Blog
Books
Search Hadith

خوردنی اجناس کی مثال بمثل فروخت

Chapter: Selling Food Like for Like

12 Hadiths Found

حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ مَعْرُوفٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي عَمْرٌو، ح وحَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ، أَنَّ أَبَا النَّضْرِ، حَدَّثَهُ أَنَّ بُسْرَ بْنَ سَعِيدٍ، حَدَّثَهُ، عَنْ مَعْمَرِ بْنِ عَبْدِ اللهِ، أَنَّهُ أَرْسَلَ غُلَامَهُ بِصَاعِ قَمْحٍ، فَقَالَ: بِعْهُ، ثُمَّ اشْتَرِ بِهِ شَعِيرًا، فَذَهَبَ الْغُلَامُ، فَأَخَذَ صَاعًا وَزِيَادَةَ بَعْضِ صَاعٍ، فَلَمَّا جَاءَ مَعْمَرًا أَخْبَرَهُ بِذَلِكَ، فَقَالَ لَهُ مَعْمَرٌ: لِمَ فَعَلْتَ ذَلِكَ؟ انْطَلِقْ فَرُدَّهُ، وَلَا تَأْخُذَنَّ إِلَّا مِثْلًا بِمِثْلٍ، فَإِنِّي كُنْتُ أَسْمَعُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: «الطَّعَامُ بِالطَّعَامِ مِثْلًا بِمِثْلٍ»، قَالَ: «وَكَانَ طَعَامُنَا يَوْمَئِذٍ الشَّعِيرَ»، قِيلَ لَهُ: فَإِنَّهُ لَيْسَ بِمِثْلِهِ، قَالَ: «إِنِّي أَخَافُ أَنْ يُضَارِعَ

بُسر بن سعید نے معمر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ انہوں نے گندم کا ایک صاع دے کر اپنا غلام بھیجا اور کہا : اسے بیچ دو ، پھر اس ( کی قیمت ) سے جو خرید لاؤ ۔ غلام گیا اور ( گندم کے صاع کے عوض ) ایک صاع اور صاع سے کچھ زیادہ ( جو ) لے آیا ، جب وہ معمر رضی اللہ عنہ کے پاس آیا تو انہیں یہ بات بتائی ، تو حضرت معمر رضی اللہ عنہ نے اس سے کہا : تم نے یہ کام کیوں کیا؟ جاؤ اور اسے واپس کرو اور مثل بمثل کے سوا کچھ نہ لو ، میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا کرتے تھا ، آپ فرماتے تھے : " غلے کے عوض غلے کی بیع مثل بمثل ہے ۔ " کہا : ان دنوں ہماری خوراک جَو کی تھی ۔ ان سے کہا گیا : وہ تو اس ( گندم ) کی مثل نہیں ہے ۔ ( یعنی دو الگ جنسیں ہیں ، اس لیے تفاضل جائز ہے ۔ ) انہوں نے کہا : مجھے خدشہ ہے کہ وہ اس کے مشابہ ہو گی ۔

Ma'mar b. Abdullah reported that he sent his slave with a sa' of wheat and said to him: Sell it, and then buy with it barley. The slave went away and he got a sa' (of barley) and a part of sa' over and above that. When he came to Ma'mar he informed him about that, whereupon Ma'mar said to him: Why did you do that? Go back and return that, and do not accept but weight, for weight, for I used to hear from Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying: Wheat for wheat and like for like. He (one of the narrators) said: Our food in those days consisted of barley. It was said to him (Ma'mar) that (wheat) is not like that (barley). He replied: I am afraid these may not be similar

