Blog
Books
Search Hadith

باب: سورۃ المائدہ سے بعض آیات کی تفسیر

21 Hadiths Found
ایک یہودی نے عمر بن خطاب رضی الله عنہ سے کہا: امیر المؤمنین! اگر یہ آیت «اليوم أكملت لكم دينكم وأتممت عليكم نعمتي ورضيت لكم الإسلام دينا» ”آج میں نے تمہارے لیے تمہارے دین کو کامل کر دیا اور تم پر اپنا انعام بھرپور کر دیا اور تمہارے لیے اسلام کے دین ہونے پر رضامند ہو گیا“ ( المائدہ: ۳ ) ، ہمارے اوپر ( ہماری توریت میں ) نازل ہوتی تو ہم اس دن کو عید بنا لیتے جس دن وہ نازل ہوئی تھی، عمر بن خطاب رضی الله عنہ نے اس سے کہا: مجھے خوب معلوم ہے کہ یہ آیت کس دن نازل ہوئی تھی۔ یہ آیت یوم عرفہ ( نویں ذی الحجہ ) کو جمعہ کے دن نازل ہوئی تھی ۱؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

Narrated Tariq bin Shihab: A man among the Jews said to 'Umar bin Al-Khattab: 'O Commander of the Believers! If we were the ones unto whom this Ayah was revealed, 'This day, I have perfected your religion for you, completed My favor upon you, and have chosen for you Islam as your religion (5:3).' - then we would have taken that day as a day of celebration.' So 'Umar bin Al-Khattab said to him: 'Indeed I do know which day this Ayah was revealed upon. It was revealed on the Day of 'Arafah, on Friday.'

Haidth Number: 3043
ابن عباس رضی الله عنہما نے آیت «اليوم أكملت لكم دينكم وأتممت عليكم نعمتي ورضيت لكم الإسلام دينا» پڑھی، ان کے پاس ایک یہودی بیٹھا ہوا تھا۔ اس نے کہا: اگر یہ آیت ہم ( یہودیوں ) پر نازل ہوئی ہوتی تو جس دن یہ آیت نازل ہوئی ہے اس دن کو ہم عید ( تہوار ) کا دن بنا لیتے یہ سن کر ابن عباس رضی الله عنہما نے کہا: یہ آیت عید ہی کے دن نازل ہوئی ہے۔ اس دن جمعہ اور عرفہ کا دن تھا۔ ( اور یہ دونوں دن مسلمانوں کی عید کے دن ہیں ) ۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث ابن عباس کی روایت سے حسن غریب ہے۔

Narrated 'Ammar bin Abi 'Ammar: Ibn Abbas recited: This day, I have perfected your religion for you, completed My favor upon you, and have chosen for you Islam as your religion (5:3). And a Jew was with him who said: 'If this Ayah was revealed to us then we would have taken that day as a day of celebration.' So Ibn 'Abbas said: 'Indeed it was revealed on two 'Eids: On Friday, and on the Day of 'Arafah.'

Haidth Number: 3044

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاق، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ يَمِينُ الرَّحْمَنِ مَلْأَى سَحَّاءُ لَا يُغِيضُهَا اللَّيْلُ وَالنَّهَارُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَرَأَيْتُمْ مَا أَنْفَقَ مُنْذُ خَلَقَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضَ ؟ فَإِنَّهُ لَمْ يَغِضْ مَا فِي يَمِينِهِ، ‏‏‏‏‏‏وَعَرْشُهُ عَلَى الْمَاءِ، ‏‏‏‏‏‏وَبِيَدِهِ الْأُخْرَى الْمِيزَانُ يَرْفَعُ وَيَخْفِضُ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَهَذَا الْحَدِيثُ فِي تَفْسِيرُ هَذِهِ الْآيَةِ وَقَالَتِ الْيَهُودُ يَدُ اللَّهِ مَغْلُولَةٌ غُلَّتْ أَيْدِيهِمْ وَلُعِنُوا بِمَا قَالُوا بَلْ يَدَاهُ مَبْسُوطَتَانِ يُنْفِقُ كَيْفَ يَشَاءُ سورة المائدة آية 64 وَهَذَا حَدِيثٌ قَدْ رَوَتْهُ الْأَئِمَّةُ نُؤْمِنُ بِهِ كَمَا جَاءَ مِنْ غَيْرِ أَنْ يُفَسَّرَ أَوْ يُتَوَهَّمَ، ‏‏‏‏‏‏هَكَذَا قَالَ غَيْرُ وَاحِدٍ مِنَ الْأَئِمَّةِ مِنْهِمُ سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ، ‏‏‏‏‏‏وَمَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، ‏‏‏‏‏‏وَابْنُ عُيَيْنَةَ، ‏‏‏‏‏‏وَابْنُ الْمُبَارَكِ أَنَّهُ تُرْوَى هَذِهِ الْأَشْيَاءُ وَيُؤْمَنُ بِهَا وَلَا يُقَالُ كَيْفَ.

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ کا داہنا ہاتھ بھرا ہوتا ہے، ( کبھی خالی نہیں ہوتا ) بخشش و عطا کرتا رہتا ہے، رات و دن لٹانے اور اس کے دیتے رہنے سے بھی کمی نہیں ہوتی، آپ نے فرمایا: ”کیا تم لوگوں نے دیکھا ( سوچا؟ ) جب سے اللہ نے آسمان پیدا کیے ہیں کتنا خرچ کر چکا ہے؟ اتنا کچھ خرچ کر چکنے کے باوجود اللہ کے ہاتھ میں جو کچھ ہے اس میں کچھ بھی کمی نہیں ہوئی۔ اس کا عرش پانی پر ہے، اس کے دوسرے ہاتھ میں میزان ہے وہ اسے بلند کرتا اور جھکاتا ہے ( جسے چاہتا ہے زیادہ دیتا ہے اور جسے چاہتا ہے کم ) “۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ یہ حدیث اس آیت «وقالت اليهود يد الله مغلولة غلت أيديهم ولعنوا بما قالوا بل يداه مبسوطتان ينفق كيف يشاء» ۱؎ کی تفسیر ہے، اس حدیث کے بارے میں ائمہ دین کی روایت یہ ہے کہ ان پر ویسے ہی ایمان لائیں گے جیسے کہ ان کا ذکر آیا ہے، ان کی نہ کوئی تفسیر کی جائے گی اور نہ ہی کسی طرح کا وہم و قیاس لڑایا جائے گا۔ ایسا ہی بہت سے ائمہ کرام: سفیان ثوری، مالک بن انس، سفیان بن عیینہ، ابن مبارک وغیرہم نے کہا ہے۔ یہ چیزیں ایسی ہی بیان کی جائیں گی جیسی بیان کی گئی ہیں اور ان پر ایمان رکھا جائے گا لیکن ان کی کیفیت کے بارے میں سوال نہیں کیا جائے گا ۲؎۔

Narrated Abu Hurairah: The Messenger of Allah (ﷺ) said: 'Ar-Rahman's Hand is full, He spends without any decrease, night and day.' He said: 'Do you not see how much He has spent since He created the heavens and the earth, yet it has not decreased what is in His Hand, and His Throne is over the water, and in His Other Hand is the Mizan (Scale) which He raises and lowers.'

