Blog
Books
Search Hadith

اگر میزبان کی رضا مندی پر اعتماد ہو اس بات کا پورا یقین ہو تو کسی اور کو اپنے ساتھ اس (بلانے والے)کے گھر لے جاناجائز ہے ،اور کھانے پر اکھٹا ہونامستحب ہے

Chapter: It is permissible to take someone else to the house of one who you are certain will approve of that and will not mind. It is recommended to gather to eat

12 Hadiths Found

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ خَلِيفَةَ عَنْ يَزِيدَ بْنِ كَيْسَانَ عَنْ أَبِي حَازِمٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ أَوْ لَيْلَةٍ فَإِذَا هُوَ بِأَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ فَقَالَ مَا أَخْرَجَكُمَا مِنْ بُيُوتِكُمَا هَذِهِ السَّاعَةَ قَالَا الْجُوعُ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ وَأَنَا وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَأَخْرَجَنِي الَّذِي أَخْرَجَكُمَا قُومُوا فَقَامُوا مَعَهُ فَأَتَى رَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ فَإِذَا هُوَ لَيْسَ فِي بَيْتِهِ فَلَمَّا رَأَتْهُ الْمَرْأَةُ قَالَتْ مَرْحَبًا وَأَهْلًا فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيْنَ فُلَانٌ قَالَتْ ذَهَبَ يَسْتَعْذِبُ لَنَا مِنْ الْمَاءِ إِذْ جَاءَ الْأَنْصَارِيُّ فَنَظَرَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَصَاحِبَيْهِ ثُمَّ قَالَ الْحَمْدُ لِلَّهِ مَا أَحَدٌ الْيَوْمَ أَكْرَمَ أَضْيَافًا مِنِّي قَالَ فَانْطَلَقَ فَجَاءَهُمْ بِعِذْقٍ فِيهِ بُسْرٌ وَتَمْرٌ وَرُطَبٌ فَقَالَ كُلُوا مِنْ هَذِهِ وَأَخَذَ الْمُدْيَةَ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِيَّاكَ وَالْحَلُوبَ فَذَبَحَ لَهُمْ فَأَكَلُوا مِنْ الشَّاةِ وَمِنْ ذَلِكَ الْعِذْقِ وَشَرِبُوا فَلَمَّا أَنْ شَبِعُوا وَرَوُوا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَتُسْأَلُنَّ عَنْ هَذَا النَّعِيمِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَخْرَجَكُمْ مِنْ بُيُوتِكُمْ الْجُوعُ ثُمَّ لَمْ تَرْجِعُوا حَتَّى أَصَابَكُمْ هَذَا النَّعِيمُ

خلف بن خلیفہ نے یزید بن کیسان سے ، انھوں نے ابوحازم سے ، انھوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دفعہ رات یا دن کو باہر نکلے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہما کو دیکھا تو پوچھا کہ تمہیں اس وقت کون سی چیز گھر سے نکال لائی ہے؟ انہوں نے کہا کہ یا رسول اللہ! بھوک کے مارے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ قسم اس کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ، میں بھی اسی وجہ سے نکلا ہوں ، چلو ۔ پھر وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چلے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک انصاری کے دروازے پر آئے ، وہ اپنے گھر میں نہیں تھا ۔ اس کی عورت نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا تو اس نے خوش آمدید کہا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ فلاں شخص ( اس کے خاوند کے متعلق فرمایا ) کہاں گیا ہے؟ وہ بولی کہ ہمارے لئے میٹھا پانی لینے گیا ہے ( اس حدیث سے معلوم ہوا کہ عذر سے اجنبی عورت سے بات کرنا اور اس کو جواب دینا درست ہے ، اسی طرح عورت اس مرد کو گھر بلا سکتی ہے جس کے آنے سے خاوند راضی ہو ) اتنے میں وہ انصاری مرد آ گیا تو اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دونوں ساتھیوں کو دیکھا تو کہا کہ اللہ تعالیٰ کا شکر ہے کہ آج کے دن کسی کے پاس ایسے مہمان نہیں ہیں جیسے میرے پاس ہیں ۔ پھر گیا اور کھجور کا ایک خوشہ لے کر آیا جس میں گدر ، سوکھی اور تازہ کھجوریں تھیں اور کہنے لگا کہ اس میں سے کھائیے پھر اس نے چھری لی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ دودھ والی بکری مت کاٹنا ۔ اس نے ایک بکری کاٹی اور سب نے اس کا گوشت کھایا اور کھجور بھی کھائی اور پانی پیا ۔ جب کھانے پینے سے سیر ہوئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہما سے فرمایا کہ قسم اس کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ، قیامت کے دن تم سے اس نعمت کے بارے میں سوال ہو گا کہ تم اپنے گھروں سے بھوک کے مارے نکلے اور نہیں لوٹے یہاں تک کہ تمہیں یہ نعمت ملی ۔ ( اس فضل پر سوال ضرور ہوگا )

