Blog
Books
Search Hadith

عاملوں(سرکاری ملازموں کو ملنے والے )ھدیوں کی حرمت

Chapter: The prohibition of giving gifts to agents

8 Hadiths Found

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَعَمْرٌو النَّاقِدُ، وَابْنُ أَبِي عُمَرَ، وَاللَّفْظُ لِأَبِي بَكْرٍ، قَالُوا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِي حُمَيْدٍ السَّاعِدِيِّ، قَالَ: اسْتَعْمَلَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا مِنَ الْأَسْدِ، يُقَالُ لَهُ: ابْنُ اللُّتْبِيَّةِ - قَالَ عَمْرٌو: وَابْنُ أَبِي عُمَرَ - عَلَى الصَّدَقَةِ، فَلَمَّا قَدِمَ قَالَ: هَذَا لَكُمْ، وَهَذَا لِي، أُهْدِيَ لِي، قَالَ: فَقَامَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْمِنْبَرِ، فَحَمِدَ اللهَ، وَأَثْنَى عَلَيْهِ، وَقَالَ: مَا بَالُ عَامِلٍ أَبْعَثُهُ، فَيَقُولُ: هَذَا لَكُمْ، وَهَذَا أُهْدِيَ لِي، أَفَلَا قَعَدَ فِي بَيْتِ أَبِيهِ، أَوْ فِي بَيْتِ أُمِّهِ، حَتَّى يَنْظُرَ أَيُهْدَى إِلَيْهِ أَمْ لَا؟ وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ، لَا يَنَالُ أَحَدٌ مِنْكُمْ مِنْهَا شَيْئًا إِلَّا جَاءَ بِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ يَحْمِلُهُ عَلَى عُنُقِهِ بَعِيرٌ لَهُ رُغَاءٌ، أَوْ بَقَرَةٌ لَهَا خُوَارٌ، أَوْ شَاةٌ تَيْعِرُ ، ثُمَّ رَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى رَأَيْنَا عُفْرَتَيْ إِبْطَيْهِ، ثُمَّ قَالَ: «اللهُمَّ، هَلْ بَلَّغْتُ؟» مَرَّتَيْنِ

ابوبکر بن ابی شیبہ ، عمرو ناقد اور ابن ابی عمر نے حدیث بیان کی ، ۔ ۔ الفاظ ابوبکر بن ابی شیبہ کے ہیں ۔ ۔ کہا : ہمیں سفیان بن عیینہ نے زہری سے حدیث بیان کی ، انہوں نے عروہ سے ، انہوں نے ابوحمید ساعدی رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنو اسد کے ایک شخص کو جسے ابن لُتبیہ کہا جاتا تھا ، عامل مقرر کیا ۔ ۔ عمرو اور ابن ابی عمر نے کہا : زکاۃ کی وصولی پر ( مقرر کیا ) ۔ ۔ جب وہ ( زکاۃ وصول کر کے ) آیا تو اس نے کہا : یہ آپ لوگوں کے لیے ہے اور یہ مجھے ہدیہ کیا گیا ہے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر کھڑے ہوئے ، اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا بیان کی اور فرمایا : "" ایک عامل کا حال کیا ہوتا ہے کہ میں اس کو ( زکاۃ وصول کرنے ) بھیجتا ہوں اور وہ آ کر کہتا ہے : یہ آپ لوگوں کے لیے ہے اور یہ مجھے ہدیہ کیا گیا ہے ، ایسا کیوں نہ ہوا کہ یہ اپنے باپ یا اپنی ماں کےگھر میں بیٹھتا ، پھر نظر آتا کہ اسے ہدیہ دیا جاتا ہے یا نہیں؟ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے! تم میں سے کوئی بھی شخص ایسا نہیں کہ وہ اس ( مال ) میں سے ( اپنے لیے ) کچھ لے ، مگر وہ قیامت کے دن اس حالت میں آئے گا کہ اس نے اسے اپنی گردن پر اٹھا رکھا ہو گا ، قیامت کے دن اونٹ ہو گا ، بلبلا رہا ہو گا ، گائے ہو گی ، ڈکرا رہی ہو گی ، بکری ہو گئی ، ممیا رہی ہو گی ۔ "" پھر آپ نے اپنے دونوں ہاتھ اس قدر بلند کیے کہ ہمیں آپ کی دونوں بغلوں کے سفید حصے نظر آئے ، پھر آپ نے دو مرتبہ فرمایا : "" اے اللہ! کیا میں نے ( حق ) پہنچا دیا؟ "" ( 4739 ) معمر نے زہری سے ، انہوں نے عروہ سے ، انہوں نے ابوحمید ساعدی رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے قبیلہ اَزد کے ابن لتبيه نامی ایک شخص کو زکاۃ ( کی وصولی ) پر عامل بنایا ، وہ کچھ مال لے کر آیا ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیا اور کہا : یہ آپ لوگوں کا مال ہے اور یہ ہدیہ ہے جو مجھے دیا گیا ہے ۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا : "" تم اپنے باپ یا اپنی ماں کے گھر میں کیوں نہیں بیٹھے ، پھر دیکھتے کہ تمہیں ہدیہ دیا جاتا ہے یا نہیں؟ "" پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دینے کے لیے کھڑے ہوئے ، پھر سفیان ( بن عیینہ ) کی حدیث کی طرح بیان کیا

