Blog
Books
Search Hadith

حلال (مال )حاصل کرنا اور شبہات سےبچنا

Chapter: Taking that which is lawful and leaving that which is unclear

7 Hadiths Found

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللهِ بْنِ نُمَيْرٍ الْهَمْدَانِيُّ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا زَكَرِيَّاءُ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ، قَالَ: سَمِعْتُهُ يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: - وَأَهْوَى النُّعْمَانُ بِإِصْبَعَيْهِ إِلَى أُذُنَيْهِ - «إِنَّ الْحَلَالَ بَيِّنٌ، وَإِنَّ الْحَرَامَ بَيِّنٌ، وَبَيْنَهُمَا مُشْتَبِهَاتٌ لَا يَعْلَمُهُنَّ كَثِيرٌ مِنَ النَّاسِ، فَمَنِ اتَّقَى الشُّبُهَاتِ اسْتَبْرَأَ لِدِينِهِ، وَعِرْضِهِ، وَمَنْ وَقَعَ فِي الشُّبُهَاتِ وَقَعَ فِي الْحَرَامِ، كَالرَّاعِي يَرْعَى حَوْلَ الْحِمَى، يُوشِكُ أَنْ يَرْتَعَ فِيهِ، أَلَا وَإِنَّ لِكُلِّ مَلِكٍ حِمًى، أَلَا وَإِنَّ حِمَى اللهِ مَحَارِمُهُ، أَلَا وَإِنَّ فِي الْجَسَدِ مُضْغَةً، إِذَا صَلَحَتْ، صَلَحَ الْجَسَدُ كُلُّهُ، وَإِذَا فَسَدَتْ، فَسَدَ الْجَسَدُ كُلُّهُ، أَلَا وَهِيَ الْقَلْبُ

عبداللہ بن نمیر ہمدانی نے ہمیں حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں زکریا نے شعبی سے حدیث بیان کی ، انہوں نے حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، ( شعبی نے ) کہا : میں نے ان سے سنا ، وہ کہہ رہے تھے : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، ۔ ۔ اور حضرت نعمان رضی اللہ عنہ نے اپنی دونوں انگلیوں سے اپنے دونوں کانوں کی طرف اشارہ کیا ۔ ۔ آپ فرما رہے تھے : " بلاشبہ حلال واضح ہے اور حرام واضح ہے اور ان دونوں کے درمیان شبہات ہیں لوگوں کی بڑی تعداد ان کو نہیں جانتی ، جو شبہات سے بچا اس نے اپنے دین اور عزت کو بچا لیا اور جو شبہات میں پڑ گیا وہ حرام میں پڑ گیا ، جیسے چرواہا ( جو ) چراگاہ کے اردگرد ( بکریاں ) چراتا ہے ، قریب ہے وہ اس ( چراگاہ ) میں چرنے لگیں ، دیکھو! ہر بادشاہ کی چراگاہ ہے ۔ دھیان رکھو! اللہ کی چراگاہ اس کی حرام کردہ اشیاء ہیں ۔ سنو! جسم میں ایک ٹکڑا ہے ، اگر ٹھیک رہا تو سارا جسم ٹھیک رہا اور اگر وہ بگڑ گیا تو سارا جسم بگڑ گیا ۔ سنو! وہ دل ہے ۔ " ( سوچ اور نیت سے ہر عمل کی درستی ہے یا خرابی ۔ )

Nu'man b. Bashir (Allah be pleased with him) reported: I heard Allah's Messenger (may peace be upon himn) as having said this (and Nu'man) pointed towards his ears with his fingers): What is lawful is evident and what is unlawful is evident, and in between them are the things doubtful which many people do not know. So he who guards against doubtful things keeps his religion and honour blameless, and he who indulges in doubtful things indulges in fact in unlawful things, just as a shepherd who pastures his animals round a preserve will soon pasture them in it. Beware, every king has a preserve, and the things God his declaced unlawful are His preserves. Beware, in the body there is a piece of flesh; if it is sound, the whole body is sound and if it is corrupt the whole body is corrupt, and hearken it is the heart.