Haidth Number: 3045
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی حفاظت و نگرانی کی جاتی تھی۔ یہاں تک کہ جب آیت «والله يعصمك من الناس» ”اور آپ کو اللہ تعالیٰ لوگوں سے بچائے گا“ ( المائدہ: ۶۷ ) ، نازل ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا سر خیمہ سے باہر نکالا اور پہرہ داروں سے کہا: تم ( اپنے گھروں کو ) لوٹ جاؤ کیونکہ میری حفاظت کی ذمہ داری خود اللہ نے لے لی ہے ۱؎۔

Narrated 'Aishah: The Prophet (ﷺ) was being guarded until this Ayah was revealed: 'Allah will protect you from mankind.' So the Messenger of Allah (ﷺ) stuck his head out from the room and said: 'O you people! Go away, for Allah shall protect me.'

Haidth Number: 3046

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا شَرِيكٌ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ بَذِيمَةَ، عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ لَمَّا وَقَعَتْ بَنُو إِسْرَائِيلَ فِي الْمَعَاصِي نَهَتْهُمْ عُلَمَاؤُهُمْ فَلَمْ يَنْتَهُوا فَجَالَسُوهُمْ فِي مَجَالِسِهِمْ، ‏‏‏‏‏‏وَوَاكَلُوهُمْ، ‏‏‏‏‏‏وَشَارَبُوهُمْ، ‏‏‏‏‏‏فَضَرَبَ اللَّهُ قُلُوبَ بَعْضِهِمْ بِبَعْضٍ، ‏‏‏‏‏‏وَلَعَنَهُمْ عَلَى لِسَانِ دَاوُدَ، ‏‏‏‏‏‏وَعِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ ذَلِكَ بِمَا عَصَوْا وَكَانُوا يَعْتَدُونَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَجَلَسَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَانَ مُتَّكِئًا، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ لَا وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ حَتَّى تَأْطُرُوهُمْ عَلَى الْحَقِّ أَطْرًا ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ يَزِيدُ:‏‏‏‏ وَكَانَ سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ لَا يَقُولُ فِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُسْلِمِ بْنِ أَبِي الْوَضَّاحِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَلِيِّ بْنِ بَذِيمَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ، ‏‏‏‏‏‏وَبَعْضُهُمْ يَقُولُ عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرْسَلٌ.

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب بنی اسرائیل گناہوں میں مبتلا ہو گئے تو انہیں ان کے علماء نے روکا مگر وہ لوگ باز نہ آئے، اس کے باوجود وہ ( علماء ) ان کی مجلسوں میں ان کے ساتھ بیٹھے، ان کے ساتھ مل کر مل کر کھائے پئے تو اللہ نے بعض کے دل بعض سے ملا دیئے ۱؎ اور ان پر داود اور عیسیٰ بن مریم کی زبان سے لعنت بھیجی، اور ایسا اس وجہ سے ہوا کہ وہ نافرمانی کرتے تھے اور مقررہ حدود سے آگے بڑھ جاتے تھے“، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سنبھل کر بیٹھ گئے۔ حالانکہ آپ ٹیک لگا کر بیٹھے ہوئے تھے، آپ نے فرمایا: ”نہیں، قسم اس ذات کی جس کے قبضے میں میری جان ہے! تم اس وقت تک نجات نہ پاؤ گے جب تک کہ ”تم ان بدکاروں کو برائی سے روک نہ دو“۔ ان کو بھلائی کی طرف موڑ نہ دو“۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن غریب ہے، ۲- عبداللہ بن عبدالرحمٰن دارمی کہتے ہیں: یزید نے کہا کہ سفیان ثوری اس روایت میں عبداللہ بن مسعود کا نام نہیں لیتے ہیں، ۳- یہ حدیث محمد بن مسلم بن ابی الوضاح سے بھی روایت کی گئی ہے، وہ علی بن بذیمہ سے، علی بن بذیمہ ابوعبیدہ سے اور ابوعبیدہ عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کے واسطہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح روایت کرتے ہیں، ۴- بعض راوی اسے ابوعبیدہ کے واسطہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مرسل روایت کرتے ہیں۔

Narrated 'Abdullah bin Mas'ud: The Messenger of Allah (ﷺ) said: 'When the Children of Isra'il fell into disobedience, their scholars forbade them from it. But they did not stop, so they sat with them in their gatherings, and participated in eating and drinking with them. So Allah pitted their hearts against each other, and cursed them upon the tongue of Dawud and 'Eisa bin Mariam. That was because they disobeyed and were ever transgressing.' He said: The Messenger of Allah (ﷺ) sat up after he had been reclining, and he said: 'No, by the One in Whose Hand is my soul! Not until you incline them to the truth.' 'Abdullah bin 'Abdur-Rahman said: Yazid said: 'Sufyan Ath-Thawri would not say in it: From 'Abdullah.

Haidth Number: 3047

حَدَّثَنَا بُنْدَارٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ بَذِيمَةَ، عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ، قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ إِنَّ بَنِي إِسْرَائِيلَ لَمَّا وَقَعَ فِيهِمُ النَّقْصُ كَانَ الرَّجُلُ فِيهِمْ يَرَى أَخَاهُ عَلَى الذَّنْبِ فَيَنْهَاهُ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏فَإِذَا كَانَ الْغَدُ لَمْ يَمْنَعْهُ مَا رَأَى مِنْهُ أَنْ يَكُونَ أَكِيلَهُ وَشَرِيبَهُ وَخَلِيطَهُ، ‏‏‏‏‏‏فَضَرَبَ اللَّهُ قُلُوبَ بَعْضِهِمْ بِبَعْضٍ وَنَزَلَ فِيهِمُ الْقُرْآنُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ لُعِنَ الَّذِينَ كَفَرُوا مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ عَلَى لِسَانِ دَاوُدَ وَعِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ ذَلِكَ بِمَا عَصَوْا وَكَانُوا يَعْتَدُونَ سورة المائدة آية 78 فَقَرَأَ حَتَّى بَلَغَ وَلَوْ كَانُوا يُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَالنَّبِيِّ وَمَا أُنْزِلَ إِلَيْهِ مَا اتَّخَذُوهُمْ أَوْلِيَاءَ وَلَكِنَّ كَثِيرًا مِنْهُمْ فَاسِقُونَ سورة المائدة آية 81، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ وَكَانَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُتَّكِئًا فَجَلَسَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ لَا حَتَّى تَأْخُذُوا عَلَى يَدِيِ الظَّالِمِ فَتَأْطُرُوهُ عَلَى الْحَقِّ أَطْرًا .

