Blog
Books
Search Hadith

نماز میں بات کرنے کا بیان۔

6 Hadiths Found
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے لیے کھڑے ہوئے، آپ کے ساتھ ہم  ( بھی )  کھڑے ہوئے، تو ایک اعرابی نے کہا  ( اور وہ نماز میں مشغول تھا ) : «اللہم ارحمني ومحمدا ولا ترحم معنا أحدا»  اے اللہ! میرے اوپر اور محمد پر رحم فرما، اور ہمارے ساتھ کسی اور پر رحم نہ فرما  ۱؎جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرا تو آپ نے اعرابی سے فرمایا:  تو نے ایک کشادہ چیز کو تنگ کر دیا ، آپ اس سے اللہ کی رحمت مراد لے رہے تھے۔

It was narrated from Abu Salamah that : Abu Hurairah said: The Messenger of Allah (ﷺ) stood up to pray and we stood up with him. A Bedouin said- while he was praying- 'O Allah, have mercy on me and Muhammad and do not have mercy on anyone else.' When the Messenger of Allah (ﷺ) said the Salam, he said to the Bedouin: 'You have limited something vast, meaning the mercy of Allah (SWT).

Haidth Number: 1217
ایک اعرابی مسجد میں داخل ہوا، اور اس نے دو رکعت نماز پڑھی، پھر اس نے  ( نماز ہی میں )  کہا: «اللہم ارحمني ومحمدا ولا ترحم معنا أحدا»  اے اللہ! مجھ پر اور محمد پر رحم فرما، اور ہمارے ساتھ کسی اور پر رحم نہ فرما  تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:  تو نے ایک کشادہ چیز کو تنگ کر دیا ۔

It was narrated from Abu Hurairah that: A Bedouin entered the masjid and prayed two rak'ahs, then he said: O Allah, have mercy on me and on Muhammad and do not have mercy on anyone else. The Messenger of Allah (ﷺ) said: You have limited something vast.

Haidth Number: 1218

أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ هِلَالِ بْنِ أَبِي مَيْمُونَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنِي عَطَاءُ بْنُ يَسَارٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ الْحَكَمِ السَّلَمِيِّ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ قُلْتُ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ،‏‏‏‏ إِنَّا حَدِيثُ عَهْدٍ بِجَاهِلِيَّةٍ فَجَاءَ اللَّهُ بِالْإِسْلَامِ،‏‏‏‏ وَإِنَّ رِجَالًا مِنَّا يَتَطَيَّرُونَ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ ذَاكَ شَيْءٌ يَجِدُونَهُ فِي صُدُورِهِمْ،‏‏‏‏ فَلَا يَصُدَّنَّهُمْ ،‏‏‏‏ وَرِجَالٌ مِنَّا يَأْتُونَ الْكُهَّانَ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ فَلَا تَأْتُوهُمْ ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ،‏‏‏‏ وَرِجَالٌ مِنَّا يَخُطُّونَ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ كَانَ نَبِيٌّ مِنَ الْأَنْبِيَاءِ يَخُطُّ فَمَنْ وَافَقَ خَطُّهُ فَذَاكَ .

میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہمارا جاہلیت کا زمانہ ابھی ابھی گزرا ہے، پھر اللہ تعالیٰ اسلام کو لے آیا، ہم میں سے کچھ لوگ ایسے ہیں جو برا شگون لیتے ہیں! آپ نے فرمایا:  یہ محض ایک خیال ہے جسے لوگ اپنے دلوں میں پاتے ہیں، تو یہ ان کے آڑے نہ آئے  ۱؎ معاویہ بن حکم نے کہا: اور ہم میں بعض لوگ ایسے ہیں جو کاہنوں کے پاس جاتے ہیں! تو آپ نے فرمایا:  تم لوگ ان کے پاس نہ جایا کرو ، پھر معاویہ رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کے رسول! اور ہم میں سے کچھ لوگ  ( زمین پر یا کاغذ پر آئندہ کی بات بتانے کے لیے )  لکیریں کھینچتے ہیں! آپ نے فرمایا:  نبیوں میں سے ایک نبی بھی لکیریں کھینچتے تھے، تو جس شخص کی لکیر ان کے موافق ہو تو وہ صحیح ہے ۔ معاویہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھ ہی رہا تھا کہ اسی دوران اچانک قوم میں سے ایک آدمی کو چھینک آ گئی، تو میں نے  ( زور سے )  «يرحمك اللہ»  اللہ تجھ پر رحم کرے  کہا، تو لوگ مجھے گھور کر دیکھنے لگے، میں نے کہا: «واثكل أمياه»  میری ماں مجھ پر روئے ، تم لوگوں کو کیا ہو گیا ہے کہ تم مجھے گھور رہے ہو؟ لوگوں نے  ( مجھے خاموش کرنے کے لیے )  اپنے ہاتھوں سے اپنی رانوں کو تھپتھپایا، جب میں نے انہیں دیکھا کہ وہ مجھے خاموش کر رہے ہیں تو میں خاموش ہو گیا، پھر جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے تو آپ نے مجھے بلایا، میرے ماں باپ آپ پر فدا ہوں، نہ تو آپ نے مجھے مارا، نہ ہی مجھے ڈانٹا، اور نہ ہی برا بھلا کہا، میں نے اس سے پہلے اور اس کے بعد آپ سے اچھا اور بہتر معلم کسی کو نہیں دیکھا، آپ نے فرمایا:  ہماری اس نماز میں لوگوں کی گفتگو میں سے کوئی چیز درست نہیں، نماز تو صرف تسبیح، تکبیر اور قرأت قرآن کا نام ہے ، پھر میں اپنی بکریوں کی طرف آیا جنہیں میری باندی احد پہاڑ اور جوانیہ ۲؎ میں چرا رہی تھی، میں  ( وہاں )  آیا تو میں نے پایا کہ بھیڑیا ان میں سے ایک بکری اٹھا لے گیا ہے، میں  ( بھی )  بنو آدم ہی میں سے ایک فرد ہوں، مجھے  ( بھی )  غصہ آتا ہے جیسے انہیں آتا ہے، چنانچہ میں نے اسے ایک چانٹا مارا، پھر میں لوٹ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، میں نے آپ کو اس واقعہ کی خبر دی، تو آپ نے مجھ پر اس کی سنگینی واضح کی، تو میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا میں اس کو آزاد نہ کر دوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:  اسے بلاؤ ، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا:  اللہ کہاں ہے؟  اس نے جواب دیا: آسمان کے اوپر، آپ نے پوچھا:  میں کون ہوں؟  اس نے کہا: آپ اللہ کے رسول ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:  یہ مومنہ ہے، تو تم اسے آزاد کر دو ۔

It was narrated that Mu'awiyah bin Al-Hakam As-Sulami said: I said: 'O Messenger of Allah (ﷺ), we were recently in a state of ignorance, then Allah (SWT) brought Islam. Some men among us follow omens.' He said: 'That is something that they find in their own hearts; it should not deter them from going ahead.' I said: 'And some men among us go to fortune tellers.' He said: 'Do not go to them.' He said: 'Some men among us draw lines.' He said: 'One of the Prophets used to draw lines. So whoever is in accord with his drawing of lines, then so it is.' He said: While I was praying with the Messenger of Allah (ﷺ), a man sneezed and I said: 'Yarhamuk-Allah (May Allah have mercy on you).' The people glared at me and I said: 'May my mother be bereft of me, why are you looking at me?' The people struck their hands against their thighs, and when I saw that they were telling me to be quiet, I fell silent. When the Messenger of Allah (ﷺ) finished, he called me. May my father and mother be ransomed for him, he neither did hit me nor rebuke me nor revile me. I have never seen a better teacher than him, before or after. He said: 'This prayer of ours is not the place for ordinary human speech, rather it is glorification and magnification of Allah (SWT), and reciting Qur'an.' Then I went out to a flock of sheep of mine that was tended by a slave woman of mine beside Uhud and Al-Jawwaniyyah, and I found that the wolf had taken one of the sheep. I am a man from the sons of Adam and I get upset as they get upset. So I slapped her. Then I came to the Messenger of Allah (ﷺ) and told him what happened. He regarded that as a serious action on my part. I said: 'O Messenger of Allah (ﷺ), should I set her free?' He said: 'Call her.' The Messenger of Allah (ﷺ) said to her: 'Where is Allah (SWT), the Mighty and Sublime?' She said: 'Above the heavens.' He said: 'And who am I?' She said: 'The Messenger of Allah (ﷺ).' He said: 'She is a believer, set her free.'

