اَلصَّدیٰ ! صدا ئے با ز گشت جو کسی شفا مکا ن سے ٹکرا کر واپس آئے اور اَلتَّصَدِیۃُ (تفعیل ) ہر اس آواز کو کہتے ہیں جو صَدَی کی طرح ہو یعنی جس کا کو ئی مفہو م نہ ہو ۔ اور آیت : (وَ مَا کَانَ صَلَاتُہُمۡ عِنۡدَ الۡبَیۡتِ اِلَّا مُکَآءً وَّ تَصۡدِیَۃً) (۸۔۳۵) اور لو گو ں کی نما ز خا نہ کعبہ کے پا س سیٹیا ں اور تا لیا ں بجا نے کے سوا کچھ نہ تھی ۔ میں بتا یا ہے کہ ان کی نما ز بے معنی ہو نے میں صدی یا پر ند کی چہچہا ہٹ سے زیا دہ حیثیت نہیں رکھتی ۔ اَلتَّصَدِّیْ: صدا ئے با ز گشت کی طرح کسی چیز کے در پے ہو نا ۔ قرآن پا ک میں ہے : (اَمَّا مَنِ اسۡتَغۡنٰی فَاَنۡتَ لَہٗ تَصَدّٰی) (۸۔۵،۶) جو پرواہ نہیں کر تا اس کی طرف تم تو جہ کر تے ہو ۔ اَلصَّدٰی کے معنی بو مہ با دما غ کے ہیں کیو نکہ دما غ بھی بو مہ کی شکل پر ہو تا ہے اسی لیے اس کو پا مہ بھی کہا جا تا ہے مشہو ر محا ورہ ہے ۔ (مثل) اَصَمَّ اللہُ صَدَاہٗ: خدا ا سے ہلا ک کرے ۔ یعنی اس میں آواز ہی نہ رہے حتیٰ کہ اس کی صدا ئے باز گشت آئے ۔ صَدًی: پیا س ۔ صَدَیَا نٌ: پیا سا آدمی ۔ اِمْرَئَ ۃٌ صَدْیَا ئُ وَصَا دِیَہٌ: پیا سی عورت ۔
Words | Surah_No | Verse_No |
تَصَدّٰى | سورة عبس(80) | 6 |
وَّتَصْدِيَةً | سورة الأنفال(8) | 35 |