Haidth Number: 4080
) سلیمان بن بلال نے ہمیں عبدالمجید بن سہیل بن عبدالرحمان سے حدیث بیان کی کہ انہوں نے سعید بن مسیب سے سنا ، وہ حدیث بیان کر رہے تھے کہ حضرت ابوہریرہ اور حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے انہیں حدیث بیان کی ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنو عدی سے تعلق رکھنے والے ایک انصاری کو بھیجا اور اسے خیبر کا عامل مقرر کیا ، وہ جنیب ( عمدہ قسم کی ) کھجور لے کر آیا ، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا : " کیا خیبر کی تمام کھجور اسی طرح کی ہے؟ اس نے عرض کی : اللہ کے رسول! واللہ! نہیں ۔ ہم ملی جلی کھجور کے دو صاع کے عوض ( عمدہ کھجور کا ) ایک صاع خریدتے ہیں ، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " ایسا نہ کرو بلکہ مثل بمثل ( یکساں خریدو بیچو ) یا پھر اسے بیچ دو اور اس کی قیمت سے دوسری قسم خرید لو ، اسی طرح وزن ( کے ذریعے سے لین دین کرنا ہو تو بھی برابر ہونا ضروری ) ہے ۔ "

Abu Huraira and Abu Sa'id al-Khudri (Allah be pleased with them) reported that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) deputed a person from Banu 'Adi al-Ansari to collect revenue from Khaibar. He came with a fine quality of dates, whereupon Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said to him: Are all the dates of Khaibar like this? He said: Allah's Messenger, it is not so. We buy one sa' of (fine quality of dates) for two sa's out of total output (including even the inferior quality of dates), whereupon Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: Don't do that, but like for like, or sell this (the inferior quality and receive the price) and then buy with the price of that, and that would make up the measure.

Haidth Number: 4081
) امام مالک نے عبدالمجید بن سہیل بن عبدالرحمان بن عوف سے ، انہوں نے سعید بن مسیب سے اور انہوں نے حضرت ابوسعید خدری اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو خیبر کو عامل مقرر کیا ، وہ آپ کے پاس جنیب ( عمدہ قسم کی ) کھجور لے آیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا : " کیا خیبر کی تمام کھجور اسی طرح کی ہے؟ " اس نے عرض کی : واللہ! یا رسول اللہ! نہیں ۔ ہم ( ملی جلی کھجور کے ) دو صاع کے عوض اس کا ایک صاع اور تین کے عوض دو صاع لیتے ہیں ۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " ایسا نہ کرو ، ملی جلی کھجور کو درہموں کے عوض بیچ دو ، پھر درہموں سے جنیب ( عمدہ ) کھجور خرید لو ۔ "

Abu Huraira (Allah be pleased with him) reported that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) deputed a person to collect revenue from Khaibar. He brought fine quality of dates, whereupon Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: Are all the dates of Khaibar like this)? He said: No. We got one sa' (of fine dates) for two sa's (of inferior dates), and (similarly) two sa's for three sa's. Thereupon Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: Don't do that rather sell the inferior quality of dates for dirhams (money), and then buy the superior quality with the help of dirhams.

Haidth Number: 4082

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ صَالِحٍ الْوُحَاظِيُّ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ، ح وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ سَهْلٍ التَّمِيمِيُّ، وَعَبْدُ اللهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدَّارِمِيُّ، وَاللَّفْظُ لَهُمَا جَمِيعًا، عَنْ يَحْيَى بْنِ حَسَّانَ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ وَهُوَ ابْنُ سَلَّامٍ، أَخْبَرَنِي يَحْيَى وَهُوَ ابْنُ أَبِي كَثِيرٍ، قَالَ: سَمِعْتُ عُقْبَةَ بْنَ عَبْدِ الْغَافِرِ، يَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا سَعِيدٍ، يَقُولُ: جَاءَ بِلَالٌ بِتَمْرٍ بَرْنِيٍّ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مِنْ أَيْنَ هَذَا؟» فَقَالَ بِلَالٌ: تَمْرٌ كَانَ عِنْدَنَا رَدِيءٌ، فَبِعْتُ مِنْهُ صَاعَيْنِ بِصَاعٍ لِمَطْعَمِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ عِنْدَ ذَلِكَ: «أَوَّهْ عَيْنُ الرِّبَا، لَا تَفْعَلْ، وَلَكِنْ إِذَا أَرَدْتَ أَنْ تَشْتَرِيَ التَّمْرَ فَبِعْهُ بِبَيْعٍ آخَرَ، ثُمَّ اشْتَرِ بِهِ»، لَمْ يَذْكُرِ ابْنُ سَهْلٍ فِي حَدِيثِهِ عِنْدَ ذَلِكَ

