Blog
Books
Search Hadith

باب: فاطمہ رضی الله عنہا کی فضیلت کا بیان

8 Hadiths Found
میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا اور آپ منبر پر تھے: ”ہشام بن مغیرہ کے بیٹوں نے مجھ سے اجازت مانگی ہے کہ وہ اپنی بیٹی کا نکاح علی سے کر دیں، تو میں اس کی اجازت نہیں دیتا، نہیں دیتا، نہیں دیتا، مگر ابن ابی طالب چاہیں تو میری بیٹی کو طلاق دے دیں، اور ان کی بیٹی سے شادی کر لیں، اس لیے کہ میری بیٹی میرے جسم کا ٹکڑا ہے، مجھے وہ چیز بری لگتی ہے جو اسے بری لگے اور مجھے ایذا دیتی ہے وہ چیز جو اسے ایذا دے“۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اسے عمرو بن دینار نے اسی طرح ابن ابی ملیکہ سے اور ابن ابی ملیکہ نے مسور بن مخرمہ سے روایت کیا ہے۔

Narrated Al-Miswar bin Makhramah: While he was on the Minbar, I heard the Prophet (ﷺ) saying: 'Indeed Banu Hisham bin Al-Mughirah asked me if they could marry their daughter to 'Ali bin Abi Talib. But I do not allow it, I do not allow it, I do not allow it - unless 'Ali bin Abi Talib wishes to divorce my daughter and marry their daughter, because she is a part of me. I am displeased by what displeases her, and I am harmed by what harms her.

Haidth Number: 3867
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو عورتوں میں سب سے زیادہ محبوب فاطمہ رضی الله عنہ تھیں اور مردوں میں علی رضی الله عنہ تھے، ابراہیم بن سعد کہتے ہیں: یعنی اپنے اہل بیت میں۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب ہے، ہم اسے صرف اسی سند سے جانتے ہیں۔

Narrated Buraidah: The most beloved of women to the Messenger of Allah (ﷺ) was Fatimah and from the men was 'Ali.

Haidth Number: 3868
علی رضی الله عنہ نے ابوجہل کی بیٹی کا ذکر کیا تو اس کی خبر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو پہنچی، آپ نے فرمایا: ”فاطمہ میرے جسم کا ٹکرا ہے، مجھے تکلیف دیتی ہے وہ چیز جو اسے تکلیف دیتی ہے، اور «تعب» میں ڈالتی ہے مجھے وہ چیز جو اسے «تعب» میں ڈالتی ہے“۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اسی طرح ایوب نے ابی ملیکہ سے اور انہوں نے ابن زبیر سے روایت کی ہے جبکہ متعدد لوگوں نے ابن ابی ملیکہ کے واسطہ سے مسور بن مخرمہ سے روایت کی ہے۔ ( جیسا کہ حدیث رقم: ۳۸۸۰ ) ۳- اس بات کا احتمال ہے کہ ابن ابی ملیکہ نے ایک ساتھ دونوں ہی سے روایت کیا ہو ( اور ایسا بہت ہوا ہے ) ۔

Narrated 'Abdullah bin Az-Zubair: that 'Ali mentioned the daughter of Jahl (for marriage), and that reached the Prophet (ﷺ) so he said: Indeed Fatimah is but a part of me, I am harmed by what harms her and I am uncomfortable by what makes her uncomfortable.

Haidth Number: 3869
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے علی، فاطمہ، حسن اور حسین رضی الله عنہم سے فرمایا: ”میں لڑنے والا ہوں اس سے جس سے تم لڑو اور صلح جوئی کرنے والا ہوں اس سے جس سے تم صلح جوئی کرو“۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث غریب ہے، ۲- ہم اسے صرف اسی سند سے جانتے ہیں اور صبیح مولیٰ ام سلمہ معروف نہیں ہیں۔

Narrated Zaid bin Arqam: that the Messenger of Allah (ﷺ) said to 'Ali, Fatimah, Al-Hasan and Al-Husain: I am at war with whoever makes war with you, and peace for whoever makes peace with you.

