Blog
Books
Search Hadith

رسو ل اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ کو رات کے وقت آسمانوں پر لے جانا اور نمازوں کی فرضیت

Chapter: The night journey on which the messenger of Allah (saws) was taken up into the heavens and the prayers were enjoined

14 Hadiths Found

حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ الْبُنَانِيُّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «أُتِيتُ بِالْبُرَاقِ، وَهُوَ دَابَّةٌ أَبْيَضُ طَوِيلٌ فَوْقَ الْحِمَارِ، وَدُونَ الْبَغْلِ، يَضَعُ حَافِرَهُ عِنْدَ مُنْتَهَى طَرْفِهِ»، قَالَ: «فَرَكِبْتُهُ حَتَّى أَتَيْتُ بَيْتَ الْمَقْدِسِ»، قَالَ: «فَرَبَطْتُهُ بِالْحَلْقَةِ الَّتِي يَرْبِطُ بِهِ الْأَنْبِيَاءُ»، قَالَ ثُمَّ دَخَلْتُ الْمَسْجِدَ، فَصَلَّيْتُ فِيهِ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ خَرَجْتُ فَجَاءَنِي جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَامُ بِإِنَاءٍ مِنْ خَمْرٍ، وَإِنَاءٍ مِنْ لَبَنٍ، فَاخْتَرْتُ اللَّبَنَ، فَقَالَ جِبْرِيلُ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اخْتَرْتَ الْفِطْرَةَ، ثُمَّ عُرِجَ بِنَا إِلَى السَّمَاءِ [ص:146]، فَاسْتَفْتَحَ جِبْرِيلُ، فَقِيلَ: مَنَ أَنْتَ؟ قَالَ: جِبْرِيلُ، قِيلَ: وَمَنْ مَعَكَ؟ قَالَ: مُحَمَّدٌ، قِيلَ: وَقَدْ بُعِثَ إِلَيْهِ؟ قَالَ: َ قَدْ بُعِثَ إِلَيْهِ، فَفُتِحَ لَنَا، فَإِذَا أَنَا بِآدَمَ، فَرَحَّبَ بِي، وَدَعَا لِي بِخَيْرٍ، ثُمَّ عُرِجَ بِنَا إِلَى السَّمَاءِ الثَّانِيَةِ، فَاسْتَفْتَحَ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَامُ، فَقِيلَ: مَنَ أَنْتَ؟ قَالَ: جِبْرِيلُ، قِيلَ: وَمَنْ مَعَكَ؟ قَالَ: مُحَمَّدٌ، قِيلَ: وَقَدْ بُعِثَ إِلَيْهِ؟ قَالَ: قَدْ بُعِثَ إِلَيْهِ، فَفُتِحَ لَنَا، فَإِذَا أَنَا بِابْنَيْ الْخَالَةِ عِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ، وَيَحْيَى بْنِ زَكَرِيَّاءَ، صَلَوَاتُ اللهِ عَلَيْهِمَا، فَرَحَّبَا وَدَعَوَا لِي بِخَيْرٍ، ثُمَّ عَرَجَ بِي إِلَى السَّمَاءِ الثَّالِثَةِ، فَاسْتَفْتَحَ جِبْرِيلُ، فَقِيلَ: مَنَ أَنْتَ؟ قَالَ: جِبْرِيلُ، قِيلَ: وَمَنْ مَعَكَ؟ قَالَ: مُحَمَّدٌ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قِيلَ: وَقَدْ بُعِثَ إِلَيْهِ؟ قَالَ: قَدْ بُعِثَ إِلَيْهِ، فَفُتِحَ لَنَا، فَإِذَا أَنَا بِيُوسُفَ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِذَا هُوَ قَدِ اُعْطِيَ شَطْرَ الْحُسْنِ، فَرَحَّبَ وَدَعَا لِي بِخَيْرٍ، ثُمَّ عُرِجَ بِنَا إِلَى السَّمَاءِ الرَّابِعَةِ، فَاسْتَفْتَحَ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَامُ، قِيلَ: مَنْ هَذَا؟ قَالَ: جِبْرِيلُ، قِيلَ: وَمَنْ مَعَكَ؟ قَالَ: مُحَمَّدٌ، قَالَ: وَقَدْ بُعِثَ إِلَيْهِ؟ قَالَ: قَدْ بُعِثَ إِلَيْهِ، فَفُتِحَ لَنَا فَإِذَا أَنَا بِإِدْرِيسَ، فَرَحَّبَ وَدَعَا لِي بِخَيْرٍ، قَالَ اللهُ عَزَّ وَجَلَّ: {وَرَفَعْنَاهُ مَكَانًا عَلِيًّا} [مريم: 57]، ثُمَّ عُرِجَ بِنَا إِلَى السَّمَاءِ الْخَامِسَةِ، فَاسْتَفْتَحَ جِبْرِيلُ، قِيلَ: مَنْ هَذَا؟ فَقَالَ: جِبْرِيلُ، قِيلَ: وَمَنْ مَعَكَ؟ قَالَ: مُحَمَّدٌ، قِيلَ: وَقَدْ بُعِثَ إِلَيْهِ؟ قَالَ: قَدْ بُعِثَ إِلَيْهِ، فَفُتِحَ لَنَا فَإِذَا أَنَا بِهَارُونَ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَرَحَّبَ، وَدَعَا لِي بِخَيْرٍ، ثُمَّ عُرِجَ بِنَا إِلَى السَّمَاءِ السَّادِسَةِ، فَاسْتَفْتَحَ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَامُ، قِيلَ: مَنْ هَذَا؟ قَالَ: جِبْرِيلُ، قِيلَ: وَمَنْ مَعَكَ؟ قَالَ: مُحَمَّدٌ، قِيلَ: وَقَدْ بُعِثَ إِلَيْهِ؟ قَالَ: قَدْ بُعِثَ إِلَيْهِ، فَفُتِحَ لَنَا، فَإِذَا أَنَا بِمُوسَى صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَرَحَّبَ وَدَعَا لِي بِخَيْرٍ، ثُمَّ عُرِجَ بِنَا إِلَى السَّمَاءِ السَّابِعَةِ، فَاسْتَفْتَحَ جِبْرِيلُ، فَقِيلَ: مَنْ هَذَا؟ قَالَ: جِبْرِيلُ، قِيلَ: وَمَنْ مَعَكَ؟ قَالَ: مُحَمَّدٌ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قِيلَ: وَقَدْ بُعِثَ إِلَيْهِ؟ قَالَ: قَدْ بُعِثَ إِلَيْهِ، فَفُتِحَ لَنَا فَإِذَا أَنَا بِإِبْرَاهِيمَ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُسْنِدًا ظَهْرَهُ إِلَى الْبَيْتِ الْمَعْمُورِ، وَإِذَا هُوَ يَدْخُلُهُ كُلَّ يَوْمٍ سَبْعُونَ أَلْفَ مَلَكٍ لَا يَعُودُونَ إِلَيْهِ، ثُمَّ ذَهَبَ بِي إِلَى السِّدْرَةِ الْمُنْتَهَى، وَإِذَا وَرَقُهَا كَآذَانِ الْفِيَلَةِ، وَإِذَا ثَمَرُهَا كَالْقِلَالِ ، قَالَ: فَلَمَّا غَشِيَهَا مِنْ أَمْرِ اللهِ مَا غَشِيَ تَغَيَّرَتْ، فَمَا أَحَدٌ مِنْ خَلْقِ اللهِ يَسْتَطِيعُ أَنْ يَنْعَتَهَا مِنْ حُسْنِهَا، فَأَوْحَى اللهُ إِلَيَّ مَا أَوْحَى، فَفَرَضَ عَلَيَّ خَمْسِينَ صَلَاةً فِي كُلِّ يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ، فَنَزَلْتُ إِلَى مُوسَى صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: مَا فَرَضَ رَبُّكَ عَلَى أُمَّتِكَ؟ قُلْتُ: خَمْسِينَ صَلَاةً، قَالَ: ارْجِعْ إِلَى رَبِّكَ فَاسْأَلْهُ التَّخْفِيفَ، فَإِنَّ أُمَّتَكَ لَا يُطِيقُونَ ذَلِكَ، فَإِنِّي قَدْ بَلَوْتُ بَنِي إِسْرَائِيلَ وَخَبَرْتُهُمْ ، قَالَ: فَرَجَعْتُ إِلَى رَبِّي، فَقُلْتُ: يَا رَبِّ، خَفِّفْ عَلَى أُمَّتِي، فَحَطَّ عَنِّي خَمْسًا، فَرَجَعْتُ إِلَى مُوسَى، فَقُلْتُ: حَطَّ عَنِّي خَمْسًا، قَالَ: إِنَّ أُمَّتَكَ لَا يُطِيقُونَ ذَلِكَ، فَارْجِعْ إِلَى رَبِّكَ فَاسْأَلْهُ التَّخْفِيفَ ، قَالَ: فَلَمْ أَزَلْ أَرْجِعُ بَيْنَ رَبِّي تَبَارَكَ وَتَعَالَى، وَبَيْنَ مُوسَى عَلَيْهِ السَّلَامُ حَتَّى قَالَ: يَا مُحَمَّدُ، إِنَّهُنَّ خَمْسُ صَلَوَاتٍ كُلَّ يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ، لِكُلِّ صَلَاةٍ عَشْرٌ، فَذَلِكَ خَمْسُونَ صَلَاةً، وَمَنْ هَمَّ بِحَسَنَةٍ فَلَمْ يَعْمَلْهَا كُتِبَتْ لَهُ حَسَنَةً، فَإِنْ عَمِلَهَا كُتِبَتْ لَهُ عَشْرًا، وَمَنْ هَمَّ بِسَيِّئَةٍ فَلَمْ يَعْمَلْهَا لَمْ تُكْتَبْ شَيْئًا، فَإِنْ عَمِلَهَا كُتِبَتْ سَيِّئَةً وَاحِدَةً ، قَالَ: فَنَزَلْتُ حَتَّى انْتَهَيْتُ إِلَى مُوسَى صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَخْبَرْتُهُ، فَقَالَ: ارْجِعْ إِلَى رَبِّكَ فَاسْأَلْهُ التَّخْفِيفَ ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فَقُلْتُ: قَدْ رَجَعْتُ إِلَى رَبِّي حَتَّى اسْتَحْيَيْتُ مِنْهُ

سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میرے سامنے براق لایا گیا۔ اور وہ ایک جانور ہے سفید رنگ کا گدھے سے اونچا اور خچر سے چھوٹا اپنے سم وہاں رکھتا ہے، جہاں تک اس کی نگاہ پہنچتی ہے (تو ایک لمحہ میں آسمان تک جا سکتا ہے) میں اس پر سوار ہوا اور بیت المقدس تک آیا۔ وہاں اس جانور کو حلقہ سے باندھ دیا۔ جس سے اور پیغمبر اپنے اپنے جانوروں کو باندھا کرتے تھے (یہ حلقہ مسجد کے دروازے پر ہے اور باندھ دینے سے معلوم ہوا کہ انسان کو اپنی چیزوں کی احتیاط اور حفاظت ضروری ہے اور یہ توکل کے خلاف نہیں) پھر میں مسجد کے اندر گیا اور دو رکعتیں نماز کی پڑھیں بعد اس کے باہر نکلا تو جبرئیل علیہ السلام دو برتن لے کر آئے ایک میں شراب تھی اور ایک میں دودھ میں نے دودھ پسند کیا۔ جبرئیل علیہ السلام ہمارے ساتھ آسمان پر چڑھے (جب وہاں پہنچے) تو فرشتوں سے کہا: دروازہ کھولنے کیلئے، انہوں نے پوچھا کون ہے؟ جبرئیل علیہ السلام نے کہا: جبرئیل ہے۔ انہوں نے کہا: تمہارے ساتھ دوسرا کون ہے۔؟ جبرئیل علیہ السلام نے کہا: محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔ فرشتوں نے پوچھا: کیا بلائے گئے تھے۔ جبرئیل علیہ السلام نے کہا: ہاں بلائے گئے ہیں، پھر دروازہ کھولا گیا ہمارے لئے اور ہم نے آدم علیہ السلام کو دیکھا، انہوں نے مرحبا کہا اور میرے لئے دعا کی بہتری کی۔ پھر جبرئیل علیہ السلام ہمارے ساتھ چڑھے دوسرے آسمان پر اور دروازہ کھلوایا، فرشتوں نے پوچھا: کون ہے۔ انہوں نے کہا: جبرئیل۔ فرشتوں نے پوچھا: تمہارے ساتھ دوسرا کون شخص ہے؟ انہوں نے کہا: محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں فرشتوں نے کہا: کیا ان کو حکم ہوا تھا بلانے کا۔ جبرئیل علیہ السلام نے کہا: ہاں ان کو حکم ہوا ہے، پھر دروازہ کھلا تو میں نے دونوں خالہ زاد بھائیوں کو دیکھا یعنی عیسیٰ بن مریم اور یحییٰ بن زکریا علیہم السلام کو ان دونوں نے مرحبا کہا اور میرے لئے بہتری کی دعا کی پھر جبرئیل علیہ السلام ہمارے ساتھ تیسرے آسمان پر چڑھے اور دروازہ کھلوایا۔ فرشتوں نے کہا: کون ہے؟ جبرئیل علیہ السلام نے کہا: جبرئیل۔ فرشتوں نے کہا: دوسرا تمہارے ساتھ کون ہے۔ جبرئیل علیہ السلام نے کہا: محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔ فرشتوں نے کہا: کیا ان کو پیغام کیا گیا تھا بلانے کے لئے؟ جبرئیل علیہ السلام نے کہا: ہاں ان کو پیغام کیا گیا تھا پھر دروازہ کھلا تو میں نے یوسف علیہ السلام کو دیکھا اللہ نے حسن (خوبصورتی) کا آدھا حصہ ان کو دیا تھا۔ انہوں نے مرحبا کہا مجھ کو اور نیک دعا کی پھر جبرئیل علیہ السلام ہم کو لے کر چوتھے آسمان پر چڑھے اور دروازہ کھلوایا فرشتوں نے پوچھا: کون ہے؟ کہا: جبرئیل۔ پوچھا: تمہارے ساتھ دوسرا کون ہے۔؟ کہا: محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں فرشتوں نے کہا: کیا بلوائے گے ہیں؟ جبرئیل نے کہا: ہاں بلوائے گئے ہیں، پھر دروازہ کھلا تو میں نے ادریس علیہ السلام کو دیکھا، انہوں نے مرحبا کہا اور اچھی دعا دی مجھ کو، اللہ جل جلالہ نے فرمایا: ہم نے اٹھا لیا ادریس کو اونچی جگہ پر (تو اونچی جگہ سے یہی چوتھا آسمان مراد ہے) پھر جبرئیل علیہ السلام ہمارے ساتھ پانچویں آسمان پر چڑھے۔ انہوں نے دروازہ کھلوایا۔ فرشتوں نے پوچھا: کون؟ کہا جبرئیل۔ پوچھا تمہارے ساتھ کون ہے؟ کہا: محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔ فرشتوں نے کہا: کیا بلائے گئے ہیں۔ جبرئیل علیہ السلام نے کہا ہاں بلوائے گئے ہیں، پھر دروازہ کھلا تو میں نے ہارون علیہ السلام کو دیکھا انہوں نے مرحبا کہا اور مجھے نیک دعا دی۔ پھر جبرئیل علیہ السلام ہمارے ساتھ چھٹے آسمان پر پہنچے اور دروازہ کھلوایا فرشتوں نے پوچھا کون ہے؟ کہا: جبرئیل۔ پوچھا اور کون ہے تمہارے ساتھ؟ انہوں نے کہا: محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔ فرشتوں نے کہا: کیا اللہ نے ان کو پیغام بھیجا آ ملنے کیلئے؟ جبرئیل علیہ السلام نے کہا: ہاں بھیجا، پھر دروازہ کھلا تو میں نے موسیٰ علیہ السلام کو دیکھا، انہوں نے کہا: مرحبا اور اچھی دعا دی مجھ کو، پھر جبرئیل علیہ السلام ہمارے ساتھ ساتویں آسمان پر چڑھے اور دروازہ کھلوایا فرشتوں نے پوچھا: کون ہے؟ کہا: جبرئیل، پوچھا: تمہارے ساتھ اور کون ہے؟ کہا: محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔ فرشتوں نے پوچھا: کیا وہ بلوائے گئے ہیں؟ انہوں نے کہا: ہاں بلوائے گئے ہیں۔ پھر دروازہ کھلا تو میں نے ابراہیم علیہ السلام کو دیکھا وہ تکیہ لگائے ہوئے تھے اپنی پیٹھ کا بیت المعمور کی طرف (اس سے یہ معلوم ہوا کہ قبلہ کی طرف پیٹھ کر کے بیٹھنا درست ہے) اور اس میں ہر روز ستر ہزار فرشتے جاتے ہیں جو پھر کبھی نہیں آتے پھر جبرئیل علیہ السلام مجھ کو سدرۃ المنتہیٰ کے پاس لے گئے۔ اس کے پتے اتنے بڑے تھے جیسے ہاتھی کے کان اور اس کے بیر جیسے قلہ (ایک بڑا گھڑا جس میں دو مشک یا زیادہ پانی آتا ہے) پھر جب اس درخت کو اللہ کے حکم نے ڈھانکا تو اس کا حال ایسا ہو گیا کہ کوئی مخلوق اس کی خوبصورتی بیان نہیں کر سکتی پھر اللہ جل جلالہ نے ڈالا میرے دل میں جو کچھ ڈالا اور پچاس نمازیں ہر رات اور دن میں مجھ پر فرض کیں جب میں اترا اور موسیٰ علیہ السلام تک پہنچا تو انہوں نے پوچھا: تمہارے پروردگار نے کیا فرض کیا تمہاری امت پر۔ میں نے کہا: پچاس نمازیں فرض کیں۔ انہوں نے کہا: پھر لوٹ جاؤ اپنے پروردگار کے پاس اور تخفیف چاہو کیونکہ تمہاری امت کو اتنی طاقت نہ ہو گی اور میں نے بنی اسرائیل کو آزمایا ہے اور ان کا امتحان لیا ہے۔ میں لوٹ گیا اپنے پروردگار کے پاس اور عرض کیا: اے پروردگار! تخفیف کر میری امت پر اللہ تعالیٰ نے پانچ نمازیں گھٹا دیں۔ میں لوٹ کر موسٰی علیہ السلام کے پاس آیا اور کہا کہ پانچ نمازیں اللہ تعالیٰ نے مجھے معاف کر دیں۔ انہوں نے کہا: تمہاری امت کو اتنی طاقت نہ ہو گی تم پھر جاؤ اپنے رب کے پاس اور تخفیف کراؤ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں اس طرح برابر اپنے پروردگار اور موسٰی علیہ السلام کے درمیان آتا جاتا رہا یہاں تک کہ اللہ جل جلالہ نے فرمایا: اے محمد! وہ پانچ نمازیں ہیں، ہر دن اور ہر رات میں اور ہر ایک نماز میں دس نماز کا ثواب ہے، تو وہی پچاس نمازیں ہوئیں (سبحان اللہ! مالک کی کیسی عنایت اپنے غلاموں پر ہے کہ پڑھیں تو پانچ نمازیں اور ثواب ملے پچاس کا) اور جو کوئی شخص نیت کرے کام کرنے کی نیک، پھر اس کو نہ کرے تو اس کو ایک نیکی کا ثواب ملے گا اور جو کرے تو دس نیکیوں کا اور جو شخص نیت کرے برائی کی پھر اس کو نہ کرے تو کچھ نہ لکھا جائے گا اور اگر کر بیٹھے تو ایک ہی برائی لکھی جائے گی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر میں اترا اور موسیٰ علیہ السلام کے پاس آیا۔ انہوں نے کہا: پھر جاؤ اپنے پروردگار کے پاس اور تخفیف چاہو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں اپنے پروردگار کے پاس بار بار گیا یہاں تک کہ میں شرما گیا اس سے۔“