اسحاق بن منصور نے کہا : ہمیں یحییٰ بن صالح وحاظی سے حدیث بیان کی ، انہوں نے کہا : ہمیں معاویہ بن سلام نے حدیث سنائی ۔ نیز محمد بن سہیل تمیمی اور عبداللہ بن عبدالرحمٰن دارمی نے ۔ ۔ الفاظ دونوں کے یہی ہیں ۔ ۔ دونوں نے مجھے یحییٰ بن حسان سے حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں معاویہ بن سلام نے حدیث سنائی ، انہوں نے کہا : مجھے یحییٰ بن ابی کثیر نے خبر دی ، انہوں نے کہا : میں نے عقبہ بن عبدالغافر سے سنا ، وہ کہہ رہے تھے : میں نے حضرت ابوسعید رضی اللہ عنہ سے سنا وہ کہہ رہے تھے : حضرت بلال رضی اللہ عنہ برنی کھجور لے کر آئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا : "" یہ کہاں سے لائے ہو؟ "" تو حضرت بلال رضی اللہ عنہ نے کہا : ہمارے پاس ردی کھجور تھی ، میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے کھانے کے لیے اُسے دو صاع کے عوض ( اِس کے ) ایک صاع سے بیچ دیا ۔ تو اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" مجھے افسوس ہوا! تو یہ عین سود ہے ، ایسا نہ کرو بلکہ جب تم کھجور خریدنا چاہو تو اسے ( ردی کھجور کو ) دوسری ( نقدی وغیرہ کے عوض کی گئی ) بیع کے ذریعے سے بیچ دو ، پھر اس ( کی قیمت ) سے ( دوسری قسم ) خرید لو ۔ "" ابن سہل نے اپنی حدیث میں "" اس وقت "" کے الفاظ بیان نہیں کیے

Abd Sa'id reported: Bilal (Allah be pleased with him) came with fine quality of dates. Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said to him: From where (you have brought them)? Bilal said: We had inferior quality of dates and I exchanged two sa's (of inferior quality) with one sa (of fine quality) as food for Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ), whereupon Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: Woe! it is in fact usury; therefore, don't do that. But when you intend to buy dates (of superior quality), sell (the inferior quality) in a separate bargain and then buy (the superior quality). And in the hadith transmitted by Ibn Sahl there is no mention of whereupon .

Haidth Number: 4083
ابونضرہ نے حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کھجور لائی گئی تو آپ نے فرمایا : " یہ کھجور ہماری کھجور میں سے نہیں ۔ " اس پر ایک آدمی نے کہا : اللہ کے رسول! ہم نے اپنی کھجور کے دو صاع اس کھجور کے ایک صاع کے عوض بیچے ہیں ۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " یہ سود ہے ، اسے واپس کرو ، پھر ہماری کھجور ( نقدی کے عوض ) فروخت کرو اور ( اس کی قیمت سے ) ہمارے لیے یہ کھجور خریدو ۔ "

Abu Sa'id (Allah be pleased with him) reported: Dates were brought to Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ), and he said: These dates are not like our dates, whereupon a man said: We sold two sa's of our dates (in order to get) one sa', of these (fine dates), whereupon Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: That is interest; so return (these dates of fine quality), and get your (inferior dates) ; then sell our dates (for money) and buy for us (with the help of money) such (fine dates).

Haidth Number: 4084
حضرت ابوسعید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، انہوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ہمیں ( ہمارے حصے میں ) عام کھجور دی جاتی تھی اور وہ ملی جلی کھجور ہوتی تھی تو ہم اس کے دو صاع کے عوض ایک صاع کا سودا کرتے ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ بات پہنچی تو آپ نے فرمایا : " کھجور کے دو صاع ایک صاع کے عوض ( جائز ) نہیں ، گندم کے دو صاع ایک صاع کے عوض ( جائز ) نہیں اور نہ ایک درہم دو درہموں کے عوض ( جائز ہے ۔ ) "

Abu Sa'id (Allah be pleased with him) reported: We were given to eat, during the lifetime of Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ), dates of different qualities mixed together, and we used to sell two sa's of these for one sa, (of fine quality of dates). This reached Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ), whereupon he said: There should be no exchange of two sa's of (inferior) dates for one sa (of fine dates) and two sa's of (inferior) wheat for one sa' of (fine) wheat. and one dirham for two dirharms.

