اَلْغَوْلُ: کسی کو اس طرح ہلاک کردینا کہ اس کا پتہ بھی نہ چل سکے۔ غَالَ یَغُوْلُ غَوْلًا وَاغْتَالَہُ اغْتِیَالًا: اس نے اسے ہلاک کردیا۔ اسی سے سِعْلاۃٌ (چڑیل) کو غَوْلٌ کہا جاتا ہے (غَوْل درد سر سے مستی) قرآن پاک نے جنت کی شراب کی صفت بیان کرتے ہوئے لَافِیْھَا غَوْلٌ (۳۷:۴۷) نہ اس سے درد سر ہوگا۔ کہہ کر اس سے ہر اس عیب کی نفی کردی ہے جس کی طرف آیت: (وَ اِثۡمُہُمَاۤ اَکۡبَرُ مِنۡ نَّفۡعِہِمَا ) (۲:۲۱۹) (ان میں نقصان بڑے ہیں۔) اور آیت: (رِجۡسٌ مِّنۡ عَمَلِ الشَّیۡطٰنِ فَاجۡتَنِبُوۡہُ ) (۵:۹۰) ناپاک اعمال شیطان سے یں سو ان سے بچتے رہنا۔
Words | Surah_No | Verse_No |
غَوْلٌ | سورة الصافات(37) | 47 |