It is narrated on the authority of Anas b. Malik that the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: I was brought al-Buraq Who is an animal white and long, larger than a donkey but smaller than a mule, who would place his hoof a distance equal to the range of version. I mounted it and came to the Temple (Bait Maqdis in Jerusalem), then tethered it to the ring used by the prophets. I entered the mosque and prayed two rak'ahs in it, and then came out and Gabriel brought me a vessel of wine and a vessel of milk. I chose the milk, and Gabriel said: You have chosen the natural thing. Then he took me to heaven. Gabriel then asked the (gate of heaven) to be opened and he was asked who he was. He replied: Gabriel. He was again asked: Who is with you? He (Gabriel) said: Muhammad. It was said: Has he been sent for? Gabriel replied: He has indeed been sent for. And (the door of the heaven) was opened for us and lo! we saw Adam. He welcomed me and prayed for my good. Then we ascended to the second heaven. Gabriel (peace be upon him) (asked the door of heaven to be opened), and he was asked who he was. He answered: Gabriel; and was again asked: Who is with you? He replied: Muhammad. It was said: Has he been sent for? He replied: He has indeed been sent for. The gate was opened. When I entered 'Isa b. Maryam and Yahya b. Zakariya (peace be upon both of them), cousins from the maternal side. welcomed me and prayed for my good Then I was taken to the third heaven and Gabriel asked for the opening (of the door). He was asked: Who are you? He replied: Gabriel. He was (again) asked: Who is with you? He replied Muhammad ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ). It was said: Has he been sent for? He replied He has indeed been sent for. (The gate) was opened for us and I saw Yusuf (peace of Allah be upon him) who had been given half of (world) beauty. He welcomed me prayed for my well-being. Then he ascended with us to the fourth heaven. Gabriel (peace be upon him) asked for the (gate) to be opened, and it was said: Who is he? He replied: Gabriel. It was (again) said: Who is with you? He said: Muhammad. It was said: Has he been sent for? He replied: He has indeed been sent for. The (gate) was opened for us, and lo! Idris was there. He welcomed me and prayed for my well-being (About him) Allah, the Exalted and the Glorious, has said: We elevated him (Idris) to the exalted position (Qur'an xix. 57). Then he ascended with us to the fifth heaven and Gabriel asked for the (gate) to be opened. It was said: Who is he? He replied Gabriel. It was (again) said: Who is with thee? He replied: Muhammad. It was said Has he been sent for? He replied: He has indeed been sent for. (The gate) was opened for us and then I was with Harun (Aaron-peace of Allah be upon him). He welcomed me prayed for my well-being. Then I was taken to the sixth heaven. Gabriel (peace be upon him) asked for the door to be opened. It was said: Who is he? He replied: Gabriel. It was said: Who is with thee? He replied: Muhammad. It was said: Has he been sent for? He replied: He has indeed been sent for. (The gate) was opened for us and there I was with Musa (Moses peace be upon him) He welcomed me and prayed for my well-being. Then I was taken up to the seventh heaven. Gabriel asked the (gate) to be opened. It was said: Who is he? He said: Gabriel It was said. Who is with thee? He replied: Muhammad (may peace be upon him.) It was said: Has he been sent for? He replied: He has indeed been sent for. (The gate) was opened for us and there I found Ibrahim (Abraham peace be upon him) reclining against the Bait-ul-Ma'mur and there enter into it seventy thousand angels every day, never to visit (this place) again. Then I was taken to Sidrat-ul-Muntaha whose leaves were like elephant ears and its fruit like big earthenware vessels. And when it was covered by the Command of Allah, it underwent such a change that none amongst the creation has the power to praise its beauty. Then Allah revealed to me a revelation and He made obligatory for me fifty prayers every day and night. Then I went down to Moses (peace be upon him) and he said: What has your Lord enjoined upon your Ummah? I said: Fifty prayers. He said: Return to thy Lord and beg for reduction (in the number of prayers), for your community shallnot be able to bear this burden. as I have put to test the children of Isra'il and tried them (and found them too weak to bear such a heavy burden). He (the Holy Prophet) said: I went back to my Lord and said: My Lord, make things lighter for my Ummah. (The Lord) reduced five prayers for me. I went down to Moses and said. (The Lord) reduced five (prayers) for me, He said: Verily thy Ummah shall not be able to bear this burden; return to thy Lord and ask Him to make things lighter. I then kept going back and forth between my Lord Blessed and Exalted and Moses, till He said: There are five prayers every day and night. O Muhammad, each being credited as ten, so that makes fifty prayers. He who intends to do a good deed and does not do it will have a good deed recorded for him; and if he does it, it will be recorded for him as ten; whereas he who intends to do an evil deed and does not do, it will not be recorded for him; and if he does it, only one evil deed will be recorded. I then came down and when I came to Moses and informed him, he said: Go back to thy Lord and ask Him to make things lighter. Upon this the Messenger of Allah remarked: I returned to my Lord until I felt ashamed before Him.

Haidth Number: 411
سلیمان بن مغیرہ نے کہا : ہمیں ثابت نے حضرت انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے حدیث بیان کی ، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ’’میرے پاس ( فرشتے ) آئے اور مجھے زمزم کے پاس لے گئے ، میرا سینہ چاک کیا گیا ، پھر زمزم کے پانی سے دھویا گیا ، پھر مجھے ( واپس اپنی جگہ ) اتارا دیا گیا ۔ ‘ ‘ ( یہ معراج سے فوراً پہلے کا واقعہ ہے ۔ )

It is narrated on the the outhority of Anas b. Malik that the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: (the angels) came to me and took me to the Zamzam and my heart was opened and washed with the water of Zamzam and then I was left (at my place).

Haidth Number: 412
( سلیمان بن مغیرہ کے بجائے ) حماد بن سلمہ نے ثابت کے واسطے سے حضرت انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے حدیث سنائی کہ رسول اللہﷺ کے پاس جبرئیل آئے جبکہ آپ بچوں کے ساتھ کھیل رہے تھے ، انہوں نے آپ کو پکڑا ، نیچے لٹایا ، آپ کا سینہ چاک کیا اور دل نکال لیا ، پھر اس سےایک لوتھڑا نکالا اور کہا : یہ آپ ( کے دل میں ) سے شیطان کا حصہ تھا ، پھر اس ( دل ) کو سونے کے طشت میں زمزم کے پانی سے دھویا ، پھر اس کو جوڑا اور اس کی جگہ پر لوٹا دیا ، بچے دوڑتے ہوئے آپ کی والدہ ، یعنی آپ کی رضاعی ماں کے پاس آئے اور کہا : محمد ( ﷺ ) کو قتل کر دیا گیا ہے ۔ ( یہ سن کر لوگ دوڑے ) تو آپ کے سامنے سےآتے ہوئے پایا ، آپ کا رنگ بدلا ہوا تھا ، حضرت انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نے کہا : میں اس سلائی کا نشان آپ کے سینے پر دیکھا کرتا تھا ۔ ( یہ بچپن کا شق صدر ہے ۔ )

Anas b. Malik reported that Gabriel came to the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) while he was playing with his playmates. He took hold of him and lay him prostrate on the ground and tore open his breast and took out the heart from it and then extracted a blood-clot out of it and said: That was the part of Satan in thee. And then he washed it with the water of Zamzam in a golden basin and then it was joined together and restored to it place. The boys came running to his mother, i. e. his nurse, and said: Verily Muhammad has been murdered. They all rushed toward him (and found him all right) His color was changed, Anas said. I myself saw the marks of needle on his breast.

Haidth Number: 413
شریک بن عبد اللہ بن ابی نمر نے حدیث سنائی ( کہا ) : میں نے حضرت انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے سنا ، وہ ہمیں اس رات کے بارے میں حدیث سنا رہے تھے جس میں رسول اللہ ﷺ کو مسجد کعبہ سے رات کے سفر پر لے جایا گیا کہ آپ کی طرف وحی کیے جانے سے پہلے آپ کے پاس تین نفر ( فرشتے ) آئے ، اس وقت آپ مسجد حرام میں سوئے تھے ۔ شریک نے ’’واقعہ اسراء ‘ ‘ ثابت بنانی کی حدیث کی طرح سنایا اور اس میں کچھ چیزوں کو آگے پیچھے کر دیا اور ( کچھ میں ) کمی بیشی کی ۔ ( امام مسلم نے یہ تفصیل بتا کر پوری ورایت نقل کرنے کی ضرورت محسوس نہیں کی ۔ )

Anas b. Malik, while recounting the Night journey of the Prophet ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ), from the mosque of Ka'bah, reported: Three beings (angels) came to him in the mosque of the Ka'bah, while he was sleeping in the sacred mosque before it (the Command of Night Journey and Accension) was revealed to him. The rest of the hadith is narrated like that of Thabit. However, some portions have occurred before and some of them have occurred after; some have been added and some deleted.