Haidth Number: 3870

حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَيْرِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ زُبَيْدٍ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَلَّلَ عَلَى الْحَسَنِ،‏‏‏‏ وَالْحُسَيْنِ،‏‏‏‏ وَعَلِيٍّ،‏‏‏‏ وَفَاطِمَةَ كِسَاءً، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَالَ:‏‏‏‏ اللَّهُمَّ هَؤُلَاءِ أَهْلُ بَيْتِي وَخَاصَّتِي أَذْهِبْ عَنْهُمُ الرِّجْسَ،‏‏‏‏ وَطَهِّرْهُمْ تَطْهِيرًا ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَتْ أُمُّ سَلَمَةَ:‏‏‏‏ وَأَنَا مَعَهُمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ ؟ قَالَ:‏‏‏‏ إِنَّكِ إِلَى خَيْرٍ . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، ‏‏‏‏‏‏وَهُوَ أَحْسَنُ شَيْءٍ رُوِيَ فِي هَذَا الْبَابِ، ‏‏‏‏‏‏وَفِي الْبَابِ عَنْ عُمَرَ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ، ‏‏‏‏‏‏وَأَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، ‏‏‏‏‏‏وَأَبِي الْحَمْرَاءِ، ‏‏‏‏‏‏وَمَعْقِلِ بْنِ يَسَارٍ، ‏‏‏‏‏‏وَعَائِشَةَ.

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حسن، حسین، علی اور فاطمہ رضی الله عنہم کو ایک چادر سے ڈھانپ کر فرمایا: «‏‏‏‏اللهم هؤلاء أهل بيتي وخاصتي أذهب عنهم الرجس وطهرهم تطهيرا» ”اے اللہ! یہ میرے اہل بیت اور میرے خاص الخاص لوگ ہیں، تو ان سے گندگی کو دور فرما دے، اور انہیں اچھی طرح سے پاک کر دے“، تو ام سلمہ رضی الله عنہا بولیں: اور میں بھی ان کے ساتھ ہوں اللہ کے رسول! آپ نے فرمایا: ”تو ( بھی ) خیر پر ہے“۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے اور اس باب میں جو حدیثیں مروی ہیں ان میں سب سے اچھی ہے، ۲- اس باب میں عمر بن ابی سلمہ، انس بن مالک، ابوالحمراء، معقل بن یسار، اور عائشہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

Narrated Umm Salamah: The Prophet (ﷺ) put a garment over Al-Hasan, Al-Hussain, 'Ali and Fatimah, then he said: 'O Allah, these are the people of my house and the close ones, so remove the Rijs from them and purify them thoroughly. So Umm Salamah said: 'And am I with them, O Messenger of Allah?' He said: You are upon good. '

