Blog
Books
Search Hadith

کنواری سے نکاح کرنا پسندیدہ ہے

Chapter: It is recommended to marry virgins

6 Hadiths Found
شعبہ نے ہمیں محارب سے حدیث بیان کی ، انہوں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : میں نے ایک عورت سے شادی کی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے پوچھا : "" کیا تم نے نکاح کیا ہے؟ "" میں نے عرض کی : جی ہاں ۔ آپ نے پوچھا : "" کنواری سے یا دوہاجو ( ثیبہ ) سے؟ "" میں نے عرض کی : دوہاجو سے ۔ آپ نے فرمایا : "" تم کنواریوں اور ان کی ملاعبت ( باہم کھیل کود ) سے ( دور ) کہاں رہ گئے؟ "" شعبہ نے کہا : میں نے یہ حدیث عمرو بن دینار کے سامنے بیان کی تو انہوں نے کہا : میں نے یہ حدیث حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے سنی تھی اور انہوں نے کہا تھا : "" تم نے کنواری سے ( شادی ) کیوں نہ کی؟ تم اس کے ساتھ کھیلتے وہ تمہارے ساتھ کھیلتی

Jabir b. 'Abdullah (Allah be pleased with them) reported: I married a woman, whereupon Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said to me: Have you married? I said: Yes. He said: Is it a virgin or a previously married one (widow or divorced)? I said: With a previously married one, whereupon he said: Where had you been (away) from the amusements of virgins? Shu'ba said: I made a mention of it to 'Amr b. Dinar and he said: I too heard from Jabir making mention of that (that Allah's Apostle) said: Why didn't you marry a girl, so that you might sport with her and she might sport with you?

Haidth Number: 3637

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، وَأَبُو الرَّبِيعِ الزَّهْرَانِيُّ، قَالَ يَحْيَى: أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللهِ، أَنَّ عَبْدَ اللهِ هَلَكَ، وَتَرَكَ تِسْعَ بَنَاتٍ - أَوْ قَالَ سَبْعَ - فَتَزَوَّجْتُ امْرَأَةً ثَيِّبًا، فَقَالَ لِي رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَا جَابِرُ، تَزَوَّجْتَ؟» قَالَ: قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: «فَبِكْرٌ، أَمْ ثَيِّبٌ؟» قَالَ: قُلْتُ: بَلْ ثَيِّبٌ يَا رَسُولَ اللهِ، قَالَ: «فَهَلَّا جَارِيَةً تُلَاعِبُهَا وَتُلَاعِبُكَ»، أَوْ قَالَ: «تُضَاحِكُهَا وَتُضَاحِكُكَ»، قَالَ: قُلْتُ لَهُ: إِنَّ عَبْدَ اللهِ هَلَكَ، وَتَرَكَ تِسْعَ بَنَاتٍ - أَوْ سَبْعَ -، وَإِنِّي كَرِهْتُ أَنْ آتِيَهُنَّ أَوْ أَجِيئَهُنَّ بِمِثْلِهِنَّ، فَأَحْبَبْتُ أَنْ أَجِيءَ بِامْرَأَةٍ تَقُومُ عَلَيْهِنَّ، وَتُصْلِحُهُنَّ، قَالَ: «فَبَارَكَ اللهُ لَكَ» أَوْ قَالَ لِي خَيْرًا، وَفِي رِوَايَةِ أَبِي الرَّبِيعِ: «تُلَاعِبُهَا وَتُلَاعِبُكَ، وَتُضَاحِكُهَا وَتُضَاحِكُكَ

