Blog
Books
Search Hadith

باب: سورۃ مریم سے بعض آیات کی تفسیر

8 Hadiths Found

حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجُّ، وَأَبُو مُوسَى مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَا:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ وَائِلٍ، عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ، قَالَ:‏‏‏‏ بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى نَجْرَانَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالُوا لِي:‏‏‏‏ أَلَسْتُمْ تَقْرَءُونَ يَا أُخْتَ هَارُونَ وَقَدْ كَانَ بَيْنَ عِيسَى، ‏‏‏‏‏‏وَمُوسَى مَا كَانَ، ‏‏‏‏‏‏فَلَمْ أَدْرِ مَا أُجِيبُهُمْ، ‏‏‏‏‏‏فَرَجَعْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرْتُهُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ أَلَا أَخْبَرْتَهُمْ أَنَّهُمْ كَانُوا يُسَمُّونَ بِأَنْبِيَائِهِمْ وَالصَّالِحِينَ قَبْلَهُمْ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ، ‏‏‏‏‏‏لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ ابْنِ إِدْرِيسَ.

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے نجران بھیجا ( وہاں نصاریٰ آباد تھے ) انہوں نے مجھ سے کہا: کیا آپ لوگ «يا أخت هارون» ۱؎ نہیں پڑھتے؟ جب کہ موسیٰ و عیسیٰ کے درمیان ( فاصلہ ) تھا جو تھا ۲؎ میری سمجھ میں نہیں آیا کہ میں انہیں کیا جواب دوں؟ میں لوٹ کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور آپ کو بتایا، تو آپ نے فرمایا: ”تم نے انہیں کیوں نہیں بتا دیا کہ لوگ اپنے سے پہلے کے انبیاء و صالحین کے ناموں پر نام رکھا کرتے تھے“ ۳؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث صحیح غریب ہے، اور ہم اسے صرف ابن ادریس ہی کی روایت سے جانتے ہیں۔

Narrated Al-Mughirah bin Shu'bah: The Messenger of Allah (ﷺ) sent me to Najran. They said to me: 'Do you people not recite: O sister of Harun (19:28) - while between Musa and 'Eisa there is such (gap) as there is?' I did not know how to respond to them. So when I returned to the Prophet (ﷺ), I told him about that, and he said: 'Why didn't you tell them that they were named after their Prophets and righteous people before them.'

Haidth Number: 3155

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ إِسْمَاعِيل أَبُو الْمُغِيرَةِ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَرَأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنْذِرْهُمْ يَوْمَ الْحَسْرَةِ سورة مريم آية 39، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ يُؤْتَى بِالْمَوْتِ كَأَنَّهُ كَبْشٌ أَمْلَحُ حَتَّى يُوقَفَ عَلَى السُّورِ بَيْنَ الْجَنَّةِ وَالنَّارِ، ‏‏‏‏‏‏فَيُقَالُ:‏‏‏‏ يَا أَهْلَ الْجَنَّةِ، ‏‏‏‏‏‏فَيَشْرَئِبُّونَ، ‏‏‏‏‏‏وَيُقَالُ:‏‏‏‏ يَا أَهْلَ النَّارِ، ‏‏‏‏‏‏فَيَشْرَئِبُّونَ، ‏‏‏‏‏‏فَيُقَالُ:‏‏‏‏ هَلْ تَعْرِفُونَ هَذَا ؟ فَيَقُولُونَ:‏‏‏‏ نَعَمْ هَذَا الْمَوْتُ، ‏‏‏‏‏‏فَيُضْجَعُ فَيُذْبَحُ فَلَوْلَا أَنَّ اللَّهَ قَضَى لِأَهْلِ الْجَنَّةِ الْحَيَاةَ فِيهَا وَالْبَقَاءَ لَمَاتُوا فَرَحًا، ‏‏‏‏‏‏وَلَوْلَا أَنَّ اللَّهَ قَضَى لِأَهْلِ النَّارِ الْحَيَاةَ فِيهَا وَالْبَقَاءَ لَمَاتُوا تَرَحًا ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آیت «وأنذرهم يوم الحسرة» ”اے نبی! ان کو حسرت و افسوس کے دن سے ڈراؤ“ ( مریم: ۳۹ ) ، پڑھی ( پھر ) فرمایا: ”موت چتکبری بھیڑ کی صورت میں لائی جائے گی اور جنت و جہنم کے درمیان دیوار پر کھڑی کر دی جائے گی، پھر کہا جائے گا: اے جنتیو! جنتی گردن اٹھا کر دیکھیں گے، پھر کہا جائے گا: اے جہنمیو! جہنمی گردن اٹھا کر دیکھنے لگیں گے، پوچھا جائے گا: کیا تم اسے پہچانتے ہو؟ وہ سب کہیں گے: ہاں، یہ موت ہے، پھر اسے پہلو کے بل پچھاڑ کر ذبح کر دیا جائے گا، اگر اہل جنت کے لیے زندگی و بقاء کا فیصلہ نہ ہو چکا ہوتا تو وہ خوشی سے مر جاتے، اور اگر اہل جہنم کے لیے جہنم کی زندگی اور جہنم میں ہمیشگی کا فیصلہ نہ ہو چکا ہوتا تو وہ غم سے مر جاتے“۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