Haidth Number: 4094
Haidth Number: 4095
Haidth Number: 4096
نعمان بن بشیر بن سعد سے روایت ہے جو صحابی تھے رسول اﷲ ﷺ کے اور وہ خطبہ سناتے تھے لوگوں کو حمص میں ( ایک شہر کا نام ہے شام میں ) اور کہتے تھے میں نے سنا رسول اﷲ ﷺ سے آپ فرماتے تھے حلال کھلا ہوا ہے اور حرام کھلا ہوا ہے ۔ پھر بیان کیا حدیث کو اسی طرح جیسے اوپر گزری ۔ یوشک ان یقع فیہ تک ۔

Nu'man b. Bashir b. Sa'd, a Companion of Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) was heard delivering a sermon at Hims and was saying: I heard Allah's Messenger (way peace be upon him) as saying: The lawful is evident and the unlawful is evident, the rest of the hadith is the same as related by Zakariya.

Haidth Number: 4097
جابر بن عبداﷲ رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے وہ جارہے تھے ایک اونٹ پر جو تھک گیا تھا انہوں نے چاہا اس کو آزاد کردینا ( یعنی چھوڑ دینا جنگل میں ) جابرؓ نے کہا رسول اﷲ ﷺ مجھ سے آن کر ملے او رمیرے لیے دعا کی اور اونٹ کو مارا پھر وہ ایسا چلا کہ وہ ایسا کبھی نہیں چلا تھا ( یہ آپ کا معجزہ تھا ) ۔ آپ نے فرمایا اس کو میرے ہاتھ بیچ ڈال ایک اوقیہ پر ( دوسری روایت میں پانچ اوقیہ ہیں اور ایک اوقیہ زیادہ دیا اور ایک روایت میں دو اوقیہ اور ایک درم یا دو درم ہیں اور ایک روایت میں سونے کا ایک اوقیہ اور ایک روایت میں چار دینار اور بخاری نے ایک روایت میں آٹھ سو درم اور ایک روایت میں بیس دینرا او رایک روایت میں چار اوقیہ نقل کیے ہیں ) ۔ میں نے کہا نہیں پھر آپ نے فرمایا اس کو میرے ہاتھ بیچ ڈال ۔ میں نے ایک اوقیہ پر آپ ﷺ کے ہاتھ بیچ ڈالا اور شرط کی اس پر سواری کی اپنے گھر تک ۔ جب میں اپنے گھر پہنچا تو اونٹ آپ کے پاس لے کر آیا آپ نے اس کی قیمت میرے حوالے کی ۔ میں لوتا پھر آپ نے مجھ کو بلا بھیجا اور فرمایا کیا میں تجھ سے قیمت کم کراتا تھا تیرا اونٹ لینے کے لیے اپنا اونٹ لے جا او رروپیہ بھی تیرا ہے ۔

Jabir b. 'Abdullah (Allah be pleased with them) reported that he was travelling on his camel which had grown jaded, and he decided to let it off. When Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) met him and prayed for him and struck it, so it trotted as it had never trotted before. He said: Sell it to me for an 'uqaya. I said: No. He again said: Sell it to me. So I sold it to him for an 'uqaya, but made the stipulation that I should be allowed to ride back to my family. Then when I came to (my place) I took the camel to him and he paid me its price in ready money. I then went back and he sent: (someone) behind me (and as I came) he said: Do you see that I asked you to reduce price for buying your camel. Take your camel and your coins; these are yours.