یحییٰ بن یحییٰ اور ابو ربیع زہرانی نے ہمیں حدیث بیان کی ، یحییٰ نے کہا : حماد بن زید نے ہمیں عمرو بن دینار سے خبر دی ، انہوں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ ( میرے والد ) عبداللہ رضی اللہ عنہ نے وفات پائی اور پیچھے نو بیٹیاں ۔ ۔ یا کہا : سات بیٹیاں ۔ ۔ چھوڑیں تو میں نے ایک ثیبہ ( دوہاجو ) عورت سے نکاح کر لیا ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے پوچھا : "" جابر! نکاح کر لیا ہے؟ "" میں نے عرض کی : جی ہاں ۔ آپ نے پوچھا : "" کنواری ہے یا دوہاجو؟ "" میں نے عرض کی : اللہ کے رسول! دوہاجو ہے ۔ آپ نے فرمایا : "" کنواری کیوں نہیں ، تم اس سے دل لگی کرتے ، وہ تم سے دل لگی کرتی ۔ ۔ یا فرمایا : تم اس کے ساتھ ہنستے کھیلتے ، وہ تمہارے ساتھ ہنستی کھیلتی ۔ ۔ "" میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی : ( میرے والد ) عبداللہ رضی اللہ عنہ نے وفات پائی اور پیچھے نو ۔ ۔ یا سات ۔ ۔ بیٹیاں چھوڑیں ، تو میں نے اچھا نہ سمجھا کہ میں ان کے پاس انہی جیسی ( کم عمر ) لے آؤں ۔ میں نے چاہا کہ ایسی عورت لاؤں جو ان کی نگہداشت کرے اور ان کی اصلاح کرے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" اللہ تمہیں برکت دے! "" یا آپ نے میرے لیے خیر اور بھلائی کی دعا فرمائی ۔ اور ابوربیع کی روایت میں ہے : "" تم اس کے ساتھ دل لگی کرتے وہ تمہارے ساتھ دل لگی کرتی اور تم اس کے ساتھ ہنستے کھیلتے ، وہ تمہارے ساتھ ہنستی کھیلتی

Jabir b. 'Abdullah (Allah be pleased with them) reported: 'Abdullah died and he left (behind him) nine or seven daughters. I married a woman who had been previously married. Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said to me: Jabir, have you married? I said: Yes. He (again) said: A virgin or one previously married? I said: Messenger of Allah, with one who was previously married, whereupon he said: Why didn't you marry a young girl so that you could sport with her and she could sport with you, or you could amuse with her and she could amuse with you? I said to him: 'Abdullah died (he fell as martyr in Uhud) and left nine or seven daughters behind him; I, therefore, did not approve of the idea that I should bring a (girl) like them, but I preferred to bring a woman who should look after them and teach them good manners, whereupon he (Allah's Messenger) said: May Allah bless you, or he supplicated (for the) good (to be) conferred on me (by Allah).

Haidth Number: 3638
سفیان نے ہمیں عمرو سے حدیث بیان کی ، انہوں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے پوچھا : " جابر! کیا تم نے نکاح کر لیا ہے؟ " اور آگے یہاں تک بیان کیا : ایسی عورت جو اُن کی نگہداشت کرے اور ان کی کنگھی کرے ، آپ نے فرمایا : " تم نے ٹھیک کیا ۔ " اور انہوں نے اس کے بعد والا حصہ بیان نہیں کیا

Jabir b. 'Abdullah (Allah be pleased with them) reported Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said to me: Jabir, have you married? The rest of the hadith is the same up to (the words): The woman would look after them and comb them. He (Allah's Messenger), said: You did well. But no mention is made of the subsequent portion.

Haidth Number: 3639

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، أَخْبَرَنَا هُشَيْمٌ، عَنْ سَيَّارٍ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللهِ قَالَ: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزَاةٍ، فَلَمَّا أَقْبَلْنَا تَعَجَّلْتُ عَلَى بَعِيرٍ لِي قَطُوفٍ، فَلَحِقَنِي رَاكِبٌ خَلْفِي، فَنَخَسَ بَعِيرِي بِعَنَزَةٍ كَانَتْ مَعَهُ، فَانْطَلَقَ بَعِيرِي كَأَجْوَدِ مَا أَنْتَ رَاءٍ مِنَ الْإِبِلِ، فَالْتَفَتُّ، فَإِذَا أَنَا بِرَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: «مَا يُعْجِلُكَ يَا جَابِرُ؟» قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ، إِنِّي حَدِيثُ عَهْدٍ بِعُرْسٍ، فَقَالَ: «أَبِكْرًا تَزَوَّجْتَهَا، أَمْ ثَيِّبًا؟» قَالَ: قُلْتُ: بَلْ ثَيِّبًا، قَالَ: «هَلَّا جَارِيَةً تُلَاعِبُهَا وَتُلَاعِبُكَ» قَالَ: فَلَمَّا قَدِمْنَا الْمَدِينَةَ، ذَهَبْنَا لِنَدْخُلَ، فَقَالَ: «أَمْهِلُوا حَتَّى نَدْخُلَ لَيْلًا - أَيْ عِشَاءً - كَيْ تَمْتَشِطَ الشَّعِثَةُ، وَتَسْتَحِدَّ الْمُغِيبَةُ» قَالَ: وَقَالَ: «إِذَا قَدِمْتَ فَالْكَيْسَ الْكَيْسَ»

