Blog
Books
Search Hadith

اس بات کی دلیل کہ مسلمانوں میں سے بعض گروہ حساب اور عذاب کے بغیر جنت میں داخل ہو جائیں گے

Chapter: The Evidence that groups of Muslims will enter Paradise without being called to account, and without being punished

9 Hadiths Found
ربیع بن مسلم نے محمد بن زیاد کے واسطے سے حضرت ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے حدیث بیان کی کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا : ’’میری امت میں سے ستر ہزار ( افراد ) بغیر حساب کے جنت میں داخل ہوں گے ۔ ‘ ‘ ایک آدمی نے عرض کی : اے اللہ کے رسول !اللہ سے دعا کیجیے کہ وہ مجھے بھی ان میں شامل کردے ، آپ نے دعا فرمائی : ’’اے اللہ ! اسے ان میں شامل کر ۔ ‘ ‘ پھر ایک اور کھڑا ہو گیا اور کہا : اللہ کے رسول ! اللہ تعالیٰ سے دعا فرمائیے وہ مجھے بھی ان شامل کر دے ۔ آپ نے جواب : ’’عکاشہ اس معاملے میں تم سے سبقت لے گئے ۔ ‘ ‘

It is narrated on the authority of Abu Huraira that the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: Seventy thousand (persons) of my Ummah would enter Paradise without rendering an account. Upon this a person said: Messenger of Allah. pray to Allah that He make me one of them. He (the Holy Prophet) said: O Allah! make him one of them. Then another stood up and said: Messenger of Allah, pray to Allah that He make me one of them. He (the Holy Prophet) said: 'Ukkasha has preceded you in this matter.

Haidth Number: 520
ششعبہ نے کہا : میں نے محمد بن زیاد سے حدیث سنی ، انہوں نے کہا : میں نے حضرت ابو ہریرہ سے سنی ، انہوں نےکہا : میں نےحضرت ابو ہریرہ سے سنی ، انہوں نےکہا : میں نے رسو ل اللہ ﷺ سے سنا ، آپ فرما رہے تھے...... ( آگے ) ربیع کی حدیث کی طرح ( ہے ۔ )

Muhammad b. Ziyad reported: I heard Abu Huraira narrate this: I heard it from the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) saying a hadith like one narrated by al-Rabi'.

Haidth Number: 521

حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ، حَدَّثَهُ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «يَدْخُلُ مِنْ أُمَّتِي زُمْرَةٌ هُمْ سَبْعُونَ أَلْفًا تُضِيءُ وُجُوهُهُمْ إِضَاءَةَ الْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ»، قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: فَقَامَ عُكَّاشَةُ بْنُ مِحْصَنٍ الْأَسَدِيُّ يَرْفَعُ نَمِرَةً عَلَيْهِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ، ادْعُ اللهِ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «اللهُمَّ اجْعَلْهُ مِنْهُمْ»، ثُمَّ قَامَ رَجُلٌ مِنَ الْأَنْصَارِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ادْعُ اللهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «سَبَقَكَ بِهَا عُكَّاشَةُ»

سعید بن مسیب نے حدیث سنائی کہ انہیں ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نےحدیث بیان کی ، انہوں نے کہا : میں نے رسول اللہ ﷺ کویہ فرماتے ہوئے سنا : ’’میری امت کا ایک گروہ جنت میں داخل ہو گا ، وہ ستر ہزار افراد ہوں گے ، ان کے چہرے اس طرح چمکتے ہوں گے جس طرح چودھویں رات کو ماہ کامل چمکتا ہے ۔ ‘ ‘ ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نے کہا : ( اس پر ) عکاشہ بن محصن اسدی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ اپنی سرخ ، سفید اور سیاہ دھاریوں والی چادر بلند کرتے ہوئے اٹھے اور عرض کی : اے اللہ کے رسول ! اللہ سے دعا فرمائیے کہ وہ مجھے بھی ان میں سے کر دے تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ’’اے اللہ ! اسے ان میں سے کردے ۔ ‘ ‘ پھر انصاری کھڑا ہو ا اور کہا : اے اللہ کے رسول! اللہ سے دعا فرمایئے کہ وہ مجھے بھی ان میں سے کر دے تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ’’اس میں عکاشہ تم سے سبقت لے گئے ۔ ‘ ‘

Abu Huraira reported: I heard it from the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) saying: A group of my Ummah consisting of seventy thousand persons would enter Paradise; their faces would be as bright as the brightness of the full moon. Abd Huraira said: 'Ukkasha b. Mihsan al-Asadi then stood up wrapping the blanket around him and said: Messenger of Allah, supplicate (before) Allah that He should make me one among them. Upon this the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: O Allah, make him among them. Then stood up a man from the Ansa and said: Messenger of Allah, pray to Allah that He should make me one among them. The Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: 'Ukkasha has preceded you in this matter.

