اَلضَّیْرُ: (ض) کے معنی مضرت اور گزند کے ہیں اور ضَآرَّہٗ وَضَرَّہٗ کے ایک ہی معنی ہیں یعنی کسی کو نقصان اور تکلیف پہنچانا۔ قرآن پاک میں ہے: (لَا ضَیۡرَ ۫ اِنَّاۤ اِلٰی رَبِّنَا مُنۡقَلِبُوۡنَ ) (۲۶:۵۰) کچھ نقصان (کی بات) نہیں ہم اپنے پروردگار کی طرف لوٹ کرجانے والے ہیں۔ اور فرمایا: (لَا یَضُرُّکُمۡ کَیۡدُہُمۡ شَیۡـًٔا) (۳:۱۲۰) ان کا فریب تمہیں کچھ نقصان نہ پہنچاسکے گا۔
Words | Surah_No | Verse_No |
ضَيْرَ | سورة الشعراء(26) | 50 |