Blog
Books
Search Quran
Lughaat

اَلرُّقَادُ: خوشگوار اور ہلکی سی نیند کو کہتے ہیں کہا جاتا ہے رَقَدَ (ن) رُقُوْدًا فَھُو رَاقِدٌ اور رَاقِدٌ کی جمع رُقُوْدٌ آتی ہے۔ جیسے فرمایا: (وَّ ہُمۡ رُقُوۡدٌ ) (۱۸:۱۸) حالانکہ وہ (اصحابِ کہف) سوئے ہوئے ہیں۔ اصحاب کہف کی گہری اور لمبی نیند کے باوجود ان پر رقود کا لفظ بول کر اس بات کی طرف اشارہ کیا ہے کہ نیند خواہ کتنی ہی گہری اور لمبی کیوں نہ ہو موت کے مقابلہ میں وہ نوم خفیف کی حیثیت رکھتی ہے لوگوں کو یقین ہوچکا تھا کہ اصحابِ کہف فوت ہوچکے ہیں قرآن پاک میں ہے: (وَّ ہُمۡ رُقُوۡدٌ ) کہہ کر ان سے موت کی نفی کی ہے۔ اور مَرْقَدّ (ظرف) خواب گاہ کو کہتے ہیں۔ چنانچہ قرآن پاک میں ہے: (یٰوَیۡلَنَا مَنۡۢ بَعَثَنَا مِنۡ مَّرۡقَدِنَا) (۳۶:۵۱) ہم پر افسوس ہے کہ کس نے ہمیں ہماری خؤاب گاہوں سے جگا اٹھایا۔ اور اَرْقَدَ الظَّلِیْمُ: کے معنیٰ شترمرغ کے تیز دوڑنے کے ہیں گویا اس نے تیز روی سے اپنی نیند کو دور کردیا۔

Words
Words Surah_No Verse_No
رُقُوْدٌ سورة الكهف(18) 18
مَّرْقَدِنَا سورة يس(36) 52