Blog
Books
Search Hadith

باب: مرتے وقت صدقہ کرنے والے اور غلام آزاد کرنے والے کا بیان

Chapter: What has been Related About A Man Giving Charity Or Freeing A Slave At The Time Of His Death

2 Hadiths Found
میرے بھائی نے اپنے مال کے ایک حصہ کی میرے لیے وصیت کی، میں نے ابو الدرداء رضی الله عنہ سے ملاقات کی اور کہا: میرے بھائی نے اپنے مال کے ایک حصہ کی میرے لیے وصیت کی ہے، آپ کی کیا رائے ہے؟ میں اسے کہاں خرچ کروں، فقراء میں، مسکینوں میں یا اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والوں میں؟ انہوں نے کہا: میری بات یہ ہے کہ اگر تمہاری جگہ میں ہوتا تو مجاہدین کے برابر کسی کو نہ سمجھتا، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: ”جو شخص مرتے وقت غلام آزاد کرتا ہے اس کی مثال اس آدمی کی طرح ہے جو آسودہ ہونے کے بعد ہدیہ کرتا ہے“۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

Abu Habibah At-Ta'i said: My brother willed a portion of his wealth to me. So I met Abu Ad-Darda and said: 'My brother has willed a portion of his wealth to me, so where do you suggest that I should give it- to the poor, the needy, or the Mujahidin in Allah's Cause?' He said: 'As for me, then I would not consider them equal to the Mujahidin. I heard the Messenger of Allah (S.A.W) saying: The parable of the one who frees a slave at the time of his death is that of the one who gives a gift when he is satisfied (fulfilled his needs).

Haidth Number: 2123

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، أَنَّ عَائِشَةَ أَخْبَرَتْهُ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ بَرِيرَةَ جَاءَتْ تَسْتَعِينُ عَائِشَةَ فِي كِتَابَتِهَا، ‏‏‏‏‏‏وَلَمْ تَكُنْ قَضَتْ مِنْ كِتَابَتِهَا شَيْئًا، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَتْ لَهَا عَائِشَةُ:‏‏‏‏ ارْجِعِي إِلَى أَهْلِكِ فَإِنْ أَحَبُّوا أَنْ أَقْضِيَ عَنْكِ كِتَابَتَكِ، ‏‏‏‏‏‏وَيَكُونَ لِي وَلَاؤُكِ فَعَلْتُ، ‏‏‏‏‏‏فَذَكَرَتْ ذَلِكَ بَرِيرَةُ لِأَهْلِهَا فَأَبَوْا، ‏‏‏‏‏‏وَقَالُوا:‏‏‏‏ إِنْ شَاءَتْ أَنْ تَحْتَسِبَ عَلَيْكِ، ‏‏‏‏‏‏وَيَكُونَ لَنَا وَلَاؤُكِ فَلْتَفْعَلْ، ‏‏‏‏‏‏فَذَكَرَتْ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ ابْتَاعِي فَأَعْتِقِي، ‏‏‏‏‏‏فَإِنَّمَا الْوَلَاءُ لِمَنْ أَعْتَقَ ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ:‏‏‏‏ مَا بَالُ أَقْوَامٍ يَشْتَرِطُونَ شُرُوطًا لَيْسَتْ فِي كِتَابِ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏مَنِ اشْتَرَطَ شَرْطًا لَيْسَ فِي كِتَابِ اللَّهِ فَلَيْسَ لَهُ وَإِنِ اشْتَرَطَ مِائَةَ مَرَّةٍ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، ‏‏‏‏‏‏وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ عَائِشَةَ، ‏‏‏‏‏‏وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ:‏‏‏‏ أَنَّ الْوَلَاءَ لِمَنْ أَعْتَقَ.

بریرہ اپنے زر کتابت کے بارے میں ان سے تعاون مانگنے آئیں اور زر کتابت میں سے کچھ نہیں ادا کیا تھا۔ ام المؤمنین عائشہ نے ان سے کہا: تم اپنے گھر والوں کے پاس جاؤ اگر وہ پسند کریں کہ میں تمہاری زر کتابت ادا کر دوں اور تمہاری ولاء ( میراث ) کا حق مجھے حاصل ہو، تو میں ادا کر دوں گی۔ بریرہ نے اپنے گھر والوں سے اس کا ذکر کیا، تو انہوں نے انکار کر دیا اور کہا: اگر وہ چاہتی ہوں کہ تمہیں آزاد کر کے ثواب حاصل کریں اور تمہارا حق ولاء ( میراث ) ہمارے لیے ہو تو وہ تمہیں آزاد کر دیں، ام المؤمنین عائشہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ”اسے خریدو اور آزاد کر دو اس لیے کہ حق ولاء ( میراث ) اسی کو حاصل ہے جو آزاد کرے“ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور فرمایا: ”لوگوں کو کیا ہو گیا ہے، وہ ایسی شرطیں لگاتے ہیں جو اللہ کی کتاب میں موجود نہیں؟ جو شخص کوئی ایسی شرط لگائے جو اللہ کی کتاب ( قرآن ) میں موجود نہیں تو وہ اس کا مستحق نہیں ہو گا، اگرچہ وہ سو بار شرط لگائے“۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ ۲- عائشہ رضی الله عنہا سے یہ حدیث کئی سندوں سے آئی ہے۔ ۳- اہل علم کا اسی پر عمل ہے کہ آزاد کرنے والے ہی کو حق ولاء ( میراث ) حاصل ہے۔

Urwah narrated that : 'Aishah had informed him that Barrirah came to her ('Aishah) seeking her help for her writ of emancipation, and she had not yet paid anything for her writ of emancipation. So 'Aishah said to her: 'Return to your people, and if they agree to me paying for your writ of emancipation and that your Wala will be for me, then I will do so. So Barrirah mentioned that to her people and they refused. They said: If she wants the reward for (freeing) you while the Wala is for us, then let her do it. So I mentioned that to the Messenger of Allah (S.A.W) and the Messenger of Allah (S.A.W) said: Buy her, then free her, for the Wala is only for the one who frees. Then the Messenger of Allah (S.A.W) stood and said: What is the case of people who make conditions that are not in Allah's Book? Whoever makes a condition that is not in Allah's Book, then it will not be so for him, even if he were to make a condition a hundred times.

Haidth Number: 2124