Haidth Number: 522
( سعید بن مسیب کے بجائے ) ابو یونس نے حضرت ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے حدیث بیان کی کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ’’میری امت سے ستر ہزار افراد جنت میں داخل ہوں گے ، چاند کی سی صورت میں ، ان کا ایک گروہ ہو گا ۔ ‘ ‘

Abu Huraira reported: The Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: Seventy thousand (persons) would enter Paradise as one group and among them (there would be people) whom faces would be bright like the moon.

Haidth Number: 523
محمد بن سیرین نے کہا کہ حضرت عمران ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نے مجھے یہ حدیث سنائی ، انہوں نے کہا کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا : ’’میری امت کے ستر ہزا اشخاص حساب کے بغیر جنت میں داخل ہوں گے ۔ ‘ ‘ صحابہ کرام نے پوچھا : اے اللہ کے رسول ! وہ کون لوگ ہیں ؟ آپ نے فرمایا : ’’وہ ایسے لوگ ہیں جو داغنے کے عمل سے علاج نہیں کراتے ، نہ دم ہی کراتے ہیں اور اپنے رب پر کامل بھروسہ کرتے ہیں ۔ ‘ ‘ عکاشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ کھڑے ہوئے اور کہا : اللہ سے دعا فرمائیے کہ وہ مجھے بھی ان میں ( شامل ) کر دے ۔ آپ نے فرمایا : ’’تم ان میں سے ہو ۔ ‘ ‘ ( عمران ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نے ) کہا : پھر ایک اور آدمی کھڑا ہوا او رکہنے لگا : اے اللہ کے نبی ! اللہ سے دعا کیجیے کہ وہ مجھے ( بھی ) ان میں ( شامل ) کر دے ، آپ نے فرمایا : ’’اس میں عکاشہ تم سے سبقت لے گئے ۔ ‘ ‘

It is reported on the authority of 'Imran that the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: Seventy thousand people of my Ummah would be admitted into Paradise without rendering any account. They (the companions) said: Who would be of those (fortunate persons)? He (the Holy Prophet) said: Those who do not cauterise and practise charm, but repose trust in their Lord, 'Ukkasha then stood up and said: Supplicate (before) Allah that He should make me one among them. He (the Holy Prophet) said: Thou art one among them He (the narrator) said: A man stood up and said: Apostle of Allah, supplicate (before) Allah that He should make me one among them. He (the Prophet said: 'Ukkasha has preceded you (in this matter).

Haidth Number: 524
حکم بن اعرج نے حضرت عمران بن حصین ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے حدیث سنائی کہ رسو ل اللہ ﷺ نے فرمایا : ’’ میری امت کے ستر ہزار لوگ حساب کے بغیر جنت میں داخل ہوں گے ۔ ‘ ‘ صحابہ کرام نے پوچھا : ا ے اللہ کے رسول ! وہ کون لوگ ہیں ؟ آپ نے فرمایا : ’’وہ ایسے لوگ ہیں جو دم نہیں کرواتے ، شگون نہیں لیتے ، داغنے کے ذریعے سے علاج نہیں کرواتے او راپنے رب پر پورا بھروسہ کرتے ہیں ۔ ‘ ‘

Imran b. Husain reported: Verily the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: Seventy thousand men of my Ummah would enter Paradise without rendering account. They (the companions of the Holy Prophet) said: Who would be those, Messenger of Allah? He (the Holy Prophet) said: They would be those who neither practise charm, not take omens, nor do they cauterise, but they repose their trust in their Lord.