Haidth Number: 414

وَحَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى التُّجِيبِيُّ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: كَانَ أَبُو ذَرٍّ، يُحَدِّثُ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: فُرِجَ سَقْفُ بَيْتِي وَأَنَا بِمَكَّةَ، فَنَزَلَ جِبْرِيلُ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَفَرَجَ صَدْرِي، ثُمَّ غَسَلَهُ مِنْ مَاءِ زَمْزَمَ، ثُمَّ جَاءَ بِطَسْتٍ مِنْ ذَهَبٍ مُمْتَلِئٍ حِكْمَةً وَإِيمَانًا فَأَفْرَغَهَا فِي صَدْرِي، ثُمَّ أَطْبَقَهُ، ثُمَّ أَخَذَ بِيَدِي فَعَرَجَ بِي إِلَى السَّمَاءِ، فَلَمَّا جِئْنَا السَّمَاءَ الدُّنْيَا قَالَ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَامُ لِخَازِنِ السَّمَاءِ الدُّنْيَا: افْتَحْ، قَالَ: مَنْ هَذَا؟ قَالَ: هَذَا جِبْرِيلُ، قَالَ: هَلْ مَعَكَ أَحَدٌ؟ قَالَ: نَعَمْ، مَعِيَ مُحَمَّدٌ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ: فَأُرْسِلَ إِلَيْهِ؟ قَالَ: نَعَمْ، فَفَتَحَ، قَالَ: فَلَمَّا عَلَوْنَا السَّمَاءَ الدُّنْيَا، فَإِذَا رَجُلٌ عَنْ يَمِينِهِ أَسْوِدَةٌ، وَعَنْ يَسَارِهِ أَسْوِدَةٌ، قَالَ: فَإِذَا نَظَرَ قِبَلَ يَمِينِهِ ضَحِكَ، وَإِذَا نَظَرَ قِبَلَ شِمَالِهِ بَكَى، قَالَ: فَقَالَ مَرْحَبًا بِالنَّبِيِّ الصَّالِحِ، وَالِابْنِ الصَّالِحِ ، قَالَ: قُلْتُ: يَا جِبْرِيلُ، مَنْ هَذَا؟ قَالَ: هَذَا آدَمُ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَهَذِهِ الْأَسْوِدَةُ عَنْ يَمِينِهِ، وَعَنْ شِمَالِهِ نَسَمُ بَنِيهِ، فَأَهْلُ الْيَمِينِ أَهْلُ الْجَنَّةِ، وَالْأَسْوِدَةُ الَّتِي عَنْ شِمَالِهِ أَهْلُ النَّارِ، فَإِذَا نَظَرَ قِبَلَ يَمِينِهِ ضَحِكَ، وَإِذَا نَظَرَ قِبَلَ شِمَالِهِ بَكَى ، قَالَ: ثُمَّ عَرَجَ بِي جِبْرِيلُ حَتَّى أَتَى السَّمَاءَ الثَّانِيَةَ، فَقَالَ لِخَازِنِهَا: افْتَحْ، قَالَ: فَقَالَ لَهُ خَازِنُهَا مِثْلَ مَا قَالَ خَازِنُ السَّمَاءِ الدُّنْيَا: فَفَتَحَ ، فَقَالَ أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ، فَذَكَرَ أَنَّهُ وَجَدَ فِي السَّمَاوَاتِ آدَمَ، وَإِدْرِيسَ، وَعِيسَى، وَمُوسَى، وَإِبْرَاهِيمَ صَلَوَاتُ اللهِ عَلَيْهِمْ أَجْمَعِينَ، وَلَمْ يُثْبِتْ كَيْفَ مَنَازِلُهُمْ، غَيْرَ أَنَّهُ ذَكَرَ أَنَّهُ قَدْ وَجَدَ آدَمَ عَلَيْهِ السَّلَامُ فِي السَّمَاءِ الدُّنْيَا، وَإِبْرَاهِيمَ فِي السَّمَاءِ السَّادِسَةِ، قَالَ: فَلَمَّا مَرَّ جِبْرِيلُ وَرَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِإِدْرِيسَ صَلَوَاتُ اللهِ عَلَيْهِ قَالَ: مَرْحَبًا بِالنَّبِيِّ الصَّالِحِ، وَالْأَخِ الصَّالِحِ، قَالَ: ثُمَّ مَرَّ، فَقُلْتُ: مَنْ هَذَا؟ فَقَالَ: هَذَا إِدْرِيسُ، قَالَ: ثُمَّ مَرَرْتُ بِمُوسَى عَلَيْهِ السَّلَامُ، فَقَالَ: مَرْحَبًا بِالنَّبِيِّ الصَّالِحِ، وَالْأَخِ الصَّالِحِ ، قَالَ: قُلْتُ: مَنْ هَذَا؟ قَالَ: هَذَا مُوسَى ، قَالَ: ثُمَّ مَرَرْتُ بِعِيسَى، فَقَالَ: مَرْحَبًا بِالنَّبِيِّ الصَّالِحِ، وَالْأَخِ الصَّالِحِ، قُلْتُ: مَنْ هَذَا؟ قَالَ: هَذَا عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ ، قَالَ: ثُمَّ مَرَرْتُ بِإِبْرَاهِيمَ عَلَيْهِ السَّلَامُ، فَقَالَ: مَرْحَبًا بِالنَّبِيِّ الصَّالِحِ، وَالِابْنِ الصَّالِحِ ، قَالَ: قُلْتُ: مَنْ هَذَا؟ قَالَ: هَذَا إِبْرَاهِيمُ ، قَالَ ابْنُ شِهَابٍ، وَأَخْبَرَنِي ابْنُ حَزْمٍ، أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ، وَأَبَا حَبَّةَ الْأَنْصَارِيَّ، يَقُولَانِ قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «ثُمَّ عَرَجَ بِي حَتَّى ظَهَرْتُ لِمُسْتَوًى أَسْمَعُ فِيهِ صَرِيفَ الْأَقْلَامِ»، قَالَ ابْنُ حَزْمٍ، وَأَنَسُ بْنُ مَالِكٍ، قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «فَفَرَضَ اللهُ عَلَى أُمَّتِي خَمْسِينَ صَلَاةً»، قَالَ: فَرَجَعْتُ بِذَلِكَ حَتَّى أَمُرَّ بِمُوسَى، فَقَالَ مُوسَى عَلَيْهِ السَّلَامُ: مَاذَا فَرَضَ رَبُّكَ عَلَى أُمَّتِكَ؟ قَالَ: قُلْتُ: فَرَضَ عَلَيْهِمْ خَمْسِينَ صَلَاةً، قَالَ لِي مُوسَى عَلَيْهِ السَّلَامُ: فَرَاجِعْ رَبَّكَ، فَإِنَّ أُمَّتَكَ لَا تُطِيقُ ذَلِكَ، قَالَ: فَرَاجَعْتُ رَبِّي، فَوَضَعَ شَطْرَهَا، قَالَ: فَرَجَعْتُ إِلَى مُوسَى عَلَيْهِ السَّلَامُ، فَأَخْبَرْتُهُ قَالَ: رَاجِعْ رَبَّكَ، فَإِنَّ أُمَّتَكَ لَا تُطِيقُ ذَلِكَ، قَالَ: فَرَاجَعْتُ رَبِّي، فَقَالَ: هِيَ خَمْسٌ وَهِيَ خَمْسُونَ لَا يُبَدَّلُ الْقَوْلُ لَدَيَّ، قَالَ: فَرَجَعْتُ إِلَى مُوسَى، فَقَالَ: رَاجِعْ رَبَّكَ، فَقُلْتُ: قَدْ اسْتَحْيَيْتُ مِنْ رَبِّي، قَالَ: ثُمَّ انْطَلَقَ بِي جِبْرِيلُ حَتَّى نَأْتِيَ سِدْرَةَ الْمُنْتَهَى فَغَشِيَهَا أَلْوَانٌ لَا أَدْرِي مَا هِيَ؟ قَالَ: ثُمَّ أُدْخِلْتُ الْجَنَّةَ، فَإِذَا فِيهَا جَنَابِذُ اللُّؤْلُؤَ، وَإِذَا تُرَابُهَا الْمِسْكُ

ابن شہاب نے حضرت انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : حضرت ابوذر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ بیان فرماتے ہیں کہ رسو ل اللہﷺ نے بتایا : ’’ میں مکہ میں تھا تو میرے گھر کی چھت کھولی گئی ، جبریل ‌علیہ ‌السلام ‌ اترے ، میرا سینہ چاک کیا ، پھر اسے زم زم کے پانی سے دھویا ، پھر سونے کاطشت لائے جو حکمت او رایمان سے لبریز تھا ، اسے میرے سینے میں انڈیل دیا ، پھر اس کو جوڑ دیا ، پھر میرا ہاتھ پکڑ ا اور مجھے لے کر آسمان کی طرف بلند ہوئے ، جب ہم سب سے نچلے ( پہلے ) آسمان پر پہنچے تو جبرئیل نے ( اس ) نچلے آسمان کے دربان سے کہا : دروازہ کھولو ۔ اس نے کہا : یہ کون ہیں ؟ کہا : یہ جبریل ‌علیہ ‌السلام ‌ ہے ۔ پوچھا : کیا تیرے ساتھ کوئی ہے؟ کہا ہاں ، میرے ساتھ محمد ﷺ ہیں ۔ اس نے پوچھا : کیا ان کو بلایا گیا ہے؟ کہا ہاں ، پھر اس نے دروازہ کھولا آپ ﷺ نے فرمایا : کہ جب ہم آسمان دنیا پر پہنچے تو دیکھا کہ ایک آدمی ہے اس کے دائیں طرف بھی بہت سی مخلوق ہے اور اس کے بائیں طرف بھی بہت سی مخلوق ہے جب وہ آدمی اپنے دائیں طرف دیکھتا ہے تو ہنستا ہے اور اپنے بائیں طرف دیکھتا ہے تو روتا ہے ۔ اس نے کہا : خوش آمدید !اے نیک نبی اور اے نیک بیٹےکو ۔ میں نے جبرائیل علیہ السلام سے کہا : کہ یہ کون ہیں؟ حضرت جبرائیل نے کہا کہ یہ آدم علیہ السلام ہیں اور ان کے دائیں طرف جنتی اور بائیں طرف والے دوزخی ہیں اس لئے جب دائیں طرف دیکھتے ہیں تو ہنستے ہیں اور بائیں طرف دیکھتے ہیں تو روتے ہیں ۔ پھر حضرت جبرائیل مجھے دوسرے آسمان کی طرف لے گئے اور اس کے پہرے دار سے کہا دروازہ کھولئے آپ نے فرمایا کہ دوسرے آسمان کے پہرے دار نے بھی وہی کچھ کہا جو آسمان دنیا کے خازن ( پہرےدار ) سے کہا : دروازہ کھولو ۔ اس کے خازن نے بھی پہلے آسمان والے کی طرح بات کی اور دروازہ کھول دیا ۔ حضرت انس بن مالک فرماتے ہیں : رسول اللہ ﷺنے بتایا کہ مجھے آسمانوں پر آدم ، ادریس ، موسیٰ اور ابراہیم علیہم السلام ملے ( اختصار سے بتاتے ہوئے ) انہوں ( ابو ذر ) نے یہ تعیین نہیں کی کہ ان کی منزلیں کیسے تھیں ؟ البتہ یہ بتایا کہ آدم ‌علیہ ‌السلام ‌ آپ کو پہلے آسمان پر ملے اور ابراہیم علیہ السلام چھٹے آسمان پر ( یہ کسی راوی کا وہم ہے ۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام سے آپ ﷺ کی ملاقات ساتویں آسمان پر ہوئی ) ، فرمایا : جب جبرئیل اور رسول اللہ ﷺ ادریس علیہ السلام کے پاس سے گزرے تو انہوں نے کہا : صالح بنی اور صالح بھائی کو خوش آمدید ، پھر وہ آ گے گزرے تو میں نے ‎پوچھا : یہ کون ہیں ؟ تو ( جبریل نے ) کہا : یہ ادریس علیہ السلام ہیں ، پھر میں موسیٰ علیہ السلام کے پاس سے گزرا تو انہوں نے نے کہا : صالح نبی اور صالح بھائی کو خوش آمدید ، فرمایا : میں نے پوچھا : یہ کون ہیں ؟ انہوں نے کہا : یہ موسیٰ ‌علیہ ‌السلام ‌ ہیں ، پھر میں عیسیٰ ‌علیہ ‌السلام ‌ کے پاس سے گزرا ، انہوں نے کہا : صالح نبی اور صالح بھائی کو خوش آمدید ، میں نے پوچھا : یہ کون ہیں ؟کہا : عیسیٰ بن مریم ہیں ۔ آپ نے فرمایا : پھر میں ابراہیم علیہ السلام کے پاس سے گزراتو انہوں نے کہا : صالح نبی اور صالح بیٹے ، مرحبا! میں نےپوچھا : یہ کون ہیں ؟ کہا : یہ ابراہیم علیہ السلام ہیں ۔ ‘ ‘ ابن شہاب نے کہا : مجھے ابن حزم نے بتایا کہ ابن عباس اور ابو حبہ انصاری ؓ کہا کرتے تھے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ’’پھر ( جبریل ) مجھے ( اور ) اوپر لے گئے حتی کہ میں ایک اونچی جگہ کے سامنے نمودار ہوا ، میں اس کے اندر سے قلموں کی آواز سن رہا تھا ۔ ‘ ‘ ابن حزم اور انس بن مالک ؓ نے کہا : رسو اللہ ﷺ نے فرمایا : ’’ اللہ تعالیٰ نے میری امت پر پچاس نمازیں فرض کیں ، میں یہ ( حکم ) لے کر واپس ہوا یہاں تک کہ موسیٰ علیہ السلام کے پاس سے گزرا تو موسیٰ علیہ السلام نے پوچھا : آپ نے رب نے آپ کی امت پر کیا فرض کیا ہیں ۔ ؟ آپ نے فرمایا : میں نے جواب دیا : ان پر پچاس نمازیں فرض کی ہیں ۔ موسیٰ ‌علیہ ‌السلام ‌ نے مجھ سے کہا : اپنے رب کی طرف رجوع کریں کیونکہ آپ کی امت اس کی طاقت نہیں رکھے گی ۔ فرمایا : اس پر میں نے اپنےرب سے رجوع کیا تو اس نے اس کا ایک حصہ مجھ سے کم کر دیا ۔ آپ نے فرمایا : میں موسیٰ علیہ السلام کی طرف واپس آیا اور انہیں بتایا ۔ انہوں نے کہا : اپنے رب کی طرف رجوع کریں کیونکہ آپ کی امت اس کی ( بھی ) طاقت نہیں رکھے گی ۔ آپ نے فرمایا : میں نے اپنے رب کی طرف رجوع کیا تو اس نے فرمایا : یہ پانچ ہیں اور یہی پچاس ہیں ، میرے ہاں پر حکم بدلا نہیں کرتا ۔ آپ نے فرمایا : میں لوٹ کر موسیٰ ‌علیہ ‌السلام ‌ کی طر ف آیا تو انہوں نے کہا : اپنے رب کی طرف رجوع کریں ۔ تو میں نے کہا : ( بار بارسوال کرنے پر ) میں اپنےرب سے شرمندہ ہوا ہوں ۔ آپ نے فرمایا : پھر جبریل مجھے لے کر چلے یہاں تک کہ ہم سدرۃ المنتہی پر پہنچ گئے تو اس کو ( ایسے ایسے ) رنگوں نے ڈھانپ لیا کہ میں نہیں جانتا وہ کیا تھے ؟ پھر مجھے جنت کے اندر لے جایا گیا ، اس میں گنبد موتیوں کے تھے اور اس کی مٹی کستوری تھی ۔ ‘ ‘

