اَلرُّوْعُ: کے معنیٰ خَلَدٌ یعنی دل کے ہیں جیسے حدیث میں ہے۔(1) (۱۶۴) اِنَّ رُوْحَ الْقُدُسِ نَفَثَ فِیْ رُوعِیْ … کہ روح القدس نے میرے دل میں یہ بات ڈال دی۔ اور رَوْع (بفتح الراء) خوف کے معنیٰ میں استعمال ہوتا ہے۔ چنانچہ قرآن پاک میں ہے: (فَلَمَّا ذَہَبَ عَنۡ اِبۡرٰہِیۡمَ الرَّوۡعُ ) (۱۱:۷۴) پھر جب ابراہیم علیہ السلام کے دل سے خوف دور ہوا۔ محاورہ ہے: رُعُتُہٗ وَرَوَّاعْتُہٗ: خوف زدہ کرنا، گھبرا دینا۔ نَاقَۃٌ رَوْعَائُ: ڈرپوک اونٹنی۔ اَرْوَعٌ: وہ چیز جو اپنے حسن و جمال سے دیکھنے والے کو حیرت میں ڈال دے گویا خوف زدہ کررہی ہے۔ جیساکہ شاعر نے کہا ہے۔(2) یَھُولُکَ اِنْ تَلْقَاہٗ فِی الصَّدْرِ مَحَفَلاً: کہ محفل میں اس سے ملاقات کرے تو دل میں ہول پیدا کردے۔
Words | Surah_No | Verse_No |
الرَّوْعُ | سورة هود(11) | 74 |