قرآن پاک میں ہے : (لَقَدۡ جِئۡتُمۡ شَیۡئًا اِدًّا ) (۱۹:۸۹) یہ تو تم نازیبا او رناپسندیدہ بات زبان پر لائے ہو۔ اِدًّا کے معنی ہیں : نہایت ہی ناپسندیدہ بات جس سے ہنگامہ بپا ہوجائے گا۔ یہ اَدَّتِ النَّاقَۃُ تُئِدُّ کے محاورہ سے ماخوذ ہے۔ جس کے معنی ہیں اونٹنی (اپنے بچے کی جدائی میں) سخت روئی اور گریہ کیا۔ اَلْاَدِیْدُ شور ہنگامہ اور اُدٌّ (نام پدر قبیلہ) یا تو وُدٌّ سے مشتق ہے یا پھر اَدَّتِ النَّاقَۃُ سے۔
Words | Surah_No | Verse_No |
اِدًّا | سورة مريم(19) | 89 |