Blog
Books
Search Quran
Lughaat

اَلشَّعْلُ: آگ کا بھڑکنا یا بھڑکانا کہا جاتا ہے شُعْلَۃٌ مِّنَ النَّارِ: آگ کا شعلہ اور قَدْ اَشْعَلْتُھَا کے معنیٰ ہیں: میں نے آگ بھڑکائی۔ ابوزید کے نزدیک شَعَلْتُھَا (فعل مجرد) کہنا بھی جائز ہے۔ اَلشَّعِیْلَۃُ: جلتی ہوئی بتی۔ بعض نے سفیدی کے چمکنے کے لئے بھی بَیَاضٌ یَشْتَعِلُ کا محاورہ استعمال کیا ہے چنانچہ قرآن پاک میں ہے: (وَ اشۡتَعَلَ الرَّاۡسُ شَیۡبًا) (۱۹:۴) اور سرد ہے کہ بڑھاپے کی وجہ سے شعلہ مارنے لگا ہے۔ یہاں رنگت کے لحاظ سے بالوں کی سفیدی کو آگ کے ساتھ تشبیہ دے کر اشتعال کا لفظ استعمال کیا ہے اِشتَعَلَ فُلَانٌ غضَبًا: فلاں غصہ سے بھڑک اٹھا۔ یہاں غصہ کو حرکت کے لحاظ سے آگ کے بھڑکنے کے ساتھ تشبیہ دی ہے اور اسی سے اَشْعَلتُ الْخَیْلَ فِی الْغَارَۃِ کا محاورہ ہے یعنی میں نے غارت گری کے لئے سواروں کو چاروں طرف پھیلا دیا۔ جیساکہ اَوْ قَدْتُھَا وَھِیْجَتُھَا وَاَضَرَ مْتُھَا کے محاورات ہیں۔

Words
Words Surah_No Verse_No
وَاشْتَعَلَ سورة مريم(19) 4