Blog
Books
Search Hadith

خون ‘عزت اور اموال کی حرمت کی تاکید

4 Hadiths Found

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَيَحْيَى بْنُ حَبِيبٍ الْحَارِثِيُّ، وَتَقَارَبَا فِي اللَّفْظِ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ الثَّقَفِيُّ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنِ ابْنِ سِيرِينَ، عَنِ ابْنِ أَبِي بَكْرَةَ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: إِنَّ الزَّمَانَ قَدِ اسْتَدَارَ كَهَيْئَتِهِ يَوْمَ خَلَقَ اللهُ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضَ، السَّنَةُ اثْنَا عَشَرَ شَهْرًا، مِنْهَا أَرْبَعَةٌ حُرُمٌ، ثَلَاثَةٌ مُتَوَالِيَاتٌ: ذُو الْقَعْدَةِ، وَذُو الْحِجَّةِ، وَالْمُحَرَّمُ، وَرَجَبٌ شَهْرُ مُضَرَ الَّذِي بَيْنَ جُمَادَى وَشَعْبَانَ ، ثُمَّ قَالَ: «أَيُّ شَهْرٍ هَذَا؟» قُلْنَا: اللهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ: فَسَكَتَ حَتَّى ظَنَنَّا أَنَّهُ سَيُسَمِّيهِ بِغَيْرِ اسْمِهِ، قَالَ: «أَلَيْسَ ذَا الْحِجَّةِ؟» قُلْنَا: بَلَى، قَالَ: «فَأَيُّ بَلَدٍ هَذَا؟» قُلْنَا: اللهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ: فَسَكَتَ حَتَّى ظَنَنَّا أَنَّهُ سَيُسَمِّيهِ بِغَيْرِ اسْمِهِ، قَالَ: «أَلَيْسَ الْبَلْدَةَ؟»، قُلْنَا: بَلَى، قَالَ: «فَأَيُّ يَوْمٍ هَذَا؟» قُلْنَا: اللهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ: فَسَكَتَ حَتَّى ظَنَنَّا أَنَّهُ سَيُسَمِّيهِ بِغَيْرِ اسْمِهِ، قَالَ: «أَلَيْسَ يَوْمَ النَّحْرِ؟» قُلْنَا: بَلَى يَا رَسُولَ اللهِ، قَالَ: فَإِنَّ دِمَاءَكُمْ وَأَمْوَالَكُمْ - قَالَ مُحَمَّدٌ: وَأَحْسِبُهُ قَالَ: وَأَعْرَاضَكُمْ - حَرَامٌ عَلَيْكُمْ، كَحُرْمَةِ يَوْمِكُمْ هَذَا، فِي بَلَدِكُمْ هَذَا، فِي شَهْرِكُمْ هَذَا، وَسَتَلْقَوْنَ رَبَّكُمْ فَيَسْأَلُكُمْ عَنْ أَعْمَالِكُمْ، فَلَا تَرْجِعُنَّ بَعْدِي كُفَّارًا - أَوْ ضُلَّالًا - يَضْرِبُ بَعْضُكُمْ رِقَابَ بَعْضٍ، أَلَا لِيُبَلِّغِ الشَّاهِدُ الْغَائِبَ، فَلَعَلَّ بَعْضَ مَنْ يُبَلِّغُهُ يَكُونُ أَوْعَى لَهُ مِنْ بَعْضِ مَنْ سَمِعَهُ ، ثُمَّ قَالَ: «أَلَا هَلْ بَلَّغْتُ؟» قَالَ ابْنُ حَبِيبٍ فِي رِوَايَتِهِ: وَرَجَبُ مُضَرَ، وَفِي رِوَايَةِ أَبِي بَكْرٍ: «فَلَا تَرْجِعُوا بَعْدِي