شعبی نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک غزوے میں شریک تھے ۔ جب ہم واپس ہوئے تو میں نے اپنے سست رفتار اونٹ کو تھوڑا سا تیز کیا ، میرے ساتھ پیچھے سے ایک سوار آ کر ملا انہوں نے لوہے کی نوک والی چھڑی سے جو ان کے ساتھ تھی ، میرے اونٹ کو کچوکا لگایا ، تو وہ اتنا تیز چلنے لگا جتنا آپ نے کسی بہترین اونٹ کو ( تیز چلتے ہوئے ) دیکھا ، آپ نے پوچھا : "" جابر! تمہیں کس چیز نے جلدی میں ڈال رکھا ہے؟ "" میں نے عرض کی : اللہ کے رسول! میں نے نئی نئی شادی کی ہے ۔ آپ نے پوچھا : "" باکرہ سے شادی کی ہے یا ثیبہ ( دوہاجو ) سے؟ "" انہوں نے عرض کی : ثیبہ سے ۔ آپ نے فرمایا : "" تم نے کسی ( کنواری ) لڑکی سے کیوں نہ کی ، تم اس کے ساتھ دل لگی کرتے ، وہ تمہارے ساتھ دل لگی کرتی؟ "" کہا : جب ہم مدینہ آئے ، ( اس میں ) داخل ہونے لگے تو آپ نے فرمایا : "" ٹھہر جاؤ ، ہم رات ۔ ۔ یعنی عشاء ۔ ۔ کے وقت داخل ہوں ، تاکہ پراگندہ بالوں والی بال سنوار لے اور جس جس کا شوہر غائب رہا ، وہ بال ( وغیرہ ) صاف کر لے ۔ "" اور فرمایا : "" جب گھر پہنچنا تو عقل و تحمل سے کام لینا ( حالت حیض میں جماع نہ کرنا

Jabir b. 'Abdullah (Allah be pleased with them) reported: We were with Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) in an expedition. When we returned I urged my camel to move quickly as it was slow. There met me a rider from behind me and he goaded it with an iron-tipped stick which he had with him. My camel moved forward like the best that you have ever seen. As I turned (my face) I found him to be Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) He said: Jabir, what hastens you? I said: Messenger of Allah, I am newly wedded. whereupon he said: Is it a virgin that you have married or one previously married? I said: With one previously married. He said: Why not a young girl so that you could play with her and she could play with you? Then when we arrived at and were about to enter Medina he said: Wait, so that we may enter by night (i. e. in the evening) in order that the woman with dishevelled hair may comb it, and the woman whose husband had been away may get herself clean; and when you enter (then you have the) enjoyment (of tho wife's company).