Abu Huraira reported that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) went out (of his house) one day or one night, and there he found Abu Bakr and 'Umar also. He said: What has brought you out of your houses at this hour? They said: Allah's Messenger, it is hunger. Thereupon he said: By Him in Whose Hand is my life, what has brought you out has brought me out too; get up. They got up along with him. and (all of them) came to the house of an Ansari, but he was not at home. When his wife saw him she said: Most welcome, and Allah's Messenger (may peace be Upon him) said to her: Where is so and so? She said: He has gone to get some fresh water for us. When the Ansari came and he saw Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) and his two Companions, he said: Praise be to Allah, no one has more honourable guests today than I (have). He then went out and brought them a bunch of ripe dates, dry dates and fresh dates, and said: Eat some of them. He then took hold of his long knife (for slaughtering a goat or a sheep). Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said to him: Beware of killing a milch animal. He slaughtered a sheep for them and after they had eaten of it and of the bunch and drank, and when they had taken their fill and had been fully satisfied with the drink, Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said to Abu Bakr and Umar: By Him in Whose Hand is my life, you will certainly be questioned about this bounty on the Day of judgment. Hunger brought you out of your house, then you did not return until this bounty came to you.

Haidth Number: 5313
عبدالواحد بن زیاد نے کہا : ہمیں یزید نے حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں ابوحازم نے حدیث سنائی ، کہا : میں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا ، وہ کہہ رہے تھے : ایک روزحضرت ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیٹھے ہوئے تھے ، حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ان کے ساتھ تھے ۔ اتنے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس تشریف لے آئے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " تم دونوں کو کس چیز نے یہاں بٹھا رکھا ہے؟ " دونوں نے کہا : قسم اس ذات کی جس نے آپ کو حق کےساتھ بھیجا ہے! ہمیں بھوک نے ا پنے گھروں سےنکالا ہے ۔ پھر خلف بن خلیفہ کی حدیث کی طرح بیان کیا ۔

Abu Huraira reported: One day while Abu Bakr was sitting and there was with him Umar also there came to them Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) and he said: What makes you stay here? They said: It is hunger that has brought us out from our houses. By Him Who has stint you with Truth; the rest of the hadith is the same.

Haidth Number: 5314

حَدَّثَنِي حَجَّاجُ بْنُ الشَّاعِرِ حَدَّثَنِي الضَّحَّاكُ بْنُ مَخْلَدٍ مِنْ رُقْعَةٍ عَارَضَ لِي بِهَا ثُمَّ قَرَأَهُ عَلَيَّ قَالَ أَخْبَرَنَاهُ حَنْظَلَةُ بْنُ أَبِي سُفْيَانَ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مِينَاءَ قَالَ سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يَقُولُ لَمَّا حُفِرَ الْخَنْدَقُ رَأَيْتُ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَمَصًا فَانْكَفَأْتُ إِلَى امْرَأَتِي فَقُلْتُ لَهَا هَلْ عِنْدَكِ شَيْءٌ فَإِنِّي رَأَيْتُ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَمَصًا شَدِيدًا فَأَخْرَجَتْ لِي جِرَابًا فِيهِ صَاعٌ مِنْ شَعِيرٍ وَلَنَا بُهَيْمَةٌ دَاجِنٌ قَالَ فَذَبَحْتُهَا وَطَحَنَتْ فَفَرَغَتْ إِلَى فَرَاغِي فَقَطَّعْتُهَا فِي بُرْمَتِهَا ثُمَّ وَلَّيْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ لَا تَفْضَحْنِي بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَنْ مَعَهُ قَالَ فَجِئْتُهُ فَسَارَرْتُهُ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا قَدْ ذَبَحْنَا بُهَيْمَةً لَنَا وَطَحَنَتْ صَاعًا مِنْ شَعِيرٍ كَانَ عِنْدَنَا فَتَعَالَ أَنْتَ فِي نَفَرٍ مَعَكَ فَصَاحَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ يَا أَهْلَ الْخَنْدَقِ إِنَّ جَابِرًا قَدْ صَنَعَ لَكُمْ سُورًا فَحَيَّ هَلًا بِكُمْ وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تُنْزِلُنَّ بُرْمَتَكُمْ وَلَا تَخْبِزُنَّ عَجِينَتَكُمْ حَتَّى أَجِيءَ فَجِئْتُ وَجَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْدَمُ النَّاسَ حَتَّى جِئْتُ امْرَأَتِي فَقَالَتْ بِكَ وَبِكَ فَقُلْتُ قَدْ فَعَلْتُ الَّذِي قُلْتِ لِي فَأَخْرَجْتُ لَهُ عَجِينَتَنَا فَبَصَقَ فِيهَا وَبَارَكَ ثُمَّ عَمَدَ إِلَى بُرْمَتِنَا فَبَصَقَ فِيهَا وَبَارَكَ ثُمَّ قَالَ ادْعِي خَابِزَةً فَلْتَخْبِزْ مَعَكِ وَاقْدَحِي مِنْ بُرْمَتِكُمْ وَلَا تُنْزِلُوهَا وَهُمْ أَلْفٌ فَأُقْسِمُ بِاللَّهِ لَأَكَلُوا حَتَّى تَرَكُوهُ وَانْحَرَفُوا وَإِنَّ بُرْمَتَنَا لَتَغِطُّ كَمَا هِيَ وَإِنَّ عَجِينَتَنَا أَوْ كَمَا قَالَ الضَّحَّاكُ لَتُخْبَزُ كَمَا هُوَ

