اَلْحَنِیذُ: (بھونا ہوا) قرآن پاک میں ہے: (اَنۡ جَآءَ بِعِجۡلٍ حَنِیۡذٍ ) (۱۱:۶۹) کہ ایک بھونا ہوا بچھڑا لے آئے۔ یعنی وہ بچھڑا جو دو گرم پتھروں کے درمیان رکھ کر کباب کیا گیا تھا اور یہ اس لئے کرتے تھے تاکہ اس سے لزوجیت بہہ کر نکل جائے۔ یہ حَنَذْتُ الْفَرَسَ سے ماخوذ ہے جس کے معنیٰ پسینہ لانے کے لئے گھوڑے کو ایک دو چکر دوڑا کر اس پر جھول ڈال دینے کے ہیں ایسے گھوڑے کو مَحْنُوْذٌ اور حَنِیْذٌ کہا جاتا یہ۔ حَنَذَتْنَا الشَّمْسُ: ہمیں سورج نے جھلس دیا۔ اور پسینہ سے چونکہ معمولی سا پانی نکلتا ے۔ اس لئے جب کوئی شراب پلائے تو اس سے کہا جاتا ہے۔ اَحْنِذْ یعنی اس میں تھوڑا سا پانی ملالو یعنی پسینہ کی مقدار میں یا اس رطوبت کی طرح جو حَنِیذ یعنی کباب کئے ہوئے گوشت سے نکلتی ہے۔
Words | Surah_No | Verse_No |
حَنِيْذٍ | سورة هود(11) | 69 |