Haidth Number: 3640

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ الْمَجِيدِ الثَّقَفِيَّ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللهِ، عَنْ وَهْبِ بْنِ كَيْسَانَ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللهِ، قَالَ: خَرَجْتُ مَعَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزَاةٍ، فَأَبْطَأَ بِي جَمَلِي، فَأَتَى عَلَيَّ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لِي: «يَا جَابِرُ»، قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: «مَا شَأْنُكَ؟» قُلْتُ: أَبْطَأَ بِي جَمَلِي، وَأَعْيَا فَتَخَلَّفْتُ، فَنَزَلَ فَحَجَنَهُ بِمِحْجَنِهِ، ثُمَّ قَالَ: «ارْكَبْ»، فَرَكِبْتُ، فَلَقَدْ رَأَيْتُنِي أَكُفُّهُ عَنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: «أَتَزَوَّجْتَ؟» فَقُلْتُ: نَعَمْ، فَقَالَ: «أَبِكْرًا، أَمْ ثَيِّبًا؟» فَقُلْتُ: بَلْ ثَيِّبٌ، قَالَ: «فَهَلَّا جَارِيَةً تُلَاعِبُهَا وَتُلَاعِبُكَ» قُلْتُ: إِنَّ لِي أَخَوَاتٍ، فَأَحْبَبْتُ أَنْ أَتَزَوَّجَ امْرَأَةً تَجْمَعُهُنَّ، وَتَمْشُطُهُنَّ، وَتَقُومُ عَلَيْهِنَّ، قَالَ: «أَمَا إِنَّكَ قَادِمٌ، فَإِذَا قَدِمْتَ فَالْكَيْسَ الْكَيْسَ»، ثُمَّ قَالَ: «أَتَبِيعُ جَمَلَكَ؟» قُلْتُ: نَعَمْ، فَاشْتَرَاهُ مِنِّي بِأُوقِيَّةٍ، ثُمَّ قَدِمَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَدِمْتُ بِالْغَدَاةِ، فَجِئْتُ الْمَسْجِدَ، فَوَجَدْتُهُ عَلَى بَابِ الْمَسْجِدِ، فَقَالَ: «الْآنَ حِينَ قَدِمْتَ» قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: فَدَعْ جَمَلَكَ، وَادْخُلْ فَصَلِّ رَكْعَتَيْنِ، قَالَ: فَدَخَلْتُ فَصَلَّيْتُ، ثُمَّ رَجَعْتُ، فَأَمَرَ بِلَالًا أَنْ يَزِنَ لِي أُوقِيَّةً، فَوَزَنَ لِي بِلَالٌ، فَأَرْجَحَ فِي الْمِيزَانِ، قَالَ: فَانْطَلَقْتُ، فَلَمَّا وَلَّيْتُ، قَالَ: «ادْعُ لِي جَابِرًا»، فَدُعِيتُ، فَقُلْتُ: الْآنَ يَرُدُّ عَلَيَّ الْجَمَلَ، وَلَمْ يَكُنْ شَيْءٌ أَبْغَضَ إِلَيَّ مِنْهُ، فَقَالَ: «خُذْ جَمَلَكَ وَلَكَ ثَمَنُهُ»

وہب بن کیسان نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک غزوے میں نکلا تھا ، میرے اونٹ نے میری رفتار سست کر دی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لے آئے اور فرمایا : " جابر! " میں نے عرض کی : جی ۔ آپ نے پوچھا : " کیا معاملہ ہے؟ " میں نے عرض کی : میرے لیے میرا اونٹ سست پڑ چکا ہے اور تھک گیاہے ، اس لیے میں پیچھے رہ گیا ہوں ۔ آپ ( اپنی سواری سے ) اترے اور اپنی مڑے ہوئے سرے والی چھڑی سے اسے کچوکا لگایا ، پھر فرمایا : " سوار ہو جاؤ ۔ " میں سوار ہو گیا ۔ اس کے بعد میں نے خود کو دیکھا کہ میں اس کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ( کی اونٹنی ) سے ( آگے بڑھنے سے ) روک رہا ہوں ۔ پھر آپ نے پوچھا : " کیا تم نے شادی کر لی؟ " میں نے عرض کی : جی ہاں ۔ آپ نے پوچھا : " کنواری سے یا دوہاجو سے؟ " میں نے عرض کی : دوہاجو ہے ۔ آپ نے فرمایا : " ( کنواری ) لڑکی سے کیوں نہ کی ، تم اس کے ساتھ دل لگی کرتے ، وہ تمہارے ساتھ دل لگی کرتی ۔ " میں نے عرض کی : میری ( چھوٹی ) بہنیں ہیں ۔ میں نے چاہا کہ ایسی عورت سے شادی کروں جو ان کی ڈھارس بندھائے ، ان کی کنگھی کرے اور ان کی نگہداشت کرے ۔ آپ نے فرمایا : " تم ( گھر ) پہنچنے والے ہو ، جب پہنچ جاؤ تو احتیاط اور عقل مندی سے کام لینا ۔ " پھر پوچھا : " کیا تم اپنا اونٹ بیچو گے؟ " میں نے عرض کی : جی ہاں ، چنانچہ آپ نے وہ ( اونٹ ) مجھ سے ایک اوقیہ ( چاندی کی قیمت ) میں خرید لیا ۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پہنچ گئے اور میں صبح کے وقت پہنچا ، مسجد میں آیا تو آپ کو مسجد کے دروازے پر پایا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا : " ابھی پہنچے ہو؟ " میں نے عرض کی : جی ہاں ۔ آپ نے فرمایا : " اپنا اونٹ چھوڑو اور مسجد میں جا کر دو رکعت نماز ادا کرو ۔ " میں مسجد میں داخل ہوا ، نماز پڑھی ، پھر ( آپ کے پاس ) واپس آیا تو آپ نے بلال رضی اللہ عنہ کو حکم دیا کہ میرے لیے ایک اوقیہ ( چاندی ) تول دیں ، چنانچہ حضرت بلال رضی اللہ عنہ نے وزن کیا ، اورترازو کو جھکایا ( اوقیہ سے زیادہ تولا ۔ ) کہا : اس کے بعد میں چل پڑا ، جب میں نے پیٹھ پھیری تو آپ نے فرمایا : " جابر کو میرے پاس بلاؤ ۔ " مجھے بلایا گیا ۔ میں نے ( دل میں ) کہا : اب آپ میرا اونٹ ( بھی ) مجھے واپس کر دیں گے ۔ اور مجھے کوئی چیز اس سے زیادہ ناپسند نہ تھی ( کہ میں قیامت وصول کرنے کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنا اونٹ بھی واپس لے لوں ۔ ) آپ نے فرمایا : " اپنا اونٹ لے لو اور اس کی قیمت بھی تمہاری ہے