حجاج بن شاعر نے کہا : ضحاک بن مخلد نے مجھے ایک رقعے سے حدیث بیان کی ، اسے میرے سامنے رکھا پھر اسے پڑھا ، کہا : مجھے حنظلہ بن عثمان نے اس کے بارے میں بتایا ، کہا : ہمیں سعید بن میناء نے حدیث بیان کی ، کہا : میں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو یہ کہتے ہوئے سنا : کہ جب ( مدینہ کے گرد ) خندق کھودی گئی تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بھوکا پایا ۔ میں اپنی بیوی کے پاس لوٹا اور کہا کہ تیرے پاس کچھ ہے؟ کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بہت بھوکا پایا ہے ۔ اس نے ایک تھیلا نکالا جس میں ایک صاع جو تھے اور ہمارے پاس بکری کا پلا ہوا بچہ تھا ، میں نے اس کو ذبح کیا اور میری عورت نے آٹا پیسا ۔ وہ بھی میرے ساتھ ہی فارغ ہوئی میں نے اس کا گوشت کاٹ کر ہانڈی میں ڈالا ۔ اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پلٹنے لگا تو عورت بولی کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھیوں کے سامنے رسوا نہ کرنا ( کیونکہ کھانا تھوڑا ہے کہیں بہت سے آدمیوں کی دعوت نہ کر دینا ) ۔ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور چپکے سے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! میں نے ایک بکری کا بچہ ذبح کیا ہے اور ایک صاع جو کا آٹا جو ہمارے پاس تھا ، تیار کیا ہے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم چند لوگوں کو اپنے ساتھ لے کر تشریف لائیے ۔ یہ سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پکارا اور فرمایا کہ اے خندق والو! جابر نے تمہاری دعوت کی ہے تو چلو ۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اپنی ہانڈی کو مت اتارنا اور آٹے کی روٹی مت پکانا ، جب تک میں نہ آ جاؤں ۔ پھر میں گھر میں آیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی تشریف لائے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم آگے آگے تھے اور لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے تھے ۔ میں اپنی عورت کے پاس آیا ، وہ بولی کہ تو ہی پریشان ہو گا اور لوگ تجھے ہی برا کہیں گے ۔ میں نے کہا کہ میں نے تو وہی کیا جو تو نے کہا تھا ( لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اعلان کر دیا اور سب کو دعوت سنا دی ) میں نے وہ آٹا نکالا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا لب مبارک اس میں ڈالا اور برکت کی دعا کی ، پھر ہماری ہانڈی کی طرف چلے اور اس میں بھی تھوکا اور برکت کی دعا کی ۔ اس کے بعد ( میری عورت سے ) فرمایا کہ ایک روٹی پکانے والی اور بلا لے جو تیرے ساتھ مل کر پکائے اور ہانڈی میں سے ڈوئی نکال کر نکالتی جا ، اس کو اتارنا مت ۔ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک ہزار آدمی تھے ، پس میں قسم کھاتا ہوں کہ سب نے کھایا ، یہاں تک کہ چھوڑ دیا اور لوٹ گئے اور ہانڈی کا وہی حال تھا ، ابل رہی تھی اور آٹا بھی ویسا ہی تھا ، اس کی روٹیاں بن رہی تھیں ۔

