Blog
Books
Search Quran
Lughaat

اَلْمُرُوْرُ کے معنی کسی چیز کے پاس سے گذر جانے کے ہیں۔ قرآن پاک میں ہے: (وَ اِذَا مَرُّوۡا بِہِمۡ یَتَغَامَزُوۡنَ) (۸۳۔۳۰) اور جب ان کے پاس سے گزرتے تو باہم آنکھوں سے اشارہ کرتے۔ (وَ اِذَا مَرُّوۡا بِاللَّغۡوِ مَرُّوۡا کِرَامًا) (۲۵۔۷۲) اور جب ان کو بیہودہ چیزوں کے پاس سے گزرنے کا اتفاق ہوتو شریفانہ انداز سے گزر جاتے ہیں۔ نیز آیت کریمہ میں اس بات پر بھی متنبہ کیا ہے اگر انہیں بیہودہ بات کہنے پر مجبور بھی کیا جائے تو کنایہ سے بات کرتے ہیں اور لغویات سن کر اس سے بہرے بن جاتے ہیں اور مشاہدہ کرتے ہیں تو اعراض کرلیتے ہیں۔ اور آیت کریمہ: (فَلَمَّا کَشَفۡنَا عَنۡہُ ضُرَّہٗ مَرَّ کَاَنۡ لَّمۡ یَدۡعُنَاۤ ) (۱۰۔۱۲) پھر جب ہم اس تکلیف کو اس سے دور کردیتے ہیں (تو بے لحاظ ہوجاتا اور) اس طرح گذرجاتا ہے کہ گوایا کسی تکلیف پہنچنے پر ہمیں کبھی پکارا ہی نہیں تھا۔ میں اَمرَّ بمعنی اَعْرَضَ ہے۔ جیسے فرمایا: ( وَ اِذَاۤ اَنۡعَمۡنَا عَلَی الۡاِنۡسَانِ اَعۡرَضَ وَ نَاٰ بِجَانِبِہٖ ) (۱۷۔۸۳) اور جب ہم انسان کو نعمت بخشتے ہیں تو رو گردان ہوجاتا اور پہلو پھیر لیتا ہے۔ اَمْرَرْتُ الْحَبْلَ کے معنی رسی بٹنے کے ہیں۔ اور بٹی ہوئی رسی کو مَرِیْرً یا مُمَرٌّ کہا جاتا ہے اس سے فُلَانٌ ذُوْمِرَّۃٍ کا محاورہ ہے جس کے معنی طاقت ور اور توانا کے ہیں۔ (1) ۔ قرآن پاک میں ہے ( ذُوْمِرَّۃٍ) (۵۳۔۶) طاقتور نے ۔ مَرَّ الشَّیْ ئُ وَاَمَرُّ : کسی چیز کا تلخ ہونا۔ اسی سے محاورہ ہے۔ فُلَانٌ مَایُمِرُّ وَمَا یُحْلِیْ: کہ فلان نہ تو کڑوا ہے اور نہ میٹھا،یعنی نہ تو اس سے کسی کو فائدہ پہنچتا ہے اور نہ ہی نقصان اور آیت کریمہ: ( حَمَلَتۡ حَمۡلًا خَفِیۡفًا فَمَرَّتۡ بِہٖ) (۷۔۱۸۹) ( تو) اسے ہلکا سا حمل رہ جاتا ہے اور وہ اس کے ساتھ چلتی پھرتی ہے۔ میں مَرَّتْ بمعنی اِسْتَمَرَّتْ ہے۔ یعنی وہ اسے اٹھائے چلتی پھرتی رہتی ہے۔ مَرَّۃً (فَعْلَۃ) ایک بار مَرَّتَانِ (تثنیہ) دوبارہ قرآن پاک میں ہے: (یَنۡقُضُوۡنَ عَہۡدَہُمۡ فِیۡ کُلِّ مَرَّۃٍ ) (۸۔۵۶) پھر ہر بار اپنے عہد کو توڑ ڈالتے ہیں۔ (2) (وَ ہُمۡ بَدَءُوۡکُمۡ اَوَّلَ مَرَّۃٍ) (۹۔۱۳) اور انھوں نے تم سے پہلی بار (عہد شکنی کی) ابتداء کی۔ (اِنۡ تَسۡتَغۡفِرۡ لَہُمۡ سَبۡعِیۡنَ مَرَّۃً ) (۹۔۸۰) اگر آپ ان کے لیے ستر بار بخشش طلب فرمائیں۔ (اِنَّکُمۡ رَضِیۡتُمۡ بِالۡقُعُوۡدِ اَوَّلَ مَرَّۃٍ ) (۹۔۸۳) تم پہلی مرتبہ بیٹھ رہنے پر رضا مند ہوگئے۔ (سنعذبھم مرتین) (۹۔۸۳) تم پہلی مرتبہ بیٹھ رہنے پر رضا مند ہوگئے۔ (سَنُعَذِّبُہُمۡ مَّرَّتَیۡنِ ) (۹۔۱۰۱) ہم ان کو دوبارہ عذاب دیں گے۔ (ثَلٰثَ مَرّٰتٍ) (۲۴۔۵۸) تین دفعہ (یعنی تین اوقات میں ) ۔

Words
Words Surah_No Verse_No
وَالْمَرْوَةَ سورة البقرة(2) 158