Blog
Books
Search Quran
Lughaat

اَلْبَتْکُ : (ض) یہ قریب قریب بَتٌّ (کاٹنا) کے ہم معنی ہے مگر بَتْکٌ کا لفظ اعضاء یا بال کے قطع کرنے پر بولا جاتا ہے، جیسے بتک شَعْرہٗ وَاُذُنَہٗ اس نے فلاں کے بال یا کان کاٹ ڈالے قرآن پاک میں ہے: (فَلَیُبَتِّکُنَّ اٰذَانَ الۡاَنۡعَامِ) (۴:۱۱۹) کہ وہ جانوروں کے کان چیرتے رہیں۔ اسی سے سَیْفٌ بَاتِکٌ کا محاورہ یہ جس کے معنی قاطع تلوار کے ہیں۔ اور جب کسی جانور کے بال یا پر کپڑ کر اس طرح کھینچے جائیں کہ وہ جڑ سے اکھڑ جائیں تو اس معنی میں بَتَّکْتُ الشَّعْرَ بولتے ہیں اور اس طرح اکھڑے ہوئے بالوں کے قطعہ کو بِتْکَۃٌ کہا جاتا ہے اس کی جمع بِتَکٌ ہے۔ شاعر نے کہا ہے(1) (۳۷) طَارَتْ وَفِیْ یَدِھَا مِن ریشھا بِتَک وہ (قطاۃ) اڑگئی اور اس کے ہاتھ میں کچھ پر باقی رہ گئے اور بَتٌّ کا لفظ رسی یا تعلق کے قطع کرنے پر بولا جاتا ہے، محاورہ ہے: طَلَّقْتُ الْمَرْئَ ۃَ بَتَّۃً وَیتلَۃً۔ میں نے عورت کو قطعی طلاق دیدی۔ بَتُّ الْحُکْمَ بَیْنَھُمَا۔ میں نے ان کے درمیان قطعی فیصلہ کردیا۔ ایک روایت میں ہے(2) (۲۱) لَا صِیَامَ لِمَنْ لَّمْ یَبُتَّ الصِّیَامَ مِنَ اللَّیْلِ جو شخص رات کو روزہ کی قطعی نیت نہ کرے، اس کا روزہ نہیں ہے۔ اور بَشْکٌ بھی اس کے ہم معنی ہے مگر یہ لفظ کپڑے کے قطع کرنے پر بولا جاتا ہے تیز رو اونٹنی کو نَاقَۃٌ بَشْکٰی کہا جاتا ہے کیونکہ سرعت رفتار میں اونٹنی کے ہاتھ کو بافندہ عورت کے ہاتھ مشابہ ہوتے ہیں، جیساکہ شاعر نے کہا ہے۔ (3) فِعْلَ السَّرِیْعَۃِ بَادَرَتْ جُدَادُھَا قَبْلَ الْمَسَائِ تَھِمُّ بِالْاِسْرَاعِ، جیساکہ بافندہ عورت کپڑا بنتی ہوئی اس کے دامن تک پہنچ جاتی ہے اور وہ غروبِ آفتاب سے قبل اسے ختم کرنے کے لیے جلدی کرتی ہے۔

Words
Words Surah_No Verse_No
فَلَيُبَتِّكُنَّ سورة النساء(4) 119