Jabir b. 'Abdullah (Allah be pleased with him) reported: I went out with Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) on an expedition, but my camel delayed me. Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) came to me and said to me: Jabir, I said: Yes. Allah's Messenger, (here I am at your beck and call) He said: What is the matter with you? I said: My camel has delayed me and is tired, so I have lagged behind. He (the Holy Prophet) got down and goaded it with a crooked stick and then said: Mount it. So I mounted and (to my great surprise) I saw it (moving so quickly that) I had to restrain it (from going ahead of) Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ). He (the Holy Prophet) (in the course of journey said to me): Have you married? I said: Yes. He (again) said: Is it with a virgin or one previously married? I said. With one previously married, whereupon he (again) said: Why not with a young girl with whom you could sport and she could have sported with you? I said: I have sisters, so I preferred to marry a woman who could keep them together (as one family). who could comb them and look after them. He said: You are about to go (to your house), and there you have the enjoyment (of the wife's company). He again said: Do you want to sell your camel? I said: Yes. So he bought it from me for one u'qiya (of silver), Then Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) arrived (at Medina) and I arrived in the evening. I went to the mosque and found him at the door of the mosque, and said: Is it now that you have arrived? I said: Yes, He said: Leave your camel, and enter (the mosque) and offer two rak'ahs. So I entered and offered two rak'ahs of prayer, and then returned. He (the Holy Prophet) then commanded Bilal to weigh out one 'uqiya (of silver) tor me. Bilal weighed that out for me (lowering the scale of) balance. So I proceeded and as I turned my back he said: Call for me, Jabir. So I was called back, and I said (to myself): He would return me the camel, and nothing was more displeasing to me than this (that after having received the price I should also get the camel). He said: Take your camel and keep its price with you, (also).

Haidth Number: 3641

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي، حَدَّثَنَا أَبُو نَضْرَةَ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللهِ، قَالَ: كُنَّا فِي مَسِيرٍ مَعَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَنَا عَلَى نَاضِحٍ، إِنَّمَا هُوَ فِي أُخْرَيَاتِ النَّاسِ، قَالَ: فَضَرَبَهُ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - أَوْ قَالَ: نَخَسَهُ، أُرَاهُ قَالَ: بِشَيْءٍ كَانَ مَعَهُ - قَالَ: فَجَعَلَ بَعْدَ ذَلِكَ يَتَقَدَّمُ النَّاسَ يُنَازِعُنِي، حَتَّى إِنِّي لِأَكُفُّهُ، قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَتَبِيعُنِيهِ بِكَذَا وَكَذَا وَاللهُ يَغْفِرُ لَكَ؟» قَالَ: قُلْتُ: هُوَ لَكَ يَا نَبِيَّ اللهِ، قَالَ: «أَتَبِيعُنِيهِ بِكَذَا وَكَذَا، وَاللهُ يَغْفِرُ لَكَ؟» قَالَ: قُلْتُ: هُوَ لَكَ، يَا نَبِيَّ اللهِ، قَالَ: وَقَالَ لِي: «أَتَزَوَّجْتَ بَعْدَ أَبِيكَ؟» قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: «ثَيِّبًا، أَمْ بِكْرًا؟» قَالَ: قُلْتُ: ثَيِّبًا، قَالَ: «فَهَلَّا تَزَوَّجْتَ بِكْرًا تُضَاحِكُكَ وَتُضَاحِكُهَا، وَتُلَاعِبُكَ وَتُلَاعِبُهَا»، قَالَ أَبُو نَضْرَةَ: «فَكَانَتْ كَلِمَةً يَقُولُهَا الْمُسْلِمُونَ افْعَلْ كَذَا وَكَذَا وَاللهُ يَغْفِرُ لَكَ»