Haidth Number: 4085

حَدَّثَنِي عَمْرٌو النَّاقِدُ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ سَعِيدٍ الْجُرَيْرِيِّ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، قَالَ: سَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ عَنِ الصَّرْفِ، فَقَالَ: أَيَدًا بِيَدٍ؟ قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: فَلَا بَأْسَ بِهِ، فَأَخْبَرْتُ أَبَا سَعِيدٍ، فَقُلْتُ: إِنِّي سَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ عَنِ الصَّرْفِ، فَقَالَ: أَيَدًا بِيَدٍ؟ قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: فَلَا بَأْسَ بِهِ، قَالَ: أَوَ قَالَ ذَلِكَ؟ إِنَّا سَنَكْتُبُ إِلَيْهِ فَلَا يُفْتِيكُمُوهُ، قَالَ: فَوَاللهِ لَقَدْ جَاءَ بَعْضُ فِتْيَانِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِتَمْرٍ، فَأَنْكَرَهُ، فَقَالَ: «كَأَنَّ هَذَا لَيْسَ مِنْ تَمْرِ أَرْضِنَا» قَالَ: كَانَ فِي تَمْرِ أَرْضِنَا، أَوْ فِي تَمْرِنَا الْعَامَ بَعْضُ الشَّيْءِ، فَأَخَذْتُ هَذَا وَزِدْتُ بَعْضَ الزِّيَادَةِ، فَقَالَ: «أَضْعَفْتَ، أَرْبَيْتَ، لَا تَقْرَبَنَّ هَذَا، إِذَا رَابَكَ مِنْ تَمْرِكَ شَيْءٌ فَبِعْهُ، ثُمَّ اشْتَرِ الَّذِي تُرِيدُ مِنَ التَّمْرِ»

سعید جریری نے ابونضرہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : میں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے دینار و درہم یا سونے چاندی کے تبادلے کے بارے میں سوال کیا تو انہوں نے کہا : کہا یہ دست بدست ہے؟ میں نے جواب دیا : جی ہاں ، انہوں نے کہا : اس میں کوئی حرج نہیں ۔ میں نے حضرت ابوسعید رضی اللہ عنہ کو خبر دی ، میں نے کہا : میں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے دینار و درہم یا سونے چاندی کے تبادلے کے بارے میں سوال کیا تھا تو انہوں نے کہا تھا : کیا دست بدست ہے؟ میں نے جواب دیا تھا : ہاں ، تو انہوں نے کہا تھا : اس میں کوئی حرج نہیں ( انہوں نے ایک ہی جنس کی صورت میں مساوات کی شرط لگائے بغیر اسے علی الاطلاق جائز قرار دیا ۔ ) انہوں ( ابوسعید ) نے کہا : کیا انہوں نے یہ بات کہی ہے؟ ہم ان کی طرف لکھیں گے تو وہ تمہیں ( غیر مشروط جواز کا ) یہ فتویٰ نہیں دیں گے ۔ اللہ کی قسم! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خدام سے کوئی کھجوریں لے کر آیا تو آپ نے انہیں نہ پہچانا اور فرمایا : " ایسا لگتا ہے کہ یہ ہماری سرزمین کی کھجوروں میں سے نہیں ہیں ۔ " اس نے کہا : اس سال ہماری زمین کی کھجوروں میں ۔ ۔ یا ہماری کھجوروں میں ۔ ۔ کوئی چیز ( خرابی ) تھی ، میں نے یہ ( عمدہ کھجوریں ) لے لیں اور بدلے میں کچھ زیادہ دے دیں ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " تم نے دوگنا دیں ، تم نے سود کا لین دین کیا ، اس کے قریب ( بھی ) مت جاؤ ، جب تمہیں اپنی کھجور کے بارے میں کسی چیز ( نقص وغیرہ ) کا شک ہو تو اسے فروخت کرو ، پھر کھجور میں سے تم جو چاہتے ہو ( نقدی کے عوج ) خرید لو ۔ "