Haidth Number: 525
حضرت سہل بن سعد ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت ہے کہ رسو ل اللہ ﷺ نے فرمایا : ’’میری امت میں سے ستر ہزار یا سات لاکھ افراد ( ابو حازم کو شک ہے کہ سہل ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نے کون سا عدد بتایا ) اس طرح جنت میں داخل ہوں گے کہ وہ یکجا ہوں گے ، ایک دوسرےکو پکڑے ہوئے ، ان میں سے پہلا فرد اس وقت تک داخل نہیں ہو گا جب تک آخری فرد ( بھی ساتھ ہی ) داخل نہ ہو گا ، اکٹھے ہی ( جنت کے وسیع دروازے سے ) اندر جائیں گے ۔ ان کے چہرے چو دھویں رات کے چاندجیسے ہوں گے ۔ ‘ ‘

Abu Hazim narrated it on the authority of Ibn Sa'd that the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: Seventy thousand persons or seven hundred thousand persons (Abu Hazim does not remember the exact number) would enter Paradise holding and supporting one another, and the first among them would not enter till the last among them would enter (therein) ; (they would enter simultaneously) and their faces would be bright like the full moon.

Haidth Number: 526

حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، أَخْبَرَنَا حُصَيْنُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قَالَ: كُنْتُ عِنْدَ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، فَقَالَ: أَيُّكُمْ رَأَى الْكَوْكَبَ الَّذِي انْقَضَّ الْبَارِحَةَ؟ قُلْتُ: أَنَا، ثُمَّ قُلْتُ: أَمَا إِنِّي لَمْ أَكُنْ فِي صَلَاةٍ، وَلَكِنِّي لُدِغْتُ، قَالَ: فَمَاذَا صَنَعْتَ؟ قُلْتُ: اسْتَرْقَيْتُ، قَالَ: فَمَا حَمَلَكَ عَلَى ذَلِكَ؟ قُلْتُ: حَدِيثٌ حَدَّثَنَاهُ الشَّعْبِيُّ فَقَالَ: وَمَا حَدَّثَكُمُ الشَّعْبِيُّ؟ قُلْتُ: حَدَّثَنَا عَنْ بُرَيْدَةَ بْنِ حُصَيْبٍ الْأَسْلَمِيِّ، أَنَّهُ قَالَ: لَا رُقْيَةَ إِلَّا مِنْ عَيْنٍ، أَوْ حُمَةٍ، فَقَالَ: قَدْ أَحْسَنَ مَنِ انْتَهَى إِلَى مَا سَمِعَ، وَلَكِنْ حَدَّثَنَا ابْنُ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: عُرِضَتْ عَلَيَّ الْأُمَمُ، فَرَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعَهُ الرُّهَيْطُ، وَالنَّبِيَّ وَمَعَهُ الرَّجُلُ وَالرَّجُلَانِ، وَالنَّبِيَّ لَيْسَ مَعَهُ أَحَدٌ، إِذْ رُفِعَ لِي سَوَادٌ عَظِيمٌ، فَظَنَنْتُ أَنَّهُمْ أُمَّتِي، فَقِيلَ لِي: هَذَا مُوسَى صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَوْمُهُ، وَلَكِنْ انْظُرْ إِلَى الْأُفُقِ، فَنَظَرْتُ فَإِذَا سَوَادٌ عَظِيمٌ، فَقِيلَ لِي: انْظُرْ إِلَى الْأُفُقِ الْآخَرِ، فَإِذَا سَوَادٌ عَظِيمٌ، فَقِيلَ لِي: هَذِهِ أُمَّتُكَ وَمَعَهُمْ سَبْعُونَ أَلْفًا يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ بِغَيْرِ حِسَابٍ وَلَا عَذَابٍ ، ثُمَّ نَهَضَ فَدَخَلَ مَنْزِلَهُ فَخَاضَ النَّاسُ فِي أُولَئِكَ الَّذِينَ يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ بِغَيْرِ حِسَابٍ وَلَا عَذَابٍ، فَقَالَ بَعْضُهُمْ: فَلَعَلَّهُمُ الَّذِينَ صَحِبُوا رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَالَ بَعْضُهُمْ: فَلَعَلَّهُمُ الَّذِينَ وُلِدُوا فِي الْإِسْلَامِ وَلَمْ يُشْرِكُوا بِاللهِ، وَذَكَرُوا أَشْيَاءَ فَخَرَجَ عَلَيْهِمْ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: «مَا الَّذِي تَخُوضُونَ فِيهِ؟» فَأَخْبَرُوهُ، فَقَالَ: «هُمُ الَّذِينَ لَا يَرْقُونَ، وَلَا يَسْتَرْقُونَ، وَلَا يَتَطَيَّرُونَ، وَعَلَى رَبِّهِمْ يَتَوَكَّلُونَ»، فَقَامَ عُكَّاشَةُ بْنُ مِحْصَنٍ، فَقَالَ: ادْعُ اللهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ، فَقَالَ: «أَنْتَ مِنْهُمْ؟» ثُمَّ قَامَ رَجُلٌ آخَرُ، فَقَالَ: ادْعُ اللهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ، فَقَالَ: «سَبَقَكَ بِهَا عُكَّاشَةُ»،

