رَمَادٌ وَرِمْدَادٌ وقاَرْمَدٌ وَاَرْمِدَائُ: (خاکستر) رکھ کو کہتے ہیں۔ قرآن پاک میں ہے: (کَرَمَادِۣ اشۡتَدَّتۡ بِہِ الرِّیۡحُ ) (۱۴:۱۸) گویا راکھ کا ڈھیر ہے جسے آندھی کے دن ہوا اُڑا کر لے جائے۔ رَمَدَتِ النَّارُ کے معنیٰ آگ کے بجھ کر راکھ بن جانے کے ہیں پھر استعارہ کے طور پر ہلاکت کے معنیٰ میں استعمال ہوتا ہے۔ جیساکہ ھَمُودٌ کا لفظ مجازاً بمعنیٰ ہلاکت آجاتا ہے۔ اور رَمِدَ الْمَائُ کے معنیٰ پانی کے گدلا ہوجانے کے ہیں۔ گویا اس میں راکھ ڈال دی گئی ہے اور اَلْاَرْمَدُ: خاکستری رنگ کی چیز کو کہتے ہیں اور مچھر کو رَمْدٌ کہا جاتا ہے (جو اَرْمَدُ کی جمع ہے) اور رَمَادَۃٌ کے معنیٰ قحط سالی کے ہیں۔
Words | Surah_No | Verse_No |
كَرَمَادِۨ | سورة إبراهيم(14) | 18 |