ثُبَۃٌ کے معنی الگ جماعت کے ہیں اس کی جمع ثُبَاتُ وَثُبِیْنَ ہے۔ قرآن پاک میں ہے: (فَانۡفِرُوۡا ثُبَاتٍ اَوِ انۡفِرُوۡا جَمِیۡعًا) (۴:۷۱) پھر یا تو جماعت جماعت ہوکر نکلا کرو یا سب اکٹھے کوچ کیا کرو۔ شاعر نے کہا ہے(1) (الوافر) (۷۸) وَقَدْ اَغْدُوْا عَلٰی ثثبَۃٍ کِرَامٍ۔ او رمیں شریف لوگوں کی جماعت کے پاس جاتا ہوں اور اسی سے ثَبَیْتُ عَلٰی فُلَانٍ کا محاورہ یہ، جس کے معنی کسی کے متفرق محاسن بیان کرنے کے ہیں۔ ثثبَۃٌ کی تصغیر ثُبَیَّۃٌ ہے، لہٰذا اس میں یاء محذوف ہے(2) لیکن ثُبَۃُ الْحَوْضِ جس کے معنی وسطِ حوض ہیں جہاں پانی جمع ہوتا ہے یہ اجوف سے ہے اور اس میں عین کلمہ محذوف ہے۔ (3)
Words | Surah_No | Verse_No |
ثُبَاتٍ | سورة النساء(4) | 71 |