اَلدَّمْغُ: (ف) کے اصل معنیٰ دماغ پھوڑدینے کے ہیں(اس سے نیست ونابود کرنے کے معنیٰ میں بھی استعمال ہوتا ہے) قرآن پاک میں ہے: (بَلۡ نَقۡذِفُ بِالۡحَقِّ عَلَی الۡبَاطِلِ فَیَدۡمَغُہٗ ) (۲۱۔۱۸) (نہیں) بلکہ ہم سچ کو جھوٹ پر کھینچ مارتے ہیں تو وہ اس کا مغز توڑدیتا ہے۔ حُجَّۃٌ دَامِغَۃٌ: حجت قاطع،سرپھوڑ دلیل۔نیز دَامِغَۃٌ ایک قسم کے شگوفہ کو کہتے ہیں جو کھجور کے تنا سے پھوٹ نکلتا ہے۔اگر اسے کاٹا نہ جائے تو کھجور کے درخت کو خشک اور خراب کردیتا ہے۔ نیز دامِغۃٌ اس لوہے کو بھی کہتے ہیں جو پالان کی لکڑی کے پیچھے لگادیا جاتا ہے۔یہ تمام الفاظ دَمْغٌ سے بطور استعارہ استعمال ہوتے ہیں جس کے معنیٰ دماغ کو توڑنا کے ہیں۔
Words | Surah_No | Verse_No |
فَيَدْمَغُهٗ | سورة الأنبياء(21) | 18 |