Narrated Abu Sa'eed Al-Khudri: The Messenger of Allah (ﷺ) recited: And warn them of a Day of griefs and regrets (19:39) and he said: 'Death will be brought as if it is a mixed black and white ram, until it is halted upon the barrier between Paradise and the Fire. It will be said: 'O people of Paradise! They will raise up their necks to look. It will be said: 'O people of the Fire! And they will raise up their necks to look. It will be said: 'Do you recognize this?' They will say: 'Yes. This is death.' Then it will be laid down and slaughtered. If it were not that Allah had decreed that the inhabitants of Paradise would remain, then they would die of joy, and if it were not that Allah had decreed that the inhabitants of the Fire would remain, then they would die of grief.'

Haidth Number: 3156

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ، عَنْ قَتَادَةَ، فِي قَوْلِهِ:‏‏‏‏ وَرَفَعْنَاهُ مَكَانًا عَلِيًّا سورة مريم آية 57 قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ، أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ لَمَّا عُرِجَ بِي رَأَيْتُ إِدْرِيسَ فِي السَّمَاءِ الرَّابِعَةِ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ وَفِي الْبَابِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، ‏‏‏‏‏‏وَقَدْ رَوَاهُ سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ، وَهَمَّامٌ، وَغَيْرُ وَاحِدٍ عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، عَنْ مَالِكِ بْنِ صَعْصَعَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدِيثَ الْمِعْرَاجِ بِطُولِهِ وَهَذَا عِنْدَنَا مُخْتَصَرٌ مِنْ ذَاكَ.

قتادہ آیت «ورفعناه مكانا عليا» ۱؎ کے تعلق سے کہتے ہیں کہ ہم سے انس بن مالک رضی الله عنہ نے بیان کیا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب مجھے معراج کرائی گئی تو میں نے ادریس علیہ السلام کو چوتھے آسمان پر دیکھا“۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، اور سعید بن ابی عروہ، ہمام اور کئی دیگر راویوں نے قتادہ سے، قتادہ نے انس سے اور انس نے مالک بن صعصعہ کے واسطہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے حدیث معراج پوری کی پوری روایت کی، اور یہ ہمارے نزدیک اس سے مختصر ہے، ۲- اس باب میں ابو سعید خدری خدری رضی الله عنہ بھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں۔

Narrated Shaiban: from Qatadah, that regarding Allah's saying: And we raised him to a high station (19:57). He said: Anas bin Malik narrated that Allah's Prophet (ﷺ) said: When I was brought up, I saw Idris in the Fourth Heaven.

