اَلْحَوَایَا (انتڑیاں) یہ حَوِیَّۃٌ کی جمع ہے جس کے معنیٰ آنت کے ہیں۔ قرآن پاک میں ہے: (اَوِ الۡحَوَایَاۤ اَوۡ مَا اخۡتَلَطَ بِعَظۡمٍ) (۶:۱۴۶) انتڑیوں میں ہو یا ہڈی میں ملی ہو۔ اور حَوِیَّۃ اس کمبل کو بھی کہتے ہیں جو اونٹ کی کوہان کے اردگرد لپٹا جاتا ہے۔ یہ اصل میں حَوَیْتُ (ض) حَیًّا وَحَوَایَۃ سے مشتق ہے جس کے معنیٰ جمع کرنے کے ہیں۔ اَلْاَحْویٰ: کالا سیاہ مائل بہ سبزی۔ یہ حَوَّۃٌ سے مشتق ہے جس کے معنی سبزی مائل سیاہی ہیں اور اس کا باب احوَوَیٰ یَحوَوِیْ اِحْوِوَائٌ آتا یہ جیسے اِرْعَویٰ بعض نے کہا ہے کہ اس وزن پر یہ دو باب ہی آتے ہیں وَلَا ثَالِثَ لَھُمَا حَوِیَ حُوَّۃ سیاہ سبزی مائل ہونا اسی سے احْویٰ ہے جس کے معنیٰ سخت سیاہ کے ہیں۔ قرآن پاک میں ہے: (فَجَعَلَہٗ غُثَآءً اَحۡوٰی ) (۸۷:۵) پھر اس کو سیاہ رنگ کا کوڑا کردیا۔ یہاں اَحْویٰ سے مراد ہے وہ گھاس جو پرانی بوسیدہ ہوکر سیاہ پڑجائے جس کے متعلق شاعر نے کہا ہے (1) ع (۱۲۴) طَالَ حَبْسٌ بِالدَّرِیْنِ الاَسْوَد: پرانی خشک اور سیاہ گھاس میں عرصہ سے محبوس ہوں۔ بعض نے کہا یہ کہ آیت کی ترتیب اصل یہ ہے (2) وَالَّذِیْ اَخْرَجَ الْمَرْعیٰ۔ اَحْویٰ فَجَعَلہ غُثَائً: یعنی اﷲ تعالیٰ سبز چارہ اگاتا ہے پھر اس کو کوڑا بنا دیتا ہے۔
Words | Surah_No | Verse_No |
الْحَوَايَآ | سورة الأنعام(6) | 146 |