It has been narrated on the authority of Abu Humaid as-Sa'idi who said: The Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) appointed a man from the Asad tribe who was called Ibn Lutbiyya in charge of Sadaqa (i. e. authorised hign to receive Sadaqa from the people on behalf of the State. When he returned (with the collictions), he said: This is for you and (this is mine as) it was presented to me as a gift. The narrator said: The Messenger of Allah (may peace be upod him) stood on the pulpit and praised God and extolled Him. Then he said: What about a State official whom I give an assignment and who (comes and) says: This is for you and this has been presented to me as a gift? Why didn't he remain in the house of his father or the house of his mother so that he could observe whether gifts were presented to him or not. By the Being in Whose Hand is the life of Muhammad, any one of you will not take anything from it but will bring it on the Day of Judgment, carrying on his neck a camel that will be growling, or a cow that will be bellowing or an ewe that will be bleating. Then he raised his hands so that we could see the whiteness of his armpits. Then he said twice: O God, I have conveyed (Thy Commandments).

Haidth Number: 4738
معمر نے زہری سے ، انہوں نے عروہ سے ، انہوں نے ابوحمید ساعدی رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے قبیلہ اَزد کے ابن لتبيه نامی ایک شخص کو زکاۃ ( کی وصولی ) پر عامل بنایا ، وہ کچھ مال لے کر آیا ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیا اور کہا : یہ آپ لوگوں کا مال ہے اور یہ ہدیہ ہے جو مجھے دیا گیا ہے ۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا : " تم اپنے باپ یا اپنی ماں کے گھر میں کیوں نہیں بیٹھے ، پھر دیکھتے کہ تمہیں ہدیہ دیا جاتا ہے یا نہیں؟ " پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دینے کے لیے کھڑے ہوئے ، پھر سفیان ( بن عیینہ ) کی حدیث کی طرح بیان کیا

It has been reported on the authority of Abu Humaid as-Sa'idi who said: The Prophet ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) appointed Ibn Lutbiyya, a man from the Azd tribe, in charge of Sadaqa (authorising him to receive gifts from the people on behalf of the State). He came with the collection, gave it to the Prophet ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ), and said: This wealth is for you and this is a gift presented to me. The Prophet ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said to him: Why didn't you remain in the house of your father and your mother to see whether gifts were presented to you or not. Then he stood up to deliver a sermon. Here follows the tradition like the tradition of Sufyan.

Haidth Number: 4739

حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي حُمَيْدٍ السَّاعِدِيِّ، قَالَ: اسْتَعْمَلَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا مِنَ الْأَزْدِ عَلَى صَدَقَاتِ بَنِي سُلَيْمٍ، يُدْعَى: ابْنَ الْأُتْبِيَّةِ، فَلَمَّا جَاءَ حَاسَبَهُ، قَالَ: هَذَا مَالُكُمْ، وَهَذَا هَدِيَّةٌ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «فَهَلَّا جَلَسْتَ فِي بَيْتِ أَبِيكَ وَأُمِّكَ حَتَّى تَأْتِيَكَ هَدِيَّتُكَ إِنْ كُنْتَ صَادِقًا»، ثُمَّ خَطَبَنَا، فَحَمِدَ اللهَ، وَأَثْنَى عَلَيْهِ، ثُمَّ قَالَ: أَمَّا بَعْدُ، فَإِنِّي أَسْتَعْمِلُ الرَّجُلَ مِنْكُمْ عَلَى الْعَمَلِ مِمَّا وَلَّانِي اللهُ، فَيَأْتِي فَيَقُولُ: هَذَا مَالُكُمْ، وَهَذَا هَدِيَّةٌ أُهْدِيَتْ لِي، أَفَلَا جَلَسَ فِي بَيْتِ أَبِيهِ وَأُمِّهِ حَتَّى تَأْتِيَهُ هَدِيَّتُهُ إِنْ كَانَ صَادِقًا، وَاللهِ لَا يَأْخُذُ أَحَدٌ مِنْكُمْ مِنْهَا شَيْئًا بِغَيْرِ حَقِّهِ، إِلَّا لَقِيَ اللهَ تَعَالَى يَحْمِلُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، فَلَأَعْرِفَنَّ أَحَدًا مِنْكُمْ لَقِيَ اللهَ يَحْمِلُ بَعِيرًا لَهُ رُغَاءٌ، أَوْ بَقَرَةً لَهَا خُوَارٌ، أَوْ شَاةً تَيْعَرُ ، ثُمَّ رَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى رُئِيَ بَيَاضُ إِبْطَيْهِ، ثُمَّ قَالَ: «اللهُمَّ، هَلْ بَلَّغْتُ؟» بَصُرَ عَيْنِي، وَسَمِعَ أُذُنِي