Haidth Number: 3871

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ، أَخْبَرَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ مَيْسَرَةَ بْنِ حَبِيبٍ، عَنِ الْمِنْهَالِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ عَائِشَةَ بِنْتِ طَلْحَةَ، عَنْ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ:‏‏‏‏ مَا رَأَيْتُ أَحَدًا أَشْبَهَ سَمْتًا،‏‏‏‏ وَدَلًّا،‏‏‏‏ وَهَدْيًا بِرَسُولِ اللَّهِ فِي قِيَامِهَا،‏‏‏‏ وَقُعُودِهَا مِنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ:‏‏‏‏ وَكَانَتْ إِذَا دَخَلَتْ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَامَ إِلَيْهَا فَقَبَّلَهَا،‏‏‏‏ وَأَجْلَسَهَا فِي مَجْلِسِهِ، ‏‏‏‏‏‏وَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا دَخَلَ عَلَيْهَا قَامَتْ مِنْ مَجْلِسِهَا فَقَبَّلَتْهُ وَأَجْلَسَتْهُ فِي مَجْلِسِهَا، ‏‏‏‏‏‏فَلَمَّا مَرِضَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَتْ فَاطِمَةُ فَأَكَبَّتْ عَلَيْهِ،‏‏‏‏ فَقَبَّلَتْهُ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ رَفَعَتْ رَأْسَهَا،‏‏‏‏ فَبَكَتْ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ أَكَبَّتْ عَلَيْهِ،‏‏‏‏ ثُمَّ رَفَعَتْ رَأْسَهَا فَضَحِكَتْ، ‏‏‏‏‏‏فَقُلْتُ:‏‏‏‏ إِنْ كُنْتُ لَأَظُنُّ أَنَّ هَذِهِ مِنْ أَعْقَلِ نِسَائِنَا فَإِذَا هِيَ مِنَ النِّسَاءِ، ‏‏‏‏‏‏فَلَمَّا تُوُفِّيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُلْتُ لَهَا:‏‏‏‏ أَرَأَيْتِ حِينَ أَكْبَبْتِ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَفَعْتِ رَأْسَكِ،‏‏‏‏ فَبَكَيْتِ،‏‏‏‏ ثُمَّ أَكْبَبْتِ عَلَيْهِ،‏‏‏‏ فَرَفَعْتِ رَأْسَكِ،‏‏‏‏ فَضَحِكْتِ، ‏‏‏‏‏‏مَا حَمَلَكِ عَلَى ذَلِكَ ؟ قَالَتْ:‏‏‏‏ إِنِّي إِذًا لَبَذِرَةٌ أَخْبَرَنِي أَنَّهُ مَيِّتٌ مِنْ وَجَعِهِ هَذَا،‏‏‏‏ فَبَكَيْتُ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ أَخْبَرَنِي أَنِّي أَسْرَعُ أَهْلِهِ لُحُوقًا بِهِ،‏‏‏‏ فَذَاكَ حِينَ ضَحِكْتُ . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، ‏‏‏‏‏‏وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ عَائِشَةَ.

میں نے اٹھنے بیٹھنے کے طور و طریق اور عادت و خصلت میں فاطمہ ۱؎ رضی الله عنہ سے زیادہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مشابہ کسی کو نہیں دیکھا، وہ کہتی ہیں: جب وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آتیں تو آپ اٹھ کر انہیں بوسہ لیتے اور انہیں اپنی جگہ پر بٹھاتے، اور جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس آتے تو وہ اٹھ کر آپ کو بوسہ لیتیں اور آپ کو اپنی جگہ پر بٹھاتیں چنانچہ جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بیمار ہوئے تو فاطمہ آئیں اور آپ پر جھکیں اور آپ کو بوسہ لیا، پھر اپنا سر اٹھایا اور رونے لگیں پھر آپ پر جھکیں اور اپنا سر اٹھایا تو ہنسنے لگیں، پہلے تو میں یہ خیال کرتی تھی کہ یہ ہم عورتوں میں سب سے زیادہ عقل والی ہیں مگر ان کے ہنسنے پر یہ سمجھی کہ یہ بھی آخر ( عام ) عورت ہی ہیں، یعنی یہ کون سا موقع ہنسنے کا ہے، پھر جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہو گئی تو میں نے ان سے پوچھا کہ یہ کیا بات تھی کہ میں نے تمہیں دیکھا کہ تم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر جھکیں پھر سر اٹھایا تو رونے لگیں، پھر جھکیں اور سر اٹھایا تو ہنسنے لگیں، تو انہوں نے کہا: اگر آپ کی زندگی میں یہ بات بتا دیتی تو میں ایک ایسی عورت ہوتی جو آپ کے راز کو افشاء کرنے والی ہوتی، بات یہ تھی کہ پہلے آپ نے مجھے اس بات کی خبر دی کہ اس بیماری میں میں انتقال کر جانے والا ہوں، یہ سن کر میں رو پڑی، پھر آپ نے مجھے بتایا کہ ان کے گھر والوں میں سب سے پہلے میں ان سے ملوں گی، تو یہ سن کر میں ہنسنے لگی۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے، اور یہ عائشہ سے متعدد سندوں سے آئی ہے۔

