Blog
Books
Search Hadith

باب: جو کسی قوم کی امامت کرے، اور لوگ اسے ناپسند کرتے ہوں

Chapter: What Has Been Related [About] Whoever Leads People (In Salat) While They Dislike Him

3 Hadiths Found

حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى بْنُ وَاصِلِ بْنِ عَبْدِ الْأَعْلَى الْكُوفِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْقَاسِمِ الْأَسَدِيُّ، عَنْ الْفَضْلِ بْنِ دَلْهَمٍ، عَنْ الْحَسَنِ، قَال:‏‏‏‏ سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، يَقُولُ:‏‏‏‏ لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثَةً:‏‏‏‏ رَجُلٌ أَمَّ قَوْمًا وَهُمْ لَهُ كَارِهُونَ، ‏‏‏‏‏‏وَامْرَأَةٌ بَاتَتْ وَزَوْجُهَا عَلَيْهَا سَاخِطٌ، ‏‏‏‏‏‏وَرَجُلٌ سَمِعَ حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ ثُمَّ لَمْ يُجِبْ قَالَ:‏‏‏‏ وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ،‏‏‏‏ وَطَلْحَةَ،‏‏‏‏ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍ وَأَبِي أُمَامَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ حَدِيثُ أَنَسٍ لَا يَصِحُّ لِأَنَّهُ قَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ عَنِ الْحَسَنِ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرْسَلٌ. قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْقَاسِمِ تَكَلَّمَ فِيهِ، ‏‏‏‏‏‏أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ وَضَعَّفَهُ وَلَيْسَ بِالْحَافِظِ، ‏‏‏‏‏‏وَقَدْ كَرِهَ قَوْمٌ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ أَنْ يَؤُمَّ الرَّجُلُ قَوْمًا وَهُمْ لَهُ كَارِهُونَ، ‏‏‏‏‏‏فَإِذَا كَانَ الْإِمَامُ غَيْرَ ظَالِمٍ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنَّمَا الْإِثْمُ عَلَى مَنْ كَرِهَهُ، ‏‏‏‏‏‏وقَالَ أَحْمَدُ،‏‏‏‏ وَإِسْحَاق فِي هَذَا:‏‏‏‏ إِذَا كَرِهَ وَاحِدٌ أَوِ اثْنَانِ أَوْ ثَلَاثَةٌ، ‏‏‏‏‏‏فَلَا بَأْسَ أَنْ يُصَلِّيَ بِهِمْ حَتَّى يَكْرَهَهُ أَكْثَرُ الْقَوْمِ.

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین لوگوں پر لعنت فرمائی ہے: ایک وہ شخص جو لوگوں کی امامت کرے اور لوگ اسے ناپسند کرتے ہوں۔ دوسری وہ عورت جو رات گزارے اور اس کا شوہر اس سے ناراض ہو، تیسرا وہ جو «حي على الفلاح» سنے اور اس کا جواب نہ دے ( یعنی جماعت میں حاضر نہ ہو ) ۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- انس رضی الله عنہ کی یہ حدیث صحیح نہیں ہے کیونکہ حقیقت میں یہ حدیث حسن ( بصریٰ ) سے بغیر کسی واسطے کے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مرسلاً مروی ہے، ۲- محمد بن قاسم کے سلسلہ میں احمد بن حنبل نے کلام کیا ہے، انہوں نے انہیں ضعیف قرار دیا ہے۔ اور یہ کہ وہ حافظ نہیں ہیں ۱؎، ۳- اس باب میں ابن عباس، طلحہ، عبداللہ بن عمرو اور ابوامامہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۴- بعض اہل علم کے یہاں یہ مکروہ ہے کہ آدمی لوگوں کی امامت کرے اور وہ اسے ناپسند کرتے ہوں اور جب امام ظالم ( قصوروار ) نہ ہو تو گناہ اسی پر ہو گا جو ناپسند کرے۔ احمد اور اسحاق بن راہویہ کا اس سلسلہ میں یہ کہنا ہے کہ جب ایک یا دو یا تین لوگ ناپسند کریں تو اس کے انہیں نماز پڑھانے میں کوئی حرج نہیں، الا یہ کہ لوگوں کی اکثریت اسے ناپسند کرتی ہو۔

Anas bin Malik narrated: Allah's Messenger cursed three people: A man who leads people (in Salat) while they dislike him, a woman who spends a night while her husband with her, and a man who hears: 'Hayya Alal Falah (come to success)' then does not respond.

Haidth Number: 358
کہا جاتا تھا کہ قیامت کے روز سب سے سخت عذاب دو طرح کے لوگوں کو ہو گا: ایک اس عورت کو جو اپنے شوہر کی نافرمانی کرے، دوسرے اس امام کو جسے لوگ ناپسند کرتے ہوں۔ منصور کہتے ہیں کہ ہم نے امام کے معاملے میں پوچھا تو ہمیں بتایا گیا کہ اس سے مراد ظالم ائمہ ہیں، لیکن جو امام سنت قائم کرے تو گناہ اس پر ہو گا جو اسے ناپسند کرے۔

Amr bin Al-Harith Al-Mustaliq said: It used to be said that the people with the worst punishment [on the Day of Judgment] are two: A woman who disobeyed her husband, and a people's Imam whom they dislike.

Haidth Number: 359
رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) نے فرمایا: ”تین لوگوں کی نماز ان کے کانوں سے اوپر نہیں جاتی: ایک بھگوڑے غلام کی جب تک کہ وہ ( اپنے مالک کے پاس ) لوٹ نہ آئے، دوسرے عورت کی جو رات گزارے اور اس کا شوہر اس سے ناراض ہو، تیسرے اس امام کی جسے لوگ ناپسند کرتے ہوں“۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے۔

Abu Umamah narrated that : Allah's Messenger said: There are three whose Salat would not rise up beyond their ears: The runaway slave until he returns, a woman who spends a night while her husband is angry with her, and a people's Imam whom they dislike.

Haidth Number: 360