Abu Nadra reported: I asked Ibn Abbas (Allah be pleased with them) about the conversion (of gold and silver for silver and gold). We said: Is it hand to hand exchange? I said: Yes. whereupon he said: There is no harm in it. I informed Abu Sa'id about it, telling him that I had asked Ibn 'Abbas about it and he said: Is it hand to hand exchange? I said: Yes, whereupon he said: There is no harm in it. He (the narrator) said, or he said like it: We will soon write to him, and he will not give you this fatwa (religious verdict). He said: By Allah, someone of the boy-servants of Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) brought dates, but he refused to accept them (on the plea) that those did not seem to be of the dates of our land. He said: Something had happened to the dates of our land, or our dates. So I got these dates (in exchange by giving) excess (of the dates of our land), whereupon he said: You made an addition for getting the fine dates (in exchange) which tantamounts, to interest; don't do that (in future). Whenever you find some doubt (as regards the deteriorating quality of) your dates, sell them, and then buy the dates that you like.

Haidth Number: 4086

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى، أَخْبَرَنَا دَاوُدُ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، قَالَ: سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ، وَابْنَ عَبَّاسٍ عَنِ الصَّرْفِ، فَلَمْ يَرَيَا بِهِ بَأْسًا، فَإِنِّي لَقَاعِدٌ عِنْدَ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، فَسَأَلْتُهُ عَنِ الصَّرْفِ، فَقَالَ: مَا زَادَ فَهُوَ رِبًا، فَأَنْكَرْتُ ذَلِكَ لِقَوْلِهِمَا، فَقَالَ: لَا أُحَدِّثُكَ إِلَّا مَا سَمِعْتُ مِنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: جَاءَهُ صَاحِبُ نَخْلِهِ بِصَاعٍ مِنْ تَمْرٍ طَيِّبٍ، وَكَانَ تَمْرُ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَذَا اللَّوْنَ، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَنَّى لَكَ هَذَا؟» قَالَ: انْطَلَقْتُ بِصَاعَيْنِ فَاشْتَرَيْتُ بِهِ هَذَا الصَّاعَ، فَإِنَّ سِعْرَ هَذَا فِي السُّوقِ كَذَا، وَسِعْرَ هَذَا كَذَا، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «وَيْلَكَ، أَرْبَيْتَ، إِذَا أَرَدْتَ ذَلِكَ، فَبِعْ تَمْرَكَ بِسِلْعَةٍ، ثُمَّ اشْتَرِ بِسِلْعَتِكَ أَيَّ تَمْرٍ شِئْتَ»، قَالَ أَبُو سَعِيدٍ: «فَالتَّمْرُ بِالتَّمْرِ أَحَقُّ أَنْ يَكُونَ رِبًا، أَمِ الْفِضَّةُ بِالْفِضَّةِ؟»، قَالَ: فَأَتَيْتُ ابْنَ عُمَرَ بَعْدُ فَنَهَانِي، وَلَمْ آتِ ابْنَ عَبَّاسٍ، قَالَ: فَحَدَّثَنِي أَبُو الصَّهْبَاءِ، أَنَّهُ سَأَلَ ابْنَ عَبَّاسٍ عَنْهُ بِمَكَّةَ فَكَرِهَهُ

