اَلْخَبْطُ: (ض) کے معنیٰ کسی چیز کو اندھا دھند بدون استواری کے مارنے کے ہیں۔جیسے اونٹ کا زمین پر اگلا پاؤں مارنا یا آدمی کا لاٹھی کے ساتھ درخت سے پتے جھاڑنا۔اور درخت سے جھاڑے ہوئے پتوں کو بھی خَبْطٌ کہا جاتا ہے جیسا کہ مضروب پر ضَربٌ کا لفظ بول لیتے ہیں۔ پھر استعارہ کے طور پر بادشاہ کے ظلم پر بھی خَبْطٌ کا لفظ بولا جاتا ہے۔ چنانچہ ظالم بادشاہ کو خَبْوطٌ کہا جاتا ہے۔ اِخْتِبَاطُ الْمَعْروفِ کے معنیٰ ہیں کسی سے زبردستی احسان کا مطالبہ کرنا یہ محاورہ حَبطْ الوَرْقِ (درخت سے پتے جھاڑنا) کے ساتھ تشبیہ کے طور پر بولا جاتا ہے اور آیت: (یَتَخَبَّطُہُ الشَّیۡطٰنُ مِنَ الۡمَسِّ ) (۲۔۲۷۵) جیسے کسی کو جن نے لپیٹ کر دیوانہ بنادیا ہو۔ میں یَتَخبَّطْ کے معنیٰ خَبطُ الشَجَرِ سے بھی لئے جاسکتے ہیں اور اختباط سے بھی جس کے معنیٰ احسان کا مطالبہ کے ہیں۔ایک روایت میں ہے۔(1) (۱۰۵) اَللّٰھُمَّ اَعُوْذُوِکَ اَنْ یَتَخبَّطَنِیَ الشَّیْطَانُ مِنَ المَسِّ : اے اﷲ!میں تجھ سے پناہ مانگتا ہوں کہ شیطان مجھے لپیٹ کر دیوانہ بنادے۔
Words | Surah_No | Verse_No |
يَتَخَبَّطُهُ | سورة البقرة(2) | 275 |