Blog
Books
Search Hadith

ایسے شخص کی تالیف قلب کرنا، جس کے ایمان کے بارے میں اس کی کمزوری کی وجہ سے خوف ہو اور قطعی دلیل کے بغیر کسی کے ایمان کے بارے میں حتمی بات کہنے کی ممانعت

Chapter: Being kind to one for whose faith there is concern because it is weak; Prohibition of attributing Faith to someone without definitive evidence

4 Hadiths Found
سفیان نے زہری سے حدیث بیان کی ، انہوں نے عامر بن سعد ( بن ابی وقاص ) سے اور انہوں نے اپنے والد سے روایت کی ، انہوں نے کہا : رسول اللہ ﷺ نے تقسیم کا کچھ مال بانٹا تو میں نے عرض کی ، اللہ کے رسول ! فلاں کو بھی دیجیے کیونکہ وہ مومن ہے ، نبی ﷺ نے فرمایا : ’’یامسلمان ہے ۔ ‘ ‘ میں تین بار یہ بات کہتا ہوں اور آپ ﷺ تین بار میرے سامنے یہی الفاظ دہراتے ہیں ’’یامسلمان ہے ۔ ‘ ‘ پھر آپ نے فرمایا : ’’ میں ایک آدمی کو دیتا ہوں جبکہ دوسرا مجھے اس سے زیادہ پیارا ہوتا ہے ، اس ڈر سے کہ کہیں اللہ اس کو اندھے منہ آگ میں ( نہ ) ڈال دے ۔ ‘ ‘

Sa'd narrated it on the authority of his father (Abi Waqqas) that he observed: The Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) distributed shares (of booty among his Companions). I said: Messenger of Allah! Give it to so and so, for verily he is a believer. Upon this the Messenger of Allah remarked: Or a Muslim. I (the narrator) repeated it (the word believer ) thrice and he (the Holy Prophet) turned his back upon me (and substituted the word) Muslim, and then observed: I bestow it (this share) to a man out of apprehension lest Allah should throw him prostrate into the fire (of Hell) whereas in fact the other man is dearer to me than he.

Haidth Number: 378

حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَخِي ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عَمِّهِ، قَالَ أَخْبَرَنِي عَامِرُ بْنُ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ، عَنْ أَبِيهِ سَعْدٍ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْطَى رَهْطًا وَسَعْدٌ جَالِسٌ فِيهِمْ، قَالَ سَعْدٌ: فَتَرَكَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْهُمْ مَنْ لَمْ يُعْطِهِ، وَهُوَ أَعْجَبُهُمْ إِلَيَّ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ، مَا لَكَ عَنْ فُلَانٍ؟ فَوَاللهِ إِنِّي لَأَرَاهُ مُؤْمِنًا، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَوْ مُسْلِمًا»، قَالَ: فَسَكَتُّ قَلِيلًا ثُمَّ غَلَبَنِي مَا أَعْلَمُ مِنْهُ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ، مَا لَكَ عَنْ فُلَانٍ؟ فَوَاللهِ إِنِّي لَأَرَاهُ مُؤْمِنًا، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَوْ مُسْلِمًا»، قَالَ: فَسَكَتُّ قَلِيلًا ثُمَّ غَلَبَنِي مَا عَلِمْتُ مِنْهُ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ، مَا لَكَ عَنْ فُلَانٍ؟ فَوَاللهِ إِنِّي لَأَرَاهُ مُؤْمِنًا، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَوْ مُسْلِمًا، إِنِّي لَأُعْطِي الرَّجُلَ وَغَيْرُهُ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْهُ، خَشْيَةَ أَنْ يُكَبَّ فِي النَّارِ عَلَى وَجْهِهِ»،

