فُلَان وَفُلَانَۃٌ انسانوں کے ناموں کے لیے بطور کنایہ بولا جاتا ہے اور اَلْفُلَانُ وَالْفُلَا (یعنی الف لام کے ساتھ) انسان کے علاوہ دوسرے حیوانات کے لیے بطور کنایہ استعمال ہوتا ہے(1) قرآن پاک میں ہے: (یٰوَیۡلَتٰی لَیۡتَنِیۡ لَمۡ اَتَّخِذۡ فُلَانًا خَلِیۡلًا) (۲۵:۲۸) ہائے شامت کاش، میں فلاں شخص کو دوست نہ بناتا۔ آیت میں تنبیہ پائی جاتی ہے کہ قیامت کے دن ہر شخص باطل پرستی میں اپنے دوستوں اور آشناؤں کا ساتھ دینے پر اظہار ندامت کرے گا اور کہے گا کاش! میں نے فلاں کو دوست نہ بنایا ہوتا لہٰذا یہ اس آیت کے ہم معنی ہے۔ (اَلۡاَخِلَّآءُ یَوۡمَئِذٍۭ بَعۡضُہُمۡ لِبَعۡضٍ عَدُوٌّ اِلَّا الۡمُتَّقِیۡنَ ) (۴۳:۶۷) جو آپس میں دوست ہیں اس روز ایک دوسرے کے دشمن ہوں گے۔ مگر پرہیزگار لوگ باہم دوست ہی رہیں گے۔
Words | Surah_No | Verse_No |
فُلَانًا | سورة الفرقان(25) | 28 |