Haidth Number: 1219
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں  ( شروع میں )  آدمی نماز میں اپنے ساتھ والے سے ضرورت کی باتیں کر لیا کرتا تھا، یہاں تک کہ آیت کریمہ: «حافظوا على الصلوات والصلاة الوسطى وقوموا لله قانتين»  محافظت کرو نمازوں کی، اور بیچ والی نماز کی، اور اللہ کے لیے خاموش کھڑے رہو  نازل ہوئی تو  ( اس کے بعد سے )  ہمیں خاموش رہنے کا حکم دے دیا گیا  ( البقرہ: ۲۳۸ ) ۔

It was narrated that Zaid bin Arqam said: We used to speak to each other during the prayer, saying whatever was necessary, at the time of the Messenger of Allah (ﷺ), until this verse was revealed: Guard strictly (five obligatory) As-Salawat (the prayers) especially the middle Salah (i.e. the best prayer- 'Asr). And stand before Allah with obedience (and do not speak to others during the Salah (prayers)), so we were commanded to be silent.

Haidth Number: 1220

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمَّارٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي غَنِيَّةَ وَاسْمُهُ يَحْيَى بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ وَالْقَاسِمُ بْنُ يَزِيدَ الْجَرْمِيُّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سُفْيَانَ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ الزُّبَيْرِ بْنِ عَدِيٍّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ كُلْثُومٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ،‏‏‏‏ وَهَذَا حَدِيثُ الْقَاسِمِ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ كُنْتُ آتِي النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يُصَلِّي،‏‏‏‏ فَأُسَلِّمُ عَلَيْهِ فَيَرُدُّ عَلَيَّ،‏‏‏‏ فَأَتَيْتُهُ فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ وَهُوَ يُصَلِّي فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيَّ،‏‏‏‏ فَلَمَّا سَلَّمَ أَشَارَ إِلَى الْقَوْمِ،‏‏‏‏ فَقَالَ:‏‏‏‏ إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يَعْنِي أَحْدَثَ فِي الصَّلَاةِ أَنْ لَا تَكَلَّمُوا إِلَّا بِذِكْرِ اللَّهِ،‏‏‏‏ وَمَا يَنْبَغِي لَكُمْ،‏‏‏‏ وَأَنْ تَقُومُوا لِلَّهِ قَانِتِينَ .

میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آتا تھا، اور آپ نماز پڑھ رہے ہوتے تھے تو میں آپ کو سلام کرتا، تو آپ مجھے جواب دیتے،  ( ایک بار )  میں آپ کے پاس آیا، اور میں نے آپ کو سلام کیا، آپ نماز پڑھ رہے تھے تو آپ نے مجھے جواب نہیں دیا، جب آپ نے سلام پھیرا، تو لوگوں کی طرف اشارہ کیا، اور فرمایا:  اللہ نے نماز میں ایک نیا حکم دیا ہے کہ تم لوگ  ( نماز میں )  سوائے ذکر الٰہی اور مناسب دعاؤں کے کوئی اور گفتگو نہ کرو، اور اللہ کے لیے یکسو ہو کر کھڑے رہا کرو ۔

It was narrated that Abdullah bin Mas'ud said: I used to come to the Prophet (ﷺ) when he was praying, and I would greet him with Salam, he would return my greeting. Then I came to him when he was praying, and he did not return my greeting. When he said the Taslim, he pointed to the people and said: Allah (SWT) has decreed that in the prayer you should not speak except to remember Allah (SWT), and it is not appropriate for you, and that you should stand before Allah (SWT) with obedience.'

Haidth Number: 1221
ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کرتے تھے، تو آپ ہمیں سلام کا جواب دیتے تھے، یہاں تک کہ ہم سر زمین حبشہ سے واپس آئے تو میں نے آپ کو سلام کیا، تو آپ نے مجھے جواب نہیں دیا، تو مجھے نزدیک و دور کی فکر لاحق ہوئی ۱؎ لہٰذا میں بیٹھ گیا یہاں تک کہ جب آپ نے نماز ختم کر لی تو فرمایا:  اللہ تعالیٰ جب چاہتا ہے نیا حکم دیتا ہے، اب اس نے یہ نیا حکم دیا ہے کہ  ( اب )  نماز میں گفتگو نہ کی جائے ۔

It was narrated that Ibn Mas'ud said: We used to greet the Prophet (ﷺ) with salam and he would return our salam, until we came back from the land of Ethiopia. I greeted him with salam and he did not return my greeting,a nd I started to wonder why. So I sat down; and when he finished praying, he said: 'Allah (SWT) decrees what He wills, and He has decreed what we should not speak during the prayer.'

Haidth Number: 1222