Haidth Number: 3157
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جبرائیل علیہ السلام سے فرمایا: ”جتنا آپ ہمارے پاس آتے ہیں، اس سے زیادہ آنے سے آپ کو کیا چیز روک رہی ہے؟ اس پر آیت «وما نتنزل إلا بأمر ربك» ”تمہارے رب کے حکم ہی سے اترتے ہیں اسی کے پاس ان تمام باتوں کا علم ہے جو ہمارے آگے ہیں، جو ہمارے پیچھے ہیں، اور ان کے درمیان ہیں“ ( مریم: ۶۴ ) ، نازل ہوئی۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن غریب ہے، ۲- ہم سے حسین بن حریث نے بیان کیا کہ ہم سے وکیع نے بیان کیا اور وکیع نے عمر بن ذر سے اسی جیسی حدیث روایت کی۔

Narrated Sa'eed bin Jubair: from Ibn 'Abbas who said: The Messenger of Allah (ﷺ) said to Jibra'il: 'What prevents you from visiting us more than you visit us?' He said: So this Ayah was revealed: And we descend not except by the command of your Lord. To Him belongs what is before us and what is behind us. Up to the end of the Ayah (19:64).

Haidth Number: 3158
میں نے مرہ ہمدانی سے آیت «وإن منكم إلا واردها» ”یہ امر یقینی ہے کہ تم میں سے ہر ایک اس پر عبور کرے گا“ ( مریم: ۷۱ ) ، کا مطلب پوچھا تو انہوں نے مجھے یہ حدیث سنائی کہ عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ نے ان لوگوں سے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لوگ جہنم میں جائیں گے، پھر اس سے اپنے اعمال کے سہارے نکلیں گے، پہلا گروہ ( جن کے اعمال بہت اچھے ہوں گے ) بجلی چمکنے کی سی تیزی سے نکل آئے گا۔ پھر ہوا کی رفتار سے، پھر گھوڑے کے تیز دوڑنے کی رفتار سے، پھر سواری لیے ہوئے اونٹ کی رفتار سے، پھر دوڑتے شخص کی، پھر پیدل چلنے کی رفتار سے“۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن ہے، ۲- اس حدیث کو شعبہ نے سدی سے روایت کیا ہے، لیکن انہوں نے اسے مرفوعاً روایت نہیں کیا ہے۔

Narrated As-Suddi: I asked Murrah Al-Hamdani about the saying of Allah, Mighty and Sublime is He: There is not one of you but will pass over it (19:71). So he narrated to me that 'Abdullah bin Mas'ud narrated to him saying: 'The Messenger of Allah (ﷺ) said: The people will pass over the Fire, then they avert it based upon their deeds. The first of them (would pass over it) like a flash of lightening, then like the wind, then like a fleeing horse, then like a rider fleeing on a mount, then like a man fleeing, then like one walking.

Haidth Number: 3159
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ نے «وإن منكم إلا واردها» کے تعلق سے فرمایا: ”لوگ جہنم میں جائیں گے پھر اپنے اعمال ( صالحہ ) کے ذریعہ نکل آئیں گے“۔

Narrated Shu'bah: from As-Suffi from Murrah: 'Abdullah said: 'There is not one of you but will pass over it (19:71) - They pass over it, then they avert it based upon their deeds.'

Haidth Number: 3160

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ إِذَا أَحَبَّ اللَّهُ عَبْدًا نَادَى جِبْرِيلَ إِنِّي قَدْ أَحْبَبْتُ فُلَانًا فَأَحِبَّهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَيُنَادِي فِي السَّمَاءِ ثُمَّ تَنْزِلُ لَهُ الْمَحَبَّةُ فِي أَهْلِ الْأَرْضِ، ‏‏‏‏‏‏فَذَلِكَ قَوْلُ اللَّهِ:‏‏‏‏ إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ سَيَجْعَلُ لَهُمُ الرَّحْمَنُ وُدًّا سورة مريم آية 96، ‏‏‏‏‏‏وَإِذَا أَبْغَضَ اللَّهُ عَبْدًا نَادَى جِبْرِيلَ إِنِّي أَبْغَضْتُ فُلَانًا، ‏‏‏‏‏‏فَيُنَادِي فِي السَّمَاءِ ثُمَّ تَنْزِلُ لَهُ الْبَغْضَاءُ فِي الْأَرْضِ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، ‏‏‏‏‏‏وَقَدْ رَوَى عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَ هَذَا.

