Blog
Books
Search Quran
Lughaat

الرُّغَامْ: اصل میں خاک کو کہتے ہیں اور رَغِمَ اَنْفُ فُلان کے معنیٰ اس کی ناک خاک آلود ہو یعنی وہ ذلیل ہو اور اَرْغَمَہٗ: کسی کو دلت کے ساتھ خاک میں ملا دینا مجازاً رَغِمَ اَنْفُ فُلَان کے معنی ناراض ہونا بھی آتے یہں جیساکہ شاعر نے کہا ہے۔(1) (۱۸۸) اِذَا رَغِمَتْ تِلْکَ الْاُنُوْفُ لَمْ اُرْضِھَا وَلَمْ اَطلُبِ الْعُتبٰی وَلٰکِنْ اَزِیدُھَا۔ اگر وہ ناراض ہوں گے تو میں ان کو راضی کرنے کی کوشش نہیں کروں گا بلکہ اس کی ناراضگی کو اور بڑھا دوں گا۔ یہاں رغم کو اِرضاء کے بالمقابل لانا اس بات کی دلیل ہے کہ اس کے معنیٰ سَخِطَ یعنی غصے اور ناراض ہونے کے ہیں اسی بنا پر کہا جاتا ہے: اَرْغَمَ اﷲُ اَنْفَ فُلَان اَوْ اَرْغَمہٗ: یعنی اﷲ اسے ذلیل کرے اور رَاغِمَہٗ (باب مفاعلہ) کے باہم ناراض ہونے اور ایک دوسرے کو ذلیل کرنے کی کوشش کے ہیں بعد ازاں مُرَاغَمَہً کا لفظ منازعت کے معنیٰ میں استعمال ہونے لگا ہے۔ اور آیت : (یَجِدۡ فِی الۡاَرۡضِ مُرٰغَمًا کَثِیۡرًا وَّ سَعَۃً ) (۴:۱۰۰) تو روئے زمین میں اس کو رہنے سہنے کی وافر جگہ اور ہر طرح کی کشائش ملے گی۔ میں مُرَاغَمًا سے مراد پناہ گاہ ہے یعنی برائی کو دیکھ کر اسے روکنے کی کوشش کرے اگر اس سلسلہ میں اسے وطن بھی ترک کرنا پڑے تو ہراساں نہ ہو۔ بلکہ اﷲ تعالیٰ اسے کوئی اچھی پناہ گاہ دے گا۔ جہاں اسے وسعت اور فراخی نصیب ہوگی اور یہ رَغَمْتُ اِلَیْہِ سے مشتق ہے جس کے معنی ہیں کسی کے پاس چلا جانا۔ جیسے غَضِبْتُ اِلٰی فُلَانٍ مِنْ کَذَا یعنی ناراض ہوکر فلاں کے پاس چلا گیا۔

Words
Words Surah_No Verse_No
مُرٰغَمًا سورة النساء(4) 100