ابن شہاب ( زہری ) کے بھتیجے نے اپنے چچا سے حدیث بیان کی ، انہوں نے کہا : مجھے عامر بن سعد بن ابی وقاص نےاپنے والد سعد ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے خبر دی کہ رسول اللہ ﷺ نے کچھ لوگوں کو کچھ عطا فرمایا ، سعد ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ بھی ان میں بیٹھے تھے ، سعد ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نے کہا : پھر رسول اللہ ﷺ نے ان میں سے ایک کو چھوڑ دیا ، اسے کچھ عطانہ فرمایا ، حالانکہ ان سب سے وہی مجھ زیادہ اچھا لگتا تھا ، چنانچہ میں نے عرض کی : اے اللہ کے رسول ! آپ نے فلاں سے اعراض کیوں فرمایا؟ اللہ کی قسم ! میں اسے مومن سمجھتا ہوں ۔ اس پر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ’’ یا مسلمان ۔ ‘ ‘ سعد نے کہا : پھر میں تھوڑی دیر کے لیے چپ ہو گیا ، پھر مجھ پر اس بات کا غلبہ ہوا جو میں اس کے بارے میں جانتا تھا تو میں نے عرض کی : اے اللہ کے رسول !فلاں سے آپ نے اعراض کیوں فرمایا؟ اللہ کی قسم !میں تو اسے مومن سمجھتا ہوں ۔ اس پر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ’’ یامسلمان ۔ ‘ ‘ تو میں تھوڑی دیر کے لیے چپ ہو گیا ، پھر مجھ پر اس بات کاغلبہ ہوا جو میں اس کے بارے میں جانتا تھا ، چنانچہ میں نے عرض کی : اے اللہ کے رسول ! فلاں سے آپ نے اعراض کیوں فرمایا؟ کیونکہ اللہ کی قسم ! میں نے اسے مومن سمجھتا ہوں ۔ اس پر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ’’یا مسلمان ۔ بلا شبہ میں ایک آدمی کو ( عطیہ ) دیتا ہوں ۔ حالانکہ دوسرا مجھے اس سے زیادہ پیارا ہوتا ہے ، اس بات سے ڈرتےہوئے کہ اسے منہ کے بل آگ میں ڈال دیا جائے گا ۔ ‘ ‘

It is narrated on the authority of Sa'd that the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) bestowed upon a group of persons (things), and Sa'd was sitting amongst them. Sa'd said: The Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) ignored some of them. And he who was ignored seemed to be more deserving in my eyes (as compared with others). I (Sa'd) said: Messenger of Allah I why is it that you did not give to such and such (man)? Verily I see him a believer. Upon this the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) observed: Or a Muslim? I kept quiet for some time but I was again impelled (to express) what I knew about him. I said: Messenger of Allah why is it that you did not give it to such and such? Verily, by Allah, see him a believer. Upon this the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) remarked: (Nay, not a believer) but a Muslim. He (Sa'd) said: I again kept quite for some time but what I knew about him again impelled me (to express my opinion) and I said: Why is it that you did not give (the share) to so and so: By Allah, verily I see him a believer. The Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) remarked; (Nay, not so) but a Muslim. Verily (at times) I give (a share) to a certain man apprehending that he may not be thrown prostrate in the Fire, whereas the other man (who is not given) is dearer to me (as compared with him).

Haidth Number: 379
صالح نے ابن شہاب سے روایت کی ، انہوں نے کہا : مجھے عامر بن سعد نے اپنے والد ( حضرت ) سعد ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے خبر دی ، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے کچھ لوگوں کو ( عطیہ ) دیا اورمیں ان میں بیٹھا تھا ..... آگے ابن شہاب کے بھتیجے کی اپنے چچا سے روایت کی طرح ہے اور اتنا اضافہ ہے : ’’میں اٹھ کر رسول اللہ ﷺ کے پاس گیا اور سرگوشی کرتے ہوئے آپ سے عرض کی : فلاں سے آپ نے اعراض کیوں فرمایا

Sa'd reported: The Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) bestowed upon a group of persons (booty) and I was sitting with them. The remaining part of the hadith is the same as mentioned (above) with the additionI stood up and went to the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) and whispered to him: Why did you omit such and such a man?

Haidth Number: 380
( عامر بن سعد کے بھائی ) محمد بن سعد یہ حدیث بیان کرتے ہیں ، انہوں نے اپنی حدیث میں کہا : رسول اللہ ﷺ نے میری ( سعد بن ابی وقاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ کی ) گردن اور کندھے کے درمیان اپناہاتھ مار ، پھر فرمایا : ’’ کیا لڑائی کر رہے ہو سعد؟ کہ میں ایک آدمی کو دیتا ہوں ..... ‘ ‘

The same hadith has been narrated on the authority of Muhammad b Sa'd and these words (are also there): The Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) gave a stroke on my neck or between my two shoulders and said: Sa'd, do you fight with me simply because I gave (a share) to a man?

Haidth Number: 381