Blog
Books
Search Hadith

سب سے پہلے خلیفہ اور اس کے بعد جو سب سے پہلے ہو اس کی بیعت کے ساتھ وفاداری واجب ہے

Chapter: The obligation of fulfilling oaths of allegiance is owed to the first of two Caliphs

6 Hadiths Found
شعبہ نے ہمیں فرات قزاز سے حدیث بیان کی ، انہوں نے ابوحازم سے روایت کی کہ میں پانچ سال حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا ہم مجلس رہا ، میں نے ان کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ حدیث بیان کرتے ہوئے سنا : " بنو اسرائیل کے انبیاء ان کا اجتماعی نظام چلاتے تھے ، جب ایک نبی فوت ہوتا تو دوسرا نبی اس کا جانشیں ہوتا اور ( اب ) بلاشبہ میرے بعد کوئی نبی نہیں ، اب خلفاء ہوں گے اور کثرت سے ہوں گے ۔ " صحابہ نے عرض کی : آپ ہمیں کیا حکم دیتے ہیں؟ آپ نے فرمایا : پہلے اور اس کے بعد پھر پہلے کی بیعت کے ساتھ وفا کرو ، انہیں ان کا حق دو اور ( تمہارے حقوق کی ) جو ذمہ داری انہیں دی ہے اس کے متعلق اللہ خود ان سے سوال کرے گا

It has been narrated by Abu Huraira that the Prophet (may pceace be upon him) said: Banu Isra'il were ruled over by the Prophets. When one Prophet died, another succeeded him; but after me there is no prophet and there will be caliphs and they will be quite large in number. His Companions said: What do you order us to do (in case we come to have more than one Caliph)? He said: The one to whom allegiance is sworn first has a supremacy over the others. Concede to them their due rights (i. e. obey them). God (Himself) will question them about the subjects whom He had entrusted to them.

Haidth Number: 4773
Haidth Number: 4774
حضرت عبداللہ ( بن مسعود رضی اللہ عنہ ) سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اب میرے بعد ( کچھ لوگوں سے ) ترجیحی سلوک ہو گا اور ایسے کام ہوں گے جنہیں تم برا سمجھو گے ۔ " صحابہ نے عرض کی : اللہ کے رسول! ہم میں سے جو شخص ان حالات کا سامنا کرے اس کے بارے میں آپ کا کیا حکم ہے؟ آپ نے فرمایا : " تم پر ( حکام کا ) جو حق ہے تم اس کو ادا کرنا اور جو تمہارا حق ہے وہ تم اللہ سے مانگنا

It has been narrated on the authority of 'Abdullah who said: The Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: After me there will be favouritism and many things that you will not like. They (his Companions) said: Messenger of Allah, what do you order that one should do if anyone from us has to live through such a time? He said: You should discharge your own responsibility (by obeying your Amir), and ask God for your right (by guiding the Amir to the right path or by replacing him by one more just and God-fearing).

