Blog
Books
Search Quran
Lughaat

اَلْجُفَائُ: وہ کوڑا کرکٹ جو وادی کے دونوں کناروں پر رہ جاتا ہے یا ہانڈی کا میل کچیل جو ابال آنے سے ادھر اُدھر گر جاتا ہے۔ کہا جاتا ہے: اَجْفَأَتِ الْقِدْرُ زَبَدَھَا ہنڈیا نے اپنا ابال پھینک دیا۔ قرآن پاک میں ہے: (فَاَمَّا الزَّبَدُ فَیَذۡہَبُ جُفَآءً) (۱۳:۱۷) سو جھاگ تو سوکھ کر زائل ہوجاتا ہے۔ اور بے فائدہ اور بے کار چیز کو جَفَاء کہا جاتا ہے۔ چنانچہ اسی مفہوم کے اعتبار سے کہا جاتا ہے: اَجْفَأْتِ الْاَرْضُ زمین جفا یعنی جھاگ کی طرح ناکارہ اور بے خیر ہوگئی۔ بعض کہتے ہیں کہ یہ اصل میں ناقص واوی ہے۔ لہٰذا جَفَتِ الْقِدْرُ وَاَجْفَتْ کہا جائے گا۔ اور اسی سے اَلْجَفَائُ بمعنی ظلم ہے۔ اور جَفَاہُ (ن) جَفْوَۃٌ وَجَفَائً کے معنی ہیں کسی پر ظلم کرنا اور اسی سے محاورہ ہے۔ جَفَا السَّرْجَ عَنْ ظَھْرِ الدَّابَۃِ (گھوڑے کی پشت سے زین کو اٹھادیا۔)

Words
Words Surah_No Verse_No
تَـتَجَافٰى سورة السجدة(32) 16
جُفَاۗءً سورة الرعد(13) 17