ابوبکر بن ابی شیبہ اور یحییٰ بن حبیب حارثی ۔ ۔ دونوں کے الفاظ قریب قریب ہیں ۔ ۔ دونوں نے کہا : ہمیں عبدالوہاب ثقفی نے ایوب سے حدیث بیان کی ، انہوں نے ابن سیرین سے ، انہوں نے ابن ابی بکرہ سے ، انہوں نے حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" بلاشبہ زمانہ گھوم کر اپنی اسی حالت پر آ گیا ہے ( جو اس دن تھی ) جس دن اللہ نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا تھا ۔ سال کے بارہ مہینے ہیں ، ان میں سے چار حرمت والے ہیں ، تین لگاتار ہیں : ذوالقعدہ ، ذوالحجہ اور محرم اور ( ان کے علاوہ ) رجب جو مضر کا مہینہ ہے ، ( جس کی حرمت کا قبیلہ مضر قائل ہے ) جو جمادیٰ اور شعبان کے درمیان ہے ۔ "" اس کے بعد آپ نے پوچھا : "" ( آج ) یہ کون سا مہینہ ہے؟ "" ہم نے کہا : اللہ اور اس کا رسول زیادہ جاننے والے ہیں ۔ کہا : آپ خاموش ہو گئے حتی کہ ہم نے خیال کیا کہ آپ اسے اس کے ( معروف ) نام کے بجائے کوئی اور نام دیں گے ۔ ( پھر ) آپ نے فرمایا : "" کیا یہ ذوالحجہ نہیں ہے؟ "" ہم نے جواب دیا : کیوں نہیں! ( پھر ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا : "" یہ کون سا شہر ہے؟ "" ہم نے جواب دیا : اللہ اور اس کا رسول سب سے بڑھ کر جاننے والے ہیں ۔ کہا : آپ خاموش رہے حتی کہ ہم نے خیال کیا کہ آپ اس کے ( معروف ) نام سے ہٹ کر اسے کوئی اور نام دیں گے ، ( پھر ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا : "" کیا یہ البلدہ ( حرمت والا شہر ) نہیں؟ "" ہم نے جواب دیا : کیوں نہیں! ( پھر ) آپ نے پوچھا : "" یہ کون سا دن ہے؟ "" ہم نے جواب دیا : اللہ اور اس کا رسول سب سے بڑھ کر جاننے والے ہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا : "" کیا یہ یوم النحر ( قربانی کا دن ) نہیں ہے؟ "" ہم نے جواب دیا : کیوں نہیں ، اللہ کے رسول! ( پھر ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" بلاشبہ تمہارے خون ، تمہارے مال ۔ ۔ محمد ( بن سیرین ) نے کہا : میرا خیال ہے ، انہوں نے کہا : ۔ ۔ اور تمہاری عزت تمہارے لیے اسی طرح حرمت والے ہیں جس طرح اس مہینے میں ، اس شہر میں تمہارا یہ دن حرمت والا ہے ، اور عنقریب تم اپنے رب سے ملو گے اور وہ تم سے تمہارے اعمال کے بارے میں پوچھے گا ، تم میرے بعد ہرگز دوبارہ گمراہ نہ ہو جانا کہ ایک دوسرے کی گردنیں مارنے لگو ، سنو! جو شخص یہاں موجود ہے وہ اس شخص تک یہ پیغام پہنچا دے جو یہاں موجود نہیں ، ممکن ہے جس کو یہ پیغام پہنچایا جائے وہ اسے اس آدمی سے زیادہ یاد رکھنے والا ہو جس نے اسے ( خود مجھ سے ) سنا ہے ۔ "" پھر فرمایا : "" سنو! کیا میں نے ( اللہ کا پیغام ) ٹھیک طور پر پہنچا دیا ہے؟ "" ابن حبیب نے اپنی روایت میں "" مضر کا رجب "" کہا : اور ابوبکر کی روایت میں ( "" تم میرے بعد ہرگز دوبارہ "" کے بجائے ) "" میرے بعد دوبارہ "" ( تاکید کے بغیر ) ہے

