Blog
Books
Search Quran
Lughaat

اَلرَّفَد: (ن) اس کے معنیٰ عطا اور مدد کے ہیں اور رَفْدٌ مصدر (ض) ہے جس کے معنیٰ مدد دینے کے اور عطا کرنے کے ہیں اور مِرفَدٌ اس چیز کو کہتے ہیں جس میں عطیہ ڈال کر دیا جائے عام طور پر پیالوں میں خیرات ڈال کر دی جاتی ہے اس لئے مِرْفَدٌ بمعنیٰ پیالہ آتا ہے اور رَفَدْتُہٗ کے معنیٰ عطیہ دینے کے ہیں۔ چنانچہ قرآن پاک میں ہے: (بِئۡسَ الرِّفۡدُ الۡمَرۡفُوۡدُ ) (۱۱:۹۹) بہت ہی برا عطیہ ہے جو انہیں دیا جائے گا۔ اور اَرفَدتُّہٗ کے معنیٰ کسی کے لئے عطا مقرر کرنے کے ہیں کہ وہ مقررہ مقدار میں اس سے لیتا رہے۔ رَفَدہٗ وَاَرْفَدَہٗ دونوں سَقَاہٗ وَاَسْقَاہٗ کی طرح متعدی بن کر استعمال ہوتے ہیں۔ او رُفِدَ فُلَانٌ فَھُوَ مُرْفَدٌ سے بطور استعارہ وہ شخص بھی مراد ہوتا ہے جسے ریاست (سرداری) دی گئی ہو۔ اَلرَّفُوْدُ: اس اونٹنی کو کہتے ہیں جو ایک بار دودھ دوہنے سے پیالہ بھر دے لہٰذا یہ (فعول) بمعنی فاعل کے ہیں اور بعض نے کہا ہے کہ مَرَافشید ان اونٹنیوں اور بکریوں کو کہتے ہیں جو موسم گرما اور سرما میں برابر دودھ دیتی ہوں اور ان کا دودھ کبھی خشک نہ ہوتا۔ ہو شاعر نے کہا ہے۔(1) (۱۹۰) اَطْعَمْتُ الْعِرَاقَ وَرَافِدَیْہِ فَزَارِیًا اَحَذَّ یَدالْقَمِیْص۔ یعنی تونے عراق اور دجلہ و فرات پر ایک فزاری کو عامل بنا کر بھیجا ہے جو خیانت میں نہایت ماہر ہے۔ یہاں رافدیہ سے دجلہ اور فرات مراد ہیں کیونکہ ان کا پانی مسلسل جاری رہتا ہے۔ تَرَافَدُوا کے معنیٰ ایک دوسرے سے تعاون کرنا کے ہیں اسی سے رِفادہ ہے یعنی وہ فنڈ جو قریش نادار حجاج کی مدد کے لیے جمع رکھتے تھے (ر ف ع) اَلرَّفْعُ (ف) کے معنی اٹھانے اور بلند کرنے کے ہیں یہ کبھی تو مادی چیز جو اپنی جگہ پر پڑی ہوئی ہو اسے اس کی جگہ سے اٹھا کر بلند کرنے پر بولا جاتا ہے۔ جیسے فرمایا: (وَ رَفَعۡنَا فَوۡقَکُمُ الطُّوۡرَ) (۲:۶۳) اور ہم نے طور پر پہاڑ کو تمہارے اوپر لاکر کھڑا کیا۔ (اَللّٰہُ الَّذِیۡ رَفَعَ السَّمٰوٰتِ بِغَیۡرِ عَمَدٍ تَرَوۡنَہَا) (۱۳:۲) اﷲ وہ قادر مطلق ہے جس نے آسمان کو بدوں کسی سہارے کے اونچا بنا کھڑا کیا۔ اور کبھی عمارت کو کھڑا کرنے اور اوپر لے جانے کے لئے استعمال ہوتا ہے۔ جیسے فرمایا: (وَ اِذۡ یَرۡفَعُ اِبۡرٰہٖمُ الۡقَوَاعِدَ مِنَ الۡبَیۡتِ ) (۲:۱۲۷) اور جب ابراہیم (علیہ السلام) خانہ کعبہ کی بنیادیں اٹھا رہے تھے۔ اور کبھی ناموری اور شہرت کا ذکر بلند کرنے کے لئے جیسے فرمایا: (وَ رَفَعۡنَا لَکَ ذِکۡرَکَ ) (۹۴:۴) اور ہم نے تمہارے ذکر خیر کا آوازہ بلند کیا۔ اور کبھی مرتبہ کی بلندی بیان کرنے کے لئے۔ جیسے فرمایا: (وَ رَفَعَ بَعۡضَکُمۡ فَوۡقَ بَعۡضٍ دَرَجٰتٍ ) (۶:۱۶۵) اور ان میں سے بعض کو بعض پر بلحاظ درجات کے فوقیت دی۔ (نَرۡفَعُ دَرَجٰتٍ مَّنۡ نَّشَآءُ) (۱۲:۷۶) اور ہم جس کو چاہتے ہیں (حسنِ تدبیر میں) اس کے درجے بلند کردیتے ہیں۔ (رَفِیۡعُ الدَّرَجٰتِ ذُو الۡعَرۡشِ) (۴۰:۱۵) خدا برا عالی مرتبہ (اور) عرش (بریں) کا مالک ہے۔ اور آیت : (بَلۡ رَّفَعَہُ اللّٰہُ اِلَیۡہِ) (۴:۱۵۸) بلکہ اﷲ نے اسے اپنی طرف اٹھالیا۔ میں رفع کے معنٰی آسمان کی طرف اٹھالے جانا بھی ہوسکتے ہیں اور رفع (2) بلحاظ شرف بخشی بھی اور (قیامت کے متعلق) آیت: (خَافِضَۃٌ رَّافِعَۃٌ ) (۵۶:۳) بعض کو نیچا دکھائے گی اور بعض کو (بلحاظ درجہ) بلند کرے گی۔ (میں زمین بھی) رَافِعَۃٌ کا لفظ خافضۃ کے مقابلہ میں آیا ہے جس سے مفہوم ہوتا ہے کہ رفع بلحاظ درجات مراد ہے۔ اور آیت : (وَ اِلَی السَّمَآءِ کَیۡفَ رُفِعَتۡ ) (۸۸:۱۸) اور آسمان کی طرف (نہیں دیکھتے) کہ کیسا اونچا بنایا۔ میں دونوں قسم کی بلندی کی طرف اشارہ ہے یعنی بلندی بلحاظ محل اور بلندی بلحاظ شرف و منزلت اور آیت (وَّ فُرُشٍ مَّرۡفُوۡعَۃٍ ) (۵۶:۳۴) اور اونچے اونچے فرش میں فرش کی بلندی سے ان کے عمدہ اور نفیس ہونے کیط رف اشارہ ہے۔ اسی طرح آیت: (فِیۡ صُحُفٍ مُّکَرَّمَۃٍ … مَّرۡفُوۡعَۃٍ مُّطَہَّرَۃٍۭ ) (۸:۱۳،۱۴) ان اوراق میں (لکھا ہوا ہے) جن کی تعظیم کی جاتی ہے اور وہ پاکیزہ اونچی جگہ پر رکھے ہوئے ہیں۔ میں بھی بلندی بلحاظ شرف و منزلت ہی مراد ہے۔ اور آیت: (فِیۡ بُیُوۡتٍ اَذِنَ اللّٰہُ اَنۡ تُرۡفَعَ …) (۲۴:۳۶) ایسے گھروں میں جن کی نسبت خدا نے حکم دیا ہے کہ ان کی عزت کی جائے۔ میں بھی رَفَعَ بلحاظ عزوشرف مراد ہے یعنی انکی تعظیم کی جائے اور ان کے اندر کوئی نازیبا حرکت نہ کی جائے جو ان کے ادب و احترام کے خلاف ہو او ریہ ایسے ہی ہے جیساکہ آیت: (اِنَّمَا یُرِیۡدُ اللّٰہُ لِیُذۡہِبَ عَنۡکُمُ الرِّجۡسَ اَہۡلَ الۡبَیۡتِ ) (۳۳:۳۳) (اے پیغمبر کے) گھر والو! حدا کو تو بس یہی منظور ہے کہ تم سے (ہر طرح کی) گندگی کو دور کرے۔ میں رَجس کے دور کرنے سے عزوشرف بخشنا مراد ہے اور رفع کے معنیٰ تیز رفتاری بھی آتے ہیں چناچنہ کہا جاتا ہے: رَفعَ الْبَعِیرُ فشی سَیرِہٖ: اونٹ تیز رفتاری سے چلا اَرْفَعْتُہٗ اَنَا: میں نے اسے تیز چلایا بَعِیْرٌ مَرْفُوْعُ السَّیر: تیز رفتار اونٹ۔ اور رَفْعٌ کے معنیٰ کسی کے راز کو فاش کرنا بھی آتے یہں جیسے: رَفَعَ فُلَانٌ عَلٰی فُلَانٍ میں نے اس سے پردہ اٹھا دیا یعنی اس کے راز کو فاش کردیا اور رِفاعَۃٌ اس چھوٹی سی گدی کو کہتے ہیں جسے عورتیں اپنی سرین پر باندھ لیتی ہیں تاکہ وہ بڑی معلوم ہوں۔

Words
Words Surah_No Verse_No
الرِّفْدُ سورة هود(11) 99
الْمَرْفُوْدُ سورة هود(11) 99