ہشام نے اپنے والد سے ، انہوں نے ابوحمید ساعدی رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنو اسد کے ایک شخص کو بنو سلیم کے صدقات وصول کرنے کے لیے عامل بنایا ، اسے ابن اُتبیہ کہا جاتا تھا ۔ جب وہ مال وصول کر کے آیا تو ( رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ) اس کے ساتھ حساب کیا ۔ وہ کہنے لگا : یہ آپ لوگوں کا مال ہے اور یہ ہدیہ ہے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اگر تم سچے ہو تو اپنے باپ یا اپنی ماں کے گھر میں جا کر کیوں نہ بیٹھ گئے تاکہ تمہارا ہدیہ تمہارے پاس آ جاتا ۔ " پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں خطبہ دیا ، اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا کی ، پھر فرمایا : " اما بعد! میں تم میں سے کسی شخص کو کسی ایسے کام پر عامل بناتا ہوں جس کی تولیت ( انتظام ) اللہ تعالیٰ نے میرے سپرد کی ہے اور وہ شخص آتا ہے اور کہتا ہے کہ یہ تم لوگوں کا مال ہے اور یہ ہدیہ ہے جو مجھے ملا ہے ۔ وہ شخص اگر سچا ہے تو اپنے باپ یا اپنی ماں کے گھر میں کیوں نہ بیٹھ گیا تاکہ اس کا ہدیہ اس کے پاس آتا ، اللہ کی قسم! تم میں سے جو شخص بھی اس مال میں سے کوئی چیز اپنے حق کے بغیر لے گا ، وہ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کے سامنے اس حال میں پیش ہو گا کہ وہ چیز اس نے اپنی گردن پر اٹھا رکھی ہو گی ، میں تم میں سے کسی بھی شخص کو ضرور پہچان لوں گا جو اللہ تعالیٰ کے سامنے اس حال میں پیش ہو گا کہ اس نے اونٹ اٹھایا ہو گا جو بلبلا رہا ہو گا ، یا گائے اٹھا رکھی ہو گی جو ڈکرا رہی ہو گی ، یا بکری اٹھائی ہو گی جو ممیا رہی ہو گی ، " پھر آپ نے اپنے دونوں ہاتھوں کو اتنا اوپر اٹھایا کہ آپ کی بغلوں کی سفیدی نظر آنے لگی ، ( اس وقت ) آپ فرما رہے تھے : " اے اللہ! کیا میں نے ( تیرا پیگام ) پہنچا دیا؟ " ( ابوحمید ساعدی رضی اللہ عنہ نے کہا : یہ سب ) میری آنکھوں نے دیکھا اور میرے کانوں نے سنا

It has been reported on the authority of Abu Humaid as-Sa'idi who said: The Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) appointed a man from the Azd tribe called Ibn al-Utbiyya, in charge of Sadaqat to be received from Banu Sulaim. When he came (back), the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) asked him to render his account. He said: This wealth is for you (i.e. for the public treasury) and this is a gift (presented to me). The Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: You should have remained in the house of your father and your mother, until your gift came to you if you spoke the truth; then he addressed us. He praised God and extolled Him, and afterwards said: I appoint a man from you to a responsible post sharing with him authority that God has entrusted to me, and he comes to me saying: This wealth is for you (i.e. for the public treasury) and this is a gift presented to me. Why did he not remain in the house of his father and his mother and his gift came to him, if he was truthful? By God, any one of you will not take anything from (the public funds) without any justification, but will meet his Lord carrying it on himself on the Day of judgment. I will recognise any one of you meeting Allah and carrying a growling camel, or a cow bellowing or a goat bleating. Then he raised his hands so high that whiteness of his armpits could be seen. Then he said: O my Lord, I have conveyed (Thy Commandments). The narrator says: My eyes saw (the Prophet standing in that pose) and my ears heard (what he said).