Jabir b. 'Abdullah reported: When the ditch was dug, I saw Allah's Messenger (may peace he upon him) feeling very hungry. I came to my wife and said to her: Is there anything with you? I have seen Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) feeling extremely hungry. She brought out a bag of provisions which contained a sa', of barley. We had also with us a lamb. I slaughtered it. She ground the flour. She finished (this work) along with me. I cut it into pieces and put it in the earthen pot and then returned to Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) (for inviting him). She said: Do not humiliate me in the presence of Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) and those who are with him. When I came to him I whispered to him saying: Allah's Messenger, we have slaughtered a lamb for you and she has ground a sa' of barley which we had with us. So you come along with a group of people with you. Thereupon Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said loudly: O people of the ditch, Jabir has arranged a feast for you, so (come along). Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: Do not remove your earthen pot from the hearth and do not bake the bread from the kneaded flour until I come. So I came and Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) came and he was ahead of the people; and I came to my wife and she said (to me): You will be humbled. I said: I did what you had asked me to do. She (his wife) said: I brought out the kneaded flour and Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) put some saliva of his in that and blessed It. He then put saliva in the earthen pot and blessed it and then said. Call another baker who can bake with you. and bring out the soup from it, but do not remove it from the hearth, and the guests were one thousand. (Jabir said): I take an oath by Allah that all of them ate (the food to their fill) until they left it and went away and our earthen pot was brimming over as before, and so was the case with our flour, or as Dahhak (another narrator) said: It (the flour) was in the same condition and loaves had been prepared from that.

Haidth Number: 5315

و حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى قَالَ قَرَأْتُ عَلَى مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ إِسْحَقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ يَقُولُ قَالَ أَبُو طَلْحَةَ لِأُمِّ سُلَيْمٍ قَدْ سَمِعْتُ صَوْتَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ضَعِيفًا أَعْرِفُ فِيهِ الْجُوعَ فَهَلْ عِنْدَكِ مِنْ شَيْءٍ فَقَالَتْ نَعَمْ فَأَخْرَجَتْ أَقْرَاصًا مِنْ شَعِيرٍ ثُمَّ أَخَذَتْ خِمَارًا لَهَا فَلَفَّتْ الْخُبْزَ بِبَعْضِهِ ثُمَّ دَسَّتْهُ تَحْتَ ثَوْبِي وَرَدَّتْنِي بِبَعْضِهِ ثُمَّ أَرْسَلَتْنِي إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَذَهَبْتُ بِهِ فَوَجَدْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَالِسًا فِي الْمَسْجِدِ وَمَعَهُ النَّاسُ فَقُمْتُ عَلَيْهِمْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْسَلَكَ أَبُو طَلْحَةَ قَالَ فَقُلْتُ نَعَمْ فَقَالَ أَلِطَعَامٍ فَقُلْتُ نَعَمْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِمَنْ مَعَهُ قُومُوا قَالَ فَانْطَلَقَ وَانْطَلَقْتُ بَيْنَ أَيْدِيهِمْ حَتَّى جِئْتُ أَبَا طَلْحَةَ فَأَخْبَرْتُهُ فَقَالَ أَبُو طَلْحَةَ يَا أُمَّ سُلَيْمٍ قَدْ جَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالنَّاسِ وَلَيْسَ عِنْدَنَا مَا نُطْعِمُهُمْ فَقَالَتْ اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ قَالَ فَانْطَلَقَ أَبُو طَلْحَةَ حَتَّى لَقِيَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَقْبَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَهُ حَتَّى دَخَلَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَلُمِّي مَا عِنْدَكِ يَا أُمَّ سُلَيْمٍ فَأَتَتْ بِذَلِكَ الْخُبْزِ فَأَمَرَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَفُتَّ وَعَصَرَتْ عَلَيْهِ أُمُّ سُلَيْمٍ عُكَّةً لَهَا فَأَدَمَتْهُ ثُمَّ قَالَ فِيهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَقُولَ ثُمَّ قَالَ ائْذَنْ لِعَشَرَةٍ فَأَذِنَ لَهُمْ فَأَكَلُوا حَتَّى شَبِعُوا ثُمَّ خَرَجُوا ثُمَّ قَالَ ائْذَنْ لِعَشَرَةٍ فَأَذِنَ لَهُمْ فَأَكَلُوا حَتَّى شَبِعُوا ثُمَّ خَرَجُوا ثُمَّ قَالَ ائْذَنْ لِعَشَرَةٍ حَتَّى أَكَلَ الْقَوْمُ كُلُّهُمْ وَشَبِعُوا وَالْقَوْمُ سَبْعُونَ رَجُلًا أَوْ ثَمَانُونَ

اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ نے کہا کہ انھوں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا ، وہ کہہ رہے تھے : حضرت ابو طلحۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضرت سلیم رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے کہا : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی آواز سنی ہے کمزورتھی ۔ مجھے محسوس ہوتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بھوک لگی ہے ۔ کیا تمہارے پاس کوئی چیز ہے؟انھوں نے کہا : ہاں ، پھر انھوں نے جو کی کچھ روٹیاں نکالیں ، پھر اپنی اوڑھنی لی اس کے ایک حصے میں روٹیاں لپیٹیں ، پھر ان کو میرے کپڑوں کےنیچے چھپاد یا اور اس ( اوڑھنی ) کا بقیہ حصہ چادر کی طرح میرے اوپر ڈال دیا ، پھر مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بھیج دیا ۔ حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : میں ان روٹیوں کو لے کر گیا ، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مسجد میں بیٹھے پایا اور آپ کےساتھ دوسرے لوگ موجود تھے ، میں ان کے پا کھڑا ہوگیا ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" تمھیں ابو طلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بھیجا ہے؟ "" میں نے عرض کی : جی ہاں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" کیا کھانے کے لئے؟ "" میں نے کہا : جی ہاں ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ا پنے ساتھیوں سے کہا "" چلو "" حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا حضور صلی اللہ علیہ وسلم روانہ ہوئے اور میں ا ن کے آگے آگے چل پڑا ، یہاں تک کہ میں حضرت ابو طلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس آیا اور ان کو بتایا ۔ حضرت ابو طلحۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہنے لگے : ام سلیم!رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ( باقی ) لوگوں سمیت آگئے ہیں ، اور ہمارے پاس اتنا ( کھانا ) نہیں ہے کہ ان کو کھلا سکیں ۔ انھوں نے کہا : اللہ اور اسکا رسول صلی اللہ علیہ وسلم زیادہ جاننے والے ہیں ۔ حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : پھر حضرت ابو طلحۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ آگے بڑھے اور ( جاکر ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کےساتھ آئے اور وہ دونوں گھر میں داخل ہوگئے ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" ام سلیم!جو کچھ تمہارے پاس ہے وہ لے آؤ ۔ "" وہ یہی روٹیاں لے آئیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بارے میں حکم دیا ، ان ( روٹیوں ) کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے کردیئے گئے ۔ ام سلیم رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے ا پنا گھی کا کپہ ( چمڑے کا گول برتن ) ان ( روٹیوں ) پر نچوڑ کر سالن شامل کردیا ، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں جو کچھ اللہ نے چاہا پڑھا ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا : "" دس آدمیوں کو آنے کی اجازت دو ۔ "" انھوں ( ابوطلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) نے دس آدمیوں کو اجازت دی ، انھوں نے کھانا کھایا حتیٰ کہ سیر ہوگئے اور باہر چلے گئے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا : "" دس آدمیوں کو اجازت دو ۔ "" انھوں نے اجازت دی ، ان سب نے کھایا سیر ہوگئے اور باہر چلے گئے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا : "" دس آدمیوں کو اجازت دو "" یہاں تک کہ سب لوگوں نے کھا لیا اورسیر ہوگئے ۔ وہ ستر یا اسی لوگ تھے ۔

Anas b. Malik reported that Abu Talha said to Umm Sulaim: I felt some feebleness in the voice of Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) and perceived that it was due to hunger; so have you anything with you? She said: Yes. She brought out barley loaves, then took out a head-covering of hers, in a part of which she wrapped those loaves and then put them beneath my mantle and covered me with a part of it. She then sent me to Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ). I set forth and found Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) sitting in the mosque in the company of some persons. I stood near them, whereupon Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: Has Abu Talha sent you? I said, Yes. He said: Is it for a feast? I said. Yes. Thereupon Allah's messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said to'those who were with him to get up He went forth and so I did before them, until I came to Abu Talha and informed him. Abu Talba said: Umm Sulaim, here comes Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) along with people and we do not have enough (food) to feed them. She said: Allah and His Messenger know best. Abu Talha went out (to receive him) Until he met Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) and Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) came forward along with him until they both (Allah's Messenger, along with Abu Talha) came in. Then Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: Umm Sulaim. bring forth that which you have with you. She brought the bread. Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) commanded that the bread be broken into small pieces, and when Umm Sulaim had squeezed a small waterskin and put seasoning on it, Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) recited something regarding it what Allah wished him to say. He then said: Allow ten (guests to come in and have their meals). He permitted them; they ate until they had their fill. They then went out. He (the Holy Prophet) again said: Permit ten (more) and he (the host gave permission to them. They ate until they had enough. Then they went out. he again said: Permit ten (more) until all the people had eaten to their fill, and they were seventy or eighty persons.