Anas b. Malik reported: Abu Dharr used to relate that the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: The roof of my house was cleft when I was in Mecca and Gabriel descended and opened my heart and then washed it with the water of Zamzam. He then brought a gold basin full of wisdom and faith and after emptying it into my breast, he closed it up. Then taking me by he hand, he ascended with me to th heaven, and when we came to the lowest heaven, Gabriel said to the guardian of the lowest heaven: Open. He asked who was there? He replied. It is Gabriel. He again asked whe he there was someone with him. He replied: Yes, it is Muhammad with me. He was asked if he had been sent for, He (Gabriel) said: Yes. Then he opened (the gate). When we ascended the lowest heaven (I saw) a man seated with parties on his right side and parties on his left side. When he looked up to his right, he laughed and when he looked to his left, he wept. He said: Welcome to the righteous apostle and the righteous son. I asked Gabriel who he was and he replied: He is Adam (peace be upon him) and these parties on his right and on his left are the souls of his descendants. Those of them on his right are the inmates of Paradise and the parties which are on his left side are the inmates of Hell; so when he looked towards his right side, he laughed, and when he looked towards his left side, he wept. Then Gabriel ascended with me to the second heaven. He asked its guardian to open (its gate), and its guardian replied in the same way as the guardian of the lowest heaven had said. He (opened it). Anas b. Malik said: He (the Holy Prophet) mentioned that he found in the heavens Adam, Idris, Jesus, Moses and Abraham (may peace be on all of them), but he did not ascertain as to the nature of their abodes except that he had found Adam in the lowest heaven and Abraham in the sixth heaven. When Gabriel and the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) passed by Idris (peace be upon him) he said: Welcome to the righteous apostle and righteous brother. He (the narrator) said: He then proceeded and said: Who is he? Gabriel replied: It is Idris. Then I passed by Moses (peace be upon him) and he said: Welcome tothe righteous apostle and righteous brother. I said to (Gabriel): Who is he? He replied: It is Moses. Then I passed by Jesus and he said: Welcome to the righteous apostle and righteous brother. I said (to Gabriel): Who is he? He replied: Jesus, son of Mary. He (the Holy Prophet) said: Then I went to Ibrahim (peace be upon him). He said: Welcome to the righteous apostle and righteous son. I asked: Who is he? He (Gabriel) replied: It is Abraham. Ibn Shihab said: Ibn Hazm told me that Ibn 'Abbas and Abd Habba al-Ansari used to say that the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: Thereafter he ascended with me till I was taken to such a height where I heard the scraping of the pens. Ibn Hazm and Anas told that the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: Allah then made fifty prayers obligatory for my Ummah and I returned with that and passed by Moses. Moses, (peace be upon him) said: What has thy Lord enjoined on thy people? I said: Fifty prayers have been made obligatory on them. Moses (peace be upon him) said: Return to thy Lord, for thy Ummah would not be able to bear this burden. Then I came back to my Lord and He remitted a portion out of thut. I then again went to Moses (peace be upon him) and informed him about it He said: Return to thy Lord, for thy Ummah shall not be able to bear this burden. I then went back to my Lord and He said: They are five and at the same time fifty, and what has been said will not be changed. I then returned to Moses and he said: Go back to thy Lord. whereupon I said: I feel ashamed of my Lord. Gabriel then travelled with me till we came to the farthest lote-tree Many a colour had covered it which I do not know. Then I was admitted to Paradise and saw in it domes of pearls, and its soil of musk.

Haidth Number: 415

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسِ [ص:150] بْنِ مَالِكٍ، لَعَلَّهُ قَالَ: عَنْ مَالِكِ بْنِ صَعْصَعَةَ، رَجُلٍ مِنْ قَوْمِهِ قَالَ: قَالَ نَبِيُّ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: بَيْنَا أَنَا عِنْدَ الْبَيْتِ بَيْنَ النَّائِمِ وَالْيَقْظَانِ، إِذْ سَمِعْتُ قَائِلًا يَقُولُ: أَحَدُ الثَّلَاثَةِ بَيْنَ الرَّجُلَيْنِ، فَأُتِيتُ فَانْطُلِقَ بِي، فَأُتِيتُ بِطَسْتٍ مِنْ ذَهَبٍ فِيهَا مِنْ مَاءِ زَمْزَمَ، فَشُرِحَ صَدْرِي إِلَى كَذَا وَكَذَا - قَالَ قَتَادَةُ: فَقُلْتُ لِلَّذِي مَعِي مَا يَعْنِي قَالَ: إِلَى أَسْفَلِ بَطْنِهِ - فَاسْتُخْرِجَ قَلْبِي، فَغُسِلَ بِمَاءِ زَمْزَمَ، ثُمَّ أُعِيدَ مَكَانَهُ، ثُمَّ حُشِيَ إِيمَانًا وَحِكْمَةً، ثُمَّ أُتِيتُ بِدَابَّةٍ أَبْيَضَ، يُقَالُ لَهُ: الْبُرَاقُ، فَوْقَ الْحِمَارِ، وَدُونَ الْبَغْلِ، يَقَعُ خَطْوُهُ عِنْدَ أَقْصَى طَرْفِهِ، فَحُمِلْتُ عَلَيْهِ، ثُمَّ انْطَلَقْنَا حَتَّى أَتَيْنَا السَّمَاءَ الدُّنْيَا، فَاسْتَفْتَحَ جِبْرِيلُ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقِيلَ: مَنْ هَذَا؟ قَالَ: جِبْرِيلُ، قِيلَ: وَمَنْ مَعَكَ؟ قَالَ: مُحَمَّدٌ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قِيلَ: وَقَدْ بُعِثَ إِلَيْهِ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَفَتَحَ لَنَا، وَقَالَ: مَرْحَبًا بِهِ وَلَنِعْمَ الْمَجِيءُ جَاءَ ، قَالَ: «فَأَتَيْنَا عَلَى آدَمَ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ»، وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِقِصَّتِهِ، وَذَكَرَ أَنَّهُ «لَقِيَ فِي السَّمَاءِ الثَّانِيَةِ عِيسَى، وَيَحْيَى عَلَيْهِمَا السَّلَامُ، وَفِي الثَّالِثَةِ يُوسُفَ، وَفِي الرَّابِعَةِ إِدْرِيسَ، وَفِي الْخَامِسَةِ هَارُونَ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ»، قَالَ: ثُمَّ انْطَلَقْنَا حَتَّى انْتَهَيْنَا إِلَى السَّمَاءِ السَّادِسَةِ، فَأَتَيْتُ عَلَى مُوسَى عَلَيْهِ السَّلَامُ، فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ، فَقَالَ: مَرْحَبًا بِالْأَخِ الصَّالِحِ وَالنَّبِيِّ الصَّالِحِ، فَلَمَّا جَاوَزْتُهُ بَكَى، فَنُودِيَ: مَا يُبْكِيكَ؟ قَالَ: رَبِّ، هَذَا غُلَامٌ بَعَثْتَهُ بَعْدِي يَدْخُلُ مِنْ أُمَّتِهِ الْجَنَّةَ أَكْثَرُ مِمَّا يَدْخُلُ مِنْ أُمَّتِي ، قَالَ: «ثُمَّ انْطَلَقْنَا حَتَّى انْتَهَيْنَا إِلَى السَّمَاءِ السَّابِعَةِ، فَأَتَيْتُ عَلَى إِبْرَاهِيمَ»، وَقَالَ فِي الْحَدِيثِ: وَحَدَّثَ نَبِيُّ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ رَأَى أَرْبَعَةَ أَنْهَارٍ يَخْرُجُ مِنْ أَصْلِهَا نَهْرَانِ ظَاهِرَانِ، وَنَهْرَانِ بَاطِنَانِ، فَقُلْتُ: يَا جِبْرِيلُ، مَا هَذِهِ الْأَنْهَارُ؟ قَالَ: أَمَّا النَّهْرَانِ الْبَاطِنَانِ فَنَهْرَانِ فِي الْجَنَّةِ، وَأَمَّا الظَّاهِرَانِ: فَالنِّيلُ وَالْفُرَاتُ، ثُمَّ رُفِعَ لِي الْبَيْتُ الْمَعْمُورُ، فَقُلْتُ: يَا جِبْرِيلُ مَا هَذَا؟ قَالَ: هَذَا الْبَيْتُ الْمَعْمُورُ يَدْخُلُهُ كُلَّ يَوْمٍ سَبْعُونَ أَلْفَ مَلَكٍ، إِذَا خَرَجُوا مِنْهُ لَمْ يَعُودُوا فِيهِ آخِرُ مَا عَلَيْهِمْ، ثُمَّ أُتِيتُ بِإِنَاءَيْنِ أَحَدُهُمَا خَمْرٌ، وَالْآخَرُ لَبَنٌ، فَعُرِضَا عَلَيَّ فَاخْتَرْتُ اللَّبَنَ، فَقِيلَ: أَصَبْتَ أَصَابَ اللهُ بِكَ أُمَّتُكَ عَلَى الْفِطْرَةِ، ثُمَّ فُرِضَتْ عَلَيَّ كُلَّ يَوْمٍ خَمْسُونَ صَلَاةً ، ثُمَّ ذَكَرَ قِصَّتَهَا إِلَى آخِرِ الْحَدِيثِ،

