اَلْھَشُّ: (ض) کے معنی بھی ھَزٌّ کی طرح کسی چیز کو حرکت دینے کے ہیں لیکن یہ کسی نرم چیز کو حرکت دینے پر بولا جاتا ہے۔جیسے ھَشَّ الْوَرْقَ: درخت سے پتے جھاڑنا قرآن پاک میں ہیں: (وَ اَہُشُّ بِہَا عَلٰی غَنَمِیۡ ) (۲۰۔۱۸) اور اپنی بکریوں کے لئے پتے جھاڑتا ہوں۔ ھَشَّ الرَّغِیْفُ فِیْ التَّنُوْرِ: روٹی کا تنور میں پھول کر نرم ہوجانا۔ نَاقَۃٌ ھَشُوْشٌ: نرم مزاج اور بہت دودھ دینے والی اونٹنی اور وہ گھوڑا جسے بہت زیادہ پسینہ آئے۔اسے بھی ھَشُوْشٌ کہا جاتا ہے۔اس کے بالمقابل جس گھوڑے سے پسینہ نہ آئے اسے صَلُوْدٌ کہا جاتا ہے۔رَجُلٌ ھَشُّ الْوَجْہِ: ہشاش بشاش آدمی۔اور ھَشَشْتُ وَھَشَّ لِلْمَعْرُوْفِ (ض) : سخاوت کے وقت خوش ہونا۔ فُلَانٌ ذُوْھَشَاشِ: نیک خو اور سخی مرد۔
Words | Surah_No | Verse_No |
وَاَهُشُّ | سورة طه(20) | 18 |