Haidth Number: 5316

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ ح و حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ وَاللَّفْظُ لَهُ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا سَعْدُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ قَالَ بَعَثَنِي أَبُو طَلْحَةَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَدْعُوَهُ وَقَدْ جَعَلَ طَعَامًا قَالَ فَأَقْبَلْتُ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَ النَّاسِ فَنَظَرَ إِلَيَّ فَاسْتَحْيَيْتُ فَقُلْتُ أَجِبْ أَبَا طَلْحَةَ فَقَالَ لِلنَّاسِ قُومُوا فَقَالَ أَبُو طَلْحَةَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّمَا صَنَعْتُ لَكَ شَيْئًا قَالَ فَمَسَّهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَدَعَا فِيهَا بِالْبَرَكَةِ ثُمَّ قَالَ أَدْخِلْ نَفَرًا مِنْ أَصْحَابِي عَشَرَةً وَقَالَ كُلُوا وَأَخْرَجَ لَهُمْ شَيْئًا مِنْ بَيْنِ أَصَابِعِهِ فَأَكَلُوا حَتَّى شَبِعُوا فَخَرَجُوا فَقَالَ أَدْخِلْ عَشَرَةً فَأَكَلُوا حَتَّى شَبِعُوا فَمَا زَالَ يُدْخِلُ عَشَرَةً وَيُخْرِجُ عَشَرَةً حَتَّى لَمْ يَبْقَ مِنْهُمْ أَحَدٌ إِلَّا دَخَلَ فَأَكَلَ حَتَّى شَبِعَ ثُمَّ هَيَّأَهَا فَإِذَا هِيَ مِثْلُهَا حِينَ أَكَلُوا مِنْهَا

عبداللہ بن نمیر نے کہا : ہمیں سعد بن سعید نے حدیث بیان کی ، کہا : مجھے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حدیث سنائی ، کہا : مجھے حضرت ابو طلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بلانے کے لئے آپ کے پاس بھیجا ، انھوں نے کھانا تیار کیاتھا ۔ حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نےکہا : میں آیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے ۔ ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میری طرف دیکھا تو مجھے شرم آئی ، میں نے کہا : " حضرت ابو طلحۃ کی دعوت قبول فرمائیے ۔ " اس پر آپ نے لوگوں سےکہا؛ " اٹھو ۔ " حضرت ابو طلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کی : اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! میں نے تو آپ کے لئے ( کھانے کی ) کچھ تھوڑی سی چیز تیار کی ہے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کھانے کو چھوا اور اس میں برکت کی دعا کی ، پھرفرمایا : " میرے ساتھیوں میں سے دس کو اندرلاؤ " اور ( ان سے ) فرمایا : " کھاؤ " اور آپ نے ان کے لئے اپنی انگلیوں کے درمیان سے کچھ نکالا تھا ( برکت شامل کی تھی ) ، سو انھوں نے کھایا ، سیر ہوگئے ، اور باہر چلے گئے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " دس آدمیوں کو اندر لاؤ ۔ " پھر انھوں نے کھایا ، سیر ہوگئے اور چلے گئے ، وہ دس دس کو اندر لاتے اور دس دس کو باہر بھیجتے رہے ، یہاں تک کہ ان میں سےکوئی باقی نہ بچا مگر سب نے کھا لیا اور سیر ہوگئے ، پھر اس کو سمیٹا تو وہ اتنا ہی تھا جتنا ان کے کھانے ( کے آغاز ) کے وقت تھا ۔

Anas b. Malik reported: Abu Talha sent me to Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) in order to invite him (for meal). She had prepared a meal. So I came and found Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) along with some people. He looked at me, and I felt shy and said: Accept the invitation of Abu Talha. He (the Holy Prophet) asked the people to get up. Thereupon Abu Talha said: Allah's Messenger, I have prepared something for you. Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) touched (the food) and invoked blessings upon it, and then said: Let ten persons from my Companions enter (the house). He then said: Eat, and (in the meanwhile) brought out something from between his fingers for them. They then began to eat until they had their fill and then went out. He then asked ten more men (to have the meal) and they ate to their fill, and the ten persons went on getting in (and eating the food) and then getting out until none was left amongst them who had not got in and eaten to his fill. He then collected (the remaining part of the food) and it (the quantity of the food) was the same (as it had been prior to the serving of guests).

Haidth Number: 5317
یحییٰ بن سعید اموی نے ہمیں حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں میرے والد نے حدیث سنا ئی کہا : ہمیں سعد بن سعید نے حدیث بیان کی ، کہا : میں نے انس بن ما لک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا ، انھوں نے کہا : مجھے حضرت ابو طلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بھیجا پھر ابن نمیر کی حدیث کی طرح حدیث بیان کی ، مگر انھوں نے اس کے آخر میں یوں کہا : جو بچا تھا آپ نے اسے لے کر اکٹھا کیا پھر اس میں بر کت کی دعا کی کہا : تو وہ ( پھر سے ) اتنا ہی ہو گیا : جتنا تھا پھر فرما یا : " تمھارے لیے ہے ۔ " ( آپ نے کھا نے کے آغاز میں بھی برکت کی دعا کی اور آخر میں بھی ۔ )

Anas b Malik reported: Abu Talha sent me to Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) ; the rest of the hadith is the same, but 'there is a slight variation of wording that he said at the end (The Holy Prophet) took what was left (of the food) and collected it and then invoked blessings upon it and it returned to its original state. He (the Holy Prophet) then said Take this.