Abu Bakra reported that (in the Farewell Address) Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: Time has completed a cycle and come to the state of the day when Allah created the heavens and the earth. The year is constituted of twelve months, of which four are sacred; three of them consecutive, viz. Dhu'l-Qa'da, Dhu'l- Hijja and Muharram, and also Rajab the month of Mudar which comes between Jumada and Sha'ban. He (the Holy Prophet) then said: which month is this? We said Allah and His Messenger know best. He (the narrator) said: He (the Holy Prophet) remained silent for some time until we thought that he would give it a name other than that (by which it was known). He said: Is it not Dha'l-Hijja? We said: Yes. He (the Holy Prophet) said: Which city is this? We said: Allah and His Messenger know best. He (the Holy Prophety remained silent until we thought that he would give it another name. He (the Holy Prophet) said: Is it not the Balda (the city of Mecca)? We said: Yes. He said: What day is this? We said: Allah and His Messenger know best. He (the Holy Prophet) remained silent until we thought that he would give it another name. He said: Is it not the Day of Sacrifice? We said: Allah's Messenger. yes. Thereupon he said: Your blood, your property (Muhammad, one of the narrators, said: I think, he also said this) and your honour are sacred to you like the sacredness of this day of yours, in this city of yours, and in this month of yours. You will soon meet your Lord and He will ask you about your deeds. So do not turn after me unbelievers (or misguided), some of you striking the necks of the others. Behold I let him who is present convey to him who is absent, for many a one whom a message is conveyed has a more retentive memory than one who hears. He again said: Behold! have I not delivered (the message) to you? This hadith has been narrated through another chain of transmitters, but with a slight variation of words.

Haidth Number: 4383

حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ عَوْنٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: لَمَّا كَانَ ذَلِكَ الْيَوْمُ قَعَدَ عَلَى بَعِيرِهِ، وَأَخَذَ إِنْسَانٌ بِخِطَامِهِ، فَقَالَ: «أَتَدْرُونَ أَيَّ يَوْمٍ هَذَا؟» قَالُوا: اللهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، حَتَّى ظَنَنَّا أَنَّهُ سَيُسَمِّيهِ سِوَى اسْمِهِ، فَقَالَ: «أَلَيْسَ بِيَوْمِ النَّحْرِ؟» قُلْنَا: بَلَى، يَا رَسُولَ اللهِ، قَالَ: «فَأَيُّ شَهْرٍ هَذَا؟» قُلْنَا: اللهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ: «أَلَيْسَ بِذِي الْحِجَّةِ؟» قُلْنَا: بَلَى، يَا رَسُولَ اللهِ، قَالَ: «فَأَيُّ بَلَدٍ هَذَا؟» قُلْنَا: اللهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ: حَتَّى ظَنَنَّا أَنَّهُ سَيُسَمِّيهِ سِوَى اسْمِهِ، قَالَ: «أَلَيْسَ بِالْبَلْدَةِ؟» قُلْنَا: بَلَى، يَا رَسُولَ اللهِ، قَالَ: «فَإِنَّ دِمَاءَكُمْ وَأَمْوَالَكُمْ وَأَعْرَاضَكُمْ عَلَيْكُمْ حَرَامٌ، كَحُرْمَةِ يَوْمِكُمْ هَذَا، فِي شَهْرِكُمْ هَذَا، فِي بَلَدِكُمْ هَذَا، فَلْيُبَلِّغِ الشَّاهِدُ الْغَائِبَ»، قَالَ: ثُمَّ انْكَفَأَ إِلَى كَبْشَيْنِ أَمْلَحَيْنِ فَذَبَحَهُمَا، وَإِلَى جُزَيْعَةٍ مِنَ الْغَنَمِ فَقَسَمَهَا بَيْنَنَا