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بنی اسرائیل میں جب کوتاہیاں و برائیاں پیدا ہوئیں تو اس وقت حال یہ تھا کہ آدمی اپنے بھائی کو گناہ میں مبتلا دیکھتا تو اسے اس گناہ کے کرنے سے روکتا، لیکن جب دوسرا دن آتا تو جو کچھ اس نے اسے کرتے دیکھا تھا وہ چیز اسے اس کا ہم نوالہ و ہم پیالہ اور ہم مجلس ہونے سے نہ روکتی، نتیجہ یہ ہوا کہ اللہ نے ان کے دل ایک دوسرے سے ملا دیئے اور انہی لوگوں کے متعلق قرآن نازل ہوا، آپ نے «لعن الذين كفروا من بني إسرائيل على لسان داود وعيسى ابن مريم ذلك بما عصوا وكانوا يعتدون» سے لے کر «ولو كانوا يؤمنون بالله والنبي وما أنزل إليه ما اتخذوهم أولياء ولكن كثيرا منهم فاسقون» ۱؎ تک پڑھا۔ یہ باتیں کرتے وقت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ٹیک لگائے ہوئے بیٹھے تھے، لیکن جب گفتگو اس مقام پر پہنچی تو آپ سنبھل کر بیٹھ گئے اور فرمایا: ”نہیں، تم نجات نہ پاؤ گے، تم عذاب الٰہی سے بچ نہ سکو گے جب تک کہ تم ظالم کا ہاتھ پکڑ نہ لو، اور اسے پوری طرح حق کی طرف موڑ نہ دو“۔

Narrated Abu 'Ubaidah: The Messenger of Allah (ﷺ) said: 'When the Children of Isra'il fell into decline, a man among them would see his brother committing a sin, and prohibit them from it. The next day, what he saw him doing would not prevent him from eating with him, drinking with him, and associating with him. So Allah pitted their hearts against each other, and He revealed about them in the Qur'an, He said: Those among the Children of Isra'il who disbelieved were cursed by the tongue of Dawud and 'Eisa, son of Mariam. That was because they disobeyed and were ever transgressing.' And he recited until he reached: 'And had they believed in Allah, and in the Prophet, and in what has been revealed to him, never would they have taken them as friends; but many of them are rebellious (5:78-81).' He said: And Allah's Prophet (ﷺ) was reclining, so he sat up and said: 'No! Not until you take the hand of the wrong-doer and incline him toward the truth.'

Haidth Number: 3048

حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا إِسْرَائِيلُ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاق، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُرَحْبِيلَ أَبِي مَيْسَرَةَ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، أَنَّهُ قَالَ:‏‏‏‏ اللَّهُمَّ بَيِّنْ لَنَا فِي الْخَمْرِ بَيَانَ شِفَاءٍ، ‏‏‏‏‏‏فَنَزَلَتِ الَّتِي فِي الْبَقَرَةِ يَسْأَلُونَكَ عَنِ الْخَمْرِ وَالْمَيْسِرِ سورة البقرة آية 219، ‏‏‏‏‏‏فَدُعِيَ عُمَرُ فَقُرِئَتْ عَلَيْهِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ اللَّهُمَّ بَيِّنْ لَنَا فِي الْخَمْرِ بَيَانَ شِفَاءٍ، ‏‏‏‏‏‏فَنَزَلَتِ الَّتِي فِي النِّسَاءِ يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لا تَقْرَبُوا الصَّلاةَ وَأَنْتُمْ سُكَارَى سورة النساء آية 43 فَدُعِيَ عُمَرُ فَقُرِئَتْ عَلَيْهِ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَالَ:‏‏‏‏ اللَّهُمَّ بَيِّنَ لَنَا فِي الْخَمْرِ بَيَانَ شِفَاءٍ فَنَزَلَتِ الَّتِي فِي الْمَائِدَةِ إِنَّمَا يُرِيدُ الشَّيْطَانُ أَنْ يُوقِعَ بَيْنَكُمُ الْعَدَاوَةَ وَالْبَغْضَاءَ فِي الْخَمْرِ وَالْمَيْسِرِ إِلَى قَوْلِهِ فَهَلْ أَنْتُمْ مُنْتَهُونَ سورة المائدة آية 91 فَدُعِيَ عُمَرُ، ‏‏‏‏‏‏فَقُرِئَتْ عَلَيْهِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ انْتَهَيْنَا انْتَهَيْنَا ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ وَقَدْ رُوِيَ عَنْ إِسْرَائِيلَ هَذَا الْحَدِيثُ مُرْسَلٌ.

انہوں نے دعا کی اے اللہ شراب کے بارے میں ہمارے لیے تسلی بخش صاف صاف حکم بیان فرما، تو سورۃ البقرہ کی پوری آیت «يسألونك عن الخمر والميسر» ۱؎ نازل ہوئی۔ ( جب یہ آیت نازل ہو چکی ) تو عمر رضی الله عنہ بلائے گئے اور انہیں یہ آیت پڑھ کر سنائی گئی۔ ( یہ آیت سن کر ) عمر رضی الله عنہ نے پھر کہا: اے اللہ! ہمارے لیے شراب کا واضح حکم بیان فرمایا: تو سورۃ نساء کی آیت «يا أيها الذين آمنوا لا تقربوا الصلاة وأنتم سكارى» ۲؎ نازل ہوئی، عمر رضی الله عنہ پھر بلائے گئے اور انہیں یہ آیت بھی پڑھ کر سنائی گئی، انہوں نے پھر کہا: اے اللہ! ہمارے لیے شراب کا حکم صاف صاف بیان فرما دے۔ تو سورۃ المائدہ کی آیت «إنما يريد الشيطان أن يوقع بينكم العداوة والبغضاء في الخمر والميسر» سے «فهل أنتم منتهون» ۳؎ تک نازل ہوئی، عمر رضی الله عنہ پھر بلائے گئے اور آیت پڑھ کر انہیں سنائی گئی، تو انہوں نے کہا: ہم باز رہے ہم باز رہے۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث اسرائیل سے مرسل طریقہ سے آئی ہے۔

Narrated 'Amr bin Shurahbil [Abu Maisarah]: from 'Umar bin Al-Khattab, that he said: O Allah! Make the verdict concerning Khamr sufficiently clear for us! So (the Ayah) in Al-Baqarah was revealed: They ask you concerning Khamr and gambling. Say: In them is a great sin (2:219). So 'Umar was called, and it was recited to him, so he said: O Allah! Make the verdict concerning Khamr sufficiently clear for us! So (the Ayah) in An-Nisa was revealed: 'O you who believe! Approach not As-Salat while you are in a drunken state (4:43).' So 'Umar was called and it was recited him, so he said O Allah! Make the verdict concerning Khamr sufficiently clear for us! So (the Ayah) in Al-Ma'idah was revealed: Shaitan only wants to excite enmity and hatred between you with Khamr and gambling...' up to His saying: 'So will you not then abstain (5:91).' So 'Umar was called and it was recited to him, so he said: 'We abstained, we abstained.'

Haidth Number: 3049
شراب کے حرام ہونے سے پہلے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے کچھ صحابہ انتقال فرما گئے۔ پھر جب شراب حرام ہو گئی تو کچھ لوگوں نے کہا: ہمارے ان ساتھیوں کا کیا ہو گا جو شراب پیتے تھے اور انتقال کر گئے، تو آیت نازل ہوئی «ليس على الذين آمنوا وعملوا الصالحات جناح فيما طعموا إذا ما اتقوا وآمنوا وعملوا الصالحات» ”جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کیے ( قبل حرمت ) وہ جو کچھ کھا پی چکے ہیں ان پر کوئی گناہ نہیں ہے جب کہ وہ ( قبل حرمت کھاتے وقت ) متقی رہے، ایمان پر رہے اور نیک عمل کرتے رہے“ ( المائدہ: ۹۳ ) ۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- شعبہ نے بھی ابواسحاق کے واسطہ سے براء سے روایت کی ہے۔

Narrated Al-Bara: A man among the Companions of the Prophet (ﷺ) died before Khamr had been made unlawful. So when Khamr was made unlawful, some men said: 'How about our companions who died while drinking Khamr?' So (the following) was revealed: Those who believe and do righteous good deeds, there is no sin on them for what the ate, if they have Taqwa and perform good (5:93).

