Blog
Books
Search Quran
Lughaat

اَلْمَسْخُ: کے معنی شکل و صورت بگاڑ دینا اور اخلاق دعادات خراب کردینا کے ہیں۔ بعض حکماء نے کہا ہے کہ مسخ دو قسم پر ہے ایک مسخ خاص یعنی شکل و صورت بگاڑنا یہ خاص قوم کے ساتھ خاص دور میں ہوا تھا دوم مسخ عام یعنی اخلاق و عادات کا بگاڑنا یہ ہر دور میں ہوسکتا ہے۔ کہ انسان جانوروں کے سے اخلاق اختیار کرلے مثلاً اس کے اندر کتے کی سی شدت حرص پیدا ہوجائے یا خنزیر کی طرح جنسی خواہش میں اندھا ہوجائے یا بیل کی سی حماقت اختیار کرے۔ چنانچہ آیت کریمہ: (وَ جَعَلَ مِنۡہُمُ الۡقِرَدَۃَ وَ الۡخَنَازِیۡرَ) (۵۔۶۰) اور ان میں سے بندر اور سور بنا دیئے۔ کی تفسیر میں ایک قول یہ بھی ہے۔ کہ یہاں بندر اور خنزیر بنا دینے سے ان کے اخلاق و عادات بگاڑنا مراد ہے۔ اور آیت کریمہ: (لَمَسَخۡنٰہُمۡ عَلٰی مَکَانَتِہِمۡ ) (۳۶۔۶۷) تو ان کی جگہ ان کی صورتیں بدل دیں۔میں مسخ کے دونوں معنی ہوسکتے ہیں۔ اگرچہ پہلے معنی زیاہ واضح ہیں۔ (1) اور اَلْمَسِیْخُ وہ کھانا جو بے مزہ ہو۔ چنانچہ شاعر نے کہا ہے۔ (2) ( المتقارب) (۴۰۸) وَاَنْتَ مَسِیْخٌ کَلَحْمِ الْحُوَارِ اور تو حوار یعنی اونٹ کے نوزائیدہ بچے کے گوشت کی طرح بے مزہ ہے۔ مَسَخْتُ النَّاقَۃَ: میں نے ناقہ کو دبلا کرکے اس کی شکل بگاڑ دی۔ اَلْمَاسِخِیُّ کے معنی کمان ساز کے ہیں یہ مَاسِخَۃٌ قبیلہ کی طرف منسوب ہے۔ جو کمانیں بنایا کرتا تھا پھر ہر کمان ساز کو ماسخی ( منسوبا) کہاجانے لگا ہے جیسا کہ ہر آہنگر کو ھَالِکِیٌّ کہا جاتا ہے۔

Words
Words Surah_No Verse_No
لَمَسَخْنٰهُمْ سورة يس(36) 67