اَلسَّلْبُ: اس کے معنیٰ کسی سے کوئی چیز چھین لینا کے ہیں۔ قرآن پاک میں ہے: (وَ اِنۡ یَّسۡلُبۡہُمُ الذُّبَابُ شَیۡئًا لَّا یَسۡتَنۡقِذُوۡہُ مِنۡہُ ) (۲۲:۷۳) اور اگر ان سے مکھی کوئی چیز چھین لے جائے تو اسے اس سے چھڑا نہیں سکتے۔ اَلسَّلِیْبُ: لٹا ہوا آدمی۔ وہ اونٹنی جس کا بچہ چھن گیا اور اَلسَّلَبُ کے معنیٰ چھینی ہوئی چیز اور درخت سے اتاری ہوئی چھال کے ہیں۔ اور شاعر کے قول (1) (۲۳۳) فِی السُّلْبِ السُّوْدِ وَفِی الْاَمْسَاحِ (سیاہ ماتمی لباس اور ٹاٹ پہنے ہوتے ہیں۔) میں بعض نے کہا ہے کہ سیاہ ماتمی لباس مراد ہے جو مصیبت زدہ شخص پہن لیتا ہے اور ماتمی لباس کو سُلب اس لئے کہا جاتا ہے کہ اصل لباس اتار کر اسے پہنا جاتا ہے پھر جیساکہ اَحَدَّتِ اْمَرْئَۃُ کا محاورہ ہے جس کے معنیٰ ماتمی لباس پہننے کے ہیں ایسے ہی تَسَلَّبَتِ الْمَرْئَۃُ بھی کہا جاتا ہے اَلْاُسْلُوبُ طریقہ، روش۔ جمع اَسَالِیْبٌ۔
Words | Surah_No | Verse_No |
يَّسْلُبْهُمُ | سورة الحج(22) | 73 |