ابونضرہ نے ہمیں حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی ، انہوں نے کہا : ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں تھے ، اور میں ایک پانی ڈھونے والے اونٹ پر ( سوار ) تھا ۔ اور وہ پیچھے رہ جانے والے لوگوں کے ساتھ تھا ۔ کہا : آپ نے اسے ۔ ۔ میرا خیال ہے ، انہوں نے کہا : اپنے پاس موجود کسی چیز سے ۔ ۔ مارا ، یا کہا : کچوکا لگایا ، کہا : اس کے بعد وہ لوگوں ( کے اونٹوں ) سے آگے نکلنے لگا ، وہ مجھ سے کھینچا تانی کرنے لگا حتیٰ کہ مجھے اس کو روکنا پڑتا تھا ۔ کہا : اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" کیا تم مجھے یہ اتنے اتنے میں بیچو گے؟ اللہ تمہیں معاف فرمائے! "" کہا : میں نے عرض کی ۔ اللہ کے نبی! وہ آپ ہی کا ہے ۔ آپ نے ( دوبارہ ) پوچھا : "" کیا تم مجھے وہ اتنے اتنے میں بیچو گے؟ اللہ تمہارے گناہ معاف فرمائے! "" کہا : میں نے عرض کی : اللہ کے نبی! وہ آپ کا ہے ۔ کہا : اور آپ نے مجھ سے ( یہ بھی ) پوچھا : "" کیا اپنے والد ( کی وفات ) کے بعد تم نے نکاح کر لیا ہے؟ "" میں نے عرض کی : جی ہاں ۔ آپ نے پوچھا : "" دوہاجو ( شوہر دیدہ ) سے یا دوشیزہ سے؟ "" میں نے عرض کی : دوہاجو سے ۔ آپ نے فرمایا : "" تم نے کنواری سے کیوں نہ شادی کی ، وہ تمہارے ساتھ ہنستی کھیلتی اور تم اس کے ساتھ ہنستے کھیلتے اور وہ تمہارے ساتھ دل لگی کرتی ، تم اس کے ساتھ دل لگی کرتے؟ "" ابونضرہ نے کہا : یہ ایسا کلمہ تھا جسے مسلمان ( محاورتا ) کہتے تھے کہ ایسے ایسے کرو ، اللہ تمہارے گناہ بخش دے

Jabir b. 'Abdullah (Allah be pleased with them) reported: We were with Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) in a journey, and I was riding a camel meant for carrying water and it lagged behind all persons. Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) hit it or goaded it (I think) with something he had with him. And after it (it moved so quickly) that it went ahead of all persons and it struggled with me (to move faster than I permitted It) and I had to restrain it. Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: Do you sell it at such and such (price)? May Allah grant you pardon. I said: Allah's Apostle, it is yours. He (again) said: Do you sell it at such and such (price)? May Allah grant you pardon. ' I said: Allah's Apostle, it is yours. He said to me: Have you married after the death of your father? I said: Yes. He (again) said: With one previously married or a virgin? I said: With one previously married. He said: Why didn't you marry a virgin who might amuse you and you might amuse her, and she might sport with you and you might sport with her? Abu Nadra said: That was the common phrase which the Muslims spoke: You do such and such (thing) and Allah may grant you pardon.

Haidth Number: 3642