Haidth Number: 5318
عبد الرحمٰن بن ابی لیلیٰ نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : حضرت ابو طلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضرت ام سلیم رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے کہا کہ وہ خا ص طور پر صرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے کھا نا تیار کردے پھر مجھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف بھیجا گیا اس کے بعد حدیث بیان کی اور اس میں یہ ( بھی ) کہا : نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ( کھانے پر ) اپنا ہاتھ رکھا اور اس پر بسم اللہ پڑھی پھر فرما یا : " دس آدمیوں کو اندر آنے کی ) اجازت دو " انھوں نے دس آدمیوں کو اجازت دی وہ اندر آئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا " بسم اللہ پڑھو اور کھا ؤ " تو ان لو گوں نے کھا یا حتی کہ اسی آدمیوں کے ساتھ ایسا ہی کیا ( دس دس کواندر بلا یا بسم اللہ پڑھ کر کھا نے کو کہا ۔ ) اس کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور گھر والوں نے کھا یا اور ( پھر بھی ) انھوں نے کھا نا بچا دیا ۔

Anas b. Malik reported: Abu Talha ordered Umm Sulaim to prepare a meal specially for Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ). He then sent me to him (to the Holy Prophet) ; the rest of the hadith is the same (but there is a slight variation of wording): Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) placed his hand and mentioned the name of Allah upon that, and then said: Admit ten men. He (Abu Talha) admitted them and they got in. He (the Holy Prophet) said: Eat while mentioning the name of Allah upon it (the meal). They ate until eighty persons had taken the food. Then Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) had his meal and so the members of the household, and still they left some food.

Haidth Number: 5319
یحییٰ ( مازنی ) نے حضرت انس بن ما لک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے حضرت ابو طلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے کھا نے کا یہی قصہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالےسے بیان کیا اور اس میں کہا : حضرت ابو طلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ دروازے پر کھڑے ہو گئے ۔ یہاں تک کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لا ئے حضرت ابو طلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا اللہ کےرسول صلی اللہ علیہ وسلم !صرف تھوڑا ساکھانا تھا آپ نے فرما یا : " لے آؤ اللہ تعا لیٰ عنقریب اس میں برکت ڈال دے گا ۔

Anas b. Malik reported this incident pertaining to the feast given by Abu Talha to Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) with the addition of these words: Abu Talha stood at the door (to welcome the honourable guest) until Allah's Messenger (may peacec be upon him) came there, He (Abu Talha) said to him: Allah's Messenger, the thing (we intend to offer you as a meal) is small in quantity. Thereupon he (the Holy Prophet) said: Bring that, for Allah will soon bless it (and increase it).

Haidth Number: 5320
عبد اللہ بن عبد اللہ بن ابی طلحہ نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ، انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہی حدیث روایت کی اور اس میں کہا : پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تنا ول فرما یا اور گھر والوں نے کھا یا اور اتنا بچا دیا جو انھوں نے پڑوسیوں کو ( بھی ) بھجوادیا ۔

Anas b. Malik reported this hadith (with a slight variation of wording) Then AlIah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) ate and the people of his house also ate. but (still) there was left a surplus, which they sent to their neighbours.

Haidth Number: 5321
عمرو بن عبد اللہ بن ابی طلحہ نے حضرت انس بن ما لک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہا : حضرت ابو طلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مسجد میں لیٹے ہو ئے دیکھا آپ پیٹھ اور پیٹ کے بل کروٹیں لے رہے تھے ۔ پھر وہ حضرت ام سلیم رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس آئے اور کہا : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مسجد میں لیٹے ہو ئے دیکھا ہے آپ پیٹھ سے پیٹ کے بل کروٹیں لے رہے تھے اور میرا خیال ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھوکے ہیں اور ( ساری ) حدیث بیان کی اور اس میں یہ کہا : پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت ابو طلحہ حضرت ام سلیم رضی اللہ تعالیٰ عنہا اور انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کھا نا کھا یا اور کچھ کھا نا بچ گیا جو ہم نے اپنے پڑوسیوں کو ہدیہ کردیا ۔

Anas b. Malik reported: Abu Talha saw Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) lying down upon his belly in the mosque. He came to Umm Sulaim and said: I saw Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) lying down upon the belly in the mosque, and I think he is hungry. The rest of the hadith is the same (but with the addition of these words) that Allah's messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) ate (the food) and so did Abu Talha, Umm Sulaim and Anas b. Malik, but there was left some. thing which we presented to our neighbours.

