Blog
Books
Search Quran
Lughaat

اصل میں ازر اور اِزَار کے معنی لباس (یعنی تہبند) کے ہیں اِزَارٌ اِزَارَۃٌ وَمِئْذَرَۃٌ تینوں ہم معنی ہیں کنایہ کے طور پر اِزَارٌ سے عورت مراد لی جاتی ہے۔ شاعر نے کہا ہے(1) ع (۱۳) اَلَا اَبْلِغْ اَبَا حَفْصٍ رَسُوْلًا ۔ فِدیً لَکَ مِنْ اَخِی ثِقَۃ ازاری۔ ابوحفص (حضرت عمر رصی اﷲ عنہ) کو میرا پیغام پہنچا دو تجھ جیسے قابل اعتماد بھائی پر میری بیوی قربان ہو۔ اور عورت کو اِزار اس لیے کہا جاتا ہے کہ وہ مرد کے لیے بمنزلہ لباس کے ہے، جیسے فرمایا : (ہُنَّ لِبَاسٌ لَّکُمۡ وَ اَنۡتُمۡ لِبَاسٌ لَّہُنَّ ) (۲:۱۸۷) وہ تمہاری پوشاک ہیں اور تم ان کی پوشاک ہو۔ اَلْاَزْرُ کے معنی قوت شدیدہ کے ہیں قرآن پاک میں ہے : (اشۡدُدۡ بِہٖۤ اَزۡرِیۡ ) (۲۰:۳۱) اس سے میری قوت کو مضبوط فرما یعنی مجھے اس سے تقویت حاصل ہوگی۔ اٰزَرَہٗ۔ اعانت کرنا اور تقویت بخشنا۔ اصل میں یہ شَدُّ الاَزَار سے ہے جس کے معنی ہیں چادر باندھنا۔ قرآن پاک میں ہے : ( کَزَرۡعٍ اَخۡرَجَ شَطۡـَٔہٗ فَاٰزَرَہٗ ) (۴۸:۲۹) وہ گویا ایک کھیتی ہیں جس نے (پہلے) زمین سے اپنی سوئی نکالی پھر اس کو مضبوط کیا۔ محاورہ ہے : اٰزَرْتُہٗ فَتَأَزَّرَ میں نے اسے تہبند پہنائی تو اس نے پہن لی۔ اٰزَرْتُ البِنَائَ وَاَزرتُہٗ میں نے عمارت کی بنیاد کو مضبوط کیا تَأَزَّرَ النَّبات نبات بڑھ گئی اور مضبوط ہوگئی اٰزَرْتُہٗ و وَازَرْتُہٗ میں اس کا وزیر بن گیا اصل میں یہ مثال واوی (وزر) سے ہے (جس کے معنی دوسرے کا بوجھ اٹھانا کے ہیں) فَرَسٌ اٰزَرُ گھوڑا جس کی ٹانگیں محل اِزار تک سفید ہوں۔ او رآیت کریمہ : (وَ اِذۡ قَالَ اِبۡرٰہِیۡمُ لِاَبِیۡہِ اٰزَرَ ) (۶:۷۴) اور وہ وقت بھی یاد کرنے کے لائق ہے جب ابراہیم علیہ السلام نے اپنے باپ آزر سے کہا۔ کی تفسیر میں بعض نے کہا ہے کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کے باپ کا نام تارخ تھا اور آزر اسی کا معرب ہے اور بعض نے کہا کہ (یہ لقب ہے اور ان کی زبان میں آزَرُ کے معنی گمراہ کے ہیں۔

Words
Words Surah_No Verse_No
اَزْرِيْ سورة طه(20) 31
اٰزَرَ سورة الأنعام(6) 74
فَاٰزَرَهٗ سورة الفتح(48) 29