یزید بن زریع نے کہا : ہمیں عبداللہ بن عون نے محمد بن سیرین سے حدیث بیان کی ، انہوں نے عبدالرحمان بن ابی بکرہ سے اور انہوں نے اپنے والد سے روایت کی ، انہوں نے کہا : جب وہ دن تھا ، ( جس کا آگے ذکر ہے ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے اونٹ پر بیٹھے اور ایک انسان نے اس کی لگام پکڑ لی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" کیا تم جانتے ہو کہ یہ کون سا دن ہے؟ "" لوگوں نے کہا : اللہ اور اس کا رسول زیادہ جاننے والے ہیں ۔ حتی کہ ہم نے خیال کیا کہ آپ اس کے نام کے سوا اسے کوئی اور نام دیں گے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" کیا یہ قربانی کا دن نہیں؟ "" ہم نے کہا : کیوں نہیں ، اللہ کے رسول! فرمایا : یہ کون سا مہینہ ہے؟ ہم نے عرض کی : اللہ اور اس کا رسول زیادہ جاننے والے ہیں ، فرمایا : "" کیا یہ ذوالحجہ نہیں؟ "" ہم نے کہا : کیوں نہیں ، اللہ کے رسول! پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا : "" یہ کون سا شہر ہے؟ "" ہم نے عرض کی : اللہ اور اس کا رسول زیادہ جاننے والے ہیں ۔ کہا : ہم نے خیال کیا کہ آپ اس کے ( معروف ) نام کے سوا اسے کوئی اور نام دیں گے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" کیا یہ البلدہ ( حرمت والا شہر ) نہیں؟ "" ہم نے کہا : کیوں نہیں ، اللہ کے رسول! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" بلاشبہ تمہارے خوب ، تمہارے مال اور تمہاری ناموس ( عزتیں ) تمہارے لیے اسی طرح حرمت والے ہیں جس طرح اس شہر میں ، اس مہینے میں تمہارا یہ دن حرمت والا ہے ، یہاں موجود شخص غیر موجود کو یہ پیغام پہنچا دے ۔ "" کہا : پھر آپ دو چتکبرے ( سفید و سیاہ ) مینڈھوں کی طرف مڑے ، انہیں ذبح کیا اور بکریوں کے گلے کی طرف ( آئے ) اور انہیں ہمارے درمیان تقسیم فرمایا ۔

Abu Bakra reported that when it was that day (the 10th of Dhu'l-Hijja) he mounted his camel and a person caught its nosestring, whereupon he said: Do you know which day is this? They said: Allah and His Messenger know best. (The Prophet [may peace be upon him] kept silent) until we thought that he would give that another name. He said: Is it not the day of Nahr (Sacrifice) (10th of Dhu'l- Hijja)? We said: Allah's Messenger, yes. He (again) said: Which month is it? We said: Allah and His Messenger knows best. He said: Is it not Dhu'l-Hijja? We said: Allah's Messenger, yes. He said: Which city is this? We said: Allah and His Messenger know best. He (the narrator) said (that the Prophet kept silent until we thought that he would give it another name besides its (original) name. He said: Is it not Balda (the city of Mecca)? We said: Yes, Allah's Messenger. He (then) said: Verily your blood (lives) and your property and your honour are as sacred unto you as sacred is this day of yours, in this month of yours, in this city of yours. Let him who is present convey it to one who is absent. He then turned his attention towards two multicoloured (black and white) rams and slaughtered them, and two goats, and distributed them amongst us.

Haidth Number: 4384
حماد بن مسعدہ نے ہمیں ابن عون سے حدیث بیان کی ، انہوں نے کہا : محمد ( بن سیرین ) نے کہا : عبدالرحمان بن ابی بکرہ نے اپنے والد سے روایت کرتے ہوئے کہا : جب وہ دن تھا ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے اونٹ پر بیٹھے ۔ کہا : اور ایک آدمی نے اس کی باگ ۔ ۔ یا کہا : لگام ۔ ۔ تھام لی ۔ ۔ ۔ آگے یزید بن زریع کی حدیث کی طرح بیان کیا ۔

Abu Bakra reported that when it was the day of (Dhu'l-Hijja) Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) mounted the camel and addressed and a person had been holding its nosestring. The rest of the hadith is the same.