داود نے ہمیں ابونضرہ سے خبر دی ، انہوں نے کہا : میں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ اور حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے سونا چاندی کے تبادلے کے بارے میں پوچھا تو ان دونوں نے اس میں کوئی حرج نہ دیکھا ۔ میں حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کے پاس بیٹھا ہوا تھا تو میں نے ان سے اس تبادلے کے بارے میں پوچھا ، تو انہوں نے کہا : ( ایک ہی جنس کے تبادلے میں ) جو اضافہ ہو گا وہ سود ہے ۔ میں نے ان دونوں کے قول کی بنا پر ( جس میں انہوں نے ایسی کوئی شرط نہ لگائی تھی ) اس بات کا انکار کیا تو انہوں نے کہا : میں تمہیں وہی حدیث بیان کروں گا جو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ۔ آپ کے باغ کا نگران آپ کے پاس عمدہ کھجور کا ایک صاع لایا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی کھجور اس ( عام ) قسم کی تھی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا : "" یہ تمہارے پاس کہاں سے آئیں؟ "" اس نے کہا : میں ( اس کے ) دو صاع لے کر گیا اور ان کے عوض میں نے یہ ایک صاع خرید لی ، بازار میں اِس کا نرخ اتنا ہے اور اُس کا اتنا ہے ۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" تم پر افسوس! تم نے سود کا معاملہ کیا ، جب تم یہ ( عمدہ کھجور ) لینا چاہو تو اپنی کھجور کسی ( اور ) تجارتی چیز کے عوض فروخت کر دو ، پھر اپنی چیز سے جو کھجور چاہو ، خرید لو ۔ "" حضرت ابوسعید رضی اللہ عنہ نے کہا : کھجور کے عوض کھجور ، زیادہ لائق ہے کہ سود ہو ، یا چاندی کے عوض چاندی؟ ( ابونضرہ نے ) کہا : میں اس کے بعد حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کے پاس آیا تو انہوں نے مجھے اس سے منع کیا اور میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کے پاس نہیں آیا ۔ کہا : مجھے ابوصبہاء نے حدیث بیان کی کہ انہوں نے مکہ میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے اس کے بارے میں سوال کیا تو انہوں نے بھی اسے ناپسند کیا تھا ۔

Abu Nadra reported: I asked Ibn Umar and Ibn Abbas (Allah be pleased with them) about the conversion of gold with gold but they did not find any harm in that. I was sitting in the company of Abd Sa'id al-Khudri (Allah be pleased with him) and asked him about this exchange, and he said: Whatever is addition is an' interest. I refused to accept it on account of their statement (statement of Ibn 'Abbas and Ibn 'Umar). He said: I am not narrating to you except what I heard from Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ). There came to him the owner of a date-palm with one sa' of fine dates, and the dates of Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) were of that colour. Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said to him: Where did you get these dates? I went with two sa's of (inferior dates) and bought one sa' of (these fine dates), for that is the prevailing price (of inferior dates) in the market and that is the price (of the fine quality of dates in the market), whereupon Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: Woe be upon you! You have dealt in interest, when you decide to do it (i. e. exchange superior quality of dates for inferior quality) ; so you should sell your dates for another commodity (or currency) and then with the help of that commodity buy the dates you like. Abu Sa'ad said: When dates are exchanged for dates (with different qualities) there is the possibility (of the element of) interest (creeping into that) or when gold is exchanged for gold having different qualities. I subsequently came to Ibn 'Umar and he forbade me (to do it), but I did not come to Ibn 'Abbas; (Allah be pleased with them). He (the narrator) said: Abu as-Sahba' narrated to me: He asked Ibn Abbas (Allah be pleased with them) in Mecca, and he too disapproved of it.

Haidth Number: 4087

حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ، وَابْنُ أَبِي عُمَرَ، جَمِيعًا عَنْ سُفْيَانَ بْنِ عُيَيْنَةَ، وَاللَّفْظُ لِابْنِ عَبَّادٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ، يَقُولُ: الدِّينَارُ بِالدِّينَارِ، وَالدِّرْهَمُ بِالدِّرْهَمِ، مِثْلًا بِمِثْلٍ، مَنْ زَادَ، أَوِ ازْدَادَ، فَقَدْ أَرْبَى، فَقُلْتُ لَهُ: إِنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ، يَقُولُ غَيْرَ هَذَا، فَقَالَ: لَقَدْ لَقِيتُ ابْنَ عَبَّاسٍ، فَقُلْتُ: أَرَأَيْتَ هَذَا الَّذِي تَقُولُ؟ أَشَيْءٌ سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَوْ وَجَدْتَهُ فِي كِتَابِ اللهِ عَزَّ وَجَلَّ، فَقَالَ: لَمْ أَسْمَعْهُ مِنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَمْ أَجِدْهُ فِي كِتَابِ اللهِ، وَلَكِنْ حَدَّثَنِي أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «الرِّبَا فِي النَّسِيئَةِ»

