پھر ( مروان فزاری نے ) ابو خالد کی حدیث کی طرح حدیث بیان کی لیکن مرباداً مجخیاً سے متعلق ابو مالک کی تفسیر ذکر نہیں کی ۔

It is narrated on the authority of Rib'i (b. Hirash). When Hudhaifa came from 'Umar he sat down to narrate to us and said: Verily yesterday when I was sitting with the Commander of the believers he asked his companions: When amongst you retains in his memory the utterance of the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) with regard to the turmoil? -and he cited the hadith like the hadith narrated on the authority of Abu Khalid, but he did not mention the exposition of his words (Murbaddan) and (Mujakhiyyan).

Haidth Number: 370
نعیم بن ابی ہند نے ربعی بن حراش سے اور انہوں نےحضرت حذیفہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت کی کہ حضرت عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نے فرمایا : تم میں کون ہمیں بتائے گا ( اور ان میں حذیفہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ موجود تھے ) جو رسول اللہ ﷺ نے فتنے کے بارے میں فرمایا تھا ؟ حذیفہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نے کہا : میں ۔ آگے ابو مالک کی وہی روایت بیان کی ہے جو انہوں نے ربعی سے بیان کی اور اس میں حضرت حذیفہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ کا یہ قول بھی بیان کیا کہ میں نے انہیں حدیث سنائی تھی ، مغالطے میں ڈالنے والی باتیں نہیں ، یعنی وہ حدیث رسو ل اللہ ﷺ کی جانب سے تھی ۔

It is transmitted by Rib'i b. Hirash. who narrated it on the authority of Hudhaifa that verily 'Umar said: Who would narrate to us or who amongst you would narrate to us (and Hudhaifa was one amongst them) what the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) had said about the turmoil? Hudhaifa said: I will, and recited the hadith like that transmitted by Abu Malik on the authority of Rib'i and he observed in connection with this hadith that Hudhaifa remarked: I am narrating to you a hadith and it has no mistake, and said: That it is transmitted from he Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ).

Haidth Number: 371