اَلسَّکُوتُ: (ن) اس کے اصل معنیٰ تو ترکِ کلام یعنی خاموش ہونے کے ہیں۔ اور بہت زیادہ چپ رہنے والے آدمی کو رَجُلٌ سِکِّیْتٌ وَسَاکُوتٌ کہا جاتا ہے اور سَکْتَۃٌ یا سُکَاتٌ مرض سکتہ کو کہتے ہیں اور موسیقی میں سَکْتٌ کا لفظ سکون نفس کے ساتھ مخصوص ہے اور افتتاح صلوٰۃ کی حالت اور قرأت سے فارغ ہونے کے بعد سکوت کرنے کو سَکَتَاتٌ فِی الصَّلَوٰتِ کہا جاتا یہ۔ اَلسُّکَّیْتُ: دوڑ میں سب سے آخر آنے والا گھوڑا۔ پھر چونکہ سُکُوْتٌ میں ایک گونہ سکون پایا جاتا ہے۔ اس لئے آیت: (وَ لَمَّا سَکَتَ عَنۡ مُّوۡسَی الۡغَضَبُ) (۷:۱۵۴) اور جب موسیٰ (علیہ السلام) کا غصہ فرو ہوا۔ میں بطور استعارہ غصے کے فرو ہو جانے کے لئے سَکَتَ کا لفظ استعمال کیا گیا ہے۔
Words | Surah_No | Verse_No |
سَكَتَ | سورة الأعراف(7) | 154 |