Haidth Number: 3050
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کچھ صحابہ انتقال کر گئے، وہ لوگ شراب پیتے تھے، پھر شراب کی حرمت آ گئی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے کچھ صحابہ نے کہا: ہمارے ان ساتھیوں کا کیا حال ہو گا؟ جو شراب پیتے تھے اور وہ مر چکے ہیں؟ تو ( اس وقت ) آیت «ليس على الذين آمنوا وعملوا الصالحات جناح فيما طعموا» نازل ہوئی۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

Narrated Al-Bara bin 'Azib: Some people among the Companions of the Prophet (ﷺ) died while they had been drinking Khamr. So when it was revealed that it was unlawful, some people among the Companions of the Messenger of Allah (ﷺ) said: 'How about our companions who died while they were drinking it?' So (the following) Ayah was revealed: Those who believe and do righteous good deeds, there is no sin on them for what they ate (5:93).

Haidth Number: 3051
جب شراب کی حرمت نازل ہوئی تو صحابہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: اللہ کے رسول! جو لوگ شراب پیتے تھے اور مر گئے ان کا کیا ہو گا؟ اس وقت آیت «ليس على الذين آمنوا وعملوا الصالحات جناح فيما طعموا إذا ما اتقوا وآمنوا وعملوا الصالحات» ”ان لوگوں پر جو ایمان لائے اور نیک عمل کیے اس چیز میں کوئی گناہ نہیں جو انہوں نے ( حرمت سے پہلے ) کھائے پئے جب کہ انہوں نے پرہیزگاری اختیار کر لی، ایمان لائے اور اچھے عمل کیے“ ( المائدہ: ۹۳ ) ، نازل ہوئی۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

Narrated Ibn 'Abbas: They (the Companions) said: 'O Messenger of Allah, how do you hold those who died while they were drinking Khamr - considering that the prohibition of intoxicants is now revealed?' So, (the following) Ayah was revealed: Those who believe and do righteous good deeds, there is no sin on them for what they ate (in the past), if they fear Allah and believe and do righteous good deeds.

Haidth Number: 3052
جب آیت «ليس على الذين آمنوا وعملوا الصالحات جناح فيما طعموا إذا ما اتقوا وآمنوا وعملوا الصالحات» نازل ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: ”تم انہی میں سے ہو“ ۱؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

Narrated 'Abdullah: When (the following) was revealed: Those who believe and do righteous good deeds, there is no sin on them for what they ate, if they have Taqwa and perform good (5:93). The Messenger of Allah (ﷺ) said to me: 'You are among them.'

Haidth Number: 3053

حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ أَبُو حَفْصٍ الْفَلَّاسُ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعْدٍ، حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ رَجُلًا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏إِنِّي إِذَا أَصَبْتُ اللَّحْمَ انْتَشَرْتُ لِلنِّسَاءِ وَأَخَذَتْنِي شَهْوَتِي فَحَرَّمْتُ عَلَيَّ اللَّحْمَ، ‏‏‏‏‏‏فَأَنْزَلَ اللَّهُ:‏‏‏‏ يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لا تُحَرِّمُوا طَيِّبَاتِ مَا أَحَلَّ اللَّهُ لَكُمْ وَلا تَعْتَدُوا إِنَّ اللَّهَ لا يُحِبُّ الْمُعْتَدِينَ ‏‏‏‏ 87 ‏‏‏‏ وَكُلُوا مِمَّا رَزَقَكُمُ اللَّهُ حَلالا طَيِّبًا سورة المائدة آية 86-87 ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ وَرَوَاهُ بَعْضُهُمْ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عُثْمَانَ بْنِ سَعْدٍ مُرْسَلًا لَيْسَ فِيهِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، ‏‏‏‏‏‏وَرَوَاهُ خَالِدٌ الْحَذَّاءُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عِكْرِمَةَ مُرْسَلًا.

ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر عرض کیا: اللہ کے رسول! جب میں گوشت کھا لیتا ہوں تو عورت کے لیے بے چین ہو جاتا ہوں، مجھ پر شہوت چھا جاتی ہے۔ چنانچہ میں نے اپنے آپ پر گوشت کھانا حرام کر لیا ہے۔ ( اس پر ) اللہ نے آیت «يا أيها الذين آمنوا لا تحرموا طيبات ما أحل الله لكم ولا تعتدوا إن الله لا يحب المعتدين وكلوا مما رزقكم الله حلالا طيبا» ”مسلمانو! اللہ کی حلال کی ہوئی چیزوں کو حرام مت کرو اور حد سے نہ بڑھو، اللہ حد سے بڑھنے والوں کو دوست نہیں رکھتا اور جو کچھ اللہ عزوجل نے تمہیں عطا کر رکھا ہے اس میں پاکیزہ حلال کھاؤ“ ( المائدہ: ۸۷ ) ، نازل فرمائی۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن غریب ہے، ۲- بعض محدثین نے اسے عثمان بن سعد سے مرسلاً روایت کیا ہے، اس میں ابن عباس سے روایت کا ذکر نہیں ہے، ۳- خالد حذاء نے بھی اس حدیث کو عکرمہ سے مرسلاً روایت کیا ہے۔

Narrated 'Ikrimah: from Ibn 'Abbas: A man came to the Prophet (ﷺ) and said: 'O Messenger of Allah! When I consume meat and I get around women, my desires get the best of me. So I made meat unlawful for myself.' So Allah revealed: O you who believe! Make not unlawful the good things which Allah has made lawful to you, and transgress not. Verily Allah does not like the transgressors. And eat of the things which Allah has provided for you, lawful and good (5:87-88).

Haidth Number: 3054

حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجُّ، حَدَّثَنَا مُنْصُورُ بْنُ وَرْدَانَ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ عَبْدِ الْأَعْلَى، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي الْبَخْتَرِيِّ، عَنْ عَلِيٍّ، قَالَ:‏‏‏‏ لَمَّا نَزَلَتْ وَلِلَّهِ عَلَى النَّاسِ حِجُّ الْبَيْتِ مَنِ اسْتَطَاعَ إِلَيْهِ سَبِيلا سورة آل عمران آية 97، ‏‏‏‏‏‏قَالُوا:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏فِي كُلِّ عَامٍ، ‏‏‏‏‏‏فَسَكَتَ، ‏‏‏‏‏‏قَالُوا:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏فِي كُلِّ عَامٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ لَا، ‏‏‏‏‏‏وَلَوْ قُلْتُ:‏‏‏‏ نَعَمْ لَوَجَبَتْ، ‏‏‏‏‏‏فَأَنْزَلَ اللَّهُ يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لا تَسْأَلُوا عَنْ أَشْيَاءَ إِنْ تُبْدَ لَكُمْ تَسُؤْكُمْ سورة المائدة آية 101 ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ حَدِيثِ عَلِيٍّ، ‏‏‏‏‏‏وَفِي الْبَابِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏وَابْنِ عَبَّاسٍ.

