مَاعَبَأْتُ بِہٖ: مجھے اس کی کوئی پرواہ نہیں۔ اصل میں اَلْعِبْئُ کے معنی ثقل اور بوجھ کے ہیں۔ لہٰذا مَاَبَأْتُ بِہٖ کے معنی ہوں گے میرے نزدیک اس کا کوئی وزن نہیں یا میری نگاہ میں اس کی کچھ بھی قدروقیمت نہیں۔ قرآن پاک میں ہے: (قُلۡ مَا یَعۡبَؤُا بِکُمۡ رَبِّیۡ ) (۲۵:۷۷) کہہ دو کہ میرے پروردگار کی نگاہوں میں تمہاری کچھ بھی قدروقیمت نہیں۔ بعض کے نزدیک آیت کریمہ میں یَعْبَؤُا کا لفظ عَبَأْتُ الطَّبِیْبَ کے محاورہ سے مشتق ہے جس کے معنی ہیں ’’میں نے خوشبو کو باقی رکھا ’’پس آیت کے معنی یہ ہیں‘۲ اگر تم اﷲ کو پکارتے نہ ہوتے تو اﷲ تعالیٰ تمہیں باقی نہ چھوڑتا۔‘‘ عَبَأْتُ الْجَیْشَ وَعَبَّأْتُہٗ میں نے لشکر کو تیار کیا عَبْأَۃُ الْجَاھِلِیَّۃِ: زمانہ جاہلیت کی نحوست جو ان کے دلوں میں رچ چکی تھی اور جسے قرآن پاک نے آیت: (فِیۡ قُلُوۡبِہِمُ الۡحَمِیَّۃَ حَمِیَّۃَ الۡجَاہِلِیَّۃِ ) (۴۸:۲۶) ان کے دلوں میں زمانہ جاہلیت کی سی حمیت ہے، میں زمانہ جاہلیت کی سی حمیت سے تعبیر کیا ہے۔
Words | Surah_No | Verse_No |
يَعْبَؤُا | سورة الفرقان(25) | 77 |