ہشیم نے کہا : ہمیں حصین بن عبد الرحمن نے خبر دی ، کہا کہ میں سعید بن جبیر کے پاس موجود تھا ، انہوں نے پوچھا : تم میں سے وہ ستارا کس نے دیکھا تھا جو کل رات ٹوٹا تھا ۔ میں نے کہا : میں نے ، پھر میں نے کہا کہ میں نماز میں نہیں تھا بلکہ مجھے ڈس لیا گیا تھا ( کسی موذی جانور نے ڈس لیا تھا ۔ ) انہوں نے پوچھا : پھر تم نے کیا کیا؟ میں نے کہا : میں نے دم کروایا ۔ انہوں نےکہا : تمہیں کس چیز نےاس پر آمادہ کیا ؟ میں نے جواب دیا : اس حدیث نے جو ہمیں شعبی نے سنائی ۔ انہوں نے پوچھا : شعبی نے تمہیں کون سی حدیث سنائی؟ میں نے کہا : انہوں ( شعبی ) نےہمیں بریدہ بن حصیب اسلمی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت سنائی ، انہوں نے بتایا کہ نظر بد لگنے اور زہریلی چیز کےڈسنے کے علاوہ اور کسی چیز کے لیے جھاڑ پھونک نہیں ۔ تو سعید نے کہا : جس نے سنا ، اسے اختیار کیا تو اچھا کیا ۔ لیکن ہمیں عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نے نبی اکرم ﷺ سے حدیث سنائی کہ آپ نے فرمایا : ’’میرے سامنے امتیں پیش کی گئیں ، میں نے ایک نبی کو دیکھا ، ان کے ساتھ ایک چھوٹا سا ( دس سے کم کا ) گروہ تھا ، کسی ( اور ) نبی کو دیکھا کہ اس کےساتھ ایک یا دو امتی تھے ، کوئی نبی ایسا بھی تھا کہ اس کے ساتھ کوئی امتی نہ تھا ، اچانک ایک بڑی جماعت میرے سامنے لائی گئی ، مجھے گمان ہوا کہ یہ میرے امتی ہیں ، اس پر مجھ سے کہا گیا کہ یہ موسیٰ ‌علیہ ‌السلام ‌ اور ان کی قوم ہے لیکن آپ افق کی طرف دیکھیں ، میں نے دیکھا تو ( وہاں بھی ) ایک بہت بڑی جماعت تھی ، مجھے بتایا گیا : یہ آپ کی امت ہے ۔ اور ان کےساتھ ایسے ستر ہزار ( لوگ ) ہیں جو کسی حساب کتاب اور کسی عذاب کے بغیر جنت میں داخل ہو جائیں گے ۔ ‘ ‘ پھر آپ اٹھے اور ا پنے گھر کے اندر چلے گئے ، وہ ( صحابہ کرام ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ ) ان لوگوں کے بارے میں گفتگو میں مصروف ہو گئے ، جو بغیر حساب اور عذاب کے جنت میں داخل ہوں گے ۔ ان میں سے بعض نے کہا : شاید وہ لوگ ہیں جنہیں رسول اللہ ﷺ کی صحبت کا شرف حاصل ہے ۔ بعض نے کہا : شاید یہ لوگ وہ ہوں گے جو اسلامی دور میں پیدا ہوئے اور ( ایک لمحہ بھی ) اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک نہیں کیا اور انہوں نے بعض دوسری باتوں کا بھی تذکرہ کیا پھر ( کچھ دیربعد ) رسول اللہ ﷺ ( گھر سے ) نکل کر ان کے پاس تشریف لائے اور پوچھا : ’’ تو کن باتوں میں لگے ہوئے ہو ؟ ‘ ‘ انہوں نے آپ کو وہ باتیں بتائیں ، اس پر آپ نے فرمایا : ’’وہ ایسے لوگ ہیں جو نہ دم کرتے ہیں ، نہ دم کرواتے ہیں ، نہ شگون لیتے ہیں اور وہ اپنے رب پر پوراتوکل کرتے ہیں ۔ ‘ ‘ اس پر عکاشہ بن محصن ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ کھڑے ہوئےاور عرض کی : اللہ سے دعا فرمائیے کہ وہ مجھے بھی ان لوگوں میں ( شامل ) کر دے تو آپ نے فرمایا : ’’ تو ان میں سے ہے ۔ ‘ ‘ پھر ایک اور آدمی کھڑا ہوا اور کہنے لگا : دعا فرمائیے ! اللہ مجھے ( بھی ) ان میں سے کردے تو آپ نے فرمایا : ’’عکاشہ اس ( فرمائش ) کے ذریعے سے تم سے سبقت لے گئے ۔ ‘ ‘