Haidth Number: 4775

حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ إِسْحَاقُ أَخْبَرَنَا وَقَالَ، زُهَيْرٌ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ زَيْدِ بْنِ وَهْبٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ رَبِّ الْكَعْبَةِ، قَالَ دَخَلْتُ الْمَسْجِدَ فَإِذَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ جَالِسٌ فِي ظِلِّ الْكَعْبَةِ وَالنَّاسُ مُجْتَمِعُونَ عَلَيْهِ فَأَتَيْتُهُمْ فَجَلَسْتُ إِلَيْهِ فَقَالَ كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي سَفَرٍ فَنَزَلْنَا مَنْزِلاً فَمِنَّا مَنْ يُصْلِحُ خِبَاءَهُ وَمِنَّا مَنْ يَنْتَضِلُ وَمِنَّا مَنْ هُوَ فِي جَشَرِهِ إِذْ نَادَى مُنَادِي رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم الصَّلاَةَ جَامِعَةً ‏.‏ فَاجْتَمَعْنَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ ‏ ‏ إِنَّهُ لَمْ يَكُنْ نَبِيٌّ قَبْلِي إِلاَّ كَانَ حَقًّا عَلَيْهِ أَنْ يَدُلَّ أُمَّتَهُ عَلَى خَيْرِ مَا يَعْلَمُهُ لَهُمْ وَيُنْذِرَهُمْ شَرَّ مَا يَعْلَمُهُ لَهُمْ وَإِنَّ أُمَّتَكُمْ هَذِهِ جُعِلَ عَافِيَتُهَا فِي أَوَّلِهَا وَسَيُصِيبُ آخِرَهَا بَلاَءٌ وَأُمُورٌ تُنْكِرُونَهَا وَتَجِيءُ فِتْنَةٌ فَيُرَقِّقُ بَعْضُهَا بَعْضًا وَتَجِيءُ الْفِتْنَةُ فَيَقُولُ الْمُؤْمِنُ هَذِهِ مُهْلِكَتِي ‏.‏ ثُمَّ تَنْكَشِفُ وَتَجِيءُ الْفِتْنَةُ فَيَقُولُ الْمُؤْمِنُ هَذِهِ هَذِهِ ‏.‏ فَمَنْ أَحَبَّ أَنْ يُزَحْزَحَ عَنِ النَّارِ وَيَدْخُلَ الْجَنَّةَ فَلْتَأْتِهِ مَنِيَّتُهُ وَهُوَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ وَلْيَأْتِ إِلَى النَّاسِ الَّذِي يُحِبُّ أَنْ يُؤْتَى إِلَيْهِ وَمَنْ بَايَعَ إِمَامًا فَأَعْطَاهُ صَفْقَةَ يَدِهِ وَثَمَرَةَ قَلْبِهِ فَلْيُطِعْهُ إِنِ اسْتَطَاعَ فَإِنْ جَاءَ آخَرُ يُنَازِعُهُ فَاضْرِبُوا عُنُقَ الآخَرِ ‏ ‏ ‏.‏ فَدَنَوْتُ مِنْهُ فَقُلْتُ لَهُ أَنْشُدُكَ اللَّهَ آنْتَ سَمِعْتَ هَذَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَأَهْوَى إِلَى أُذُنَيْهِ وَقَلْبِهِ بِيَدَيْهِ وَقَالَ سَمِعَتْهُ أُذُنَاىَ وَوَعَاهُ قَلْبِي ‏.‏ فَقُلْتُ لَهُ هَذَا ابْنُ عَمِّكَ مُعَاوِيَةُ يَأْمُرُنَا أَنْ نَأْكُلَ أَمْوَالَنَا بَيْنَنَا بِالْبَاطِلِ وَنَقْتُلَ أَنْفُسَنَا وَاللَّهُ يَقُولُ ‏{‏ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لاَ تَأْكُلُوا أَمْوَالَكُمْ بَيْنَكُمْ بِالْبَاطِلِ إِلاَّ أَنْ تَكُونَ تِجَارَةً عَنْ تَرَاضٍ مِنْكُمْ وَلاَ تَقْتُلُوا أَنْفُسَكُمْ إِنَّ اللَّهَ كَانَ بِكُمْ رَحِيمًا‏}‏ قَالَ فَسَكَتَ سَاعَةً ثُمَّ قَالَ أَطِعْهُ فِي طَاعَةِ اللَّهِ وَاعْصِهِ فِي مَعْصِيَةِ اللَّهِ ‏.‏