Haidth Number: 5322

و حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى التُّجِيبِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي أُسَامَةُ أَنَّ يَعْقُوبَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ الْأَنْصَارِيَّ حَدَّثَهُ أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ يَقُولُ جِئْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا فَوَجَدْتُهُ جَالِسًا مَعَ أَصْحَابِهِ يُحَدِّثُهُمْ وَقَدْ عَصَّبَ بَطْنَهُ بِعِصَابَةٍ قَالَ أُسَامَةُ وَأَنَا أَشُكُّ عَلَى حَجَرٍ فَقُلْتُ لِبَعْضِ أَصْحَابِهِ لِمَ عَصَّبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَطْنَهُ فَقَالُوا مِنْ الْجُوعِ فَذَهَبْتُ إِلَى أَبِي طَلْحَةَ وَهُوَ زَوْجُ أُمِّ سُلَيْمٍ بِنْتِ مِلْحَانَ فَقُلْتُ يَا أَبَتَاهُ قَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ عَصَّبَ بَطْنَهُ بِعِصَابَةٍ فَسَأَلْتُ بَعْضَ أَصْحَابِهِ فَقَالُوا مِنْ الْجُوعِ فَدَخَلَ أَبُو طَلْحَةَ عَلَى أُمِّي فَقَالَ هَلْ مِنْ شَيْءٍ فَقَالَتْ نَعَمْ عِنْدِي كِسَرٌ مِنْ خُبْزٍ وَتَمَرَاتٌ فَإِنْ جَاءَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَحْدَهُ أَشْبَعْنَاهُ وَإِنْ جَاءَ آخَرُ مَعَهُ قَلَّ عَنْهُمْ ثُمَّ ذَكَرَ سَائِرَ الْحَدِيثِ بِقِصَّتِهِ

اسامہ نے بتا یا کہ یعقوب بن عبد اللہ بن ابی طلحہ نے انھیں حدیث بیان کی کہ انھوں نے حضرت انس بن ما لک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا کہہ رہے تھے ۔ ایک دن میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضرہوا میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو مسجدمیں اپنے ساتھیوں کے ساتھ بیٹھے ہو ئے ان سے باتیں کرتے ہو ئے پایا ۔ آپ نے بطن مبا رک پر ایک پتھر کو ایک چوڑی سی پٹی سے باندھ رکھا تھا ۔ ۔ ۔ اسامہ نے کہا : مجھے شک ہے ( کہ یعقوب نے " پتھر " کا لفظ بولا یا نہیں ) ۔ ۔ ۔ میں نے آپ کے ایک ساتھی سے پو چھا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے بطن کو کیوں باندھ رکھاہے؟ لوگوں نے بتا یا : بھوک کی بنا پر ۔ پھر میں ابو طلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس گیا وہ ( میری والدہ ) حضرت ام سلیم بنت ملحان رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے خاوندتھے میں نے ان سے کہا : اباجا ن !میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ہے کہ آپ نے پیٹ پر پٹی باندھ رکھی ہے میں نے آپ کے بعض صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین سے پو چھا : اس کا کیا سبب ہے؟ انھوں نے کہا بھوک ۔ پھر حضرت ابو طلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ میری ماں کے پاس گئےاور پوچھا : کہ کو ئی چیز ہے؟ انھوں نے کہا : ہاں میرے پاس روٹی کے ٹکڑے اور کچھ کھجوریں ہیں اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اکیلے ہمارے پاس تشریف لے آئیں تو ہم آپ کو سیر کر کے کھلا دیں گے ۔ اور اگر کو ئی اور بھی آپ کے ساتھ آیا تو یہ کھانا کم ہو گا پھر باقی ساری حدیث بیان کی ۔

Anas b. Malik reported: I visited Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) one day and found him sitting in the company of his Companions and talking to them, and he had tied his belly with a bandage. Usama said: I am in doubt whether there was stone on that (his belly) or not. I asked some of his Companions why Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) had bandaged his belly. They said: (He has done that to relieve) his hunger. I went to Abu Talha, the husband of Umm Sulaim, the daughter of Milhan, and said to him: Father, I saw Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) having bandaged his belly. I asked some of his Companions (the reason of it) and they said that it was due to hunger. Abu Talha came to mv mother and said: Is there anything? She said: Yes, I have some pieces of bread with me and some dates. If Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) comes to us alone we can feed him to his fill, but if someone comes along with him this would be insufficient for them. The rest of the hadith is the same.

Haidth Number: 5323
نضر بن انس نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ، انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے حضرت ابو طلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے کھا نے کے بارے میں ان سب کی حدیث کے مطا بق روایت کیا ۔

Anas b. Malik reported this hadith pertaining to the entertainment of Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) by Abu Talha through another chain of transmitters.

Haidth Number: 5324