Haidth Number: 4098
Haidth Number: 4099

حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، - وَاللَّفْظُ لِعُثْمَانَ - قَالَ إِسْحَاقُ أَخْبَرَنَا وَقَالَ، عُثْمَانُ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مُغِيرَةَ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ غَزَوْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَتَلاَحَقَ بِي وَتَحْتِي نَاضِحٌ لِي قَدْ أَعْيَا وَلاَ يَكَادُ يَسِيرُ قَالَ فَقَالَ لِي ‏ ‏ مَا لِبَعِيرِكَ ‏ ‏ ‏.‏ قَالَ قُلْتُ عَلِيلٌ - قَالَ - فَتَخَلَّفَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَزَجَرَهُ وَدَعَا لَهُ فَمَازَالَ بَيْنَ يَدَىِ الإِبِلِ قُدَّامَهَا يَسِيرُ ‏.‏ قَالَ فَقَالَ لِي ‏ ‏ كَيْفَ تَرَى بَعِيرَكَ ‏ ‏ ‏.‏ قَالَ قُلْتُ بِخَيْرٍ قَدْ أَصَابَتْهُ بَرَكَتُكَ ‏.‏ قَالَ ‏ ‏ أَفَتَبِيعُنِيهِ ‏ ‏ ‏.‏ فَاسْتَحْيَيْتُ وَلَمْ يَكُنْ لَنَا نَاضِحٌ غَيْرُهُ قَالَ فَقُلْتُ نَعَمْ ‏.‏ فَبِعْتُهُ إِيَّاهُ عَلَى أَنَّ لِي فَقَارَ ظَهْرِهِ حَتَّى أَبْلُغَ الْمَدِينَةَ - قَالَ - فَقُلْتُ لَهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي عَرُوسٌ فَاسْتَأْذَنْتُهُ فَأَذِنَ لِي فَتَقَدَّمْتُ النَّاسَ إِلَى الْمَدِينَةِ حَتَّى انْتَهَيْتُ فَلَقِيَنِي خَالِي فَسَأَلَنِي عَنِ الْبَعِيرِ فَأَخْبَرْتُهُ بِمَا صَنَعْتُ فِيهِ فَلاَمَنِي فِيهِ - قَالَ - وَقَدْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ لِي حِينَ اسْتَأْذَنْتُهُ ‏ ‏ مَا تَزَوَّجْتَ أَبِكْرًا أَمْ ثَيِّبًا ‏ ‏ ‏.‏ فَقُلْتُ لَهُ تَزَوَّجْتُ ثَيِّبًا ‏.‏ قَالَ ‏ ‏ أَفَلاَ تَزَوَّجْتَ بِكْرًا تُلاَعِبُكَ وَتُلاَعِبُهَا ‏ ‏ ‏.‏ فَقُلْتُ لَهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ تُوُفِّيَ وَالِدِي - أَوِ اسْتُشْهِدَ - وَلِي أَخَوَاتٌ صِغَارٌ فَكَرِهْتُ أَنْ أَتَزَوَّجَ إِلَيْهِنَّ مِثْلَهُنَّ فَلاَ تُؤَدِّبُهُنَّ وَلاَ تَقُومُ عَلَيْهِنَّ فَتَزَوَّجْتُ ثَيِّبًا لِتَقُومَ عَلَيْهِنَّ وَتُؤَدِّبَهُنَّ - قَالَ - فَلَمَّا قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم الْمَدِينَةَ غَدَوْتُ إِلَيْهِ بِالْبَعِيرِ فَأَعْطَانِي ثَمَنَهُ وَرَدَّهُ عَلَىَّ ‏.‏