Narrated 'Aishah: I have not seen anyone closer in conduct, way, and manners to that of the Messenger of Allah in regards to standing and sitting, than Fatimah the daughter of the Messenger of Allah (ﷺ). She said Whenever she would enter upon the Prophet (ﷺ) he would stand to her and kiss her, and he would sit her in his sitting place. Whenever the Prophet (ﷺ) entered upon her she would stand from her seat, and kiss him and sit him in her sitting place. So when the Prophet (ﷺ) fell sick and Fatimah entered, she bent over and kissed him. Then she lifted her head and cried, then she bent over him and she lifted her head and laughed. So I said: 'I used to think that this one was from the most intelligent of our women, but she is really just one of the women.' So when the Prophet (ﷺ) died, I said to her: 'Do you remember when you bent over the Prophet (ﷺ) and you lifted your head and cried, then you bent over him, then you lifted your head and laughed. What caused you to do that?' She said: 'Then, I would be the one who spreads the secrets. He (ﷺ) told me that he was to die from his illness, so I cried. Then he told me that I would be the quickest of his family to meet up with him. So that is when I laughed.'

Haidth Number: 3872

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَالِدٍ ابْنُ عَثْمَةَ، قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنِي مُوسَى بْنُ يَعْقُوبَ الزَّمْعِيُّ، عَنْ هَاشِمِ بْنِ هَاشِمٍ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ وَهْبٍ أَخْبَرَهُ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ أُمَّ سَلَمَةَ أَخْبَرَتْهُ، ‏‏‏‏‏‏أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَعَا فَاطِمَةَ يَوْمَ الْفَتْحِ فَنَاجَاهَا،‏‏‏‏ فَبَكَتْ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ حَدَّثَهَا،‏‏‏‏ فَضَحِكَتْ، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ:‏‏‏‏ فَلَمَّا تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَأَلْتُهَا عَنْ بُكَائِهَا وَضَحِكِهَا، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ:‏‏‏‏ أَخْبَرَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ يَمُوتُ،‏‏‏‏ فَبَكَيْتُ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ أَخْبَرَنِي أَنِّي سَيِّدَةُ نِسَاءِ أَهْلِ الْجَنَّةِ إِلَّا مَرْيَمَ ابْنَةَ عِمْرَانَ فَضَحِكْتُ . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ کے دن فاطمہ کو بلایا، اور ان سے سرگوشی کی تو وہ رو پڑیں، پھر دوبارہ آپ نے ان سے بات کی تو وہ ہنسنے لگیں، انہوں نے بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے یہ بتایا کہ آپ عنقریب وفات پا جائیں گے، تو میں رو پڑی، پھر آپ نے مجھے بتایا کہ میں مریم بنت عمران کو چھوڑ کر اہل جنت کی تمام عورتوں کی سردار ہوں گی تو میں ہنسنے لگی ۱؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے۔

Narrated Umm Salamah: that the Messenger of Allah (ﷺ) called Fatimah on the Day of the Conquest (of Makkah) and he spoke to her, so she cried. Then he spoke to her and she laughed. She said: So when the Messenger of Allah (ﷺ) died, I asked her about her crying and laughing. She said: The Messenger of Allah (ﷺ) told me that he will die, so I cried, then he told me that I was the master over all the women of the inhabitants of Paradise, except for Mariam the daughter of 'Imran, so I laughed.

Haidth Number: 3873
میں اپنے چچا کے ساتھ عائشہ رضی الله عنہا کے پاس آیا تو ان سے پوچھا گیا: لوگوں میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سب سے زیادہ محبوب کون تھا؟ تو انہوں نے کہا: فاطمہ، پھر پوچھا گیا: مردوں میں کون تھا؟ انہوں نے کہا: ان کے شوہر، یعنی علی، میں خوب جانتی ہوں وہ بڑے صائم اور تہجد گزار تھے۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن غریب ہے، ۲- ابوجحاف کا نام داود بن ابی عوف ہے، اور سفیان ثوری سے «عن ابی الجحاف» کے بجائے یوں مروی ہے: «حدثنا أبو الجحاف وكان مرضيا» ۔

Narrated Jumai' bin 'Umair At-Taimi: I entered along with my uncle upon 'Aishah and she was asked: 'Who among people was the most beloved to the Messenger of Allah (ﷺ)?' She said: 'Fatimah.' So it was said: 'From the men?' She said: 'Her husband, as I knew him to fast much and stand in prayer much.'

Haidth Number: 3874