Husain b. 'Abd al-Rahman reported: I was with Sa'id b. Jubair when he said: Who amongst you saw a star shooting last night? I said: It was I; then I said: I was in fact not (busy) in prayer, but was stung by a scorpion (and that is the reason why I was awake and had a glimpse of the shooting star). He said: Then what did you do? I said: I practised charm. He said: What urged you to do this? I said: (I did this according to the implied suggestion) of the hadith which al-Shu'ba narrated. He said: What did al-Shu'ba narrate to you? I said: Buraida b. Husaib al-Aslami narrated to us. The charm is of no avail except in case of the (evil influence) of an eye or the sting of a scorpion. He said: He who acted according to what he had heard (from the Holy Prophet) acted rightly, but Ibn 'Abbas narrated to us from the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) that he said: There were brought before me the peoples and I saw an apostle and a small group (of his followers) along with him, another (apostle) and one or two persons (along with him) and (still another) apostle having no one with him. When a very large group was brought to me I conceived as if it were my Ummah. Then it was said to me: It is Moses and his people. You should look at the horizon, and I saw a very huge group. It was again said to me: See the other side of the horizon, and there was (also) a very huge group. It was said to me: This is your Ummah, and amongst them there were seventy thousand persons who would be made to enter Paradise without rendering any account and without (suffering) any torment. He then stood up and went to his house. Then the people began to talk about the people who would be admitted to Paradise without rendering any account and without (suffering) any torment. Some of them said: They may be those who (have had the good fortune of living) in the company of the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) and some of them said: They be those who were born in Islam and did not associate anything with Allah. Some people mentioned other things. Thereupon came forth the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) before them and he said: What was that which you were talking about? They informed him. He said: They are those persons who neither practise charm, nor ask others to practise it, nor do they take omens, and repose their trust in their Lord. Upon this 'Ukkasha b. Mihsan stood up and said: Supplicate for me that He should make me one among them. Upon this he (Messenger of Allah) said: Thou are one among them. Then another man stood up and said: Supplicate before Allah that He should make me one among them. Upon this he said: 'Ukkisha has preceded you.

Haidth Number: 527
حصین بن عبد الرحمن سے ( ہشیم کے بجائے ) محمد بن فضیل نے سعید بن جبیر کے حوالے سے حدیث سنائی ، انہوں نےکہا : ہمیں حضرت ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نےحدیث سنائی کہ رسو ل اللہ ﷺ نے فرمایا : ’’میرےسامنے تمام امتیں پیش کی گئیں ..... ‘ ‘ پھر حدیث کا باقی حصہ ہشیم کی طرح بیان کیا اور ابتدائی حصے ( حصین کےواقعے ) کا ذکر نہیں کیا ۔

Ibn 'Abbas reported: The Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: Peoples would be presented to me (on the Day of Resurrection), and then the remaining part of the hadith was narrated like the one transmitted by Hushaim, but he made no mention of the first portion.

Haidth Number: 528