اَلْعِفْرِیْتُ: جنوں میں سے عفریت، اس جن کو کہا جاتا ہے جو نہایت موذی اور شریر ہو۔ قرآن پاک میں ہے: (قَالَ عِفۡرِیۡتٌ مِّنَ الۡجِنِّ ) (۲۷:۳۹) جنات میں سے ایک موذی اور شریر جن نے کہا۔ پھر جس طرح کبھی شریر انسان کو شیطان کہہ دیا جاتا ہے اس طرح استعارۃ انسان کو عِفْرِیْتٌ بھی کہہ دیتے ہیں۔ چنانچہ عِفْرِیْتٌ نِفْرِیْتُ کا محاورہ ہے (نفریت تابع مہمل ہے) ابن قتیبہ کہتے ہیں(1) کہ اَلْعِفْرِیْتُ کے معنی قوی ہیکل کے ہیں۔ اصل میں عِفْرِیْتٌ کا لفظ اَلْعَفَرَ سے ہے جس کے معنی مٹی کے ہیں اور عَافَرَہٗ کے معنی ہیں: اسے پچھار کر مٹی میں لت پت کردیا اور رَجُلٌ شِرٌّ وَشِمْرٌ کی طرح رَجُلٌ عِفْرٌ بھی کہا جاتا ہے۔ جس کے معنی ہیں: چالاک اور شریر آدمی۔ لَیْثُ عِفْرِیْنٌ: گرگٹ کی شکل کا ایک جانور ہے سوار پر حملہ کرکے اسے نیچے گرا لیتا ہے۔ عِفْرَیَۃُ الدِّیْکِ اَوِالْحُبَاریٰ: مرغ یاحابی کے سر کے بال، (کلغی)۔
Words | Surah_No | Verse_No |
عِفْرِيْتٌ | سورة النمل(27) | 39 |