عبدالرحمن بن عبد رب الکعبہ سے روایت ہے میں مسجد میں گیا وہاں عبداﷲ بن عمرو بن العاصؓ کعبہ کے سایہ میں بیٹھے تھے اور لوگ ان کے پاس جمع تھے میں بھی گیا اور بیٹھا ۔ انہوں نے کہا ہم رسول اﷲ ﷺ کے ساتھ تھے ایک سفر میں تو ایک جگہ اترے ، کوئی اپنا ڈیرہ درست کرنے لگا ، کوئی تیر مارنے لگا ، کوئی اپنے جانوروں میں تھا کہ اتنے میں رسول اﷲ ﷺ کے پکارنے والے نے آواز دی نماز کے لیے اکٹھا ہوجاؤ ۔ ہم سب اپ کے پاس جمع ہوئے ۔ اپ نے فرمایا مجھ سے پہلے کوئی نبی ایسا نہیں گزرا جس پر ضروری نہ ہو اپنی امت کو جو بہتر بات اس کو معلوم ہو بتانا اور جو بری بات ہو اس سے ڈرانا اور تمہاری یہ امت اس کے پہلے حصہ میں سلامتی ہے اور اخیر حصے میں بلا ہے اور وہ باتیں ہیں جو تم کو بری لگیں گی اور ایسے فتنے آویں گے کہ ایک فتنہ دوسرے کو ہلکا اور پتلا کردے گا ( یعنی بعد کا فتنہ پہلے سے ایسا بڑھ کر ہوگا کہ پہلا فتنہ اس کے سامنے کچھ حقیقت نہ رکھے گا ) او رایک فتنہ آوے گا تو مومن کہے گا اس میں میری تباہی ہے پھر وہ جاتا رہے گا اور دوسرا آوے گا مومن کہے گا اس میں میری تباہی ہے ۔ پھر جو کوئی چاہے کہ جہنم سے بچے او رجنت میں جاوے اس کو چاہیے کہ مرے اﷲ تعالیٰ اور پچھلے دن پر یقین رکھ کر اور لوگوں سے وہ سلوک کرے جیسا وہ چاہتا ہو کہ لوگ اس سے کریں ۔ اور جو شخص کسی امام سے بیعت کرے اور اس کو اپنا ہاتھ دے دیوے اور دل سے نیت کرے اس کی تابعداری کی تو اس کی طاعت کرے اگر طاقت ہو ۔ اب اگر دوسرا امام اس سے لڑنے کو آوے تو ( اس کو منع کرو اگر نہ مانے بعیر لڑائی کے تو ) اس کی گردن مارو ۔ یہ سن کر میں عبداﷲ کے پسا گیا اور ان سے کہا میں تم کو قسم دیتا ہوں اﷲ کی تم نے یہ رسول اﷲ ﷺ سے سنا ہے؟ انہوں نے اپنے کانوں اور دل کی طرف اشارہ کیا ہاتھ سے اور کہا میرے کانوں نے سنا اور دل نے یاد رکھا ۔ میں نے کہا تمہارے چچا کے بیٹے معاویہؓ ہم کو حکم کرتے ہیں ایک دوسرے کا مال ناحق کھانے کے لیے او راپنی جانوں کو تباہ کرنے کے لیے اور اﷲتعالیٰ فرماتا ہے اے ایمان والو! مت کھاؤ اپنے مال ناحق مگر راضی سے دوداگری کرکے اور مت مارو اپنی جانوں کو بے شک اﷲ تعالیٰ تم پر مہربان ہے ۔ یہ سن کر عبداﷲ بن عمرو بن العاصؓ تھوڑی دیر تک چپ رہے پھر کہا معاویہؓ کی اطاعت کرو اس کام میں جو اﷲ کے حکم کے موافق ہو اور جو کام اﷲ تعالیٰ کے حکم کے خلاف ہو اس میں معاویہؓ کا کہنا نہ مانو ۔

It has been narrated on the authority of 'Abd al-Rahman b. Abd Rabb al-Ka'ba who said: I entered the mosque when 'Abdullah b. 'Amr b. al-'As was sitting in the shade of the Ka'ba and the people had gathered around him. I betook myself to them and sat near him. (Now) Abdullah said: I accompanied the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) on a journey. We halted at a place. Some of us began to set right their tents, others began to compete with one another in shooting, and others began to graze their beasts, when an announcer of the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) announced that the people should gather together for prayer, so we gathered around the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ). He said: It was the duty of every Prophet that has gone before me to guide his followers to what he knew was good for them and warn them against what he knew was bad for them; but this Umma of yours has its days of peace and (security) in the beginning of its career, and in the last phase of its existence it will be afflicted with trials and with things disagreeable to you. (In this phase of the Umma), there will be tremendous trials one after the other, each making the previous one dwindle into insignificance. When they would be afflicted with a trial, the believer would say: This is going to bring about my destruction. When at (the trial) is over, they would be afflicted with another trial, and the believer would say: This surely is going to be my end. Whoever wishes to be delivered from the fire and enter the garden should die with faith in Allah and the Last Day and should treat the people as he wishes to be treated by them. He who swears allegiance to a Caliph should give him the piedge of his hand and the sincerity of his heart (i. e. submit to him both outwardly as well as inwardly). He should obey him to the best of his capacity. It another man comes forward (as a claimant to Caliphate), disputing his authority, they (the Muslims) should behead the latter. The narrator says: I came close to him ('Abdullah b. 'Amr b. al-'As) and said to him: Can you say on oath that you heard it from the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ )? He pointed with his hands to his ears and his heart and said: My ears heard it and my mind retained it. I said to him: This cousin of yours, Mu'awiya, orders us to unjustly consume our wealth among ourselves and to kill one another, while Allah says: O ye who believe, do not consume your wealth among yourselves unjustly, unless it be trade based on mutual agreement, and do not kill yourselves. Verily, God is Merciful to you (iv. 29). The narrator says that (hearing this) Abdullah b. 'Amr b. al-As kept quiet for a while and then said: Obey him in so far as he is obedient to God; and diqobey him in matters involving disobedience to God.

Haidth Number: 4776
Haidth Number: 4777
Haidth Number: 4778