جب یہ آیت کریمہ نازل ہوئی «ولله على الناس حج البيت من استطاع إليه سبيلا» ”جو لوگ خانہ کعبہ تک پہنچ سکتے ہوں ان پر اللہ کے حکم سے حج کرنا فرض ہے“ ( آل عمران: ۹۷ ) ، تو لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا ہر سال؟ آپ خاموش رہے، لوگوں نے پھر کہا: اللہ کے رسول! کیا ہر سال فرض ہے؟ آپ نے فرمایا: ”نہیں، اور اگر میں ہاں کہہ دیتا تو حج ہر سال کے لیے فرض ہو جاتا“، پھر اللہ نے یہ آیت اتاری: «يا أيها الذين آمنوا لا تسألوا عن أشياء إن تبد لكم تسؤكم» ”اے ایمان والو! بہت سی ایسی چیزوں کے بارے میں مت پوچھا کرو کہ اگر تم پر ظاہر کر دی جائیں تو تمہیں ناگوار معلوم ہو“ ( المائدہ: ۱۰۱ ) ۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث علی رضی الله عنہ کی روایت سے حسن غریب ہے، ۲- اور اس باب میں ابوہریرہ اور ابن عباس رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

Narrated Abu Al-Bukhtari: from 'Ali who said: When (the following) was revealed: And Hajj to the House is a duty that mankind owes to Allah, for those who are able to undertake the journey (3:97). They said: 'O Messenger of Allah! Every year?' But he was silent. So they said: 'O Messenger of Allah! Every year?' He said: 'No. If I were to say yes, then it would be required.' And Allah, Mighty and Sublime is He, revealed O you who believe! Ask not about things which, if made plain to you, may cause you trouble (5:101).

Haidth Number: 3055
ایک شخص نے کہا: اللہ کے رسول! میرا باپ کون ہے ۱؎ آپ نے فرمایا: ”تمہارا باپ فلاں ہے، راوی کہتے ہیں: پھر یہ آیت نازل ہوئی: «يا أيها الذين آمنوا لا تسألوا عن أشياء إن تبد لكم تسؤكم» ”اے ایمان والو! ایسی چیزیں مت پوچھا کرو کہ اگر وہ بیان کر دی جائیں تو تم کو برا لگے“۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔

Narrated Anas bin Malik: that a man said: O Messenger of Allah! Who is my father? He said: Your father is so-and-so. He said: So (the following) was revealed: O you who believe! Ask not about things which, if made plain to you, may cause you trouble (5:101).

Haidth Number: 3056

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ أَبِي خَالِدٍ، عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ، أَنَّهُ قَالَ:‏‏‏‏ يَا أَيُّهَا النَّاسُ، ‏‏‏‏‏‏إِنَّكُمْ تَقْرَءُونَ هَذِهِ الْآيَةَ يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا عَلَيْكُمْ أَنْفُسَكُمْ لا يَضُرُّكُمْ مَنْ ضَلَّ إِذَا اهْتَدَيْتُمْ سورة المائدة آية 105، ‏‏‏‏‏‏وَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ إِنَّ النَّاسَ إِذَا رَأَوْا ظَالِمًا فَلَمْ يَأْخُذُوا عَلَى يَدَيْهِ أَوْشَكَ أَنْ يَعُمَّهُمُ اللَّهُ بِعِقَابٍ مِنْهُ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، ‏‏‏‏‏‏وَقَدْ رَوَاهُ غَيْرُ وَاحِدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ أَبِي خَالِدٍ نَحْوَ هَذَا الْحَدِيثِ مَرْفُوعًا، ‏‏‏‏‏‏وَرَوَى بَعْضُهُمْ عَنْ إِسْمَاعِيل، ‏‏‏‏‏‏عَنْ قَيْسٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي بَكْرٍ، ‏‏‏‏‏‏قَوْلَهُ:‏‏‏‏ وَلَمْ يَرْفَعُوهُ.

انہوں نے کہا: اے لوگو! تم یہ آیت پڑھتے ہو «يا أيها الذين آمنوا عليكم أنفسكم لا يضركم من ضل إذا اهتديتم» ۱؎ اور میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ کہتے ہوئے سنا بھی ہے کہ جب لوگ ظالم کو ( ظلم کرتے ہوئے ) دیکھیں پھر بھی اس کے ہاتھ پکڑ نہ لیں ( اسے ظلم کرنے سے روک نہ دیں ) تو قریب ہے کہ ان پر اللہ کی طرف سے عمومی عذاب آ جائے ( اور وہ ان سب کو اپنی گرفت میں لے لے ) ۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- کئی ایک نے یہ حدیث اسماعیل بن خالد سے مرفوعاً اسی حدیث کی طرح روایت کی ہے، ۳- بعض لوگوں نے اسے مرفوع نہیں کیا ہے بلکہ ابوبکر رضی الله عنہ کے قول کے طور پر اسماعیل سے، اسماعیل نے قیس سے اور قیس نے ابوبکر سے روایت کی ہے۔

Narrated Abu Bakr As-Siddiq: O you people! You recite this Ayah: Take care of yourselves! If you follow the guidance no harm shall come to you from those who are astray (5:105). I indeed heard the Messenger of Allah (ﷺ) saying: 'When the people see the wrongdoer, and they do not stop him (from doing wrong), then it is soon that Allah shall envelope you in a punishment from Him.'

Haidth Number: 3057

حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ يَعْقُوبَ الطَّالَقَانِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، أَخْبَرَنَا عُتْبَةُ بْنُ أَبِي حَكِيمٍ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ جَارِيَةَ اللَّخْمِيُّ، عَنْ أَبِي أُمَيَّةَ الشَّعْبَانِيِّ، قَالَ:‏‏‏‏ أَتَيْتُ أَبَا ثَعْلَبَةَ الْخُشَنِيَّ، فَقُلْتُ لَهُ:‏‏‏‏ كَيْفَ تَصْنَعُ بِهَذِهِ الْآيَةِ ؟ قَالَ:‏‏‏‏ أَيَّةُ آيَةٍ ؟ قُلْتُ:‏‏‏‏ قَوْلُهُ تَعَالَى:‏‏‏‏ يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا عَلَيْكُمْ أَنْفُسَكُمْ لا يَضُرُّكُمْ مَنْ ضَلَّ إِذَا اهْتَدَيْتُمْ سورة المائدة آية 105، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَمَا وَاللَّهِ لَقَدْ سَأَلْتَ عَنْهَا خَبِيرًا، ‏‏‏‏‏‏سَأَلْتُ عَنْهَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ بَلِ ائْتَمِرُوا بِالْمَعْرُوفِ، ‏‏‏‏‏‏وَتَنَاهَوْا عَنِ الْمُنْكَرِ، ‏‏‏‏‏‏حَتَّى إِذَا رَأَيْتَ شُحًّا مُطَاعًا، ‏‏‏‏‏‏وَهَوًى مُتَّبَعًا، ‏‏‏‏‏‏وَدُنْيَا مُؤْثَرَةً، ‏‏‏‏‏‏وَإِعْجَابَ كُلِّ ذِي رَأْيٍ بِرَأْيِهِ فَعَلَيْكَ بِخَاصَّةِ نَفْسِكَ وَدَعِ الْعَوَامَّ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنَّ مِنْ وَرَائِكُمْ أَيَّامًا الصَّبْرُ فِيهِنَّ مِثْلُ الْقَبْضِ عَلَى الْجَمْرِ، ‏‏‏‏‏‏لِلْعَامِلِ فِيهِنَّ مِثْلُ أَجْرِ خَمْسِينَ رَجُلًا يَعْمَلُونَ مِثْلَ عَمَلِكُمْ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ:‏‏‏‏ وَزَادَنِي غَيْرُ عُتْبَةَ، ‏‏‏‏‏‏قِيلَ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏أَجْرُ خَمْسِينَ مِنَّا أَوْ مِنْهُمْ ؟ قَالَ:‏‏‏‏ بَلْ أَجْرُ خَمْسِينَ مِنْكُمْ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ.