ابوصالح سے روایت ہے ، انہوں نے کہا : میں نے حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے سنا ، وہ کہہ رہے تھے : دینار کے بدلے دینار اور درہم کے بدلے درہم مثل بمثل ہو ، جس نے زیادہ دیا یا زیادہ لیا ، اس نے سود کا معاملہ کیا ۔ میں نے ان سے کہا : حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ تو اس سے مختلف بات کہتے ہیں ، تو انہوں نے کہا : میں نے خود ابن عباس رضی اللہ عنہ سے ملاقات کی اور کہا : آپ کی کیا رائے ہے ، یہ جو آپ کہتے ہیں کیا آپ نے یہ بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے یا اللہ کی کتاب میں پائی ہے؟ تو انہوں نے کہا : نہ میں نے یہ بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی نہ کتاب اللہ میں پائی ، بلکہ مجھے اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ نے بیان کیا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " سود ادھار میں ہے

Abu Salih reported: I heard Abu Sa'id al-Khudri (Allah be pleased with him) said: Dinar (gold) for gold and dirham for dirham can be (exchanged) with equal for equal; but he who gives more or demands more in fact deals in interest. I sald to him: Ibn 'Abbas (Allah be pleased with them) says otherwise, whereupon he said: I met Ibn 'Abbas (Allah be pleased with them) and said: Do you see what you say; have you heard it from Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ), or found it in the Book of Allah, the Glorious and Majestic? He said: I did not hear it from Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ). and I did not find it in the Book of Allah (Glorious and Majestic), but Usama b. Zaid narrated it to me that Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: There can be an element of interest in credit.

Haidth Number: 4088
) عبیداللہ بن ابی یزید سے روایت ہے کہ انہوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے سنا ، وہ کہہ رہے تھے : مجھے اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے خبر دی ، آپ نے فرمایا : " ( اگر جنسیں مختلف ہوں تو ) سود ادھار میں ہی ہے ۔ "

Ubaidullah b. Abu Yazid heard Ibn 'Abbas (Allah be pleased with them) as saying: Usama b. Zaid reported Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying: There can be an element of interest in credit (when the payment is not equal).

Haidth Number: 4089
طاوس نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " ( مختلف چیزوں کے تبادلے میں ) جو دست بدست ہو اس میں سود نہیں ہے ۔ "

Ibn 'Abbas; (Allah be pleased with them) reported on the authority of Usama b. Zaid Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as having said this: There is no element of interest when the money or commodity is exchanged hand to hand.

Haidth Number: 4090
عطاء بن ابی رباح نے مجھے حدیث بیان کی کہ حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے ملاقات کی اور ان سے کہا : بیع صَرف ( نقدی یا سونے چاندی کے تبادلے ) کے حوالے سے آپ کی اپنے قول کے بارے میں کیا رائے ہے ، کیا آپ نے یہ چیز رسول اللہ صؒی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے یا اللہ کی کتاب میں پائی ہے؟ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے کہا : میں ان میں سے کوئی بات نہیں کہتا ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تم مجھ سے زیادہ جاننے والے ہو اور رہی اللہ کی کتاب تو میں ( اس میں ) اس بات کو نہیں جانتا ، البتہ اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ نے مجھے حدیث بیان کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " متنبہ رہو! سود ادھار میں ہی ہے ۔ "

Ata' b. Abu Rabah reported: Abu Sa'id al-Khudri (Allah be pleased with them) met Ibn 'Abbas (Allah be pleased with them) and said to him: What do you say in regard to the conversion (of commodities or money) did you hear it from Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ), or is it something which you found In Allah's Book, Majestic and Glorious? Thereupon Ibn Abbas (Allah be pleated with them) said: I don't say that. So far at Allah's Massenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) is concerned, you know him better, and to far as the Book of Allah to concerned, I do not know it (more than you do), but 'Usama b. Zaid (Allah be pleased with him) narrated to me Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as having said this: Beware, there can be an element of interest in credit.

Haidth Number: 4091