سعید نے قتادہ سے اور انہوں نے حضرت انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت کی ( انہوں نے غالباً یہ کہا ) کہ مالک بن صعصعہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سےروایت ہے ( جو ان کی قوم کے فرد تھے ) کہ رسو ل اللہ ﷺ نے فرمایا : ’’میں بیت اللہ کے پاس نیند اور بیداری کی درمیانی کیفیت میں تھا ، اس اثناء میں ایک کہنے والے کو میں نے یہ کہتے سنا : ’’ تین آدمیوں میں سے ایک ، دو کے درمیان والا ‘ ‘ پھر میرے پاس آئے اور مجھے لے جایا گیا ، اس کے بعد میرے پاس سونے کا طشت لایا گیا جس میں زمزم کا پانی تھا ، پھر میرا سینہ کھول دیا گیا ، فلاں سے فلاں جگہ تک ( قتادہ نےکہا : میں نے اپنے ساتھ والے سے پوچھا : اس سے کیا مراد لے رہے ہیں ؟ اس نے کہا ، پیٹ کے نیچے کےحصے تک ) پھر میرا دل نکالا گیا اور اسے زم زم کے پانی سے دھویا گیا ، پھر اسے دوبارہ اس کی جگہ پر رکھ دیا گیا ، پھر اسے ایمان و حکمت سے بھر دیا گیا ۔ اس کے بعد میرے پاس ایک سفید جانور لایا گیا جسے براق کہا جاتا ہے ، گدھے سے بڑا اور خچر سے چھوٹا ، اس کا قدم وہاں پڑتا تھا جہاں اس کی نظر کی آخری حد تھی ، مجھے اس پر سوار کیا گیا ، پھر ہم چل پڑے یہاں تک کہ ہم سب سے نچلے ( پہلے ) آسمان تک پہنچے ۔ جبریل ‌علیہ ‌السلام ‌ نے دروازہ کھولنے کے لیے کہا : تو پوچھا گیا : یہ ( دروازہ کھلوانے والا ) کون ہے ؟ کہا : جبریل ہوں ۔ کہا گیا : آپ کے ساتھ کون ہے ؟ کہا محمدﷺ ہیں ۔ پوچھا گیا : کیا ( آسمانوں پر لانے کےلیے ) ان کی طرف سے کسی کو بھیجا گیا تھا؟ کہا : ہاں ۔ تو اس نے ہمارے لیے دروازہ کھول دیا اور کہا : مرحبا ! آپ بہترین طریقے سے آئے ! فرمایا : پھر ہم آدم علیہ السلام کے سامنے پہنچ گئے ۔ آگے پورے قصے سمیت حدیث سنائی اور بتایا کہ دوسرے آسمان پر آپ عیسیٰ اور یحییٰ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے ، تیسرے پر یوسف علیہ السلام سے اور چوتھے پر ادریس علیہ السلام سے ، پانچویں پر ہارون ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے ملے ، کہا : پھر ہم چلے یہاں تک کہ چھٹے آسمان تک پہنچے ، میں موسیٰ علیہ السلام کےپاس پہنچا اور ان کو سلام کیا ، انہوں نے کہا : صالح بھائی اور صالح نبی کو مرحبا ، جب میں ان سے آگے چلا گیا تو وہ رونے لگے ، انہیں آواز دی گئی آپ کو کس بات نے رلا دیا ؟ کہا : اے میرے رب ! یہ نوجوان ہیں جن کو تو نے میرےبعد بھیجا ہے ان کی امت کے لوگ میری امت کے لوگوں سے زیادہ تعداد میں جنت میں داخل ہوں گے ۔ آپ نے فرمایا : پھر ہم چل پڑے یہاں تک کہ ساتویں آسمان تک پہنچ گئے تو میں ابراہیم علیہ السلام کے سامنے آیا ۔ ‘ ‘ اور انہوں نے حدیث میں کہا کہ نبی ا کرمﷺ نے بتایا کہ انہوں نے چار نہریں دیکھیں ، ان کے منبع سے دو ظاہری نہریں نکلتی ہیں اور دو پوشیدہ نہریں ۔ ’’میں نے کہا : اے جبریل ! یہ نہریں کیا ہیں ؟ انہوں نے کہا : جو دو پوشیدہ ہیں تو وہ جنت کی نہریں ہیں اور دو ظاہری نہریں نیل اور فرات ہیں ، پھر بیت معمور میرے سامنے بلند کیا گیا میں نے پوچھا : اے جبریل! یہ کیا ہے ؟ کہا : یہ بیت معمور ہے ، اس میں ہر روز ستر ہزار فرشتے داخل ہوتے ہیں ، جب اس سے نکل جاتے ہیں ، تو اس ( زمانے ) کے آخر تک جو ان کے لیے ہے دوبارہ اس میں نہیں آ سکتے ، پھر میرےپاس دو برتن لائے گئے ایک شراب کا اور دوسرا دودھ کا ، دونوں میرے سامنے پیش کیے گئے تو میں نے دودھ کو پسند کیا ، اس پر کہا گیا ، آپ نے ٹھیک ( فیصلہ ) کیا ، اللہ تعالیٰ آپ کے ذریعے سے ( سب کو ) صحیح ( فیصلہ ) تک پہنچائے ، آپ کی امت ( بھی ) فطرت پر ہے ، پھر مجھ پر ہر روز پچاس نمازیں فرض کی گئیں ..... ‘ ‘ پھر ( سابقہ ) حدیث کے آخر تک کا سارا واقعہ بیان کیا ۔

Anas b. Malik reported on the authority of Malik b. Sa sa', perhaps a person of his tribe, that the Prophet of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: I was near the House (i. e. Ka'bah) in a state between sleep and wakefulness when I heard someone say: He is the third among the two persons. Then he came to me and took me with him. Then a golden basin containing the water of Zamzam was brought to me and my heart was opened up to such and such (part). Qatada said: I asked him who was with me (i e. the narrator) and what he meant by such and such (part). He replied: (It means that it was opened) up to the lower part of his abdomen (Then the hadith continues): My heart was extracted and it was washed with the water of Zamzam and then it was restored in its original position, after which it was filled with faith and wisdom. I was then brought a white beast which is called al-Buraq, bigger than a donkey and smaller than a mule. Its stride was as long as the eye could reach. I was mounted on it, and then we went forth till we reached the lowest heaven. Gabriel asked for the (gate) to be opened, and it was said: Who is he? He replied: Gabriel. It was again said: Who is with thee? He replied: Muhammad ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ). It was said: Has he been sent for? He (Gabriel) said: Yes. He (the Prophet) said: Then (the gate) was opened for us (and it was said): Welcome unto him! His is a blessed arrival. Then we came to Adam (peace be upon him). And he (the narrator) narrated the whole account of the hadith. (The Holy Prophet) observed that he met Jesus in the second heaven, Yahya (peace be on both of them) in the third heaven, Yusuf in the third, Idris in the fourth, Harun in the fifth (peace and blessings of Allah be upon them). Then we travelled on till we reached the sixth heaven and came to Moses (peace be upon him) and I greeted him and he said: Welcome unto righteous brother and righteous prophet. And when I passed (by him) he wept, and a voice was heard saying: What makes thee weep? He said: My Lord, he is a young man whom Thou hast sent after me (as a prophet) and his followers will enter Paradise in greater numbers than my followers. Then we travelled on till we reached the seventh heaven and I came to Ibrahim. He (the narrator) narrat- ed in this hadith that the Prophet of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) told that he saw four rivers which flowed from (the root of the lote-tree of the farthest limits): two manifest rivers and two hidden rivers. I said: ' Gabriel! what are these rivers? He replied: The two hidden rivers are the rivers of Paradise, and as regards the two manifest ones, they are the Nile and the Euphrates. Then the Bait-ul-Ma'mur was raised up to me. I said: O Gabriel! what is this? He replied: It is the Bait-ul-Ma'mur. Seventy thousand angels enter into it daily and, after they come out, they never return again. Two vessels were then brought to me. The first one contained wine and the second one contained milk, and both of them were placed before me. I chose milk. It was said: You did right. Allah will guide rightly through you your Ummah on the natural course. Then fifty prayers daily were made obligatory for me. And then he narrated the rest of the hadith to the end.

