اَلرَّتْقُ: اس کے اصل معنی جوڑنا اور ملانا کے ہیں خواہ خلقی طور پر ہو یا صناعی طریقہ سے۔ قرآن پاک میں ہے: (کَانَتَا رَتۡقًا فَفَتَقۡنٰہُمَا) (۲۱:۳۰) (کہ آسمان و زمین) دونوںایک ہیولٰی تھے تو ہم نے (اس کو توڑ کر) زمین وآسمان کو الگ الگ کیا۔ رَتْقاء: وہ عورت جس کی شرمگاہ کے دونوں کنارے باہم چسپیدہ ہوں اور اس سے ہم بستری نہ ہوسکے۔ مشوہر محاورہ ہے: فُلَانٌ رَتِقٌ وَفَاتِقٌ فِیْ کَذَا (مثل) فلاں اس معاملہ میں کرتا دھرتا ہے۔
Words | Surah_No | Verse_No |
رَتْقًا | سورة الأنبياء(21) | 30 |