میں نے ابوثعلبہ خشنی رضی الله عنہ کے پاس آ کر پوچھا: اس آیت کے سلسلے میں آپ کا کیا خیال ہے؟ انہوں نے کہا: کون سی آیت؟ میں نے کہا: آیت یہ ہے: «يا أيها الذين آمنوا عليكم أنفسكم لا يضركم من ضل إذا اهتديتم» انہوں نے کہا: آگاہ رہو! قسم اللہ کی تم نے اس کے متعلق ایک واقف کار سے پوچھا ہے، میں نے خود اس آیت کے سلسلہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا تھا، آپ نے فرمایا: ”بلکہ تم اچھی باتوں کا حکم کرتے رہو اور بری باتوں سے روکتے رہو، یہاں تک کہ جب تم دیکھو کہ لوگ بخالت کے راستے پر چل پڑے ہیں، خواہشات نفس کے پیرو ہو گئے ہیں، دنیا کو آخرت پر حاصل دی جا رہی ہے اور ہر عقل و رائے والا بس اپنی ہی عقل و رائے پر مست اور مگن ہے تو تم خود اپنی فکر میں لگ جاؤ، اپنے آپ کو سنبھالو، بچاؤ اور عوام کو چھوڑ دو، کیونکہ تمہارے پیچھے ایسے دن آنے والے ہیں کہ اس وقت صبر کرنا ( کسی بات پر جمے رہنا ) ایسا مشکل کام ہو گا جتنا کہ انگارے کو مٹھی میں پکڑے رہنا، اس زمانہ میں کتاب و سنت پر عمل کرنے والے کو تم جیسے پچاس کام کرنے والوں کے اجر کے برابر اجر ملے گا۔ ( اس حدیث کے راوی ) عبداللہ بن مبارک کہتے ہیں: عتبہ کے سوا اور کئی راویوں نے مجھ سے اور زیادہ بیان کیا ہے۔ کہا گیا: اللہ کے رسول! ( ابھی آپ نے جو بتایا ہے کہ پچاس عمل صالح کرنے والوں کے اجر کے برابر اجر ملے گا تو ) یہ پچاس عمل صالح کرنے والے ہم میں سے مراد ہیں یا اس زمانہ کے لوگوں میں سے مراد ہیں؟ آپ نے فرمایا: ”نہیں، بلکہ اس زمانہ کے، تم میں سے“۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب ہے۔

Narrated Abu Umayah Ash-Sha'bani: I went to Abu Tha'balah Al-Khushani and said to him: 'How do you deal with this Ayah?' He said: 'Which Ayah?' I said: 'Allah's saying: Take care of yourselves! If you follow the guidance no harm shall come to you (5:105).' He said: 'Well, by Allah! I asked one well-informed about it, I asked the Messenger of Allah (ﷺ) about it. [So] he said: Rather, comply with (and order) the good, and stay away from (and prohibit) the evil, until you see avarice obeyed, desires followed, and the world preferred, and everyone is amazed with his view. Then you should be worried about yourself in particular, and worry of the common folk. Ahead of you are the days in which patience is like holding onto an ember, for the doer (of righteous deeds) during them is the like of the reward of fifty of those who do the like of what you do. 'Abdullah bin Al-Mubarak said: It was added for me, by other than 'Utbah, that it was said: 'O Messenger of Allah! The reward of fifty men among us, or them?' He said: 'No! Rather the reward of fifty men among you.'

