Blog
Books
Search Quran
Lughaat

اَلشَّمَاتَۃُ: کے معنیٰ دشمن کی مصیبت پر خوش ہونے کے ہیں اور یہ شَمِتَ بِہٖ فَھُوَ شَامِتٌ کا مصدر ہے اور اَشْمَتَ اﷲُ بِہٖ الْعَدُوَّ: کے معنیٰ ہیں اﷲ اسے مصیبت پہنچائے جس سے اس کے دشمن خوش ہوں۔ قرآن پاک میں ہے: (فَلَا تُشۡمِتۡ بِیَ الۡاَعۡدَآءَ ) (۷:۱۵۰) تو ایسا نہ کیجئے کہ دشمن مجھ پر ہنسیں۔ تُشْمِتْ کے معنیٰ چھینکنے والے کو دعا دینے کے ہیں۔ گویا ازالۂ شماتۃ کی دعا ہے جیسے تَعْرِیْضٌ کے معنیٰ مرض کی زائل کرنے کے ہیں۔ شاعر نے کہا ہے۔ (1) (۲۶۵) … فَبَاتَ لَہٗ طوَعَ الشَّوامت… تو اس نے خوف و ہراس اور سردی میں کھڑے ہوکر رات گزاری۔ بعض نے کہا ہے کہ یہاں شوامت سے قوائم یعنی ٹانگیں مراد ہیں، لیکن یہ معنیٰ محل نظر ہیں اس لئے کہ اس بیت کے علاوہ اس معنیٰ پر اور کوئی دلیل نہیں ہے۔

Words
Words Surah_No Verse_No
تُشْمِتْ سورة الأعراف(7) 150