اَلْغَمْضُ (ض) کے اصل معنی نیند کے جھونکا کے یہں چنانچہ محاورہ ہے۔ مَاذُقْتُ غَمْضًا وَلَا غَمَاضًا (یعنی چشم من یکدم نخفتتہ) اسی مناسبت سے نرم اور نشیبی زمین کو غَامِضَۃٌ وَغَمْضَۃٌ کہا جاتا ہے اور دَاْرٌ غَامِضَۃٌ اس سرائے کو کہتے یہں جو شارع عام پر نہ ہو۔ غَمَضَ عَیْنَہٗ وَاَغْمَضَھَا کے معنی آنکھ کو بند کرلینے کے ہیں اور بطور استعارہ تغافل اور تساہل برتنے کے معنی میں استعمال ہوتا ہے۔ قرآن پاک میں ہے۔ (وَ لَسۡتُمۡ بِاٰخِذِیۡہِ اِلَّاۤ اَنۡ تُغۡمِضُوۡا فِیۡہِ ) (۲:۲۶۷) تو بجز اس کے کہ لیتے وقت آنکھیں بند کرلو ان کو کبھی نہ لو۔
Words | Surah_No | Verse_No |
تُغْمِضُوْا | سورة البقرة(2) | 267 |