Haidth Number: 3058

حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَبِي شُعَيْبٍ الْحَرَّانِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ الْحَرَّانِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاق، عَنْ أَبِي النَّضْرِ، عَنْ بَاذَانَ مَوْلَى أُمِّ هَانِئ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ تَمِيمٍ الدَّارِيِّ، فِي هَذِهِ الْآيَةِ يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا شَهَادَةُ بَيْنِكُمْ إِذَا حَضَرَ أَحَدَكُمُ الْمَوْتُ سورة المائدة آية 106، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ بَرِئَ مِنْهَا النَّاسُ غَيْرِي وَغَيْرَ عَدِيَّ بْنِ بَدَّاءٍ، ‏‏‏‏‏‏وَكَانَا نَصْرَانِيَّيْنِ يَخْتَلِفَانِ إِلَى الشَّامِ قَبْلَ الْإِسْلَامِ، ‏‏‏‏‏‏فَأَتَيَا الشَّامَ لِتِجَارَتِهِمَا وَقَدِمَ عَلَيْهِمَا مَوْلًى لِبَنِي سَهْمٍ، ‏‏‏‏‏‏يُقَالُ لَهُ:‏‏‏‏ بُدَيْلُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ بِتِجَارَةٍ، ‏‏‏‏‏‏وَمَعَهُ جَامٌ مِنْ فِضَّةٍ يُرِيدُ بِهِ الْمَلِكَ، ‏‏‏‏‏‏وَهُوَ عُظْمُ تِجَارَتِهِ، ‏‏‏‏‏‏فَمَرِضَ فَأَوْصَى إِلَيْهِمَا وَأَمَرَهُمَا أَنْ يُبَلِّغَا مَا تَرَكَ أَهْلَهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ تَمِيمٌ:‏‏‏‏ فَلَمَّا مَاتَ أَخَذْنَا ذَلِكَ الْجَامَ فَبِعْنَاهُ بِأَلْفِ دِرْهَمٍ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ اقْتَسَمْنَاهُ أَنَا وَعَدِيُّ بْنُ بَدَّاءٍ، ‏‏‏‏‏‏فَلَمَّا قَدِمْنَا إِلَى أَهْلِهِ دَفَعْنَا إِلَيْهِمْ مَا كَانَ مَعَنَا، ‏‏‏‏‏‏وَفَقَدُوا الْجَامَ فَسَأَلُونَا عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏فَقُلْنَا:‏‏‏‏ مَا تَرَكَ غَيْرَ هَذَا وَمَا دَفَعَ إِلَيْنَا غَيْرَهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ تَمِيمٌ:‏‏‏‏ فَلَمَّا أَسْلَمْتُ بَعْدَ قُدُومِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ تَأَثَّمْتُ مِنْ ذَلِكَ فَأَتَيْتُ أَهْلَهُ فَأَخْبَرْتُهُمُ الْخَبَرَ وَأَدَّيْتُ إِلَيْهِمْ خَمْسَ مِائَةِ دِرْهَمٍ وَأَخْبَرْتُهُمْ أَنَّ عِنْدَ صَاحِبِي مِثْلَهَا، ‏‏‏‏‏‏فَأَتَوْا بِهِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَهُمُ الْبَيِّنَةَ، ‏‏‏‏‏‏فَلَمْ يَجِدُوا،‏‏‏‏فَأَمَرَهُمْ أَنْ يَسْتَحْلِفُوهُ بِمَا يُعْظَمُ بِهِ عَلَى أَهْلِ دِينِهِ فَحَلَفَ، ‏‏‏‏‏‏فَأَنْزَلَ اللَّهُ يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا شَهَادَةُ بَيْنِكُمْ إِذَا حَضَرَ أَحَدَكُمُ الْمَوْتُ إِلَى قَوْلِهِ أَوْ يَخَافُوا أَنْ تُرَدَّ أَيْمَانٌ بَعْدَ أَيْمَانِهِمْ سورة المائدة آية 106 ـ 108، ‏‏‏‏‏‏فَقَامَ عَمْرُو بْنُ الْعَاصِ وَرَجُلٌ آخَرُ فَحَلَفَا، ‏‏‏‏‏‏فَنُزِعَتِ الْخَمْسُ مِائَةِ دِرْهَمٍ مِنْ عَدِيِّ بْنِ بَدَّاءٍ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، ‏‏‏‏‏‏وَلَيْسَ إِسْنَادُهُ بِصَحِيحٍ، ‏‏‏‏‏‏وَأَبُو النَّضْرِ الَّذِي رَوَى عَنْهُ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاق هَذَا الْحَدِيثَ هُوَ عِنْدِي مُحَمَّدُ بْنُ السَّائِبِ الْكَلْبِيُّ، ‏‏‏‏‏‏يُكْنَى أَبَا النَّضْرِ، ‏‏‏‏‏‏وَقَدْ تَرَكَهُ أَهْلُ الْعِلْمِ بِالْحَدِيثِ وَهُوَ صَاحِبُ التَّفْسِيرِ، ‏‏‏‏‏‏سَمِعْت مُحَمَّدَ بْنَ إِسْمَاعِيل، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ مُحَمَّدُ بْنُ السَّائِبِ الْكَلْبِيُّ يُكْنَى أَبَا النَّضْرِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ وَلَا نَعْرِفُ لِسَالِمٍ أَبِي النَّضْرِ الْمَدَنِيِّ رِوَايَةً عَنْ أَبِي صَالِحٍ مَوْلَى أُمِّ هَانِئٍ وَقَدْ رُوِيَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ شَيْءٌ مِنْ هَذَا عَلَى الِاخْتِصَارِ مِنْ غَيْرِ هَذَا الْوَجْهِ.

وہ اس آیت «يا أيها الذين آمنوا شهادة بينكم إذا حضر أحدكم الموت» ۱؎ کے سلسلے میں کہتے ہیں: میرے اور عدی بن بداء کے سواء سبھی لوگ اس آیت کی زد میں آنے سے محفوظ ہیں، ہم دونوں نصرانی تھے، اسلام سے پہلے شام آتے جاتے تھے تو ہم دونوں اپنی تجارت کی غرض سے شام گئے، ہمارے پاس بنی ہاشم کا ایک غلام بھی پہنچا، اسے بدیل بن ابی مریم کہا جاتا تھا، وہ بھی تجارت کی غرض سے آیا تھا، اس کے پاس چاندی کا ایک پیالہ تھا جسے وہ بادشاہ کے ہاتھ بیچ کر اچھے پیسے حاصل کرنا چاہتا تھا، یہی اس کی تجارت کے سامان میں سب سے بڑی چیز تھی۔ ( اتفاق ایسا ہوا کہ ) وہ بیمار پڑ گیا، تو اس نے ہم دونوں کو وصیت کی اور ہم سے عرض کیا کہ وہ جو کچھ چھوڑ کر مرے وہ اسے اس کے گھر والوں کو پہنچا دیں۔ جب وہ مر گیا تو ہم نے یہ پیالہ لے لیا اور ہزار درہم میں اسے بیچ دیا، پھر ہم نے اور عدی بن بداء نے اسے آپس میں تقسیم کر لیا، پھر ہم اس کے بیوی بچوں کے پاس آئے اور جو کچھ ہمارے پاس تھا وہ ہم نے انہیں واپس دے دیا، جب انہیں چاندی کا جام نہ ملا تو انہوں نے ہم سے اس کے متعلق پوچھا، ہم نے کہا کہ جو ہم نے آپ کو لا کر دیا اس کے سوا اس نے ہمارے پاس کچھ نہ چھوڑا تھا، پھر جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مدینہ جانے کے بعد میں نے اسلام قبول کر لیا، تو میں اس گناہ سے ڈر گیا، چنانچہ میں اس کے گھر والوں کے پاس آیا اور پیالہ کی صحیح خبر انہیں دے دی، اور اپنے حصہ کے پانچ سو درہم انہیں ادا کر دئیے، اور انہیں یہ بھی بتایا کہ میری طرح ( عدی بن بداء ) کے پاس بھی پیالہ کی قیمت کے پانچ سو درہم ہیں پھر وہ لوگ اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پکڑ کر لائے، آپ نے ان سے ثبوت مانگا تو وہ لوگ کوئی ثبوت پیش نہ کر سکے۔ پھر آپ نے ان لوگوں کو حکم دیا کہ وہ اس سے اس چیز کی قسم لیں جسے اس کے اہل دین اہم اور عظیم تر سمجھتے ہوں تو اس نے قسم کھا لی۔ اس پر آیت «يا أيها الذين آمنوا شهادة بينكم إذا حضر أحدكم الموت» سے لے کر «أو يخافوا أن ترد أيمان بعد أيمانهم» ۲؎ تک نازل ہوئی۔ تو عمرو بن العاص رضی الله عنہ اور ( بدیل کے وارثوں میں سے ) ایک اور شخص کھڑے ہوئے اور انہوں نے قسم کھائی کہ عدی جھوٹا ہے، پھر اس سے پانچ سو درہم چھین لیے گئے۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث غریب ہے، اور اس کی سند صحیح نہیں ہے، ۲- ابوالنضر جن سے محمد بن اسحاق نے یہ حدیث روایت کی ہے، وہ میرے نزدیک محمد بن سائب کلبی ہیں، ابوالنضر ان کی کنیت ہے، محدثین نے ان سے روایت کرنی چھوڑ دی ہے، وہ صاحب تفسیر ہیں ( یعنی مفسرین میں جو کلبی مشہور ہیں وہ یہی شخص ہیں ) میں نے محمد بن اسماعیل بخاری کو کہتے ہوئے سنا: محمد بن سائب کلبی کی کنیت ابوالنضر ہے، ۳- اور ہم سالم ابوالنضر مدینی کی کوئی روایت ام ہانی کے آزاد کردہ غلام صالح سے نہیں جانتے۔ اس حدیث کا کچھ حصہ مختصراً کسی اور سند سے ابن عباس رضی الله عنہما سے مروی ہے ( جو آگے آ رہا ہے ) ۔