Haidth Number: 4740
عبدہ ، ابن نمیر اور ابومعاویہ ، اسی طرح عبدالرحیم بن سلیمان اور سفیان سب نے اسی سند کے ساتھ ہشام سے روایت کی ۔ عبدہ اور ابن نمیر کی حدیث میں ہے : جب وہ آیا تو ( آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ) اس کے ساتھ حساب کیا ، جس طرح ابواسامہ نے کہا اور ابن نمیر کی حدیث میں یہ ( بھی ) ہے : " تم لوگوں کو ضرور پتہ چل جائے گا ، اللہ کی قسم! اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! تم میں سے کوئی بھی شخص جو اس ( مال ) میں سے کوئی چیز لے گا ۔ " سفیان کی حدیث میں یہ اضافہ ہے : میری آنکھ نے دیکھا اور میرے دونوں کانوں نے سنا ۔ ( حضرت ابوحمید ساعدی رضی اللہ عنہ نے حدیث بیان کرتے ہوئے ) کہا : تم لوگ حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے پوچھ لو ، وہ بھی میرے ساتھ موجود تھے

This tradition has been hanoed down through a different chain of transmitters on the authority of Hisham with aslight variation in the wording.

Haidth Number: 4741
عبداللہ بن ذکوان یعنی ابوزناد سے روایت ہے انہوں نے عروہ بن زبیر سے ، انہوں نے ابوحمید ساعدی رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو صدقات پر عامل مقرر کیا ، وہ بہت زیادہ مال لے کر آیا اور کہنے لگا : یہ آپ لوگوں کا ہے اور یہ مجھے بطور ہدیہ ملا ہے ، پھر اسی ( سابقہ حدیث کی ) طرح بیان کیا ۔ عروہ نے کہا : میں نے حضرت ابوحمید ساعدی رضی اللہ عنہ سے پوچھا : کیا آپ نے یہ حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی؟ انہوں نے کہا : براہِ راست آپ کے دہن مبارک سے اپنے کانوں تک ( آتی ہوئی آواز سے سنی

It has been narrated on the authority of Abu Humaid as-Sa'idi that the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) appointed a man in charge of Sadaqa (authorising him to receive charity from the people on behalf of the State). He came (back to the Holy prophet) with a large number of things and started saying: This is for you and this has been presented to me as a gift. Here follows the tradition that has gone before except that 'Urwa (one of the narrators in the chain of transmitters) asked Abu Humaid: Did you hear it from the Messenger of Allah (himself) ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ )? He replied: My ears heard it from his mouth.

Haidth Number: 4742
وکیع بن جراح نے کہا : ہمیں اسماعیل بن ابی خالد نے قیس بن ابی حازم سے حدیث سنائی ، انہوں نے حضرت عدی بن عمیرہ کندی رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا : " ہم تم میں سے جس شخص کو کسی کام پر عامل مقرر کریں اور وہ ایک سوئی یا اس سے بڑی کوئی چیز ہم سے چھپا لے تو یہ خیانت ہو گی ، وہ شخص قیامت کے دن اسے ساتھ لے کر آئے گا ۔ " ( حضرت عدی رضی اللہ عنہ نے ) کہا : میں دیکھ رہا تھا ، ( یہ بات سن کر ) انصار میں سے کالے رنگ کا ایک آدمی کھڑا ہوا اور کہنے لگا : یا رسول اللہ! آپ مجھ سے اپنا کام واپس لے لیجئے! آپ نے فرمایا : " تمہیں کیا ہوا؟ " اس نے کہا : میں نے آپ کو اس اس طرح فرماتے ہوئے سنا ہے ( میں اس وعید سے ڈرتا ہوں ۔ ) آپ نے فرمایا : میں اب بھی یہی کہتا ہوں کہ ہم تم میں سے جس شخص کو کسی کام کا عامل بنائیں وہ ہر چھوٹی اور بڑی چیز کو لے کر آئے ، اس کے بعد اس میں سےجو چیز اس کو دی جائے وہ لے لے اور جو چیز اس سے روک لی جائے اس سے دور رہے

It has been reported on the authority of 'Adi b. 'Amira al-Kindi who said: I heard the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) say: Whosoever from you is appointed by us to a position of authority and he conceals from us a needle or something smaller than that, it would be misappropriation (of public funds) and will (have to) produce it on the Day of Judgment. The narrator says: A dark-complexioned man from the Ansar stood up - I can visualise him still - and said: Messenger of Allah, take back from me your assignment. He said: What has happened to you? The man said: I have heard you say so and so. He said: I say that (even) now: Whosoever from you is appointed by us to a position of authority, he should bring everything, big or small, and whatever he is given therefrom he should take, and he should restrain himself from taking that which is forbidden.

Haidth Number: 4743
Haidth Number: 4744
فضل بن موسیٰ نے کہا : ہمیں اسماعیل بن ابی خالد نے حدیث سنائی ، کہا : ہمیں قیس بن ابی حازم نے خبر دی ، انہوں نے کہا : میں نے حضرت عدی بن عمیرہ کندی رضی اللہ عنہ سے سنا ، وہ کہہ رہے تھے : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ، ان سب کی حدیث کے مانند

Adi b. 'Amira al-Kindi heard Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying (as) was narrated in the (above-mentioned) hadith.

Haidth Number: 4745