Haidth Number: 4385

حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمِ بْنِ مَيْمُونٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا قُرَّةُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِيرِينَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ، وَعَنْ رَجُلٍ آخَرَ هُوَ فِي نَفْسِي أَفْضَلُ مِنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ، وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ جَبَلَةَ، وَأَحْمَدُ بْنُ خِرَاشٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَمْرٍ، وحَدَّثَنَا قُرَّةُ بِإِسْنَادِ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، وَسَمَّى الرَّجُلَ حُمَيْدَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ، قَالَ: خَطَبَنَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ النَّحْرِ، فَقَالَ: «أَيُّ يَوْمٍ هَذَا؟» وَسَاقُوا الْحَدِيثَ بِمِثْلِ حَدِيثِ ابْنِ عَوْنٍ، غَيْرَ أَنَّهُ لَا يَذْكُرُ وَأَعْرَاضَكُمْ، وَلَا يَذْكُرُ ثُمَّ انْكَفَأَ إِلَى كَبْشَيْنِ وَمَا بَعْدَهُ، وَقَالَ فِي الْحَدِيثِ: «كَحُرْمَةِ يَوْمِكُمْ هَذَا، فِي شَهْرِكُمْ هَذَا، فِي بَلَدِكُمْ هَذَا، إِلَى يَوْمِ تَلْقَوْنَ رَبَّكُمْ، أَلَا هَلْ بَلَّغْتُ؟» قَالُوا: نَعَمْ، قَالَ: «اللهُمَّ اشْهَدْ

یحییٰ بن سعید نے کہا : ہمیں قرہ بن خالد نے حدیث سنائی ، کہا : ہمیں محمد بن سیرین نے عبدالرحمان بن ابی بکرہ سے اور ایک اور آدمی سے ، جو میرے خیال میں عبدالرحمان بن ابی بکرہ سے افضل ہے ، حدیث بیان کی ، نیز ابو عامر عبدالملک بن عمرو نے کہا : ہمیں قرہ نے یحییٰ بن سعید کی ( مذکورہ ) سند کے ساتھ حدیث بیان کی ۔ ۔ اور انہوں ( ابو عامر ) نے اس آدمی کا نام حمید بن عبدالرحمان بتایا ( یہ بصرہ کے فقیہ ترین راوی ہیں ) ۔ ۔ انہوں نے حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں قربانی کے دن خطبہ دیا اور پوچھا : " یہ کون سا دن ہے؟ " ۔ ۔ اور انہوں ( قرہ ) نے ابن عون کی حدیث کے مانند حدیث بیان کی ، البتہ انہوں نے " عزت و ناموس " کا تذکرہ نہیں کیا اور نہ ہی : " پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم دو مینڈھوں کی طرف مڑے " اور اس کے بعد والا حصہ بیان کیا ۔ انہوں نے ( اپنی ) حدیث میں کہا : " جیسے تمہارے اس شہر میں ، تمہارے اس مہینے میں تمہارا یہ دن اس وقت تک قابل احترام ہے جب تم اپنے رب سے ملو گے ۔ سنو! کیا میں نے ( اللہ کا پیغام ) پہنچا دیا؟ " لوگوں نے کہا : جی ہاں! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اے اللہ! گواہ رہنا "

This hadith has been narrated on the authority of Abu Bakra through another chain of transmitters (and the words are): Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) addressed us on the day of Nahr (Sacrifice) and said: What day is this? And the rest of the hadith is the same except that he did not make mention of your honour, and also did not make mention of this: He then turned his attention towards two rams and what follows, and in a hadith (the words pertaining to sacred- ness are recorded in this way): Like the sacredness of this day of yours, in this month of yours, in this city of yours to the day when you will meet your Lord. Behold, have I not conveyed (the Message of God)? They said: Yes. He said: O Allah, bear witness.

Haidth Number: 4386