اَلْجِبْتُ جِبْتٌ اور جِبْسٌ اس دھوون کو کہتے ہیں جو کسی کام کا نہ ہو اور بعض نے کہا ہے کہ دراصل جِبْسٌ کے سین کو تاء سے تبدیل کرلیا گیا ہے۔ تاکہ معنی مبالغہ پر دلالت کرے۔ شاعر نے کہا ہے۔ (1) (رجز) (۸۴) عمرو بن یربوع شرار النَّاتِ یعنی عمرو بن یربوع تمام لوگوں سے ناکام ہے۔ نیز ہر وہ چیز جس کی اﷲ کے سوا پرستش کی جائے وہ جِبْتٌ کہلاتی ہے اور ساحر کاہن کو بھی جِبْت کہا جاتا ہے۔ قرآن پاک میں ہے: (یُؤۡمِنُوۡنَ بِالۡجِبۡتِ وَ الطَّاغُوۡتِ ) (۴:۵۱) کہ بے اصل باتوں اور طاغوت پر ایمان رکھتے ہیں۔
Words | Surah_No | Verse_No |
بِالْجِبْتِ | سورة النساء(4) | 51 |