Narrated Ibn 'Abbas: from Tamim Ad-Dari, regarding this Ayah: O you who believe! When death approaches any of you then take the testimony (5:106). He said: The people are innocent of it, other than myself and 'Adi bin Badda.' We were Christians who used to frequent Ash-Sham before Islam. They went to Ash-Sham for their business, and they were approached by a freed slave of Banu Sahm, who was called Budail bin Abi Maryam, with some trade. He had a bowl they wanted made of silver, but he wanted a great deal for it. Then he became ill, and willed it to them, and he commissioned them to deliver what was left to his family. Tamim said: When he died, we took that bowl and we sold it for one-thousand Dirham. Then 'Adi bin Badda and I divided it. When we went to his family to give them what was with us, they searched for the bowl and asked about it. We said: 'He did not leave behind other than this, nor did he give us other than this.' Tamim said: When I accepted Islam, after the Messenger of Allah (ﷺ) had arrived in Al-Madinah, I felt guilty about that, so I went to his family, and informed them about what had happened. I gave them fifty-thousand Dirham and told them my companion had the same. They took him to the Messenger of Allah (ﷺ) but he asked them for their proof, which they did not have, so he ordered them, to have him to take an oath in accordance with whatever the people of his religion revered, so he took the oath. Then Allah revealed: 'O you who believe! When death approaches any of you then take the testimony...' up to His saying: 'Or else they would fear that oaths will be admitted after their oaths (5:106).' So 'Amr bin Al-'As and another man stood to take an oath, and the fifty-thousand Dirham was taken from 'Adi bin Badda.'

Haidth Number: 3059

حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ وَكِيعٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، عَنِ ابْنِ أَبِي زَائِدَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي الْقَاسِمِ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ:‏‏‏‏ خَرَجَ رَجُلٌ مِنْ بَنِي سَهْمٍ مَعَ تَمِيمٍ الدَّارِيِّ، ‏‏‏‏‏‏وَعَدِيِّ بْنِ بَدَّاءٍ فَمَاتَ السَّهْمِيُّ بِأَرْضٍ لَيْسَ فِيهَا مُسْلِمٌ، ‏‏‏‏‏‏فَلَمَّا قَدِمَا بِتَرِكَتِهِ فَقَدُوا جَامًا مِنْ فِضَّةٍ مُخَوَّصًا بِالذَّهَبِ، ‏‏‏‏‏‏فَأَحْلَفَهُمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ وُجِدَ الْجَامُ بِمَكَّةَ، ‏‏‏‏‏‏فَقِيلَ:‏‏‏‏ اشْتَرَيْنَاهُ مِنْ عَدِيٍّ، ‏‏‏‏‏‏وَتَمِيمٍ، ‏‏‏‏‏‏فَقَامَ رَجُلَانِ مِنْ أَوْلِيَاءِ السَّهْمِيِّ، ‏‏‏‏‏‏فَحَلَفَا بِاللَّهِ لَشَهَادَتُنَا أَحَقُّ مِنْ شَهَادَتِهِمَا وَأَنَّ الْجَامَ لِصَاحِبِهِمْ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ وَفِيهِمْ نَزَلَتْ يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا شَهَادَةُ بَيْنِكُمْ سورة المائدة آية 106 ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ وَهُوَ حَدِيثُ ابْنِ أَبِي زَائِدَةَ.

بنی سہم کا ایک شخص، تمیم داری اور عدی بن بداء کے ساتھ ( سفر پر ) نکلا اور یہ سہمی ( جو تمیم داری اور عدی کا ہم سفر تھا ) ایک ایسی سر زمین میں انتقال کر گیا جہاں کوئی مسلمان نہ تھا، جب اس کے دونوں ساتھی اس کا ترکہ لے کر آئے تو اس کے گھر والے ( ورثاء ) کو اس کے متروکہ سامان میں چاندی کا وہ پیالہ نہ ملا جس پر سونے کا جڑاؤ تھا، چنانچہ ( جب مقدمہ پیش ہوا ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں سے قسم کھلائی۔ ( اور انہوں نے قسم کھا لی کہ ہمیں پیالہ نہیں ملا تھا ) لیکن وہ پیالہ سہمی کے گھر والوں کو مکہ میں کسی اور کے پاس مل گیا، انہوں نے بتایا کہ ہم نے تمیم اور عدی سے اسے خریدا ہے۔ تب سہمی کے وارثین میں سے دو شخص کھڑے ہوئے۔ اور انہوں نے اللہ کی قسم کھا کر کہا کہ ہماری شہادت ان دونوں کی گواہی سے زیادہ سچی ہے۔ اور پیالہ ہمارے ہی آدمی کا ہے۔ ابن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں: انہیں لوگوں کے بارے میں «يا أيها الذين آمنوا شهادة بينكم» والی آیت نازل ہوئی ہے۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب ہے، یہ ابن ابی زائدہ کی روایت ہے۔

Narrated Ibn 'Abbas: A man from Banu Sahm went out with Tamim Ad-Dari and 'Adi bin Badda. The Sahmi man died in a land in which there were no Muslims. When they arrived with what he left behind, they searched for a bowl made of silver which was inlaid with gold. The Messenger of Allah (ﷺ) had the two of them take an oath. Then they found the bowl in Makkah, and the person said: 'We purchased it from Tamim and 'Adi.' So two men among the relatives of the Sahmi man stood to take an oath by Allah that they (his family) had more right to it than them. He said: So it was about them that the following was revealed: O you who believe! (When death approaches any of you then) take the testimony (5:106).

Haidth Number: 3060
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” ( عیسیٰ علیہ السلام کی قوم پر ) آسمان سے روٹی اور گوشت کا دستر خوان اتارا گیا اور حکم دیا گیا کہ خیانت نہ کریں نہ اگلے دن کے لیے ذخیرہ کریں، مگر انہوں نے خیانت بھی کی اور جمع بھی کیا اور اگلے دن کے لیے اٹھا بھی رکھا تو ان کے چہرے مسخ کر کے بندر اور سور جیسے بنا دئیے گئے“۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- اس حدیث کو ابوعاصم اور کئی دوسرے لوگوں بطریق: «سعيد بن أبي عروبة عن قتادة عن خلاس عن عمار ابن ياسر» موقوفاً روایت کیا ہے۔

Narrated 'Ammar bin Yasir: The Messenger of Allah (ﷺ) said: 'The Ma'idah was sent down from the Heavens with bread and meat. And they were commanded to not be deceitful with it and hide it for tomorrow. So they were deceitful with it and they hid it, so it was raised up in the morning. Then they were transformed into monkeys and pigs.'

Haidth Number: 3061
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ

Narrated Abu Hurairah: 'Eisa was taught his argument, Allah taught him regarding His saying: And when Allah will say: 'O 'Eisa, son of Mariam! Did you say unto men 'Worship me and my mother as two gods besides Allah?' Abu Hurairah narrated from the Messenger of Allah (ﷺ): So Allah taught him: 'Glory be to You! It was not for me to say what I had no right (to say) (5:116).' The entire Ayah.

Haidth Number: 3062
Haidth Number: 3063