Blog
Books
Search Quran
Lughaat

تَحْتُ: (اسم ظرف) یہ فوق کی ضد ہے۔ قرآن پاک میں ہے: (لَاَکَلُوۡا مِنۡ فَوۡقِہِمۡ وَ مِنۡ تَحۡتِ اَرۡجُلِہِمۡ) (۵:۶۶) تو ان پر رزق مینہ کی طرح برستا کہ اپنے اوپر سے اور پاؤں کے نیچے سے کھاتے۔ (جَنّٰتٍ تَجۡرِیۡ مِنۡ تَحۡتِہَا الۡاَنۡہٰرُ) (۲:۲۵) (نعمت کے) باغ میں جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں۔ (فَنَادٰىہَا مِنۡ تَحۡتِہَاۤ ) (۱۹:۲۴) اس وقت ان کے نیچے کی جانب سے آواز دی۔ تحت اور اسفل میں فرق یہ ہے کہ تحت اس چیز کو کہتے ہیں جو دوسری کے نیچے ہو مگر اسفل کسی چیز کے نچلا حصہ کو جیسے: اَلْمَالُ تَحْتَہٗ (مال اس کے نیچے ہے) اَسْفَلُہٗ اَغْلَظُ مِنْ اَعْلَاہُ (اس کا نچلا حصہ اعلیٰ حصہ سے سخت ہے۔) حدیث پاک میں ہے(1) (۴۸) لَاتَقُوْمُ السَّاعَۃُ حَتّٰی یَظْھَرَ النُّحُوْتُ کہ قیامت قائم نہیں ہوگی۔ تاوقیکہ کمینے لوگ غلبہ حاصل نہ کرلیں۔ بعض نے کہا ہے کہ حدیث میں آیت کریمہ: (وَ اِذَا الۡاَرۡضُ مُدَّتۡ وَ اَلۡقَتۡ مَا فِیۡہَا وَ تَخَلَّتۡ ) (۸۴:۴) اور جب یہ زمین ہموار کردی جائے گی او رجو کچھ اس میں ہے، اسے نکال کر باہر ڈال دے گی۔ کے مضمون کی طرف اشارہ ہے۔

Words
Words Surah_No Verse_No
تَحْتِھَا سورة النساء(4) 122