Haidth Number: 416
ہشام نے قتادہ سے حدیث سنائی ، ( انہوں نے کہا : ) ہمیں انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نے حضرت مالک بن صعصعہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے حدیث سنائی کہ رسو ل اللہ ﷺ نے فرمایا.... پھر سابقہ حدیث کی طرح بیان کیا اور اس میں اضافہ کیا : ’’ تو میرے پاس حکمت اور ایمان سے بھرا سونے کا طشت لایا گیا اور ( میری ) گردن کے قریب سے پیٹ کے پتلے حصے تک چیرا گیا ، پھر زم زم کے پانی سے دھویا گیا ، پھر اسےحکمت اور ایمان سے بھر دیا گیا 0 ‘ ‘ ( وضاحت کتاب الایمان کے تعارف میں دیکھیے ۔ )

It is reported on the authority of Malik b. Sa'sa' that the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) narrated the hadith (mentioned above) and added to it: I was brought a gold basin full of wisdom and faith, and then the (part of the body) right from the upper end of the chest to the lower part of the abdomen was opened and it was washed with the water of Zamzam and then flled with wisdom and faith.

Haidth Number: 417
شعبہ نے ا بو قتادہ سے حدیث سنائی ، انہوں نے کہا : میں نے ابو عالیہ سے سنا ، وہ کہہ رہے تھے : مجھے تمہارے نبی ﷺ کے چچا کے بیٹے ، یعنی حضرت ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نے حدیث سنائی ، کہا : رسول اللہ ﷺ نے اسراء کا واقعہ بیان کیا اور فرمایا : ’’ موسیٰ ‌علیہ ‌السلام ‌ گندمی رنگ کے اونچے لمبے تھے جیسے وہ قبیلہ شنوءہ کے مردوں میں سے ہوں اور فرمایا : عیسی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ گٹھے ہوئے جسم کے میانہ قامت تھے ۔ ‘ ‘ اور آپ نے دوزخ کے داروغے مالک اور دجال کا بھی ذکر فرمایا ۔

Qatada reported that he heard Abu al-'Aliya saying that the cousin of your Prophet ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ), i. e. Ibn Abbas, told him: The Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ), while narrating his night journey observed: Musa (peace be upon him) was a man of high stature as if he was of the people of the Shanu'a (tribe), and Jesus was a well-built person having curly hair. He also mentioned Malik, the guardian of Hell, and Dajjal.

Haidth Number: 418

وَحَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي الْعَالِيَةِ، حَدَّثَنَا ابْنُ عَمِّ نَبِيِّكُمْ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ابْنُ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَرَرْتُ لَيْلَةَ أُسْرِيَ بِي عَلَى مُوسَى بْنِ عِمْرَانَ عَلَيْهِ السَّلَامُ، رَجُلٌ آدَمُ طُوَالٌ جَعْدٌ كَأَنَّهُ مِنْ رِجَالِ شَنُوءَةَ، وَرَأَيْتُ عِيسَى ابْنَ مَرْيَمَ مَرْبُوعَ الْخَلْقِ إِلَى الْحُمْرَةِ وَالْبَيَاضِ، سَبْطَ الرَّأْسِ»، وَأُرِيَ مَالِكًا خَازِنَ النَّارِ، وَالدَّجَّالَ فِي آيَاتٍ أَرَاهُنَّ اللهُ إِيَّاهُ، {فَلَا تَكُنْ فِي مِرْيَةٍ مِنْ لِقَائِهِ} [السجدة: 23]، قَالَ: كَانَ قَتَادَةُ «يُفَسِّرُهَا أَنَّ نَبِيَّ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ لَقِيَ مُوسَى عَلَيْهِ السَّلَامُ»

شیبان بن عبد الرحمن نے قتادہ کے حوالے سے سابقہ سند کے ساتھ حدیث سنائی کہ ہمیں تمہارے نبی ﷺ کے چچازاد ( ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ ) نے حدیث سنائی ، کہا : رسو ل اللہ ﷺ نے فرمایا : ’’ میں اسراء کی رات موسیٰ بن عمران ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ کے پاس سے گزرا ، وہ گندمی گوں ، طویل قامت کے گٹھے ہوئے جسم کے انسان تھے ، جیسے قبیلہ شنوءہ کے مردوں میں سے ہوں ۔ اور میں نے عیسیٰ ابن مریم ‌علیہ ‌السلام ‌ کو دیکھا ، ا ن کا قد درمیانہ ، رنگ سرخ وسفید اور سر کے بال سیدھے تھے ۔ ‘ ‘ ( سفر معراج کے دوران میں ) ان بہت سی نشانیوں میں سے جو آپ کو اللہ تعالیٰ نے دکھائیں آپ کو دورخ کا داروغہ مالک اور دجال بھی دکھایا گیا ۔ ’’آپ ان ( موسیٰ ) سے ملاقات کے بارے میں شک میں نہ رہیں ۔ ‘ ‘ شیبان نےکہا : قتادہ اس آیت کی تفسیر بتایا کرتے تھے کہ رسول اللہ ﷺ یقیناً موسیٰ علیہ السلام سے ملے تھے ۔ ( یہ ملاقات حقیقی تھی ، معراج محض خواب نہ تھا ۔ )

Abu al-'Aliya reported: Ibn Abbas, the son of your Prophet's uncle, told us that the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) had observed: On the night of my night journey I passed by Moses b. 'Imran (peace be upon him), a man light brown in complexion, tall. well-built as if he was one of the men of the Shanu'a, and saw Jesus son of Mary as a medium-statured man with white and red complexion and crisp hair, and I was shown Malik the guardian of Fire, and Dajjal amongst the signs which were shown to me by Allah. He (the narrator) observed: Then do not doubt his (i. e. of the Holy Prophet) meeting with him (Moses). Qatada elucidated it thus: Verily the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ), met Moses (peace be upon him).

Haidth Number: 419
احمد بن حنبل اور سریج بن یونس نے کہا : ہمیں ہشیم نے حدیث سنائی ، انہوں نے کہا : ہمیں داؤد بن ابی ہند نے ابوعالیہ سے ، انہوں نے حضرت ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے خبر دی کہ رسول اللہ ﷺ وادی ازرق سے گزرے تو آپ نے پوچھا : ’’ یہ کون سے وادی ہے ؟ ‘ ‘ لوگوں نے کہا : یہ وادی ازرق ہے ۔ آپ نے فرمایا : ’’ مجھے ایسا لگتا ہے کہ میں موسیٰ علیہ السلام کو وادی کے موڑ سے اترتے دیکھ رہا ہوں اور وہ بلند آواز سے تلبیہ کہتے ہوئے اللہ کے سامنے زاری کر رہے ہیں ۔ ‘ ‘ پھر آپ ہرشیٰ کی گھاتی پر پہنچے تو پوچھا : ’’ یہ کو ن سی گھاٹی ہے ؟ ‘ ‘ لوگوں نے کہا : یہ ہرشیٰ کی گھاٹی ہے ۔ آپ نے فرمایا : ’’ جیسے میں یونس بن متی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ کو دیکھ رہا ہوں جو سرخ رنگ کی مضبوط بدن اونٹنی پر سوار ہیں ، ان کے جسم پر اونی جبہ ہے ، ان کی اونٹنی کی نکیل کھجور کی چھال کی ہے اور وہ لبیک کہہ رہے ہیں ۔ ‘ ‘ ابن حنبل نے اپنی حدیث میں بیان کیا کہ ہشیم نے کہا : خلبة سے لیف ، یعنی کھجور کی چھال مراد ہے ۔

Abu al-'Aliya narrated it on the authority of Ibn 'Abbas that the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) passed through the valley of Azraq, and he asked: Which valley is this? They said: This is the valley of Azraq, and he observed: (I perceive) as if I am seeing Moses (peace be upon him) coming down from the mountain track, and he is calling upon Allah loudly (saying: Here I am! at your service! ). Then he came to the mountain track of Harsha. He (the Holy Prophet) said: Which is this mountain track? They said: It is the mountain track of Harsha. He observed (I feel) as If I am seeing Yunus (Jonah-peace be upon him) son of Matta on a well- built red dromedary, with a cloak of wool around him and the rein of his dromedary is made of the fibres of date-palm, and he is calling upon Allah (saying: Here I am! at your service, my Lord! ). Ibn Hanbal said in the hadith narrated by him: Hushaim said that the meaning of khulba was fibre of date-palm.

Haidth Number: 420

وَحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ دَاوُدَ، عَنْ أَبِي الْعَالِيَةِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: سِرْنَا مَعَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ مَكَّةَ وَالْمَدِينَةِ، فَمَرَرْنَا بِوَادٍ، فَقَالَ: «أَيُّ وَادٍ هَذَا؟» فَقَالُوا: وَادِي الْأَزْرَقِ، فَقَالَ: «كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى مُوسَى صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - فَذَكَرَ مِنْ لَوْنِهِ وَشَعَرِهِ شَيْئًا لَمْ يَحْفَظْهُ دَاوُدُ - وَاضِعًا إِصْبَعَيْهِ فِي أُذُنَيْهِ، لَهُ جُؤَارٌ إِلَى اللهِ بِالتَّلْبِيَةِ، مَارًّا بِهَذَا الْوَادِي» قَالَ: ثُمَّ سِرْنَا حَتَّى أَتَيْنَا عَلَى ثَنِيَّةٍ، فَقَالَ: «أَيُّ ثَنِيَّةٍ هَذِهِ؟» قَالُوا: هَرْشَى - أَوْ لِفْتٌ - فَقَالَ: «كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى يُونُسَ عَلَى نَاقَةٍ حَمْرَاءَ، عَلَيْهِ جُبَّةُ صُوفٍ، خِطَامُ نَاقَتِهِ لِيفٌ خُلْبَةٌ، مَارًّا بِهَذَا الْوَادِي مُلَبِّيًا»