جابر بن عبداﷲ رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے میں نے جہاد کیا رسول اﷲ ﷺ کے ساتھ تو آپ مجھ سے ملے ( راہ میں ) اور میری سواری میں ایک اونٹ تھا پانی کا وہ تھک گیا تھا اور بالکل چل نہ سکتا تھا ۔ آپ نے پوچھا تیرے اونٹ کو کیا ہوا ہے؟ میں نے عرض کیا وہ بیمار ہے ۔ یہ سن کر جناب رسول اﷲ ﷺ پیچھے ہٹے اور اونٹ کو ڈانٹا اور اس کے لیے دعا کی پھر وہ ہمیشہ سب اونٹوں کے آگے ہی چلتا رہا ۔ آپ نے فرمایا اب تیرا اونٹ کیسا ہے؟ میں نے کا اچھا ہے آپ کی دعا کی برکت سے آپ نے فرمایا میرے ہاتھ بیچتا ہے مجھے شرم آئی اور ہمارے پاس او رکوئی اونٹ پانی لانے کے لیے نہ تھا آخر میں نے کہا ہاں بیچتا ہوں پھر میں نے اس اونٹ کو آپ ہاتھ بیچ ڈالا اس شرط سے کہ میں اس پر سواری کروں گا مدینے تک پھر میں نے عرض کیا یا رسول اﷲ ﷺ میں نوشہ ہوں ( یعنی ابھی میرا نکاح ہوا ہے ) مجھے اجازت دیجیے ( لوگوں سے پہلے مدینہ جانے کی ) ۔ آپ نے اجازت دی میں لوگوں سے آگے برھ کر مدینہ آپہنچا وہاں میرے ماموں ملے اور اونٹ کا حال پوچھا ۔ میں نے سب حال بیان کیا ۔ انہوں نے مجھ کو ملامت کی ( کہ ایک ہی اونٹ تھا تیرے پاس اور گھر والے بہت ہیں اس کو بھی تونے بیچ ڈالا اور اس کو یہ معلوم نہ تھا کہ خداوند کریم کو جابرؓ کا فائدہ منظور ہے ) ۔ جابرؓ نے کہاجب میں نے آپ سے اجازت مانگی تو آپ نے فرمایا تونے کنواری سے شادی کی ہے یا نکاحی سے؟ میں نے کہا نکاحی سے ۔ آپ نے فرمایا کنواری سے کیوں نے کی وہ تجھ سے کھیلتی اور تو اس سے کھیلتا؟ میں نے عرض کی یا رسول اﷲ! میرا باپ مرگیا یا شہید ہوگیا میری کئی بہنہیں چھوڑ کر چھوٹی چھوٹی تو مجھے برا معلوم ہوا کہ میں شادی کرکے ایک اور لڑکی لاؤں ان کے برابر جو نہ ان کو ادب سکھائے اور نہ ان کو دبائے ۔ اس لیے میں نے ایک نکاحی سے شادی کی تاکہ ان کو دابے اور تمیز سکھائے ۔ جابرؓ نے کہا پھر جب رسول اﷲ ﷺ مدینہ میں تشریف لائے میں اونٹ صبح ہی لے گیا آپ نے اس کی قیمت مجھ کو دی اور اونٹ بھی پھیر دیا ۔

Jabir b. 'Abdullah (Allah be pleased with them) reported: I went on an expedition with Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ). He overtook me and I was on a water-carrying camel who had grown tired and did not walk (trot). He (the Holy Prophet) said to me: What is the matter with your camel? I said: It is sick. He (the Holy Prophet) stepped behind and drove it and prayed for it, and then it always moved ahead of other camels. He (then) said: How do you find your camel? I said: It is, by the grace of your prayer, all right. He said: Would you sell this (camel) to me? I felt shy (to say him, No ) as we had no other camel for carrying water, but (later on) I said: Yes, and to I sold it to him on the condition that (I would be permitted) to ride it until I reached Madina. I said to him: Allah's Messenger, I am newly married, so I asked his permission (to go ahead of the caravan). He permitted me, and I reached Medina well in advance of other people, until I reached my destination. There my maternal uncle met me and asked me about the camel, and I told him what I had done with regard to it. He reproved me in this connection. He (Jabir) said: When I asked his permission (to go ahead of the caravan) Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) inquired of me whether I had married a virgin or a non-virgin. I said to him: I have married a non-virgin. He said: Why did you not marry a virgin who would have played with you and you would have played with her? I said to him: Allah's Messenger, my father died (or he fell as a martyr), and I have small sisters to (look after), so I did not like the idea that I should marry a woman who is like them and thus be not able to teach them manners and look after them properly. So I have married a non-virgin so that she should be able to look after them and teach them manners, When Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) came to Medina, I went to him in the morning with the camel. He paid me its price and returned that (the camel) to me.

Haidth Number: 4100