اَلْجُوْدِیُّ: اس پہاڑ کا نام ہے جو موصل اور جزیرہ کے درمیان واقع ہے۔ قرآن پاک میں ہے: (وَ اسۡتَوَتۡ عَلَی الۡجُوۡدِیِّ ) (۱۱:۴۴) اور کشتی کوہ جودی پر جاٹھہری۔ یہ دراصل الْجَوْد کی طرف مسنوب ہے اور اَلْجُوْدُ کے معنی مقتنیات (ذخائر) کو صَرف اور خرچ کرنے کے ہیں عام اس سے کہ وہ ذخیرہ علم ہو یا ذخیرہ مال کا ہو۔ رَجُلٌ جَوَادٌ: سخی آدمی۔ فَرَسٌ جَوَادٌ (تیز رفتار عمدہ گھوڑا) جو دوڑنے میں اپنی پوری طاقت صرف کردے اس کی جمع اَلْجِیَادُ آتی ہے۔ قرآن پاک میں ہے: (بِالۡعَشِیِّ الصّٰفِنٰتُ الۡجِیَادُ ) (۳۸:۳۱) (جب ان کے سامنے) شام کو خاصے کے گھوڑے (پیش کئے گئے۔) جَوَدُ: زیادہ بارش۔ اور گھوڑے میں جو تیز رفتاری کی صفت ہوتی ہے اسے جُوْدَۃٌ کہتے ہیں اور سخاوت مال کو جُوْدٌ کہا جاتا ہے۔ جَادَ (ن) الشَّیئُ جَوْدَۃً: کسی چیز کا عمدہ اور جید ہونا اس سے صیغہ صفت جَیِّدٌ آتا ہے اشیاء میں جو عمدگی (جودۃ) پائی جاتی ہے۔ اس پر تنبیہ کرتے ہوئے فرمایا: (اَعۡطٰی کُلَّ شَیۡءٍ خَلۡقَہٗ ثُمَّ ہَدٰی ) (۲۰:۵۰) کہ اس نے ہر چیز کو اس کی (مناسب) شکل و صورت بخشی اور پھر راہ دکھائی۔
Words | Surah_No | Verse_No |
الْجُوْدِيِّ | سورة هود(11) | 44 |
الْجِيَادُ | سورة ص(38) | 31 |