ابن ابی عدی نے داؤد سے حدیث سنائی ، انہوں نےابو عالیہ سے اور انہوں نے حضرت ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت کی ، کہا : ہم نے رسول اللہ ﷺ کے ساتھ مکہ اور مدینہ کے درمیان رات کے وقت سفر کیا ، ہم ایک وادی سے گزرے توآپ نے پوچھا : ’’ یہ کون سی وادی ہے ؟ ‘ ‘ لوگوں نے کہا : وادی ازرق ہے ، آپ نے فرمایا : ’’جیسے میں موسیٰ علیہ السلام کو دیکھ رہا ہوں ( آپ نے موسیٰ ‌علیہ ‌السلام ‌ کے رنگ اور بالوں کے بارے میں کچھ بتایا جو داود کویاد نہیں رہا ) موسیٰ ‌علیہ ‌السلام ‌ نے اپنی دو انگلیاں اپنے ( دونوں ) کانوں میں ڈالی ہوئی ہیں ، اس وادی سے گزرتے ہوئے ، تلبیہ کے ساتھ ، بلند آواز سے اللہ کے سامنے زاری کرتے جا رہے ہیں ۔ ‘ ‘ ( حضرت ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نے کہا : پھر ہم چلے یہاں تک کہ ہم ایک ( اور ) گھاٹی پر پہنچے تو آپ نے پوچھا : ’’یہ کون سی گھاٹی ہے ؟ ‘ ‘ لوگوں نے جواب دیا : ہرشیٰ یا لفت ہے ۔ تو آپ نے فرمایا : ’’ جیسے میں یونس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ کو سرخ اونٹنی پر سوار دیکھ رہا ہوں ، ان کے بدن پر اونی جبہ ہے ، ان کی اونٹنی کی نکیل کھجور کی چھال کی ہے ، وہ تلبیہ کہتے ہوئے اس وادی سے گزر رہے ہیں ۔ ‘ ‘

Abu al-'Aliya narrated it on the authority of Ibn 'Abbas that he said: We travelled with the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) between Mecca and Medina and we passed by a valley. He (the Holy Prophet) asked: Which valley is this? They said: This is the valley of Azraq Upon this he (the Holy Prophet) remarked: (I feel) as if I am seeing Moses (peace be upon him), and then he described something about his complexion and hair, which Diwud (the narrator) could not remember. He (Moses, as described by the Holy Prophet) was keeping his fingers in his ears and was responding loudly to Allah (saying: I am as Thy service, my Lord) while passing through that valley. We then travelled (further) till we came to the mountain trail. He (the Holy Prophet) said: Which mountain trail is this? They said: It is the Harsha or Lift. He (the Holy Prophet) said: (I perceive) as if I am seeing Yunus on a red camel, with a cloak of wool around him. The halter of his camel was that of the fibre of date-palm, and he was passing through the valley saying: I am at Thy service! my Lord.

Haidth Number: 421
مجاہد سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا : ہم ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ کے پاس تھے تو لوگوں نے دجال کا تذکرہ چھیڑ دیا ، ( اس پر کسی نے ) کہا : اس کی دونوں آنکھوں کے درمیان کافر لکھا ہوا گا ۔ ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نے فرمایا : میں نے آپ ﷺ سے نہیں سنا کہ آپ نے یہ کہا ہو لیکن آپ نے یہ فرمایا : ’’جہاں تک حضرت ابراہیم علیہ السلام کا تعلق ہے تو اپنے صاحب ( نبیﷺ ) کو دیکھ لو اور موسیٰ ‌علیہ ‌السلام ‌ گندمی رنگ ، گٹھے ہوئے جسم کے مرد ہیں ، سرخ اونٹ پر سوار ہیں جس کی نکیل کھجور کی چھال کی ہے جیسے میں انہیں دیکھ رہا ہوں کہ جب وادی میں اترے ہیں تو تلبیہ کہہ رہے ہیں ۔ ‘ ‘

It is narrated on the authority of Mujahid that he said: We were with Ibn 'Abbas and (the people) talked about al-Dajjal. (One of them remarked. There is written between his eyes (the word) Kafir (infidel). The narrator said: Ibn 'Abbas remarked: I did not hear him (the Holy Prophet) say it, but he said: So far as Ibrahim is concerned. you may see your companion and so far as Moses is concerned, he is a well-built man with wheat complexion (riding) on a red camel with its halter made of the fibre of date-palm (and I perceive) as if I am seeing towards him as he is going down in the valley saying: I am at Thy service! my Lord.

Haidth Number: 422
قتیبہ بن سعید اور محمد بن رمح نے لیث سے انہوں نے ابو زبیر سے اور انہوں نے حضرت جابر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت کی کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ’’ انبیائے کرام میرے سامنے لائے گئے ۔ موسیٰ ‌علیہ ‌السلام ‌ پھر پتلے بدن کے آدمی تھے ، جیسے قبیلہ شنوءہ کے مردوں میں سے ایک ہوں اور میں نے عیسیٰ ابن مریم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ کو دیکھا ، مجھے ان کے ساتھ سب سے قریبی مشابہت عروہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ میں نظر آتی ہے ، میں نے ابراہیم علیہ السلام کو دیکھا ، مجھے ان کے ساتھ سب سے قریبی مشابہت تمہارے صاحب ( نبیﷺ ) میں نظرآئی ، یعنی خود آپ ۔ اور میں نے جبریل ‌علیہ ‌السلام ‌ کو ( انسانی شکل میں ) دیکھا ، میں نے ان کے ساتھ سب سے زیادہ مشابہت دحیہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ میں دیکھی ۔ ‘ ‘ ابن رمح کی روایت میں ’’دحیہ بن خلیفہ ‘ ‘ ہے ۔

It is narrated on the authority of Jabir that the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: There appeared before me the apostles, and Moses was among men as if he was one of the people of Shanu'a, and I saw Jesus son of Mary (peace be upon him) and I saw nearest in resemblance with him was 'Urwa b. Mas'ud, and I saw Ibrahim (blessings of Allah be upon him) and I see your companions much in resemblance with him, i. e. his personality, and I saw Gabriel (peace be upon him) and I saw Dihya nearest in resemblance to him; but in the narration of Ibn Rumh it is Dihya b. Khalifa.

Haidth Number: 423

وَحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، وَتَقَارَبَا فِي اللَّفْظِ، قَالَ ابْنُ رَافِعٍ: حَدَّثَنَا، وَقَالَ عَبْدٌ: أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «حِينَ أُسْرِيَ بِي لَقِيتُ مُوسَى عَلَيْهِ السَّلَامُ - فَنَعَتَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - فَإِذَا رَجُلٌ - حَسِبْتُهُ قَالَ - مُضْطَرِبٌ، رَجِلُ الرَّأْسِ كَأَنَّهُ مِنْ رِجَالِ شَنُوءَةَ»، قَالَ: «وَلَقِيتُ عِيسَى - فَنَعَتَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - فَإِذَا رَبْعَةٌ أَحْمَرُ، كَأَنَّمَا خَرَجَ مِنْ دِيمَاسٍ» - يَعْنِي حَمَّامًا - قَالَ: «وَرَأَيْتُ إِبْرَاهِيمَ صَلَوَاتُ اللهِ عَلَيْهِ، وَأَنَا أَشْبَهُ وَلَدِهِ بِهِ»، قَالَ: فَأُتِيتُ بِإِنَاءَيْنِ فِي أَحَدِهِمَا لَبَنٌ، وَفِي الْآخَرِ خَمْرٌ، فَقِيلَ لِي: خُذْ أَيَّهُمَا شِئْتَ، فَأَخَذْتُ اللَّبَنَ، فَشَرِبْتُهُ، فَقَالَ: هُدِيتَ الْفِطْرَةَ - أَوْ أَصَبْتَ الْفِطْرَةَ - أَمَّا إِنَّكَ لَوْ أَخَذْتَ الْخَمْرَ غَوَتْ أُمَّتُكَ

حضرت ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت ہے ، کا : نبی کریم ﷺ نے فرمایا : ’’جب مجھے اسراء کروایا گیا تو میں موسیٰ علیہ السلام سے ملا ( آپ نےان کا حلیہ بیان کیا : میرا خیال ہے آپ نے فرمایا : ) وہ ایک مضطرب ( کچھ لمبے اور پھر پتلے ) مرد ہیں ، لٹکتے بالوں والے ، جیسے وہ قبیلہ شنوءہ کے مردوں میں سے ہوں ( اور آپ نے فرمایا : ) میری ملاقات عیسیٰ ‌علیہ ‌السلام ‌ سے ہوئی ( آپﷺ نے ان کا حلیہ بیان فرمایا : ) وہ میانہ قامت ، سرخ رنگ کے تھے گویا ابھی دیماس ( یعنی حمام ) سے نکلے ہیں ۔ اور فرمایا : میں ابراہیم علیہ السلام سے ملا ، ان کی اولاد میں سے میں ان کے ساتھ سب سے زیادہ مشابہ ہوں ( آپ ﷺ نے فرمایا ) میرے پاس دو برتن لائے گئے ، ایک میں دودھ اور دوسرے میں شراب تھی ، مجھ سے کہا گیا : ان میں سے جو چاہیں لے لیں ۔ میں نے دودھ لیا اور اسے پی لیا ، ( جبریل ‌علیہ ‌السلام ‌ نے ) کہا کہ آپ کو فطرت کی راہ پر چلایا گیا ہے ( یا آپ نے فطرت کو پا لیا ہے ) اگر آپ شراب پی لیتے تو آپ کی امت راستے سے ہٹ جاتی ۔ ‘ ‘

It is narrated on the authority of Abu Huraira that the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: When I was taken for the night journey I met Moses peace be upon him). The Apostle of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) gave his description thus: He was a man, I suppose-and he (the narrator) was somewhat doubtful (that the Prophet observed): (Moses) was a man erect in stature with straight hair on his head as it he was one of the men of the Shanu'a; and I met Jesus and the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) described him as one having a medium stature and a red complexion as if he had (just) come out of the bath He observed: I saw Ibrahim (peace be upon him) and amongst his children I have the greatest resemblance with him. He said: There were brought to me two vessels. In one of them was milk and in the other one there was wine. And it was said to me: Select any one you like. So I selected the vessel containing milk and drank it. He (the angel) said: You have been guided on al-fitra or you have attained al-fitra. Had you selected wine, your Ummah would have been misled.

Haidth Number: 424