وَکَّدْتُ وَاکَّدْتُ (تفعیل) کے معنی کسی بات یا معاملہ کو محکم اور پختہ کرنے کے ہیں۔چنانچہ قرآن پاک میں ہے (وَ لَا تَنۡقُضُوا الۡاَیۡمَانَ بَعۡدَ تَوۡکِیۡدِہَا ) (۱۶۔۹۱) اور جب پکی قسمیں کھاؤ تو ان کو مت توڑو۔اور وہ تسمہ جس سے زین کے اگلے حصہ کو کس کر باندھ دیتے ہے اسے بھی تاکید یا توکید کہا جاتا ہے اور اَلْوِکَادُ اس رسی کو کہتے ہیں جس کے ساتھ دودھ دوہتے وقت گائے (کی ٹانگیں) باندھ دیتے ہیں۔خلیل نے کہا ہے کہ اَیْمَانٌ (یعنی قسموں) کی پختگی کے لئے اَکَّدْتُ زیادہ مناسب ہے اور باقی اقوال کے متعلق وَکَّدْتُّ زیادہ صحیح ہے لہذا عقد ایمان کے لئے اَکَّدْتُّ اور حلف وغیرہ کے لئے وَکَّدْتُ کہا جائے گا اور وَکَّدَ وَکْدَہ‘ کے معنی کسی کی طرح قصد کرنے اور اس جیسے اخلاق اختیار کرنے کے ہیں۔
Words | Surah_No | Verse_No |
تَوْكِيْدِهَا | سورة النحل(16) | 91 |