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب اللہ کسی بندے کو پسند کرتا ہے تو جبرائیل کو بلا کر کہتا ہے: میں نے فلاں کو اپنا حبیب بنا لیا ہے تم بھی اس سے محبت کرو، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پھر جبرائیل آسمان میں اعلان کر دیتے ہیں، اور پھر زمین والوں کے دلوں میں محبت پیدا ہو جاتی ہے، یہی ہے اللہ تعالیٰ کے قول: «إن الذين آمنوا وعملوا الصالحات سيجعل لهم الرحمن ودا» ”اس میں شک نہیں کہ جو لوگ ایمان لاتے ہیں، اور نیک عمل کرتے ہیں اللہ ان کے لیے ( لوگوں کے دلوں میں ) محبت پیدا کر دے گا“ ( مریم: ۹۶ ) ، کا مطلب و مفہوم۔ اور اللہ جب کسی بندے کو نہیں چاہتا ( اس سے بغض و نفرت رکھتا ہے ) تو جبرائیل کو بلا کر کہتا ہے، میں فلاں کو پسند نہیں کرتا پھر وہ آسمان میں پکار کر سب کو اس سے باخبر کر دیتے ہیں۔ تو زمین میں اس کے لیے ( لوگوں کے دلوں میں ) نفرت و بغض پیدا ہو جاتی ہے۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اسی جیسی حدیث عبدالرحمٰن بن عبداللہ بن دینار نے اپنے باپ سے اور ان کے باپ نے ابوصالح سے اور ابوصالح نے ابوہریرہ کے واسطہ سے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے۔

Narrated Abu Hurairah: that the Messenger of Allah (ﷺ) said: When Allah loves a slave He calls Jibra'il, (saying): 'Indeed I love so-and-so, so love him.' He said: So he calls out in the heavens. Then love for him descends among the people of the earth. That is as in the saying of Allah: Verily, those who believe and work deeds of righteousness, the Most Gracious will grant love for them (19:96). And when Allah hates a slave He calls out to Jibra'il, (saying): 'Indeed I hate so-and-so.' So he calls out in the heavens. Then hatred for him descends upon the earth.'

Haidth Number: 3161
میں نے خباب بن ارت رضی الله عنہ کو کہتے ہوئے سنا ہے کہ میں عاص بن وائل سہمی ( کافر ) کے پاس اس سے اپنا ایک حق لینے کے لیے گیا، اس نے کہا: جب تک تم محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت ) کا انکار نہیں کر دیتے میں تمہیں دے نہیں سکتا۔ میں نے کہا: نہیں، میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت و رسالت کا انکار نہیں کر سکتا۔ چاہے تم یہ کہتے کہتے مر جاؤ۔ پھر زندہ ہو پھر یہی کہو۔ اس نے پوچھا کیا: میں مروں گا؟ پھر زندہ کر کے اٹھایا جاؤں گا؟ میں نے کہا: ہاں، اس نے کہا: وہاں بھی میرے پاس مال ہو گا، اولاد ہو گی، اس وقت میں تمہارا حق تمہیں لوٹا دوں گا۔ اس موقع پر آیت «أفرأيت الذي كفر بآياتنا وقال لأوتين مالا وولدا» ”کیا آپ نے دیکھا اس شخص کو جس نے ہماری آیات کا انکار کیا اور کہا میں مال و اولاد سے بھی نوازا جاؤں گا“ ( مریم: ۷۷ ) ، نازل ہوئی۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

Narrated Masruq: I heard Khabbab bin Al-Aratt saying: 'I came to Al-'As bin Wa'il As-Sahmi to collect a debt he owed me. He said: 'You shall not be given anything until you deny Muhammad.' So I said: 'No, not until you are dead and resurrected.' He said: 'After I die and I am resurrected?' So I said: 'Yes.' So he said: 'I shall indeed have wealth and offspring to repay you with.' So (the following) Ayah was revealed: Have you seen him who disbelieved in Our Ayat and said: I shall certainly be given wealth and children (19:77).'

Haidth Number: 3162